تارے خلا میں کھو گئے
شب ڈھل گئی—
اک ایک کرکے رات کے، خوش ہونے والے
سو گئے
سب رونے والے سوگئے
شب ڈھل گئی
چاند کے اندر
جو مانگے کی چمک، روشن تھی شب
ماند پڑتے پڑتے وہ
ساری کی ساری— بجھ گئی
شب ڈھل گئی—
رات کی سب بتیاں
شاہراہوں، راستوں، گلیوں میں
روشن قمقمے
سب بجھ گئے—
کون سوچے، کون سمجھے
کب جلے، کب بجھ گئے—
دن کے سورج کے تلے ہر نور
لایعنی ہوا—!!