دریا میں کاغذ کی کشتی ڈالی ہے
خوابوں میں جانے کی راہ نکالی ہے
اک تتلی کے پیچھے پیچھے پھرتے ہیں
اک تتلی کو رخصت بھی دے ڈالی ہے
اک ہرنی کے پیچھے گھوڑے ڈالے ہیں
اک ہرنی خود اپنے گھر میں پالی ہے
جس ہرنی کی آنکھوں پر ہم پاگل ہیں
وہ ہرنی وحشت کے جنگل والی ہے
وحشت کے اِس بن میں گھر ہے پیارا سا
اِس گھر کے اطراف بڑی ہریالی ہے
اونچی اونچی دیواریں ہیں اِس گھر کی
لیکن ہر دیوار کے اندر جالی ہے
ہر جالی کے پیچھے کالی آنکھیں ہیں
ان کالی آنکھوں میں ہلکی لالی ہے