یاد میں تیری جہاں کو بھولتا جاتا ہوں میں
بھولنے والے، کبھی تجھ کو بھی یاد آتا ہوں میں
اک دھندلا سا تصور ہے کہ دل بھی تھا یہاں
اب تو سینے میں فقط اک ٹیس سی پاتا ہوں میں
آرزؤں کا شباب اور مرگ حسرت ہائے ہائے
جب بہار آئی گلستاں میں تو مرجھاتا ہوں میں
حشر میری شعر گوئی ہے فقط فریاد شوق
اپنا غم دل کی زباں میں، دل کو سمجھاتا ہوں میں
(آغا حشر)
وہ کافی دیر سے بالکونی میں کھڑا لان میں لگے پودوں کو دیکھ رہا تھا ۔۔ فضاء پھولوں کی مہک سے سے معطر ہو رہی تھی۔۔ اسکی بالکونی میں بھی بہت سے پھولوں کے درخت لگے ہوئے تھے۔ اسے کبھی بھی نیچر سے اتنا لگاؤ نہیں رہا تھا مگر عرش کو نیچر سے عشق تھا وہ نیچر کو پوری طرح انجوئے کرنے والوں میں سے تھی۔۔
وہ سب پودے بھی عرش نے اپنے ہاتھوں سے لگائے تھے۔۔
عرش!!! اسنے گہری سانس بھری تھی۔۔
ایک پرانا منظر اسکی آنکھوں کے آگے لہرایا تھا۔۔
"آپ جانتے ہیں عنصر قدرت کی سب سے اچھی چیز کیا ہے"؟
عرش نے اپنی تھوڑی کی مدد سے آستین اوپر کرنے کی کوشش کرتے ہوئے اس سے پوچھا تھا۔۔ اسکے دونوں ہاتھ مٹی سے گوندھے ہوئے تھے۔۔
"نہیں میں کچھ نہیں جانتا آپ بتا دیں مجھے"۔۔
عنصر نے آگے بڑھ کر نرمی سے اسکی آستین کہنی تک فولڈ کی جواباً عرش نے جھک کر اسکا شکریہ ادا کیا تھا۔۔
وہ دونوں ہی مسکرا اٹھے تھے۔۔
"آپ کچھ بتا رہی تھیں نا مسز۔۔ ہاں قدرت کی سب سے اچھی چیز کیا ہوتی ہے رائٹ۔۔ چلیں پھر بتائیں۔۔ ہمیں بھی معلومات مل جائے آپ سے تھوڑی"۔۔
عنصر نے اطمینان سے چیئر پر بیٹھتے ہوئے کہا تھا۔۔ وہ جانتا تھا عرش کی باتیں اتنی جلدی ختم نہیں ہونگی۔۔
"میں بتا نہیں رہی تھی میں آپ سے پوچھ رہی تھی"۔۔
عرش نے منہ بنایا۔۔
"اچھا مجھے تو نہیں پتہ نا آپ بتا دیں "۔۔
عنصر نے مسکراہٹ دبا کر کہا۔۔
"خوبصورتی "۔۔
وہ چہرہ اوپر کی جانب اٹھائے دونوں آنکھوں کو بند کئے جیسے تازی ہوا کو اپنے اندر اتارتے ہوئے کہ رہی تھی۔۔
عنصر نے نا سمجھی سے اسے دیکھا جیسے پوچھنا چاہ رہا ہو اس میں نیا کیا ہے۔۔
"اففف آپ سمجھ نہیں رہی عنصر ۔۔ قدرت کی سب سے خوبصورت چیز ہی یہی ہوتی ہے کے قدرت خود بہت حسین چیز ہے۔۔ روح تک میں اترتی ہوئی ہوا۔۔ اس میں پھیلی دماغ کو فریش کر دینے والی ان پھولوں کی خوشبو۔۔۔
وہ پھول کو اپنے چہرے کے قریب لا کر اسکی خوشبو اپنے اندر اتارتے ہوئے کہ رہی تھی۔۔
"بارش سے پہلے مٹی کی وہ پاگل کر دینے والی خوشبو۔۔ بارش کی گرتی ہوئی بوندیں"۔۔۔
وہ دونوں ہاتھ پھیلائے گول گھومتے ہوئے کہ رہی تھی جیسے سچ میں اس پر بوندیں گر رہی ہوں۔۔
عنصر بےخود سا اسے تک رہا تھا۔۔اسکے آنے سے پہلے اتنی بزی لائف میں ان عام پر بہت خاص چیزوں پر غور ہی کہاں کرتا تھا۔۔
"سب سب کتنا خوبصورت ہوتا ہے نا عنصر۔۔ مطلب مطلب بہت حسین ہوتا ہے ہیں نا"۔۔۔
وہ بچوں کی طرح آنکھیں مینچیں کہ رہی تھی۔۔
"بہت خوبصورت"۔۔۔۔
عنصر کی زبان سے بےاختیار پھنسلا تھا۔۔
"اب آپ کی باری آپ بتائیں آپ کو کیا چیز اچھی لگتی ہے قدرت کی "
عرش نے اپنا رخ اسکی جانب کیا جو اسے ہی دیکھ رہا تھا۔۔
"مجھے تو قدرت نے بہت ہی اسپیشل تحفہ دیا ہے"۔۔
اسکی نظریں اب بھی عرش پر ہی ٹکی تھیں۔۔
"عرش عنصر یزدانی "۔۔۔
اسنے پورے جذب سے کہا۔۔
جواباً عرش کی کھلکھلاہٹ گونجی تھی۔۔
________
"آہ عرششش"۔۔
اسنے ایک گہری سانس لی جیسے ان پھولوں کی خوشبو کے ساتھ عرش کی خوشبو بھی اپنے اندر اتارنا چاہتا ہو۔۔
ماضی۔۔
"رابی میرا بچہ حلوہ بھی لے آنا کاؤنٹر پر رکھا ہے میری عرش بہت شوق سے کھاتی ہے"۔۔
وہ ناشتے کی ٹیبل پر بیٹھیں رابیل کو آواز لگا رہیں تھیں۔۔
"اففف ماما آپ نے بیچاری رابی کو ایسے کام پر لگا رکھا ہے صبح سے جیسے عرش سسرال سے آ رہی ہو۔۔ میری پیاری ماما وہ اسی گھر میں ایک کمرے سے دوسرے کمرے میں رخصت ہوئی ہے یاد ہے نا"۔۔
اشر نے رابیل کے ساتھ ٹیبل سیٹ کرواتے ہوئے کہا تھا۔۔
"تم تو چپ ہی رہو ہمیشہ میری بچی کے پیچھے لگے رہنا"۔۔
انہوں نے اسے گھرکا۔۔
"لیجیے ماما آ گئی عرش"۔۔
رابیل نےمسکراتے ہوئے سیڑھیوں سے اترتے عنصر اور عرش کی طرف اشارہ کیا تھا۔۔
"ماشاءالله۔۔ اللہ سلامت رکھے دونوں کو"۔۔
انہوں نے عرش کی پیشانی چومتے ہوئے صدق دل سے کہا تھا۔۔
"ماما بیٹا بھی آپ ہی کا ہے مجھ پر بھی نظر کر لیں یا بہو کو ہی پیار کرتی رہینگی"۔۔۔
عنصر نے شرارت سے 'بہو' پر زور دیتے ہوئے کہا۔۔ کن انکھیوں سے عرش کے تاثرات دیکھتا مزے سے کہ رہا تھا۔۔
"بہو۔۔ مم میں ماما ۔۔ ماما کی بہو "۔۔
عرش نے پھنسی پھنسی آواز میں کہا تھا۔۔
"لو تو عرش آپ نہیں جانتی بیٹے کی بیوی بہو ہوتی ہے تو آپ میری بیوی اور ماما کی بہو ہیں"۔۔۔
وہ اسکی حالت انجوئے کرتا بار بار بہو پر زور کہتے ہوئے آرام سے فاطمہ بیگم کی دوسری سائیڈ بیٹھ گیا تھا۔۔
عرش تو ابھی پہلے صدمے سے ہی نہیں سمبھلی تھی عنصر کو اپنی جگہ پر بیٹھتے دیکھ بری طرح روئ تھی۔۔
"عرش میرا بچہ یہ ایسے ہی کہ رہا ہے میری جان ادھر میرے پاس آؤ تم "۔۔ اور عنصر تم اٹھو عرش کی جگہ سے جلدی ۔۔
انہوں نے پیار سے اسے ساتھ لگاتے اسکے آنسوں صاف کئے تھے۔۔
"عرش تو میری سب سے پیاری بیٹی ہے "۔۔
اسے ساتھ بیٹھاتے انہوں نے پھر سے اسے پیار کیا تھا۔۔
"اور ماما میں "
کب سے خاموش بیٹھی رابیل نےاب اپنا حصّہ ڈالنا ضروری سمجھا تھا۔۔
"بھئ تم تو میری اور بھی پیاری بیٹی ہو پر عرش تو عرش ہے نا "۔۔
"ہاہاہاہا ہممم نا رابیل ولاء بھلے ہی تمہارے نام سے ہو مگر اس گھر کے مکینوں کی جان میں ہوں رابی"۔۔
عرش نے فرضی کالر کھڑے کئے تھے۔۔ عنصر نے دلچسپی سے اسے دیکھا۔ ۔
"بلکل تم سچ میں ہماری جان ہو "
رابیل نے پیار سے کہتے اسکی پلیٹ میں حلوہ ڈالا تھا۔۔
"ہائے ماما آپ بہت اچھی ہیں "۔۔
اسنے فاطمہ بیگم کے گرد اپنے بازو پھیلائے تھے۔۔
"ماما مجھے کل کراچی جانا تھا تو میں سوچ رہا تھا عرش کے ساتھ وہیں شفٹ ہو جاؤں۔۔ ویسے بھی ہفتے میں دو دن وہاں، دو دن یہاں اس سے روٹین لائف ڈسٹرب ہوگی "۔۔
کمرے میں یکدم خاموشی چھا گئی تھی۔۔عنصر نے جیسے کوئی بم گرایا تھا ان سب پر۔۔
"حلوہ کھاتی عرش نے بےیقینی سے عنصر کو دیکھا جیسے اسے اپنی سماعت پر شک ہو۔۔ وہ آنکھوں میں آنسوں لئے فاطمہ بیگم کی جانب دیکھ رہی تھی۔۔ وہ تو خود حیران تھیں کے یہ عنصر کیا کہ رہا تھا۔۔
اگلے ہی لمحے وہ روتے ہوئے ٹیبل سے اٹھی تھی۔۔
"میں ماما کو چھوڑ کر کسی کے ساتھ کہیں نہیں جاؤنگی "۔۔
بھیگی آواز میں کہتی وہ رکی نہیں تھی۔۔
"عنصر وہ رہ نہیں پائیگی اکیلے ۔۔ وہ بہت ام میچیور ہے "۔۔
اشر نے سکوت کو توڑا ۔۔
"رہ لینگی اشر رہنا ہوگا انھیں"۔۔
وہ اشر سے کہتا فاطمہ بیگم کی طرف مڑا تھا۔۔
"یہی بات تو میں کہنا چاہتا ہوں ماما وہ بہت اِم میچیور ہیں۔۔ یہاں آپ سب کے ساتھ رہینگی تو وہ اسی طرح رہینگی۔۔ انھیں پتہ ہونا چاہیے نا ماما کے وہ اب میرڈ ہیں انکے کچھ فرائض ہیں کچھ حقوق ہیں۔۔ اور یہ سب باتیں وہ آپ سب کے ساتھ یہاں نہیں سیکھ سکتی۔۔ ایک آنسوں پر آپ سب تڑپ اٹھتے ہیں۔۔ میں نہیں کہ رہا پیار نہیں کریں۔۔ کریں ضرور کریں مگر انکو ویک نہیں کریں۔۔ چھوٹی چھوٹی باتوں پر وہ رونے لگتی ہیں۔۔ ان باتوں کو ہینڈل کرنا انھیں نہیں آتا ماما"۔۔
وہ انکے ہاتھوں کو اپنے ہاتھ میں لئے دھیمے لہجے میں اپنی بات انکے سامنے رکھ رہا تھا۔۔
"تمہیں اسکے اس طرح ہونے سے کوئی پروبلم ہے عنصر تو تم مجھے بتاتے نا وہ بہت معصوم ہے تمہاری یہ باتیں جب مجھے اتنی تکلیف دے رہی ہیں تو اسے تو ظاہر ہے بری لگینگی ہی"۔۔
انہوں نے دکھ سے اسے دیکھا۔۔
"ماما آپ مجھے غلط سمجھ رہی ہیں ۔۔ میں بس عرش کو سٹرونگ دیکھنا چاہتا ہوں جسکو ہر پروبلم کے سلیوشن کے لئے ماما اور رابی کی طرف نہیں دیکھنا پڑے جو اپنے مسائل خود حل کرنا جانتی ہو "۔۔
اسنے انھیں سمجھاتے ہوئے کہا تھا۔۔