ماضی۔۔
"ماما میں آپ سے کچھ بات کرنا چاہ رہا تھا"۔ وہ سب اس وقت شام کی چائے پر ساتھ بیٹھے تھے۔جلابیب بھی ساتھ ہی تھا۔ اشر نے مناسب وقت دیکھ کر فاطمہ بیگم کو مخاطب کیا ۔
"ہاں بیٹا! کہو کیا بات ہے؟" فاطمہ بیگم نے کچھ حیرانی سے ان دونوں کی جانب دیکھا تھا۔
"ماما کل عنصر واپس آ رہا ہے تو میں سوچ رہا تھا کچھ دنوں میں ہم عرش اور عنصر کا ریسیپشن (reception)۔ارینج کر لیتے ہیں۔"
"ہاں میری جان عنصر آ جائے تو اس سےکوئی پوچھ کر کوئی تاریخ رکھ لیتے ہیں"۔ وہ اسکی بات سے متفق نظر آ رہی تھیں۔
"اب تم مجھے وہ بات بتاؤ جس کے لیے تم دونوں یہاں بیٹھے ہو"انہوں نے اشر کی چوری پکڑی تھی۔ انکی بات پر جہاں اشر نے مسکراہٹ چھپائ وہیں جلابیب سٹپٹایا تھا۔ اسنے نظروں ہی نظروں جیسے اشر کو بعض رکھنا چاہا تھا۔
"ماما وہ رابیل کے لئے جلابیب کیسا لگتا ہے آپ کو ۔ ۔ میرا مطلب ہے پڑھا لکھا ہے ۔ ویل سیٹلڈ ہے۔۔" اشر نے شرارت سے کہا۔
"اور تمہارا جگری دوست بھی ہے" انہوں نے اسکی بات مکمل کی۔
جلابیب نے خونخوار نظروں سے اشر کی جانب دیکھا تھا۔
"جلابیب کیا تم نے خود یہ بات کہی ہے؟"
"ماما میں نے اسکی آنکھوں میں رابیل کے لئے پسندیدگی دیکھی ہے"۔ اشر نے جلابیب کا دفاع کرنا چاہا۔
"آنٹی پلیز مجھے رابیل دے دیجیے!!" جلابیب نے انکے ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لئے تھے۔ وہ سوالی بنا ان سے اپنی محبت مانگ رہا تھا۔
چائے لے کر اندر آتی رابیل کے ہاتھ بےاختیار کانپے تھے۔ جلابیب یہ کیا کہ رہا تھا ۔ نتیجتاً گرم چائے کی ٹرے اسکے پیروں پر گری تھی ۔۔
"آہ!! ماما۔۔ وہ سسکی ۔۔ اسکی آواز سن کر فاطمہ بیگم اور اشر دونوں اسکی طرف متوّجہ ہوئے تھے۔
"ماما جانی دیکھیں رابی کے پیر جل گئے ماما" عرش نے روتے ہوے فاطمہ بیگم کو آواز دی۔
"یا میرے اللہ! یہ یہ کیا ہو گیا۔۔ رابیل میری جان۔" فاطمہ بیگم نے دہل کر اپنے دل پر ہاتھ رکھا۔
جلابیب تیر کی سی تیزی سے رابیل کی جانب بڑھا تھا۔۔ جسکا چہرہ تکلیف برداشت کرنے کی کوشش میں سرخ ہو رہا تھا۔ زرد رنگ کے سوٹ میں ڈوپٹے کو اپنے مخصوص انداز میں چہرے کے گرد لپیٹے۔۔ انسے تکلیف سے اپنے لب بھینجے ہوئے تھے۔۔
"رابی گڑیا تھوڑی سی ہمت کرو۔۔ یہ سوفے پر بیٹھو" اشر نے اسے سہارا دے کر اٹھایا تھا۔۔
"ماما !! اسنے نم لہجے میں پکارا تھا ۔
"ماما کی جان بہت درد ہو رہا ہے کیا؟ انہوں نے پیار سے اسکے آنسوں صاف کئے تھے۔۔
وہ روتے ہوے مسلسل نفی میں گردن ہلا رہی تھی۔
"ابھی ٹھیک ہو جائیگا رابی پلیز نہیں رو " عرش خود بھی بری طرح رو رہی تھی۔
"ماما میں میں آپ کی اچھی بیٹی ہوں۔۔ جلابیب نے انہوں نے خود کہا ہے وہ سب ماما۔۔ میں آپ جانتی ہیں نہ مم میں نے کچھ نہیں کیا ہے"۔ اسکے پیروں پر آئینٹیمنٹ لگاتے اشر نے حیرت سے رابیل کو دیکھا تھا۔۔ اسے آج سمجھ میں آیا تھا کے وہ چھوٹی سی لڑکی خود کو اتنا سمیٹ کر کیوں رکھتی تھی۔
"ہاں وہ ماما کی اچھی بیٹی تھی"۔۔ اشر نے اعتراف کیا تھا۔۔
"میں جانتی ہوں میرا بچہ " انہوں نے اسے اپنے ساتھ لگایا تھا
۔" اور جلابیب نے مجھ سے کوئی غلط بات نہیں کی ہے میری جان"۔ وہ نہیں چاہتی تھیں کے اسکے دل میں جلابیب کے لئے کوئی بدگمانی پیدا ہو۔
وہ انکے سینے سے لگی بری طرح رو رہی تھی۔
جلابیب کو اسکے اتنی بری طرح رونے کی وجہ اب سمجھ میں آئ تھی، وہ تکلیف سے نہیں رو رہی تھی۔۔ وہ خوف سے رو رہی تھی کے کہیں اسکی ماما اسے غلط نہ سمجھ لیں اسے جلابیب سے کوئی سروکار نہیں تھا وہ اپنی ماما کی اچھی بیٹی بنی رہنا چاہتی تھی ۔۔
جلابیب نے پیار بھری ایک نظر اس پر ڈالی تھی۔۔ اور پھر اسکے بےتحاشا سرخ ہوتے پیروں کو دیکھا تھا۔
"عرش تم تو چپ ہو جاؤ گڑیا تم کیوں اس طرح رو رہی ہو" اشر نے عرش کے زور زور سے رونے پر جھنجھلا کر کہا تھا۔
"رابی میری پارٹنر ہے نہ یہ بھی تو رو رہی ہے اس لیے میں رو رہی ہیں اشر بھیا"عرش نے سوں سوں کرتے ہوے جواب دیا رابیل سمیت سب ہی مسکرا دئے تھے۔۔
"میں تمہاری چیزیں نیچے لے آ رہی ہوں آج میرے پاس ہی سو جانا" فاطمہ بیگم نے رابیل کو پیار کرتے ہوے کہتی باہر کی جانب گئی تھیں۔
انکے جانے کے بعد وہ اسکی جانب آیا تھا،
"اس طرح رو کر خود کو ہلکان نہیں کریں پیاری لڑکی۔۔ میں نے آپ کی ماما کو آپ کے خلاف نہیں کیا ہے"۔
جلابیب نے اپنے مخصوص لہجے میں کہا تھا ۔وہ اسکی جانب دیکھنے سے گریز کر رہا تھا۔۔
"رابی آپ سے ناراض نہیں ہے جلابیب بھائی"۔ جواب رابیل کی بجائے عرش کی طرف سے آیا تھا۔۔عرش کی بات سنتے ہی کمرے میں اشر کا قہقہا گونجا تھا۔
جلابیب نے بامشکل اپنی مسکراہٹ دبائ تھی
رابیل نے بےیقینی سے عرش کی جانب دیکھا۔۔
"چل یار ہم تو چلیں"۔ اشر جلابیب کو اشارہ کرتا خود بھی کمرے سے نکلا تھا۔۔
"کتنی بری بات ہے عرش میں نے کب کہا تھا کے میں ان سے ناراض نہیں ہوں۔ ۔تم نے کیوں کہا پھر" انکے جاتے ہی ربیل نے عرش کی کلاس لی تھی۔
"تو کیا تم انسے ناراض ہو انہوں نے تمہیں پیاری بھی کہا تھا"۔ عرش نے اپنی بڑی آنکھوں کو مزید بڑی کرتے ہوے جواب دیا تھا۔۔
"اچھا یہ بات چھوڑو تمہے پتا ہے کل عنصر بھیا آرہے ہیں" رابیل نے بہت سکون سے عرش پر بم گرایا تھا۔
عنصر بھیا وہ وہ واپس کیوں آ رہے ہیں رابی" عرش روہانسی ہو گئی تھی۔
"خدا کا خوف کرو لڑکی شوہر ہیں وہ تمہارے" اسنے عرش کو گھرکا تھا۔
وہ فجر کی نماز کے بعد یونہی جائے نماز پر بیٹھی ہوئی تھی۔۔ فرشتے کی رونے کی آواز پہ وہ سرعت سے اٹھی تھی۔۔
"فرشتے آنی کی جان کیوں رو رہی ہے۔۔؟" اسنے نرمی سے فرشتے کو اٹھاتے ہوئے کہا جو اب غوں غاں کی آوازیں نکالتی اسے دیکھ رہی تھی۔
کچھ سوچ کر اسنے فرشتے کو کاٹ میں لیٹا کر فون اٹھایا۔۔ فون پر جلابیب کا نمبر بار بار ملاتی کاٹتی وہ عجب کشمکش میں مبتلا تھی۔۔ تنگ آکر اسنے دوبارہ فون رکھ دیا۔۔ مگر اگلے ہی لمحے اسکی حیرت کی انتہا نہیں تھی سکرین پر جلابیب کا نام جگمگا رہا تھا۔
"جلابیب اس وقت۔۔۔" وہ اسکی نظریں بےاختیار گھڑی پر گئی تھی۔۔
"اسلام وعلیکم !! اسنے دھیمی آواز میں سلام کیا۔
"آپ ٹھیک ہیں رابیل۔۔؟ اسنے بےچینی سے پوچھا تھا۔۔
رابیل نے بامشکل آنکھوں میں امڈ آنے والے آنسوں کو پیچھے دھکیلا۔۔ کیا تھا وہ شخص بناء کہے اسکی ہر تکلیف جان لیتا تھا۔۔
"میں ٹھیک ہوں جلابیب۔۔ آپ آپ نے اس وقت کال کیوں کی۔؟ وہ چاہتے ہوئے بھی اسکی کال نہیں کاٹ سکی تھی۔۔
"آپ مجھے یاد کر رہی تھیں رابیل۔۔"۔
"نا نہیں تو مم میں نے تو نہیں کیا یاد آپ کو"۔۔ رابیل اسکو کال ملانے والی بات کو گول کر گئی تھی۔۔
"چلیں پھر شاید مجھے غلط لگا ہو"۔۔ رابیل کو اسکے لہجے میں اداسی لگی۔۔
"جانے والے اتنی جلدی کیوں چلے جاتے ہیں جلابیب۔۔ پہلے ماما پاپا اور اب دیکھیں عرش بھی چلی گئی مجھے چھوڑ کر۔۔"
وہ اسکے لہجے میں گھلی نمی کو باخوبی محسوس کر سکتا تھا۔۔
"میری بہن تھی وہ جلابیب اپنی زندگی کے بیس سال گزارے ہیں میں نے اسکے ساتھ ۔۔ اسکے ساتھ گزارا ہوا ہر لمحہ یاد آتا ہے مجھے"۔۔
اسنے کرب سے کہا تھا۔۔
"جانے والے تو چلے جاتے ہیں۔ بس اپنی یادیں چھوڑ جاتے ہیں۔۔ پیچھے رہ جانے والوں کو آئ۔ انہی یادوں کے سہارے اپنی زندگی گزارنی ہوتی ہے۔۔ اب یہ تو آپ پر منحصر ہے نہ کے آپ ان یادوں اپنے لئے اذیت کا باعث بناتے ہیں یا۔۔ و۔ یادوں کے حسین لمحات کو محسوس کرتے ہے۔۔ یہ چوائس تو ہمارے اپنے پاس ہوتی ہے نا رابیل"۔۔۔
اسنے اپنے مخصوص لہجے میں کہا تھا۔۔
"میں آپ کی اس بات سے متفق نہیں ہوں جلابیب"۔۔ فون پر اسکی دھیمی آواز ابھری تھی۔۔
"جس انسان کو کھونے کے بارے میں آپ سوچ بھی نہیں سکتے ہوں۔۔ آپ کے وہم و گمان میں بھی یہ بات نا ہو کے کبھی اس انسان کے ہی بغیر آپ کو اپنی ساری زندگی گزارنی ہوگی۔۔۔ اور پھر جب وہی انسان آپ سے کھو جائے نا تو اسکے ساتھ گزارے ہوے وہ حسین لمحات ہی اذیت کا باعث بنتے ہیں۔۔۔ اور اور وہ اذیت بہت تکلیف دہ ہوتی ہے جلابیب"۔۔
اسنے تھوڑے توقف سے کہا تھا۔۔ وہ بناء دیکھے ہی جانتا تھا کے وہ رو رہی ہوگی۔۔
"آپ جانتی ہیں اللہ صبر کرنے والوں کو بہت پسند کرتا ہے"۔۔ اسکی آواز ابھری تھی۔۔
"جی۔۔ رابیل نے یک لفظی جواب دیا۔
"اور آپ کو پتہ ہے صبر کیا ہوتا ہے؟ جانتی ہیں جب آپ کا دل درد سے پھٹ رہا ہو اور آپ کی زباں سے ایک لفظ شکوہ نا نکلے وہ ہوتا صبر۔۔ آپ کا روم روم غم سے نڈھال ہو مگر آپ کی زباں کہے "جس پر میرا رب راضی"۔۔ یہ ہوتا ہے صبر رابیل ۔۔ آپ غم سے نڈھال ہوں اور اذان کی آواز پر لبیک کہ دیں یہ ہوتی ہے محبت۔۔ اور جانتی ہیں رابیل یہ محبت یہ عشق۔۔"عشق کی معراج " ہوتی ہے اس محبت سے بہت زیادہ جو آپ عرش سے کرتی ہیں۔۔۔
وہ اپنے مخصوص لہجے میں کہ رہا تھا۔۔ اور رابیل اسکے لفظوں میں ہی کہیں گم ہو گئی تھی اسکا دل چاہ رہا تھا وہ بس اسکے لفظوں کو دل میں اتارتی رہے۔۔۔
جلابیب زوار ساحر تھا اور آج وہ رابیل حدید کو اپنے لفظوں کے سحر میں جکڑ چکا تھا۔۔۔