جب دل میں ذہن اُتر آئے
سینے میں دھڑکا لگ جائے
تو سوچو ایسا کیوں ہے—؟
جب فکر میں جذبے گھل جائیں
جب لفظ لہو سے دُھل جائیں
تو سوچو—
تو سوچو ایسا کیوں ہے—؟
جب کہنا ہو یا لکھنا ہو
چپ رہنا ہے—
سوچوں کے اندر بہنا ہے،
چپ رہنا ہے—
جب سوچ سوالوں سے ہوکر
پھیلے ہوئے جالوں سے ہو کر
دھوکے کے سرابوں سے ہو کر
الجھے ہوئے خوابوں سے ہو کر
صد رنگ حجابوں سے ہو کر
منزل پہ جوابوں کی آئے
اور ذہن و دل کے سنگم پر
سب روشن روشن ہو جائے
تب کہنا ہے—!
تب لکھنا ہے—!