روحان نے بہت احتیاط سے اسے بیڈ پر لیٹایا جب تتلی نے کمرے میں آتے ہوئے دروازہ بند کر دیا ،
روحان یہ کسی بھی وقت ہوش میں اسکتی ہے اور میں جانتی ہوں ہوش میں آتے ہی اسکا رییکشن کیسا ہوگا اس لیے میں یہاں سے جاتی ہوں تو خیال رکھنا اسکا اور بلکل ویسا بولنا جو میں نے کہا ہے سمجھا نا ؟؟ " تتلی نے یاد کرواتے ہوئے کہا تو روحان نے اثبات میں سر ہلایا اور تتلی کمرے سے باہر چلی گئی "۔۔
روحان نے دیکھا وہ بلکل بےسدہ سی پڑی تھی سارے بال چہرے پر بکھرے ہوئے تھے اسے اس طرح دیکھ کر روحان کو خود سے نفرت محسوس ہونے لگی ۔۔
زونی میں نے کہا تھا نا میں بہت برا ہوں میں صرف نفرت کے قابل ہوں مگر تم نے میری بات نا مانی ۔۔ اب دیکھو تمہاری کیا حالت کر دی ہے میں نے ؟ لیکن اب بات ہاتھ سے نکل چکی ہے اب تم چاہ کر بھی مجھ سے نفرت نہیں کر پاؤ گی کیوںکے خود سے نفرت تمہیں میں کرنے نہیں دوں گا ۔۔ " روحان نے آگۓ بڑھ کر اسکی پیشانی چوم لی اور بہت محبت سے اس کے چہرے سے بال ہٹانے لگا "۔
زونیہ کو کسی نرم لمس کا احساس ہوا اس نے آہستہ سے آنکھیں کھولنے کی کوشش کی مگر سر پر کسی بوجھ کا گماں ہو رہا تھا ، مگر ہمت کرتے ہوئے زونیہ نے اپنی آنکھیں کھولیں تو روحان کو خود پر جھکا دیکھ کر اسکی روح تک کانپ گئی ۔۔
رو ۔۔ روح ۔۔ روحان ؟؟؟ " اس نے مشکل سے لفظ ادا کیئے ہی تھے کے روحان فورا پیچھے کو ہوا "۔
رو روحان رو ۔۔۔ میں ۔۔ رو ۔۔ " اسے اپنا سر گھومتے ہوئے محسوس ہوا اور وہ جو اٹھنے کی کوشش کر رہی تھی واپس گر گئی "۔۔
روحان ۔۔ تم ۔۔ تم مجھے ۔۔ یہاں لے کر ۔۔ آئے ہو تم ۔۔ رو ۔۔ روحان یہ ۔۔ یہ کونسی ۔۔ جگہ پر لاۓ ہو ؟؟؟ " زونیہ نے گھوم ہوئے سر کو تھام کر مشکل سے بات مکمل کی تو روحان اس کے ساتھ بیڈ پر بیٹھ گیا "۔۔
روحان ۔۔ بولو نا ۔۔ یہ جگہ ؟؟ " زونیہ نے ادھر ادھر دیکھتے ہوئے ایک بار پھر سوال کیا تو روحان نے اسکے ہونٹوں پر اپنی انگلی رکھ کر اسے خاموش کرا دیا اور بہت آرام سے اس کے چہرے پر بیکھرے بال سمیٹنے لگا " ۔۔
روحان ۔۔ میں کچھ پوچھ ۔۔ رہی ہوں ۔۔ تم ۔۔ تم کہاں لے آئے ، آئے ہو ؟؟؟ " روحان کی آنکھوں میں موجود جنون کو دیکھ کر زونیہ کو عجیب سہ ڈر لگنے لگا تھا "۔۔
محبت کرتی ہو نا مجھ سے ؟؟ " روحان نے دونوں بازؤں سے پکڑ کر اپنی جانب کھینچتے ہوئے غصے سے کہا تو زونی کا سانس رکنے لگا "۔
رو ۔۔ روحان چھوڑو ۔۔ مجھے روحان ۔۔ مجھے درد ہو رہا ہے ۔۔ روحان چھوڑو پلیز ۔۔ " زونیہ اسکا یہ روپ پہلی بار دیکھ رہی تھی اور یہی وجہ تھی کہ ڈر کی جگہ اب خوف چھا رہا تھا "۔۔
شییییی کچھ بھی نہیں کروں گا تمہارے ساتھ بلکل ریلیکس ہو جاؤ ہممممم ؟؟؟ " روحان آہستہ سے اس کے آنسوں صاف کرتا ہوا کہنے لگا اور پھر زونیہ کی حیرت زدہ آنکھوں میں دیکھ کر مسکرا دیا "۔۔
جسموں کے پیچھے بھاگنے والے جسموں سے ہی محبت کرتے ہیں زونی اور مجھے اس محبت سے شدید نفرت ہے سمجھی ۔۔ " وہ اس سے فاصلہ بڑھاتے ہوئے بولا اور زونیہ نے اپنی بازو سہلاتے ہوئے گھبرا کر اسے دیکھا "۔۔
رو ۔۔ روحان تم ۔۔ تم یہ سب کیا کیا بول رہے ہو ؟؟ میں ۔۔ میں یہاں کیسے ؟؟ روحان یہ سب ۔۔ کیا ہے ؟؟ مجھے ۔۔ کچھ سمجھ نہیں ۔۔ آرہا پلیز ۔۔ " زونیہ نے روتے ہوئے کہا اسکا سر ابھی تک گھومتا ہوا محسوس ہو رہا تھا "۔۔
آج ایک بہت بڑا راز بتانے جا رہا ہوں تمہیں زونی ، ایک ایسا راز جس راز کا آج تک کوئی ہمراز نا تھا آج تمہیں اس راز کا ہمراز بنانے جا رہا ہوں ۔۔ " روحان نے بیڈ سے کھڑے ہوتے ہوئے کہا اور زونیہ نے ناسمجھی سے اسے دیکھا "۔۔
رو ۔۔۔ روحان میرے سر میں شدید درد ہو رہا ہے ۔۔ رو ۔۔۔ " زونیہ نے مشکل سے ادھورے الفاظ ادا کیئے ہی تھے کے چکرا کر بیڈ پر گر گئی اور روحان فورا اسکی جانب آیا "۔۔
زونی ؟؟؟ زونی آنکھیں کھولو ؟؟ یہ کیا ہوا ہے تتلی ۔۔۔ تتلی ۔۔۔ " روحان زونیہ کی حالت دیکھ کر بری طرح متاثر ہوا اور زور زور سے تتلی کو پکارنے لگا اور پھر ایک زور دار چیخ کے بعد وہ اٹھ بیٹھا "۔۔
اسکی حالت خراب ہو رہی تھی وہ مکمل طور پر پسینے میں بھیگ چکا تھا جب کمرے کا دروازہ کھولتے ہوئے چھن چھن تتلی اور تارا اندر داخل ہوئے ۔۔
روحان ۔۔ روحان کیا ہوا ہے بچے ؟؟ کوئی برا خواب دیکھا ہے کیا ؟؟ " چھن چھن نے اس کا خوف زدہ چہرہ دیکھ کر پریشانی سے پوچھا جب کہ تتلی نے فورا گلاس میں پانی انڈیل کر اسکی جانب بڑھایا "۔۔
سوری میں نے آپ سب کی نیند خراب کر دی ، میں ٹھیک ہوں آپ لوگ جائیں سو جائیں ۔۔ " روحان نے پانی پینے کے بعد خود کو نارمل کرتے ہوئے کہا "۔۔
اچھا ٹھیک ہے اپنا خیال رکھنا ، صبح مزار شریف جاؤں گی تیرے لیے دھاگہ لاؤں گی تو دیکھنا کوئی برا خواب پریشان نہیں کرے گا ۔۔ " چھن چھن نے اسکی پیشانی چومتے ہوئے کہا اور تتلی تارا کو ساتھ لیے کمرے سے باہر چلی گئی "۔۔
چھن چھن روحان نے رات کو کھانا نہیں کھایا تھا آپ لوگ سو جائیں میں اسے کھانا گرم کر کے دیتی ہوں ۔۔ " تتلی نے باہر آتے ہوئے چھن چھن سے کہا اور پھر کچن کی جانب بڑھ گئی ، جب کہ چھن چھن نے نفرت سے اسے دیکھا اور پھر ایک نظر تارا پر ڈالتی وہ اپنے کمرے کی جانب بڑھ گئی "۔۔
زونی ۔۔۔۔ زو ۔۔۔ " روحان نے دونوں ہاتھوں میں بالوں کو جکڑ کر اسے زخمی آواز سے پکارا مگر وہ وہاں نہیں تھی جو اسکی پکار سن پآتی "۔۔
تم سے کیا یہ عشق بھی میرا ہے اور قسمت سے ملا یہ درد بھی میرا ہے میں تمہیں کبھی کوئی تکلیف نہیں پہنچاؤں گا زونی کبھی نہیں اس خواب کو اس اندھیرے کے ساتھ میں یہیں دفن کر دوں گا اسے کبھی حقیقت نہیں بننے دوں گا کبھی بھی نہیں ۔۔۔ " وہ بےدردی سے سرخ آنکھوں کو صاف کرتا ہوا کھڑا ہوا اور ٹیبل سے سگرٹ اور لائیٹر اٹھا کر بالکنی میں آگیا ، ہر سمت اندھیرا چھایا ہوا تھا چاند کو بھی بدلوں نے مکمل طور پر گھیر رکھا تھا "۔۔
محبت انسان کو اتنا بےبس کر دیتی ہے اس بات کا یقین مجھے آج تیری حالت دیکھ کر ہو گیا ہے روحان ۔۔ " تتلی نے اس کے ساتھ کھڑے ہوتے ہوئے کہا تو روحان نے چونک کر اسے دیکھا "۔۔
تجھے کرار نہیں ہے نا میرے بغیر ؟؟ جب دیکھو منہ اٹھا کر چلی آتی ہے ، اب کیوں آئ ہے ؟؟ " روحان آنسوں صاف کرتا اسے دیکھ کر دھیمہ سہ مسکرا کر بولا تو تتلی ہنس دی "۔
تو نے کھانا نہیں کھایا تھا نا وہی لے کر آئ ہوں ، چل کھاتے ہیں کیوںکے میں نے بھی نہیں کھایا تھا ۔۔ " تتلی نے اسکے بازو سے پکڑتے ہوئے مسکرا کر کہا اور آگۓ بڑھنے لگی جب روحان نے اسے ہلکا سہ کھینچ کر اپنے مقابل کھڑا کیا "۔۔
کیا ہے ؟؟ کھانا نہیں کھانا کیا ؟؟ دیکھ روحان میرے لئے کھانا پڑے گا کیوںکے مجھے بہت بھوک لگ رہی ہے ۔۔ " تتلی نے بچوں جیسی ضد کرتے ہوئے کہا اور روحان ہنس دیا "۔۔
اس حسن نگر کے شہزادے کو ناجانے کیسے ایک عام لڑکی سے عشق ہو گیا ؟؟ جب کہ شہزادی تو اتنے پاس تھی ۔۔ " روحان نے اس کے گلابی رخسار کو چھوتے ہوئے کہا چھن چھن کے بعد اگر خوبصورتی میں کسی کا چرچا تھا تو وہ عروج عرف تتلی تھی ، تتلی جو آسانی سے کسی کے ہاتھ نا آتی تھی حسن نگری کی شہزادی "۔۔
یہ شہزادہ نہیں ہے یہ بادشاہ ہے ایک ایسا بادشاہ جیسکی ہزاروں دیوانیاں ہوتی ہیں مگر اس کے قابل صرف اسکی رانی ہوتی ہے ،، اور یہ شہزادی تو ایک طوائف ہے جو نا کبھی اس بادشاہ کے قابل تھی نا کبھی ہو پاۓ گی ۔۔ " تتلی نے روحان کے سینے پر انگلی رکھتے ہوئے درد سے کہا "۔۔
پلیز عروج ایسی باتیں مت کیا کر مجھے بہت ہرٹ ہوتا ہے یار ، میں نے کبھی یہ بات اپنے دل میں نہیں لائی کے تو ۔۔۔ خیر یہ سب میرے لئے معنی نہیں رکھتا میں بس اتنا جانتا ہوں کہ تو میری سب سے اچھی دوست ہے اور میں پیار کرتا ہوں تجھ سے وہ پیار جو ایک دوست اپنے دوست سے کرتا ہے شاید اس سے بھی بڑھ کر ، پرامیس می تو ایسی باتیں پھر نہیں کرے گی ؟؟ " روحان نے اسکے دونوں ہاتھوں کو تھامتے ہوئے کہا تو تتلی مسکرا دی اور اثبات میں سر ہیلایا تو روحان نے اسے خود سے لگا لیا "۔۔۔
______"
نشیلی آنکھیں دھیما لہجہ حسن تو قیامت واللہ ۔۔
ہم فنا ہو گئے خود کو آئینے میں دیکھتے دیکھتے ۔۔۔
زونیہ نے خود کو مرر میں دیکھتے ہوئے ادا سے کہا اور پیچھے بیڈ پر بیٹھی رومانہ اسے دیکھ کر ہنسنے لگی ۔۔
کیا ہے تم کیوں ہنس رہی ہو ؟؟ میں نے کوئی جوک سنا ہے کیا ؟؟ میں تو اپنے حسن کی تعریف کر رہی تھی ۔۔ " زونیہ نے دھڑام سے اسکے ساتھ بیڈ پر بیٹھتے ہوئے کہا "۔۔
زونی تم پیاری ہو ٹھیک ہے مگر اتنی حسین نہیں ہو سمجھی ۔۔ " سمیر ہاتھوں میں ٹرے لیے روم میں داخل ہوا اور زونی کو تنگ کرنے لگا "۔۔
اچھا جی میں حسین نہیں ہوں تو کیا تمہاری یہ معشوقہ رومی حسین ہے کیا ؟؟ ۔۔ " زونی نے رومانہ کو دیکھتے ہوئے منہ بنا کر کہا اور سمیر اور رومی دونوں اسکی بات پر ہنسنے لگے "۔۔
اچھا یار بس بھی کرو کل پیپر ہے ہمارا اور ہم ابھی تک مستیاں کر رہے ہیں اب کچھ پڑھ بھی لینا چاہئے ۔۔ " رومانہ نے ٹرے میں سے چاۓ کا ایک کپ اٹھاتے ہوئے کہا اور واپس بیڈ پر بیٹھتے ہوئے بک کھول لی "۔۔
یار میرا تو دل ہی نہیں ہو راہ کچھ پڑھنے کا میں کیا کروں ؟؟ 3 دن سے روحان یونی نہیں آیا ایک بار بھی میں نے اسے نہیں دیکھا ، پیپرز کے ختم ہوتے ہی میں نے گھر جانا ہے اس سے پہلے میں اس سے ملنا چاہتی ہوں ۔۔ " زونیہ اداس لہجے میں بولی تو سمیر اور رومانہ خاموش ہو گئے "۔۔
جو اس کا ٹھکانہ ہے نا وہاں لوگ راتوں کو جاگتے ہیں اور صبح کو سوتے ہیں ، اسی لیے نہیں آرہا ہوگا ۔۔ " سمیر نفرت سے بولا "۔۔
جو بھی ہو زونی مگر اس ٹائم تمہیں صرف اور صرف اسٹڈی پر فوکس کرنا چاہئے اور ویسے بھی ابھی پیپرز میں پورا ایک ویک ہے تم اس سے مل لو گی ۔۔ " رومانہ نے اسے تسلی دیتے ہوئے کہا تو اس نے سر جھکا لیا "۔۔
اچھا بس اب کوئی بات نہیں ہم ابھی سے پڑھنا شروع کر رہے ہیں ، رومی سارے نوٹث مجھے دو ایک بار ریڈ کرتا ہوں اور زونی پلیز جسٹ فوکس آن یور اسٹڈیز اوکے ۔۔ " سمیر نے زونیہ کی بک کھول کر اسکے سامنے کی جیسے اس نے مدھم سی مسکراہٹ سے تھا لیا "۔۔
وہ کیسے بتاتی ان دونوں کو کے کتابوں میں بھی اسے دشمن جاں کا سایہ دیکھتا ہے بھلا کیسے دل لگا کر پڑھ سکتی تھی ۔۔ اس نے مسکراتے ہوئے کتاب اپنے ماتھے سے ٹکرائ ۔۔
______
چھن چھن دیکھیں نا موسم کتنا پیارا ہو رہا ہے ، لگتا ہے آج بارش آنے والی ہے اور وہ بھی بہت زوروں کی ہے ناں ؟؟ " تارا نے کھڑکی سے جھانکتے ہوئے کہا "۔۔
یہ تو روایت ہے برسوں سے چلی آرہی ہے جس دن خاص محفل سجتی ہے اس دن بارش تو زوروں سے آتی ہے نا تارا ۔۔ " چھن چھن نے اپنے ہاتھوں میں لگی گیلی مہندی کو بہت غور سے دیکھتے ہوئے کہا "۔۔
خدا کو غصہ جو آتا ہے اسکا قہر دیکھ کر یہ بادل بھی ہماری قسمت کا رونا روتے ہیں تارا ۔۔ " تتلی نے جھک کر اپنے پاؤں کی پایل کو بند کرتے ہوئے طنز دار لہجے میں کہا جس پر چھن چھن نے کرب سے اسکی جانب دیکھا "۔۔
لیلیٰ یہ سب چھوڑ تو بھی جا کے تیار ہو جا ، تارا تو بھی جا اور بڑے کمرے میں سب انتظام دیکھ سب ٹھیک سے ہو رہا ہے نا کچھ کمی نہیں رہنی چاہئے بہت خاص محفل ہے ۔۔ " چھن چھن نے ماتھے پر لگے جھومر کو ٹھیک کرتے ہوئے دونوں پر حکم صادر کیا اور وہ دونوں جی کہتی ہوئیں چلی گئیں "۔۔
تتلی دیکھ رہی ہوں میں ، تیرے رنگ آج کل بہت بدلے بدلے سے ہیں کیا وجہ جاں سکتی ہوں ؟؟ " دونوں کے جاتے ہی چھن چھن بول پڑیں "۔۔
چھن چھن آپ ماں جیسی ہیں آپ سے کوئی بات نہیں چھوپاؤں گی ، پانچ سال پہلے جب دنیا نے رسوا کیا تھا تو مجھے سہارا دے کر یہاں لانے والی آپ تھیں ، مانتی ہوں جس دلدل میں میں نے پاؤں رکھا تھا وہاں سے کبھی نکل نہیں پاؤں گی ، نا ہی کبھی سماج میں اپنی جگہ بنا پاؤں گی یہ سب جانتے ہوئے بھی محبت کر بیٹھی ہوں ایک ایسی محبت جو محبت سے کئی زیادہ بڑھ کر ہے ایک ایسی محبت جس میں محبوب کی خاطر جان بھی دے دوں تو کوئی غم نہیں ایک ایسی محبت جس میں خود کو محبوب پر وار دینا چاہتی ہوں ۔۔ مگر کہتے ہیں نا چھن چھن طوائف کے مقدر میں محبت کی کوئی جگہ نہیں ہوتی ، اسکی زندگی میں شوہر کا ساتھ نہیں ہوتا ۔۔ " تتلی نے چھن چھن کے قدموں میں بیٹھتے ہوئے کرب سے کہا تو چھن چھن کی آنکھیں نم ہونے لگیں "۔۔
طوائف کا لفظ جس لڑکی کے نام سے جڑ جاۓ نا تتلی تو یہ سماج اسے کسی کیچڑ میں گرے پتھر سے زیادہ نہیں سمجھتا ،، یہ بات تو آج سے پانچ سال پہلے بتائی تھی نا میں نے تجھے تو تو کیسے بھول گئی ؟؟ کسی محبت کر بیٹھی تو ؟؟ " چھن چھن نے کھڑے ہوتے ہوئے کہا تو تتلی کی آنکھوں سے ایک آنسو زمین پر گرا "۔
چھن چھن یہ محبتیں بہت عجیب سی ہوتی ہیں کی نہیں جاتیں یہ تو ہو جاتی ہیں ، اور مجھے بھی ہو گئی ہے مگر محبت کرنا میرے لئے گناہ ہے چھن چھن میں یہ بات بھی بھولی نہیں ہوں ۔۔ " وہ اٹھ کر چھن چھن کے مقابل آتے ہوئے بولی تو چھن چھن نے ہاتھ بڑھا کر اسکے آنسوں صاف کیئے "۔۔
کس کو دل دے بیٹھی ہے ؟؟ " چھن چھن اسکی آنکھوں میں جھانکتی ہوئی بولیں تو تتلی نے نظریں جھکا لیں "۔۔
روحان سے ۔۔۔ " تتلی نے نظروں کا رخ موڑتے ہوئے جواب دیا اور چھن چھن کا شک یقین میں بدل گیا "۔۔
معاف کر دیں چھن چھن مجھ سے بہت بڑا گناہ ہو گیا ہے ، میں نے اپنی ہستی سے بڑھ کر ۔۔ " تتلی کہتے ہوئے رو دی اور ایک بار پھر چھن چھن کے قدموں میں بیٹھ گئی "۔۔
کیا وہ بھی کرتا ہے تجھ سے محبت ؟؟ " چھن چھن نے کھڑکی سے باہر گرجتے ہوئے بادلوں کو دیکھ کر پوچھا "۔۔
نہ ۔۔ نہیں ۔۔ نہیں چھن چھن وہ مجھ سے محبت نہیں کرتا وہ مجھے پیار کرتا ہے ایک دوست کی طرح ، وہ محبت کسی اور سے کرتا ہے ۔۔ " تتلی نے اپنے آنسوں صاف کرتے ہوئے کہا جب کہ کسی اور کا سن کر ہی چھن چھن کا وجود کانپ اٹھا "۔۔
کیا کہا تو نے ؟؟ روحان کسی سے محبت کرتا ہے ؟؟ کون ہے وہ ؟؟ " چھن چھن پریشانی سے بولیں " ۔
زونیہ سے ، وہ اسکے ساتھ پڑھتی ہے اور وہ بھی روحان سے محبت کرتی ہے چھن چھن ۔۔ " تتلی نے ساری بات بتا دی جس سے چھن چھن کو حیرت کا دھجکہ لگا "۔۔
تو تو جا ابھی یہاں سے ۔۔۔ مجھے اکیلا رہنا ہے ۔۔ " چھن چھن نے پریشانی سے کہا تو تتلی سر جھکائے وہاں سے چلی گئی "۔۔
________
قسمت بوا آپ یہ سب میرے کمرے میں رکھوا دیں میں یہ بیگ لے کر آرہی ہوں ۔۔ " فرزانہ بیگم نے دو بیگ بوا کو دیتے ہوئے کہا اور باکی کے خود اٹھائے وہ لاؤنج میں آئیں تو سامنے صوفہ پر بیٹھے کاشف صاحب کی جانب دیکھا اور پھر انہی کی جانب بڑھیں "۔۔
السلام عليكم ۔۔ " فرزانہ بیگم نے ساتھ بیٹھتے ہوئے مسکرا کر کہا تو انہوں نے کتاب سائیڈ میں رکھتے ہوئے مسکرا کر انہیں جواب دیا "۔۔
وعلیکم السلام بیگم ، آج بہت شاپنگ کر کے آئ ہیں لگتا ہے ۔۔ " کاشف صاحب نے انکی تھکاوٹ کو بھانپتے ہوئے کہا تو وہ مسکرا دیں "۔۔
ہاں جی کچھ دن میں باجی لوگ آرہے ہیں نا تو پھر زونی بھی آجائے گی تو میں نے سوچا شاپنگ کر لی جاۓ ۔۔ " فرزانہ بیگم نے مسکرا کر بات بتائی "۔۔
اچھا اچھا تو سب کیلیے تحفے وغیرہ لینے گئی ہوئی تھیں آپ ؟؟
جی ہاں اور یہ دیکھیں میں زونی کے لیے کیا لائی ہوں ۔۔ " فرزانہ بیگم نے ایک بیگ سے لائٹ گرین کلر کی میکسی نکال کر کاشف صاحب کو دکھائی جیسے دیکھ کر انہیں حیرت ہوئی "۔۔
فرزانہ بیگم یہ تو ، بہت بھاری سوٹ لگ رہا ہے آپ زونی کے لیے کیوں لائی ہیں ؟؟ ہمارا مطلب یہ تو دلہنوں پر اچھا لگتا ہے ۔۔ " کاشف صاحب نے حیرانگی سے پوچھا تو فرزانہ بیگم مسکرا دیں "۔۔
آپ سے ایک بات کرنی تھی کاشف ، سوچ رہی تھی کیسےکہوں مگر اب شاید صحیح وقت ہے بات کرنے کیلیے ۔۔ " فرزانہ بیگم نے انہیں دیکھتے ہوئے کہا "۔
کیا بات ہے بیگم سب ٹھیک تو ہے نا ؟؟ " کاشف صاحب کو ٹینشن ہونے لگی "۔۔
سب ٹھیک ہے کاشف بلکے خوشی کی ہی بات ہے ، باجی نے مصطفیٰ کیلیے زونی کا رشتہ مانگا ہے مجھ سے وہ اسی وجہ سے یہاں آنا چاہ رہی تھیں ۔۔ آپ کو تو پتہ ہے مجھے شروع سے ہی مصطفیٰ پسند تھا تو باجی کے کہتے ہی میں نے ہاں کر دی ۔۔ " فرزانہ بیگم نے خوشی سے بتایا جب کے کاشف صاحب کو شدید حیرت ہوئی "۔۔
مگر بیگم آپ اتنا بڑا فیصلہ زونیہ سے پوچھ بغیر کیسے کر سکتی ہیں ، ہمارے لئے یہ اہم ہونا چاہئے کہ ہماری بیٹی خوش ہو آپ کو اتنا جلدی ہاں نہیں کرنی چاہئے تھی ۔۔ " کاشف صاحب نے خفا ہوتے ہوئے کہا تو فرزانہ بیگم کی خوشی غائب ہوگئی "۔۔
کاشف وہ بیٹی ہے ہماری ہم سے بہتر اس کے لیے کوئی فیصلہ نہیں کر سکتا ، مصطفیٰ سے زیادہ اس کے لیے کوئی بہتر ہو ہی نہیں سکتا اور ویسے بھی وہ ابھی اتنی بڑی نہیں ہوئی کے اس سے پوچھا جائے ۔۔ " فرزانہ بیگم تلخ لہجے میں بولیں "۔۔
آپ کی بات ٹھیک ہے مصطفیٰ ایک سلجھا ہوا بہت شریف بچا ہے اور زونیہ کیلیے اچھا ہے مگر یہ ماڈرن دور ہے ہو سکتا ہے وہ پہلے سے ہی کسی کو پسند کرتی ہو ۔۔ " کاشف صاحب نے حقیقت پسندانہ انداز میں کہا تو فرزانہ بیگم بھڑک اٹھیں "۔۔
ناممکن ایسا ہو ہی نہیں سکتا ، زونی میری اجازت کے بغیر اپنے لیے ایک سوٹ تک پسند نہیں کرتی ، وہ سب کچھ میری مرضی سے کرتی ہے یہاں تک کے اس کے سبجیکٹس بھی میں ڈیسائڈ کرتی ہوں تو اتنا بڑا فیصلہ وہ میری مرضی کے خلاف ؟؟؟ ایسا کبھی نہیں ہو سکتا کاشف ہماری بیٹی آج کل کی آوارہ لڑکیوں کی طرح ہرگز نہیں ہے سمجھے آپ ۔۔ " فرزانہ بیگم غصے سے بولیں "۔۔
جانتا ہوں زونیہ بہت محبت کرتی ہے آپ سے آپ کی ہر بات مانتی ہے اور میری بھی یہی خواہش ہے کہ وہ اس بار بھی آپ کی بات مان لے ، مگر ایک بار آپ کو اس سے پوچھنا ضرور چاہئے کہیں کچھ غلط نا ہو جاۓ ہم بس یہی چاہتے ہیں ۔۔
کچھ غلط نہیں ہوگا کاشف کچھ نہیں ، کچھ ہی دن میں زونیہ کے پیپرز ختم ہو جائیں گے اور وہ یہاں آئے گی اور باجی لوگ بھی آچکے ہونگے موقع دیکھ کر ہم بچوں کی رسم کر لیں گے انشاءاللہ ۔۔ " فرزانہ بیگم پر عزم انداز میں بولیں "۔۔
________
پیپرز شروع ہو چکے تھے ، آج زونیہ اور رومانہ کا تیسرا پیپر تھا ، وہ ہر روز پیپر سے پہلے اور پیپر کے بعد روحان کو ڈھونڈتی مگر وہ اسے کہیں بھی نہیں ملتا جیسے وہ اس سے دوری بڑھا رہا تھا ۔۔
زونیہ کہاں جا رہی ہے ؟؟ " پیپر دیتے ہی زونی بیگ اٹھاتی ایگزیمینیشن حال سے نکلی تو رومانہ بھی اس کے پیچھے لپکی "۔۔
اپنا سکون ڈھونڈنے جا رہی ہوں ۔۔ " زونی سادگی سے بولی اور تیز تیز چلنے لگی اور رومانہ نے نفی کی اور اس کے پیچھے پیچھے چلنے لگی "۔۔
زونی کم سے کم آہستہ تو چل میں اتنا تیز نہیں بھاگ سکتی ۔۔ " رومانہ نے تھک کر کہا اور وہیں رک گئی "۔۔
تو مت آؤ نا میرے پیچھے پیچھے ، تم ہاسٹل جاؤ میں روحان سے مل کر آجاؤں گی ۔۔ " زونی نے مڑ کر اسے دیکھتے ہوئے کہا اور پھر پارکینگ کی جانب بڑھ گئی "۔۔
اگر آج تم مجھے ملے نہیں نا روحان تو یاد رکھنا تمہیں ڈھونڈتے ہوئے گھر تک آجاؤں گی ۔۔ " زونی نے میسج ٹائپ کرتے ہوئے سینڈ کیا اور موبائل واپس بیگ میں ڈالتے ہوئے پارکینگ کی جانب بڑھی وہ جانتی تھی پیپر ہوتے ہی وہ پھر غائب ہونے کی کوشش کرے گا ۔۔ وہ پارکینگ ایریا میں پہنچی ہی تھی کہ روحان کو گاڑی آن لاک کرتے ہوئے دیکھا تو آنکھیں چمک اٹھیں اور تیز تیز چلتی ہوئی وہ اسکی گاڑی کے بلکل سامنے آکر کھڑی ہوئی وہ جو گاڑی سٹارٹ کر چکا تھا سامنے کھڑی زونی کو دیکھ کر حیران رہ گیا "۔۔۔
زونیہ یہ کیا ہے ؟؟ ہٹو آگۓ سے ۔۔ " روحان نے ہارن مارتے ہوئے اسے غصے سے کہا مگر زونی نے جیسے سنا ہی نہیں اور وہیں کی وہیں کھڑی رہی "۔۔
روحان نے بڑے غور سے اسے دیکھا جو پیلے کرتے میں گالوں کو غصے سے سرخ کیئے کھڑی تھی اور بہت ناراضگی لیے اسے گھور رہی تھی ، روحان ہار مانتا ہوا گاڑی سے باہر آیا اور اس کے مقابل کھڑا ہو کر اسکی آنکھوں میں گھورنے لگا "۔۔
اتنا غرور کرنے لگے ہو روحان ؟؟؟ میں اس دن سے ہر روز تمہیں یونی میں پاگلوں کی طرح تلاش رہی ہوتی ہوں اور تم ؟؟ کیوں روحان ؟؟؟ " زونیہ ضبط کرتے ہوئے بولی تو روحان نے چہرہ موڑ لیا "۔
زونی پلیز مجھے یہ سب نہیں پسند ، پہلی بات تو تمہیں مجھے ڈھونڈنا ہی نہیں چاہئے اور دوسری بات اگر میں مسلسل تمہیں اگنور کر رہا ہوں تم سے دور رہنا چاہ رہا ہوں تو تم اس طرح کیوں کر رہی ہو ؟؟؟ مجھ سے جتنا دور رہو گی تمہارے لیے اتنا ہی بہتر ہے ۔۔ " روحان نے دل میں اٹھتی ٹیسوں کو دفن کرتے ہوئے اسے سمجھایا "۔۔
تم مجھے جتنا اگنور کرو گے جتنا دور جاؤ گے میں اتنا پاس آؤں گی تمہارے ، روحان یار آئ ریلی لوو یو پلیز میرے ساتھ اس طرح مت کرو ، مجھے خود کا دیوانہ بنا کر اب مجھے اس طرح نہیں چھوڑ سکتے تم ۔۔ " وہ آنکھوں میں آنسوں لیئے اسکی شرٹ کے کارلر پکڑتے ہوئے بولی تو روحان نے اپنی بےبسی چھپانے کیلیے چہرہ موڑ دیا "۔۔
نہیں ہوں میں تمہارے قابل زونی ، سمجھتی کیوں نہیں ہو تم ؟؟؟ " روحان نے اس کے دونوں بازؤں سے پکڑ کر غصے سے کہا "۔۔
روحان آئ لوؤ یو اینڈ دیٹس ایٹ مجھے اس سے زیادہ کچھ نہیں پتہ ، تم صرف میرے ہو بس ۔۔ " زونیہ بھی اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے پختہ لہجے سے بولی تو روحان نے جھٹکے سے اسے چھوڑ کر اسے خود سے دور کیا اور گاڑی کا دروازہ کھولتے ہوئے بیٹھا ہی تھا کہ وہ بھی دوسری سائیڈ سے گاڑی میں بیٹھ گئی اور روحان نے حیرت سے اسے دیکھا "۔۔
چار راتوں سے نہیں سوئی میں ایک لمحے کا سکون نصیب نہیں ہوا مجھے لیکن بس اب اور نہیں سہؤں گی روحان ، جب تک تم بھی یہ نہیں کہو گے یو آلسو لوؤ می تمہارے ساتھ رہوں گی نا کچھ کھاؤں گی نا پیؤں گی ۔۔ " وہ منہ پھلاۓ گاڑی سے باہر دیکھتے ہوئے ضدی انداز میں بولی اور روحان نے اپنا سر سٹائرنگ پر دے مارا اور غصے سے گاڑی سٹارٹ کر دی "۔۔
اگر ایسے تو ایسے ہی صحیح ، شوک سے میرے ساتھ رہو ۔۔ " روحان نے غصے سے اسے دیکھتے ہوئے کہا اور گاڑی کی سپیڈ بڑھا دی "۔۔۔
______