مقدس کتابوں میں ّلکھا ہوا ہے
یہ دنیا جو ہے آدمی کی زمیں بھی
وہ بھی ایک مدت تلک کے لیے ہے—!
معین٭ّ ہے وہ دن، وہ ساعت
سرافیل— جب، حسبِ ارشادِ ر ّبی
قوی سانس سے صور پھونکے گا اپنا
تو آواز سے زلزلہ آئے گا—!
اونچی، نیچی عمارات ڈھہ جائیں گی۔
ارض پھٹ جائے گی
جو بھی اس میں چھپا ہے، نکل آئے گا
اور وہ ہر کشش اور بندش سے
بچتی ہوئی، راستہ بھول کر، اپنے سورج کی جانب
پھسل جائے گی
اتنی نزدیک کہ بیچ کا فاصلہ
گھٹتے گھٹتے سوا نیزہ رہ جائے گا
— جو بھی زندہ ہے جس شکل میں، روپ میں
بھسم ہو جائے گا—!!