کہہ دے تو آئے گا نہیں ۔۔
مجھ سے مل پاۓ گا نہیں ۔۔
دیکھوں کیوں رہیں میں تیری ۔۔
دل سے تو جاۓ گا نہیں ۔۔
تو درد یہ سمجھے گا نہیں ۔۔
مشکل ہے آگۓ زندگی ۔۔
من تھا بڑا تو ہوتا میرا ۔۔
تو نا ملا غم ہے تیرا ۔۔
کیوں دیا درد ہمیں ہم آج تلک نا سمجھے ۔۔
برے ہیں کیا اتنے تم آنسکے جو ملنے ۔۔
سوچا تمہیں جو رات دن ۔۔
جو تو نا ملا مجھے ، جو تو نا ملا مجھے ۔۔
دل کو کیا بتاؤں گی تو جو نا ملا مجھے ۔۔
گانے کے الفاظ تھے یا اس کے احساسات کی ترجمعانی ، کیب میں چلتے ہلکے میوزک نے اس کی آنکھوں کو ایک بار پھر بھیگونا شروع کر دیا تھا ۔۔ اس نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ جو خوبصورت خواب اس نے دیکھے تھے ان کی تعبیر اتنی بہیانک ہو سکتی ہے جب ساتھ بیٹھی رومانہ نے اس کے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھ کر اسے تسلی دی ۔۔
زونی ہم پہنچنے والے ہیں ، سوہا اور مصطفیٰ ہمیں پیک کریں گے میں بلکل نہیں چاہتی انہیں معلوم ہو کے تم روئی ہو ، پلیز اپنے آنسوں صاف کرو اور ریلیکس ہو جاؤ اگر انہیں ذرا بھی علم ہوا تو پریشان ہو جائیں گے ہممممم ۔۔۔ " رومانہ نے اس کے آنسو صاف کرتے ہوئے بہت پیار سے سمجھایا تو اس نے آنسو صاف کرتے ہوئے ہممممم کہا "۔۔
میری بات ہمیشہ یاد رکھنا زونی ، اگر ہمیں ہماری محبت نہیں ملی تو اس کا یہ مطلب نہیں کے ہم دوسروں کو محبت دینا چھوڑ دیں ۔۔ " روحان کی بات یاد کرتے ہوئے اس نے اپنے سارے آنسو صاف کیئے اور دھیمی سی مسکراہٹ چہرے پر سجا لی "۔۔
رومی میں نے ایک بار ماما سے پوچھا تھا کے لوگ جو کہتے ہیں آنکھوں میں آنسو لے کر ہونٹوں سے مسکرانا اس کا مطلب کیا ہوتا ہے وہ ایسا کیوں کہتے ہیں ؟؟ بھلا کوئی دکھی ہو تو وہ مسکرا کیسے سکتا ہے اور آج دیکھو میں اس کا مطلب کتنی گہرائی سے سمجھ گئی ہوں ، آج میرا دل ٹوٹ پھوٹ گیا ہے آنکھیں ہیں جو برسی جا رہی ہیں مگر پھر بھی میں مسکرا رہی ہوں ۔۔ " وہ نم آنکھوں سے مسکراتی ہوئی رومانہ کو بتا رہی تھی اور پھر پھوٹ پھوٹ کر رو دی اور رومانہ نے اسے خود سے لگا لیا ، کچھ دیر رو لینے کے بعد اس نے آنسو صاف کیئے اور مکمل طور پر خود کو گھر والوں سے ملنے کیلیے تیار کر لیا "۔۔
یہ عشق بھی میرا ہے یہ درد بھی میرا ہے اس میں سفر بھی میں ہی کروں گی ، میں ماما بابا کو پریشان نہیں ہونے دوں گی کبھی نہیں ، کیوںکے اس نفرت کی دنیا میں وہی ہیں جو مجھ سے محبت کرتے ہیں ، میں انہیں درد نہیں دوں گی ۔۔۔ " وہ خود سے عہد کرتے ہوئے بولی اور رومانہ نے مسکرا کر اسکی جانب دیکھا "۔۔
تم بہت بہادر ہو زونی ۔۔" رومانہ نے پیار سے اسکی گال چھوتے ہوئے کہا تو وہ مسکرا دی "۔۔
رومی تم نفرت کیا کرتی تھی نا روحان سے ؟ کیا آج بھی اس سے نفرت محسوس ہو رہی ہے تمہیں ؟؟ " زونیہ نے بغور اسے دیکھتے ہوئے کہا جو کچھ پل کو خاموش ہوئی اور پھر مسکراتی ہوئی گویا ہوئی "۔۔
رشک ہو رہا ہے اس لڑکی کی قسمت پر جیسے روحان کا ساتھ نصیب ہوگا ، اس سے زیادہ اور کیا کہوں ۔۔ " رومانہ شرمندہ سی بولی تو زونیہ نظریں جھکا گئی اس سے پہلے وہ کچھ بولتی کیب رک گئی دونوں نے باہر نکل کر دیکھا تو سامنے ہی سوہا اور مصطفیٰ ان کے منتظر تھے جنہیں دیکھ کر زونیہ نے مخصوص مسکراہٹ چہرے پر سجا لی اور انکی جانب بڑھی "۔۔
زونی آگئی ؟؟ " سوہا نے گرم جوشی سے اسے گلے لگاتے ہوئے کہا "۔۔
ہاں جی میں آگئی ، تم کسی ہو ؟؟ " زونی نے اس سے الگ ہوتے ہوئے کہا تو سوہا نے خوشی سے کہا بلکل ٹھیک "۔۔
زونی ۔۔۔ " مصطفیٰ نے اپنے بازو پھیلاتے ہوئے کہا تو وہ ہنستی ہوئی اس کے بھی گلے لگی ، وہ اسکا بچپن کا اکلوتا دوست تھا "۔۔
کیسے ہو مصطفیٰ ؟؟ " زونی نے سکون سے پوچھا "۔۔
بلکل ٹھیک ہوں ، بہت خوش ہوں اتنے ٹائم تم جو ملی ہو ۔۔ " مصطفیٰ کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نا تھا اور زونی مسکرا دی ، رومانہ سے ملنے کے بعد انہوں نے سامان کیب سے گاڑی میں شفٹ کیا اور گھر کی جانب بڑھ گئے "۔۔۔
_____
روحان ۔۔۔ تم آگئے ؟؟ کہاں تھے تم ؟؟ " روحان کے لاؤنج میں آتے ہی تارا نے سوال کیا تو روحان نے گھور کر اسے دیکھا کیوںکے حسن نگری میں روحان سے یہ سوال کرنے کا حق صرف دو لوگوں کو تھا ایک چھن چھن اور دوسری تتلی "۔۔
کیوں ؟؟ تم کیوں پوچھ رہی ہو ؟؟ " روحان نے سادہ انداز میں پوچھا "۔۔
چھن چھن اور میں پچھلے دو گھنٹے سے تمہیں کال کر رہے تھے مگر تم نے اٹھائی ہی نہیں ،،
اور کیوں کر رہے تھے کال کوئی خاص وجہ ؟؟ " روحان نے جینز کے جیب سے موبائل نکالتے ہوئے پوچھا جو کے سوئچ آف تھی "۔۔
تتلی بیہوش ہو گئی تھی اس وجہ سے ۔۔ " تارا کی بات سنتے ہی روحان کے موبائل کو ان کرتے ہاتھ وہیں رک گئے اور اس نے گھور کر تارا کو دیکھا "۔۔
کیا ہوا ہے اسے ؟؟ کہاں ہے ابھی ؟؟ " روحان نے پریشان کن لہجے میں پوچھا تو تارا نے اوپر اس کے کمرے کی جانب اشارہ کیا اور وہ بغیر رکے تیز تیز سیڑھیاں چڑھتا اوپر پہنچا اور تتلی کا دروازہ کھولتے ہوئے اندر داخل ہوا تو چھن چھن اس کے ساتھ بیٹھی تھیں جب کہ وہ بیڈ پر لیٹی ہوئی تھی "۔۔
عروج ۔۔ کیا ہوا ہے ؟؟ چھن چھن کیا ہوا ہے اسے ؟؟ " روحان تیزی سے اسکی جانب بڑھتا ہوا بولا چھن چھن نے تتلی کو دیکھا جس نے درد کی شیدت کی وجہ سے آنکھیں بند کر دیں پھر روحان کو دیکھتے ہوئے گویا ہوئیں "۔۔
تیرے بغیر جینے کا سوچا تھا اس نے
اس پہلی سوچ نے اسے موت بہت قریب سے دیکھا دی ہے ۔۔ " چھن چھن طنز کرتے ہوئے بولیں اور اٹھ کر باہر چلی گئیں جب کہ روحان انکی بات کا مطلب ڈھونڈنے لگا "۔۔
یہ ۔۔ یہ کیا کہہ رہی تھیں ؟؟ کیا ہوا ہے تجھے ؟؟ تو بیہوش کیسے ہو گئی تھی ؟؟ اب ٹھیک تو ہے نا ؟؟ " روحان اس کا چہرہ اپنے ہاتھوں میں لیتے ہوئے دیوانہ وار بولا "۔۔
روحان ۔۔ تیرے بغیر میں کچھ بھی نہیں ہوں ۔۔ اگر تجھ سے جدا ہوئی تو یقین کر جی نہیں پاؤں گی ۔۔ " تتلی نے اپنے چہرے پر موجود اس کے ہاتھوں پر اپنے ہاتھ رکھتے روتے ہوئے کہا "۔۔
آج بےبسی کی انتہا پر ہوں روحان ، آج اس مقام پر ہوں جہاں اپنا وجود کمزور لگنے لگا ہے ، آج صاف صاف لگنے لگا ہے کہ ادھوری ہوں تیرے بغیر آج چیخ چیخ کر تجھے بتانا چاہتی ہوں تو ہے تو میری سانسوں میں روانی ہے تو میرے ہر زخم میرے ہر درد کی دوا ہے روحان ، رو ۔۔ روحان مجھے تجھ سے عشق ہو گیا ہے ۔۔۔ " وہ اس کے ہاتھوں کو مظبوطی سے تھامے بےخود سی اسے ساری حقیقت سے آشنا کر رہی تھی اور روحان کو اسکی باتیں اندر تک گھآئل کر رہی تھیں اس نے باری باری اس کی برستی آنکھوں کو چوما اور پھر اپنی باہوں میں بہت مظبوطی سے تھام لیا "۔۔
تو جانتی ہے عروج تو بلکل پاگل ہے ، تجھے پتہ ہے آج میں بہت خوش ہوں اور میری خوشی کی دو وجوہات ہیں ایک یہ کے زونیہ کو رخصت کر آیا ہوں اور دوسرا یہ کے میری جھلی نے اتنا خوبصورت احساس دیا ہے مجھے ۔۔ " روحان اس کے سر پر بوسہ دیتے ہوئے مسکرا کر بولا جو بس رونے میں مصروف تھی "۔۔
آج تجھے یہی بتانے آیا تھا کہ میں جان چکا ہوں تجھے عشق ہے مجھ سے اور یہ کے میں بھی محبت کرتا ہوں تجھ سے ، میں تیری ایک مسکراہٹ کے لیے یہ پوری دنیا وار سکتا ہوں ، تیرے لیے میں خود کو قربان کر سکتا ہوں عروج ، مجھے نہیں خیال اپنے خیال کا اگر کوئی خیال ہے تو صرف تیرا ، تیری موجودگی مجھے بھی اب لازم ہے سانس لینے کیلیے ، تو میری جان ہے عروج ، نا خود کبھی تجھ سے دور جاؤں گا نا کبھی تجھے خود سے دور جانے دوں گا ۔۔ " روحان اس کے گرد اپنی گرفت اور مظبوط کرتے ہوئے بولا اور عروج نے چہرہ اٹھا کر اس کی جانب شاک سے دیکھا ، اس قدر دیوانگی خود کیلیے دیکھ کر اسے ہرگز یقین نہیں ہو رہا تھا "۔۔
سچ کہہ رہا ہے ؟؟ " وہ بمشکل بولی تو روحان نے مسکراتے ہوئے اسکی سرخ ناک چومی اور اثبات میں سر ہلایا تو عروج نے روتے ہوئے اس کے چہرے کو چومنا شروع کر دیا جیسے اسے اس کی زندگی مل گئی ہو ایک طرف وہ روۓ جا رہی تھی اور دوسری جانب اسکی اس حرکت پر روحان کھلکھلا کر ہنس دیا "۔۔
اوے تیرا ہی ہوں تھوڑا حوصلہ کر ۔۔ " روحان نے تنگ کرتے ہوئے کہا اور وہ نم آنکھوں سے ہنستی ہوئی اس کے گلے لگ گئی اور روحان نے اس کے بالوں پر بوسہ دیتے ہوئے اپنا سر اس کے سر سے ٹیک دیا "۔۔۔
_______
زونیہ کے گھر آتے ہی فرزانہ بیگم کے گھر میں جیسے رونک آگئی ، ہر جانب ہنسی خوشی اور مذاق چل رہا تھا سب نے خوش گپیوں میں رات کا کھانا کھایا اور پھر دیر تک لاؤنج میں بیٹھے باتیں کرتے رہے ۔۔
ویسے خالہ آپ لوگ کتنے دن سٹے کریں گے یہاں ؟؟ جلدی تو نہیں جائیں گے نا ؟؟ " سب گرین ٹی پی رہے تھے جب زونیہ نے نغمہ بیگم سے پوچھا "۔۔
ویل میں تو کل ہی چلی جاؤں گی لیکن مصطفیٰ اور سوہا کو کچھ یہیں چھوڑ کر جاؤں گی تمہارے پاس ۔ " نغمہ بیگم نے مسکراتے ہوئے کہا "۔۔
لیکن خالہ آپ کل تو رک جائیں نا پھر چلی جائے گا ، کچھ ٹائم تو میرے ساتھ بھی سپینڈ کریں نا ۔۔ " زونیہ نے اسرار کیا "۔۔
بیٹے پتہ تو ہے اپنے خالو کا ، انہیں ہر چیز ٹائم پر چاہئے ہوتی ہے اور ملازموں کا کام انہیں پسند نہیں ہے اس لیے ، لیکن پھر آؤں گی انشاءاللہ ۔۔ " انہوں نے بہت پیار سے سمجھایا "۔۔
زونی تمہارے پیپرز کیسے ہوئے ہیں ؟؟ آج لاسٹ تھا نا ؟ " سوہا نے سوال کیا دو لمحوں کو زونی کو روحان کا خیال آیا مگر اس نے خود کو نارمل کرتے ہوئے اس کے خیال کو جھٹکا اور مسکرا کر سوہا سے مخاطب ہوئی "۔۔
پیپرز بہت اچھے ہوئے ہیں ، لیکن اب میں واپس نہیں جاؤں گی ۔۔ " زونیہ نے بہت آرام سے کہا جب کہ سب نے حیرت سے اسکی جانب دیکھا "۔۔
کیوں ؟؟ واپس کیوں نہیں جاؤ گی ؟؟ " سب سے پہلا سوال مصطفیٰ نے کیا "۔۔
کیوںکے میں اپنی ماما اور اپنے بابا کے بغیر نہیں رہ سکتی ، یہ ٹائم میں نے وہاں ان دونوں کے بغیر بہت مشکل سے گزارا ہے ، مجھے میڈیکل نہیں پڑھنی میں آرٹس پڑھوں گی مگر یہیں رہ کر ماما بابا کے ساتھ ۔۔۔ " زونیہ نے کاشف صاحب اور فرزانہ بیگم کی جانب دیکھتے ہوئے کہا اور ساتھ کچھ آنسو اسکی گال بھیگو گئے تو فرزانہ بیگم نے اسے گلے لگا لیا "۔۔
ہم نے بھی یہ ٹائم تمہارے بغیر بہت مشکل سے گزارا ہے زونی ، مجھے خوشی ہے کہ تم نے بہت اچھا فیصلہ کیا ہے ۔۔ " فرزانہ بیگم پیار کرتے ہوئے بولیں "۔۔
ہم تو پہلے ہی کہتے تھے مت جائیں آپ نہیں رہ پائیں گی ہمارے بغیر ۔۔ " کاشف صاحب نے مسکراتے ہوئے کہا تو وہ اٹھ کر ان کے بھی گلے لگ گئی "۔۔
تھینک گاڈ زونی تم نے بیسٹ ڈیسیشن لیا ہے ، آئ یم وید یو ۔۔ " سوہا نے ہنستے ہوئے کہا تو زونی بھی ہنس ڈی "۔۔
مطلب مجھے پھر سے تیار ہو جانا چاہئے کہ اب یہیں رہ کر تم پھر سے میرا جینا دوبھر کرنے والی ہو ۔۔ " مصطفیٰ اسے دیکھتے ہوئے معصوم انداز سے بولا تو سب ہنس دیئے "۔۔۔
اب تو آپ کی ساری زندگی انہی کے نظر ہونے والی ہے بھائی ۔۔ " سوہا آہستہ سے اس کے کان میں سرگوشی کرتے ہوئے بولی اور مصطفیٰ نے گھور کر اسے دیکھا "۔۔
_______