آرے خالہ جان آپ خالو جان کیسے ہیں آپ لوگ ۔۔ " زونیہ نے دروازہ کھولا تو نغمہ بیگم اور ساحل صاحب کو دیکھ کر خوشی سے بولی "۔۔
ہاں جی ہم ہیں ، کسی ہے میری بیٹی ؟؟ " نغمہ بیگم اسے گلے لگا کر خوشی سے بولیں "۔۔
بلکل ٹھیک ہوں خالہ جان ، خالو جان آپ ٹھیک ہیں ؟؟ شکر ہے آپ نے بھی ہمیں یاد کیا ۔۔ " زونیہ خوش ہوتے ہوئے بولی اور وہ ہنس دیئے "۔۔
بھئی آپ سے ملنے تو آنا تھا نا ، اور آج تو خاص آپ کیلیے آئے ہیں ۔۔ " ساحل صاحب نے محبت سے کہا تو وہ خوش ہو گئی "۔۔
اوہ بابا ماما ۔۔ " سوہا نے روم سے آتے ہوئے انہیں دیکھا تو خوشی سے ان سے لیپٹ گئی اتنے میں مصطفیٰ اور فرزانہ بیگم بھی باہر آگئے اور سب ساحل صاحب اور نغمانا بیگم سے ملے اور انہیں حال میں لے گئے "۔۔
آپ لوگ بیٹھیں میں ابھی بابا کو لے کر آتی ہوں ، وہ شاید اوپر ہیں ۔۔ " زونیہ کہتے ہوئے اوپر کی جانب بڑھ گئی "۔۔
کسی ہیں اپا آپ ؟؟ اور بھائی آپ سنائیں ٹھیک ہیں ؟؟ " فرزانہ بیگم نے مسکراتے ہوئے پوچھا "۔۔
اللہ کا کرم ہے بہن ، آپ ٹھیک ہیں ؟؟
ہاں جی ماشاءالله سے سب بچے یہیں ہیں میں تو خوشی سے بھی ٹھیک ہوں ، ہاں آپ کا گھر ضرور سونہ ہو گیا ہوگا ۔۔ " فرزانہ بیگم نے مسکرا کر کہا تو نغمہ بیگم اور ساحل صاحب سمیت مصطفیٰ بھی مسکرا دیا "۔۔
ہاں بس یہی دن ہیں کر لو سب بچوں کے ساتھ مزے ، کیوںکے اس کے بعد تو تمہارا گھر سونہ ہو جاۓ گا نا کیوںکے زونی کو تو ہم مصطفیٰ کی دلہن بنا کر لے جائیں گے کیوں ساحل صاحب ؟؟ ۔۔ " نغمہ بیگم نے مسکرا کر کہا تو ساحل صاحب اور فرزانہ بیگم مسکرا دیئے جب کہ مصطفیٰ کے دل میں سکون پھیل گیا "۔۔
السلام عليكم کیسے ہیں آپ سب ۔۔ " کاشف صاحب نے اندر داخل ہوتے ہوئے سلام پیش کیا اور ساحل صاحب کو گرم جوشی سے گلے لگے "۔۔
زونی سوہا جائیں آپ سب کیلیے چاۓ کا انتظام کروائیں ۔۔ " فرزانہ بیگم کے کہتے ہی دونوں کچن کی جانب چلے گئے تو مصطفیٰ بھی اٹھ کر ان کے پیچھے چلا گیا "۔۔
سوہا تم چاۓ بناؤ میں اور مصطفیٰ پکوڑے بناتے ہیں کیوں مصطفیٰ ؟؟ " کچن میں آتے ہی زونی نے کام تقسیم کئے "۔۔
زونی چاۓ اور پکوڑے میں بنا لوں گی تم دونوں بس باتیں ہی کرتے رہو گے پتہ ہے مجھے ۔۔ " سوہا نے منہ بنا کر کہا تو مصطفیٰ اور زونی ہنس دیئے "۔۔
اچھا ایک کام کرو تم جا کر سب کے ساتھ بیٹھو پکوڑے چاۓ ہم بنا لیں گے اور بیسکٹس اور کیک پلیٹس میں رکھنا کوئی مشکل کام نہیں ہے ہے نا مصطفیٰ ہم کر لیں گے نا ؟؟ " زونی نے انگلی پر گنتے ہوئے مصطفیٰ سے پوچھا جس نے فورا ہاں کہا بھلا وہ کہاں نفی کرتا ، جب کہ اسے کچھ لمحے غنیمت مل رہے تھے "۔۔
اوکے اوکے میں گئی ، بیسٹ اف لک ۔۔ " سوہا دونوں کو کچن میں چھوڑتے ہوئے باہر کی جانب بڑھ گئی "۔۔
کیا ہوا تم کیوں آگئی ان کی ہیلپ نہیں کی ؟؟؟ " سوہا کے بیٹھتے ہی نغمہ بیگم نے پوچھا جو دانتوں کی نمائش کر رہی تھی "۔۔
ماما دونوں نے مجھے کچن سے نکال دیا ہے تو میں کیا کرتی ، کہتے ہیں ہم دونوں مل کر کر لیں گے تم جاؤ سب کے ساتھ بیٹھو اس لیے میں آگئی اگر آپ کہیں تو واپس چلی جاؤں ۔۔ " وہ بھی سوہا تھی شیطانوں کی شیطان "۔۔
اچھا بیٹھی رہو یہیں ۔۔ " نغمہ بیگم نے مسکراتے ہوئے کہا دونوں کا ساتھ ہونا سن کر فرزانہ بیگم کو بھی بہت اچھا لگا تھا '۔ ۔
کاشف بھائی آج ہم یہاں بہت ہی خاص مقصد کیلئے آئے ہیں ۔۔ " نغمہ بیگم نے آنے کا مقصد بیاں کرنا چاہا "۔۔
ہاں بھائی صاحب ایک نیک اور خوبصورت مقصد کیلئے آج یہاں تشریف لائے ہیں ، امید ہے اپ کو بھی ہماری بات ضرور بھلی لگے گی ۔۔ " ساحل صاحب نے مسکرا کر کہا تو کاشف صاحب بھی مسکرا دیئے کیوںکے کچھ علم تو فرزانہ بیگم انہیں پہلے ہی دے چکی تھیں "۔۔
ساحل صاحب اپ بیاں کریں ہماری مجال کے برا منا جائیں ۔۔ " کاشف صاحب اپنائیت سے بولے اور فرزانہ بیگم کے دل کو سکون پہنچا "۔۔
کاشف بھائی ہم زونیہ کو اپنی بیٹی بنانا چاہتے ہیں ، یوں تو وہ ہماری ہی بچی مگر ہم اسے مصطفیٰ کی دلہن بنا کر اپنے ساتھ لے جانا چاہتے ہیں ۔۔ " نغمہ بیگم نے بات کا آغاز کیا "۔۔
آپ تو جانتے ہیں بھائی صاحب ہم کتنی محبت کرتے ہیں زونیہ بیٹی سے اور کتنی گہری دوستی ہے مصطفیٰ اور زونیہ میں ساتھ سوہا سے بھی اس کی بہت بنتی ہے ۔۔ " ساحل صاحب نے بھی اپنی جانب سے تسلی بخش بات کی "۔۔
بلکل صحیح فرمایا آپ لوگوں نے آپ لوگ زونیہ سے بیٹیؤں جیسی محبت کرتے ہیں اور مصطفیٰ اور سوہا میں تو زونی کی جان بستی ہے ، اور ماشاءالله سے مصطفیٰ ایک نیک بچا ہے ۔۔ " کاشف صاحب نے تعریف کرتے ہوئے کہا "۔۔
ساحل بھائی ، نغمہ باجی اصل میں کاشف چاہتے ہیں رشتہ طے کرنے سے پہلے ایک بار زونیہ سے بات کر لیں ، ہم جانتے ہیں اس کا جواب مثبت ہوگا مگر اس سے بات کرنا اس کا حق ہے تو بس ۔۔۔ " فرزانہ بیگم نے کاشف صاحب کے دل کی بات کرتے ہوئے کہا "۔۔
بلکل فرزانہ بھائی بلکل ٹھیک کہہ رہے ہیں یہ زونیہ کا حق ہے اور کوئی جلدی تھوڑی ہے ہم بس اتنا چاہتے تھے کے منگنی ہو جاۓ باکی اس کی راۓ لینا بھی ضروری ہے ۔۔ " نغمہ بیگم نے صحیح کرتے ہوئے کہا تو سب کا دل مطمئن ہو گیا "۔۔
__ •• مصطفیٰ ایک بات پوچھوں تم سے ؟؟ ۔۔ " زونیہ نے چاۓ کا پانی ڈالتے ہوئے مصطفیٰ سے پوچھا جو بڑے انہیماک سے پکوڑوں کا بیسن بنا رہا تھا اور اسکی آواز پر اس کی جانب متواجہ ہوا "۔۔
ایک کیوں دو پوچھو ، انفیکٹ پوچھتی ہی رہو میں جواب دیتا رہوں گا ۔۔ " مصطفیٰ نے مسکراتے ہوئے کہا اور زونیہ ہنس دی "۔۔
تم اتنے کیوٹ ہو تمہاری کوئی گرل فرینڈ نہیں ہے کیا ؟؟ " زونیہ نے کیک اور بیسکٹس پلیٹ میں سیٹ کرتے ہوئے پوچھا "۔
ہاہاہاہا گرل فرینڈ اور میری امپوسیبل یار ، میری گرل فرینڈ کون بنے گی بھلا ؟؟ " مصطفیٰ نے خود پر ہنستے ہوئے کہا "۔
کیوں ؟؟؟؟ کیوں نہیں بنے گی کوئی اتنے ہینڈسم ہو اتنے سگھڑ ہو اتنے کیوٹ فرینڈلی ہو کسی لڑکی کو اور کیا چاہئے ؟؟ " زونیہ نے مسکراتے ہوئے کہا "۔۔
ہاں وہ تو ہوں مگر صرف تمہارے لیے ، باکی سب کیلیے کھروس ہوں مغرور ہوں اکڑو ہوں اب اسے میں سب مجھ سے دور بھاگتے ہیں ۔۔ " مصطفیٰ سادہ انداز میں بولا اور زونیہ کو حیرت ہوئی "۔۔
تو ایسے کیوں کرتے ہو ساری زندگی کیا کنوارہ رہنے کا ارادہ ہے ؟؟ " زونیہ نے سینے پر ہاتھ باندھتے ہوئے کہا "۔۔
مجھے تو تم سے امید تھی مگر تمہاری باتوں سے تو یوں لگتا ہے جیسے تمہارا کوئی ارادہ ہی نہیں ہے ۔۔ " مصطفیٰ خفا انداز میں بولا اور زونیہ نے حیرت سے اسے گھورا "۔۔
مصطفیٰ یار میں بیسٹ فرینڈ ہوں تمہاری ۔۔۔ " زونیہ یاد کرواتے ہوئے بولی "۔۔
ہاں تو میں کب انکاری ہوں اس بات سے ، میں تو بس یہ کہہ رہا ہوں کہ میں نے سن رکھا ہے کہ زندگی بہت خوبصورت ہو جاتی ہے جب بیسٹ فرینڈ لائف پارٹنر بن جاۓ ۔۔ " مصطفیٰ آنکھوں میں محبت لیئے بولا اور زونیہ پہلی بار نظریں پھیر گئی ۔۔
تم بھی نا مصطفیٰ کہیں بھی مذاق کرنا شروع ہو جاتے ہو ، تم رکو میں یہ چاۓ دے کر آتی ہوں ۔۔ " زونیہ نے بغیر اسے دیکھے ٹرالی میں چاۓ سمیت لاوازمات رکھتے ہوئے کہا اور وہ دھیرے سے مسکرا دیا "۔۔
آئ سوئیر میں مذاق نہیں کر رہا یار بلکل سچ کہہ رہا ہوں ، پرموشن کر لو نا بیسٹ فرینڈ سے بیسٹ لائف پارٹنر بن جاؤ پلیز ۔۔ " مصطفیٰ نے اسکا ہاتھ تھامتے ہوئے اسکی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر محبت سے کہا اور زونیہ کی تو مانو سانس ہی تھم گئی "۔۔
مصطفیٰ ، ایسا کبھی نہیں ہو سکتا آئ یم سوری ۔۔ " زونیہ نے اپنا ہاتھ اسکی گریفت سے آزاد کرواتے ہوئے کہا اور پھر وہاں سے چلی گئی جب کہ مصطفیٰ خالی خالی نظرؤں سے اسے جاتے ہوئے دیکھتا رہا "۔۔
___________
آج کے دن آنکھوں میں نمی کیوں ؟؟ " تارا نے تتلی سے پوچھا جو جیولری پہنتے ہوئے نم آنکھوں کو صاف کر رہی تھی "۔۔
بس یوں ہی ، " تتلی نے ہلکا سا مسکرا کر کہا "۔۔
شاید تیرے لیے یقین کرنا مشکل ہو رہا ہوگا کے آج تیرا نکاح ہے ، طوائفوں کے نکاح نہیں ہوۓ کرتے نا اس لیے ۔۔ " تارا اس کے سر پر لال ریشم کا دوپٹہ ٹھراتے ہوئے طنزیہ لہجے میں بولی "۔۔
نہیں بات یہ نہیں ہے تارا ، خدا کے سامنے دیر تھوڑی ہے خدا چاہے تو کیا نہیں ہو سکتا ۔۔ " تتلی نے کھڑے ہوتے ہوئے کہا "۔
گولڈن میکسی جو اس کے پاؤں تک ڈھانپے ہوئی تھی ، سر پر ٹکا لال ریشم کا دوپٹہ اور کندن کی نفیس سی جیولری میں وہ کوئی اپسرا لگ رہی تھی اس کی شفاف رنگت پر میک اپ خوب جچ رہا تھا لال لیپ سٹیک اس کے حسن کو مزید نمایاں کر رہی تھی اس نے خود کو آئینے میں دیکھا وہ جانتی تھی آج وہ نظر لگ جانے کی حد تک خوبصورت لگ رہی تھی اور وہ یہ بھی جانتی تھی اسے صرف روحان کی ہی نظر لگ سکتی تھی اور وہ شاید یہی چاہتی تھی ، تارا کو آج پہلی بار اس سے شدید جلن ہو رہی تھی اب تک وہ حسن نگری کی شہزادی تھی مگر تارا کو کبھی اس سے جلن محسوس نا ہوئی تھی اس نے ہمیشہ تتلی کو بہن مانا تھا مگر آج جب وہ اس حسن نگری سے ہمیشہ کیلئے رخصت ہونے کو تیار ہو رہی تھی تو تارا کا دل جل رہا تھا ۔۔
تارا مجھے دعا نہیں دے گی ؟؟؟ " تتلی نے تارا کی آنکھوں میں نفرت اور لہجے میں آگ بھانپ لی تھی اس لیے اس کے قریب آتے ہوئے بولی "۔۔
مجھ جیسی طوائف سے دعا لے کر تجھے کیا ملے گا تتلی ؟؟ روحان تو تجھے مل گیا ہے اور کیا چاہتی ہے ؟؟ " وہ طنز دار لہجے میں بولی تو تتلی مسکرا دی "۔۔
تو ٹھیک کہہ رہی ہے مجھ جیسی تو اس کے قابل بھی نہیں تھی مگر خدا نے کرم کیا ہے ، واقعی مجھے اور کچھ چاہئے بھی نہیں لیکن ایک بات کا افسوس ہمیشہ رہے گا تارا ۔۔ " تتلی نے اسے دیکھتے ہوئے کہا اور آنسو ایک بار پھر نکل پڑے "۔۔
کیسا افسوس ؟؟؟ " تارا نا سمجھی سے بولی "۔۔
میں نے روحان کو تو پا لیا مگر اپنے خاندان سے ایک بار پھر بیچھڑ گئی ، ایک بار ماں کی موت دیکھی سوتیلی ماں کے روپ میں قیامت دیکھی ، باپ کی آنکھوں میں بےاعتباری دیکھی اور دنیا سے خود کو رسوا ہوتے دیکھا مگر جب یہاں آئ تو تیرے شکل میں بہن کا پیار پایا چھن چھن کی صورت ماں باپ کو پایا اور روحان کی صورت ایک راز دار گہرا دوست پایا مگر آج تیری آنکھوں میں اپنے لیے نفرت اور جلن دیکھ کر لگا آج پھر ایک خاندان کھویا ہے میں نے ایک بہن کو کھویا ہے ۔۔ " تتلی نے روتے ہوئے کہا اور تارا کو اپنے رویہ پر شرمندگی ہوئی "۔۔
تتلی میری باتوں کا برا مت ماننا ، تو تو جانتی ہے نا ہر لڑکی کا خواب ہوتا ہے دلہن بننا شادی کرنا ؟ جب یہ خواب پورے نہیں ہوتے تو درد ہوتا ہے اور وہی درد دیکھا تو نے میری آنکھوں میں ، مجھے معاف کر دے ۔۔ " تارا نے اسے گلے لگاتے ہوئے کہا "۔۔
اچھا بس اب مت رو بہت پیاری لگ رہی ہے رونے سے چہرہ خراب ہو جاۓ گا ، چل نیچے سن نکاح کیلیے تیرا انتظار کر رہے ہوں گے ۔۔ " تارا نے اس کے آنسو صاف کرتے ہوئے کہا اور اس کا ہاتھ پکڑ کر کمرے سے باہر آئ ، حسن نگری آج الگ ہی نظارہ پیش کر رہی تھی پھولوں اور روشنیوں میں نہائی آج وہ واقعی حسن نگری لگ رہی تھی اور تتلی اس حسن نگری کی رانی "۔۔
روحان نے نظر اٹھا کر دیکھا وہ سیڑھیوں پر سے تارا کے سنگ اتر رہی تھی ، وہ اس کے خوابوں کی رانی کی عکاسی مکمل طور پر کر رہی تھی اسے دیکھتے ہی روحان کے لب دھیرے سے مسکرا دیئے تھے "۔۔
اوہ دیکھو بھئی دیکھو چھن چھن کی بہو آئ ہے ، دیکھو تو ذرا کیسے چاند کا ٹکڑا لگ رہی ہے میری بہو ۔۔ " چھن چھن خوشی سے جھومتے ہوئے بولیں تو سب کی نظریں تتلی کی جانب اٹھیں "۔۔
ماشاءالله یہ بہت پیاری ہے ، ہے نا سمیر ؟؟؟ " رومانہ نے تتلی کی جانب دیکھتے ہوئے کہا اور سمیر نے اتفاقہ رائے ظاہر کی "۔۔
درمیان میں لگے پردے کے اس پار تتلی کو بیٹھا دیا گیا بیچ میں جالی دار پردہ تھا جس سے دونوں ایک دوسرے کو باآسانی دیکھ سکتے تھے ۔۔ ایک جانب تمام مرد تھے اور دوسری جانب تمام خواتین موجود تھیں ۔۔
مولوی عبدالسلام صاحب نکاح شروع کریں ۔۔ " چھن چھن نے پھولوں سے بندھا سہرا روحان کے سر پر باندھتے ہوئے کہا تو مولوی صاحب نے جی بہتر کہہ کر نکاح شروع کیا "۔۔
جوں جوں مولوی عبدالسلام کلامات پڑھتے گئے تتلی کا دل ڈوبتا گیا اسے سب کسی خواب سا محسوس ہونے لگا ، دوسری جانب ہر طوائف کی آنکھیں نم ہو رہی تھیں چھن چھن کا دل پھٹنے کو ہو گیا تھا حسن نگری میں پہلی بار کوئی نکاح پڑھا جا رہا تھا گرو جی نے چھن چھن کو تھام کر سہارا دیا "۔۔
یہاں دلہن کی دستخط کرا دیں ۔۔ " مولوی عبدالسلام نے نکاح نامہ تارا کو دیتے ہوئے کہا ، تارا نے پین اور نکاح نامہ تتلی کے سامنے کیا اس کے ہاتھ مسلسل کانپ رہے تھے آنسو اب ہیچکی کی صورت اختیار کر چکے تھے جب رومانہ نے نرمی سے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھا "۔۔
عروج خدا نے اپ کو پاک کرنے کا فیصلہ لیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اپ کے سامنے نکاح نامہ موجود ہے ، خدا کی مہر سمجھ کر سائن کر دیں ۔۔ " رومانہ کے لہجے میں مٹھاس تھی اپنا پن تھا تتلی نے آنسو صاف کرتے ہوئے نکاح نامہ پر دستخط کر ڈالے اور رومانہ سے لیپٹ کر رو دی "۔۔
روحان صاحب اپ بھی یہاں دستخط کر دیں ۔۔ " مولوی صاحب نے نکاح نامہ روحان کے سامنے کرتے ہوئے کہا جیسے روحان نے لمحہ بھر میں سائن کر دیا ہر جانب مبارک باد کی لہر دوڑ اٹھی مولوی صاحب سے ملتے ہی روحان چھن چھن کے گلے لگ کر رو پڑا جیسے وہ بچپن میں کیا کرتا تھا "۔۔
پاگل ہو گیا ہے کیا کیوں روۓ جا رہا ہے ؟؟ لگاؤں گی دو ، خوشی کا دن ہے ۔۔ " چھن چھن نے روتے ہوئے کہا اور روحان نم آنکھوں سے مسکرا دیا "۔۔
بہت بہت مبارک ہو روحان ، بہت ہی بہتر فیصلہ کیا ہے تم نے اللہ پاک تمہیں ہمیشہ خوش رکھیں ۔۔ " سمیر نے گلے لگ کر مبارک باد پیش کی آج پہلی بار اس کے لہجے میں روحان کے لیے نفرت نہیں ہمدردی تھی "۔۔
شکریہ سمیر ، تم نے میری خوشی میں شامل ہو کر مجھے بہت بڑا تحفہ دیا ہے ، بہت خوشی ہوئی تمہیں یہاں دیکھ کر ۔۔ " روحان نے شکریہ ادا کیا تو سمیر مسکرا دیا "۔۔
روحان مجھے معاف کرنا اب تک تمہیں غلط سمجھتا رہا ، میں تمہارا درد کبھی محسوس ہی نہیں کر پایا تم سے تلخ کلامی کرتا رہا لیکن میں بہت شرمندہ ہوں مجھے معاف کر دینا ۔۔ " سمیر ندامت سے بولا "۔۔
کوئی بات نہیں ایسا بھی ہوتا ہے کبھی کبھی ۔۔ " روحان نے لمحہ بھر میں سب بھلا دیا "۔۔
بہت مبارک ہو روحان ، بہت ہی پیاری اور معصوم وائف ہے تمہاری ، مجھے تو بہت اچھی لگی ماشاءالله ۔۔ " رومانہ نے ان دونوں کے قریب آتے ہوئے مسکرا کر کہا تو روحان نے بھی مسکرا کر شکریہ ادا کیا "۔۔
روحان کیا تم میں سمیر اور تمہاری وائف ایک سیلفی لے لیں ؟؟ میں زونیہ کو دیکھاؤں گی میں اسے بتاؤں گی کے تم لائف میں موو آن کر گئے ہو جو کہ بہت اچھا فیصلہ ہے اور میں یہ چاہتی ہوں یہ سب جان کر وہ بھی موو آن کر جاۓ ۔۔ " رومانہ نے بہت مان سے کہا تو روحان نے حامی بھر لی "۔۔
میں جانتا ہوں دیکھ کر روۓ گی بہت مجھ سے خفا بھی ہو گی کے جھوٹ بول رہا تھا مجھے اس سے کوئی عشق تھا ہی نہیں ، مگر سچ تو یہ ہے کہ میں اس کے قابل کبھی تھا ہی نہیں ۔۔ " روحان نے آنکھ میں آئ نمی صاف کرتے ہوئے کہا اور سمیر نے اسے حوصلہ دیا "۔۔
ایسی باتیں سوچنا چھوڑ دو روحان ، اب مکمل طور پر اسے بھول جاؤ اب تمہاری زندگی میں عروج آچکی ہے اور اسے ہی رہنا ہے ، اور زونی کو جتنا جلد پتہ چلے گا یہ اس کیلیے بھی بہتر ہے ۔۔
ٹھیک کہہ رہے ہو تم سمیر ۔۔ آؤ رومانہ ۔۔ " روحان انہیں لے کر تتلی تک پہنچا جس کے ارد گرد کافی لڑکیاں موجود تھیں مگر روحان کے آتے ہی سب کنارہ کر گئیں "۔۔
عروج یہ رومانہ اور سمیر ہیں میرے یونی فیلو اور زونیہ کے قریبی دوست ۔۔ " روحان نے تعرف کروایا "۔۔
السلام عليكم ۔۔ " عروج نے دونوں کو سلام پیش کیا "۔۔
وعلیکم السلام ، ماشاءالله بہت پیاری ہیں اپ روحان کے ساتھ خوب جچ رہی ہیں ۔۔ " رومانہ نے دونوں کو ساتھ کھڑا دیکھ کر تعریف کی ، روحان کالی شلوار قمیض میں سفید ویسٹ پہنے بہت وجیہہ لگ رہا تھا "۔۔
بہت شکریہ ۔۔ " عروج نے ہلکی مسکراہٹ سے کہا "۔۔
اچھا ایک سیلفی لے لیں اگر آپ برا نا معنے تو ؟؟ " رومانہ نے فرنٹ کیمرے آن کرتے ہوئے اجازت چاہی "۔۔
جی ہاں میں کیوں برا مانؤں گی ۔۔ " عروج نے روحان کو دیکھتے ہوئے کہا جو اسے ہی دیکھ رہا تھا ، رومانہ نے ان کے ساتھ ایک دو سیلفی بنائی اور پھر روحان اور تتلی کی الگ سے بھی کچھ فوٹو لیں "۔۔
بہت شکریہ آپ کا بہت اچھی پیکس کلک ہوئی ہیں ۔۔ " رومانہ نے تعریف کرتے ہوئے کہا وہ سب باتیں کر رہے تھے جب سب کو کھانے کی دعوت دی گئی "۔۔
کھانا کھانے کے بعد تمام مہمان رخصت ہو گئے تو چھن چھن ان کی جانب آئ جہاں روحان تتلی تارا اور باکی لڑکیاں خوش گپیؤں میں مصروف تھیں ۔۔
تم دونوں کا یہاں سے رخصت ہونے کا کوئی ارادہ نہیں ہے کیا ؟؟ " چھن چھن آنکھوں میں آئ نمی صاف کرتے ہوئے بولیں تو روحان اٹھ کر ان کے ساتھ آبیٹھا "۔۔
چھن چھن آج کی رات یہیں گزاریں گے کل آپ خود ہمیں ہمارے نئے گھر چھوڑ کر آئیں گی وہاں اپنی بہو کی تمام رسمیں ادا کریں گی سمجھ رہی ہیں ناں ؟؟؟ " روحان چھن چھن کے آنسوں صاف کرتے ہوئے بولا تو وہ مسکرا دیں اور آگۓ بڑھ کر اس کی پیشانی چومی "۔۔
اتنی عزت دے رہا ہے مجھے ؟؟؟
اتنا پیار بھی تو دیا ہے نا آپ نے چھن چھن ، میں نہیں جانتا ماں باپ کا پیار کیا ہوتا ہے نا ہی مجھے جاننے میں کوئی دلچسپی ہے میں نے بچپن سے آج تک بس آپ کی محبت محسوس کی ہے ، میری ماں باپ سب آپ ہیں چھن چھن ۔۔۔ " روحان نے اس کا ہاتھ تھام کر محبت سے کہا تو چھن چھن کے آنسوں اور روانی اختیار کر گئے "۔۔
خوش رہ جیتا رہ ، کبھی کسی کی نظر نا لگے تیری خوشیؤں کو ۔۔ " چھن چھن نے روتے ہوئے اسے گلے لگا لیا روحان اور تتلی تارا کی بھی آنکھیں نم ہو گئیں "۔۔
_________