"ماما۔۔ میں آجاؤں ۔۔
وہ نماز سے فارغ ہو کر انکے روم میں آئی تھی۔۔
"تمہیں کب سے اجازت کی ضرورت پڑھنے لگی رابی آجاؤ میری جان"۔۔
انہوں نے اپنے پاس ھی بیڈ پر اسکے لئے جگہ بنائی تھی۔۔ وہ خاموشی سے انکے قریب آئی تھی۔۔ انکی گود میں سر رکھ کر آنکھیں موندھ گئی۔۔
"کیا ساری رات روتی رہی ہو"۔۔
انہوں نے اسکے سوجے پپوٹوں کو باغور دیکھتے ہوئے پوچھا۔۔
"نہیں بس نیند پوری نہیں ہوئی ماما"۔۔
اسنے آنکھیں سختی سے میچی کہیں وہ اسکی آنکھوں میں نظر آنے والا کرب نہیں دیکھ لیں۔۔ اب جب فیصلہ لے ھی لیا تھا تو پچھتاوا کیسا۔۔
"میں آپ سے ایک بات کرنے آئی تھی"۔۔
اسنے ہنوز لیٹے ہوئے کہا۔۔
"تو کرو میرا بچہ۔۔ جتنی چاہے باتیں کرو میری جان"۔۔
انہوں نے اسکے بالوں میں انگلیاں پھیرتے ہوئے کہا۔۔
"میں ایک بار جلابیب سے ملنا چاہتی ہوں ماما۔۔ پھر آپ آپ جب چاہیں نکاح کر دیں"۔۔
اسنے ابھی بھی اسی پوزیشن میں لیٹے ہوئے کہا تھا۔۔ ضبط کی شدّت سے اسکا چہرہ سرخ ہو رہا تھا۔۔ پلکیں بھیگ رہی تھیں۔۔
"رابی میری طرف دیکھو بیٹا کیا بات ہے۔۔ تم اس نکاح سے خوش نہیں ہو نا۔۔؟"
انہوں نے کسی خیال کے تحت پوچھا تھا۔ ۔
"اس نکاح سے کون خوش ہے ماما"۔۔
وہ کرب سے مسکرائی تھی۔۔ فاطمہ بیگم نے نظریں چرائیں۔۔
"تمہیں بھی یہی لگ رہا ہے رابی کے میں زیادتی کر رہی ہوں"۔۔
انہوں نے پست آواز میں کہا تھا۔۔
"نہیں ماما آپ میرے ساتھ کوئی زیادتی کر سکتی ہیں کیا۔۔؟
اور یہ جو کچھ بھی سب ہو رہا ہے یہ اسی طرح ہونا لکھا تھا۔۔ میری قسمت میں اللہ پاک نے یہی کچھ لکھا ہے تو مجھے یہی ملیگا۔۔ انسان کے حق میں کیا اچھا ہے یہ انسان خود کبھی نہیں جان سکتا ماما۔۔ اور میں نے اپنے معملات اللہ پر چھوڑ دئے ہیں۔۔ وہ تو آپ سے بھی زیادہ مجھ سے پیار کرتا ہے کچھ برا تو کریگا میرے ساتھ۔۔۔ ہے نا۔۔؟
وہ اٹھ بیٹھی تھی۔۔اس نے انکی تائید چاہی۔۔
انہوں نے نم آنکھوں سے اسے دیکھا تھا۔۔ وہ واقعی فخر کے قابل تھی۔۔ اسکا اللہ پر ایمان ان سب سے کئی زیادہ پختہ تھا۔۔
"آپ خود کو اس سب میں قصور وار نہیں سمجھیں ماما"۔۔
اسنے انکے اثبات میں سر ہلانے پر انکے ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لئے تھے۔۔
"میں لے چلونگی تمہیں جلابیب کے پاس"۔۔
"نہیں ماما میں اکیلی جاؤنگی۔۔ آپ سے بس اجازت چاہتی ہوں"۔۔
اس نے انکی طرف دیکھتے ہوئے کہا تھا۔۔
"یہ جو کچھ بھی ہو رہا ہے اس سب میں جلابیب کا تو کوئی قصور نہیں ہے ماما۔۔ لیکن اذیت سب سے زیادہ انھیں ھی ملی ہے"۔۔
اس نے آنکھیں میچ کر کہا ۔۔
"قسمت کے فیصلوں میں قصور کسی کا نہیں ہوتا رابی"۔۔
انہوں نے اسے سمجھانا چاہا۔۔
"نہیں ماما ہر بار قصور قسمت کا بھی نہیں ہوتا"۔۔
وہ کہ کر رکی نہیں تھی۔ ۔
پیچھے وہ کتنے ھی پل اسکی کہی بات کو سوچتی رہیں تھیں۔۔
وہ ڈرائیور کے ساتھ اسکے گھر آئ تھی۔۔ لاؤنچ میں قدم رکھتے ہی اسے خالہ بی نظر آئیں تھیں۔۔
"السلام علیکم۔۔ خالہ بی"۔۔
اسنے دھیمی آواز میں انھیں سلام کیا تھا۔۔
"وعلیکم السلام۔۔ اب آپ کیوں آئیں ہیں رابیل بیٹی"۔۔
وہ نا چاہتے ہوئے بھی تلخ ہو گئیں تھیں۔
"میں جلابیب سے ملنے آئ تھی خالہ"۔۔
اسنے نرم لہجے میں کہا تھا۔۔ وہ جانتی تھی وہ عادتاً تلخ نہیں تھیں۔۔ پر یہاں بات جلابیب کی تھی۔۔ تو اب تلخ ہونا تو بہر حال انکا حق تھا۔
"زندہ ہے ابھی وہ بیٹا"۔۔
وہ مزید تلخ ہوئیں۔ نا چاہتے ہوے بھی انکی آنکھیں بھیگ رہی تھیں۔۔
انکی بات پر اس نے تڑپ کر انکی جانب دیکھا۔۔
"میں قصور وار ہوں خالہ۔۔ مجھے جو چاہیں کہ لیں۔۔ مم مگر اس طرح کی باتیں نہیں کریں"۔۔
"میں کیا کروں بیٹا۔۔ بیٹا کہتی ہی نہیں ہوں دل سے مانتی بھی ہوں اسے۔ برسوں بعد اس نے مسکرانا سیکھا تھا۔۔ سارا سارا دن تصویریں بناتا گنگناتا رہتا تھا۔۔ مگر اسکی خوشیوں کی مدّت تو بہت مختصر نکلی رابیل"۔۔
"جانتی ہو کل اسکے کمرے سے پوری رات رونے کی آواز آتی رہی ہے۔۔ میں پوری رات اسکے کمرے کے باہر اسے پکارتی رہی۔۔ مگر کل اس نے اپنی خالہ بی کی آواز نہیں سنی۔۔
اس نے اپنے منہ پر ہاتھ رکھ کر اپنی سسکی روکی۔۔
"صبح گئی تھی میں اسکے کمرے میں نیچے کارپیٹ پر بے سود پڑا ہوا تھا۔ جانتی ہو مسلسل کیا کہ رہا تھا"۔۔
اسکا دل کیا چیخ چیخ کر کہے ہاں جانتی ہوں مجھے پکار رہا تھا۔۔ مجھے بلا رہا تھا۔۔۔
اپنے دل کا گلہ گھوٹ کر اسنے نفی میں گردن ہلائی۔
ایک ہی بات بار بار دوہرا رہا تھا۔ "رابیل ایسا نہیں کر سکتی"۔۔
آؤ تمہیں چھوڑ آؤں اسکے کمرے تک۔ملنے آئ ہو تو ملتی جاؤ"۔
وہ انکی تقلید میں انکے پیچھے چل دی تھی۔
خالہ بی اسے کمرے کے دروازے تک چھوڑ لڑ چلی گئیں تھیں۔ ۔
وہ شش و پنج میں مبتلا اسکے کمرے کے دروازے پر کھڑی تھی۔
________
"وہ کمرے میں اندھیرا کئے لیٹا ہوا تھا۔۔ ایک رات نے ہی اسے توڑ دیا تھا۔۔ جسم بخار سے پھنک رہا تھا۔۔
وہ کمرے کا دروازہ کھول کر اندر داخل ہوئی۔۔
جلابیب نے باغور اسے دیکھا۔۔
بلیک کمیز اور شلوار میں مہرون شال اپنے گرد لپیٹے وہ رابیل تھی۔
اسنے مسکرا کر اسے دیکھا۔۔
وہ اسکے مزید قریب آ رہی تھی۔
اسکی مسکراہٹ مزید گہری ہو گئی۔۔
اسنے ہاتھ بڑھا کر اسے چھونے کی کوشش نہیں کی تھی۔۔
"میری قسمت میں تو نہیں ہیں آپ۔۔ پھر خیالوں میں اس طرح آ کر کیوں تڑپا رہی ہیں پیاری لڑکی"۔۔
رابیل نے با مشکل اپنی سسکی روکی۔۔ وہ اسے خیال تصور کر رہا تھا۔
"جلابیب "۔۔
وہ سسکی تھی۔۔ جلابیب جھٹکے سے اٹھ بیٹھا۔۔۔
"رابیل آپ یہاں۔۔ آپ سچ میں ہیں"۔۔
وہ بوکھلا کر اٹھا تھا۔
رابیل نے نم آنکھوں سے اسے دیکھا۔
"آپ کو اتنی دفع یہاں اس طرح دیکھا ہے کے آپ سچ میں سامنے آہیں تو بھی خیال ہی لگا"۔
وہ شرمندہ سے لہجے میں کہ رہا تھا۔
رابیل نے باغور اسکی جانب دیکھا۔۔ وہ صدیوں کا بیمار لگ رہا تھا۔
"بیٹھیں نا رابیل۔ ۔
اس نے بیڈ کے سامنے رکھی چیئر پر اشارہ کیا تھا۔ وہ خاموشی سے بیٹھ گئ۔۔
"آپ کچھ نہیں بھی کہتی ہیں نا جب بھی میں سن لیتا ہوں رابیل۔ ۔
تو آج تو آپ کہنے آئیں ہیں نا۔ آج تو سننا میرا فرض بن گیا ہے"۔۔
رابیل نے نم آنکھوں سے اسے دیکھتے بامشکل اپنی سسکی روکی تھی۔ کیا تھا وہ شخص اسکے سامنے اسے کچھ کہنے کی ضرورت ہی نہیں تھی۔۔ وہ جانتی تھی وہ یہ بھی جانتا ہوگا کے وہ کیا کہنے آئ ہے۔
"آپ مجھے یوں ہی سن لیں نا جلابیب۔۔ جو میں کہنے آئیں ہوں وہ کہنے کی ہمّت نہیں ہے مجھ میں"۔۔
اسنے روندھی آواز میں کہا تھا۔۔
"اپنے آنسوں کو روکیں نہیں رابیل۔۔ انہیں بہ جانے دیں یہاں میرے پاس۔۔ میرے سامنے۔۔ یقین کریں مجھے اپنا آپ معتبر لگنے لگےگا"۔۔
اسنے اپنے مخصوص دھیمے لہجے میں کہا تھا۔
"آپ نے کہا میرے آنسوں آپ کو اذیت دیتے ہیں۔ ۔میں نے ہر ممکن کوشش کی کے میں نہیں روؤں جلابیب۔۔ لیکن میری پوری کوشش کے باوجود بھی میری ذات آپ کی اذیت کا باعث بن رہی ہے۔۔
وہ بری طرح سسکی۔ ۔
"آپ کی ذات میرے لئے کبھی اذیت کا باعث نہیں بن سکتی پیاری لڑکی"۔۔
"آپ سے جدائی تکلیف دہ ضرور ہے مگر آپ کی ذات میرے لئے اذیت کا باعث نہیں ہے۔۔ آپ میرے پاس نا رہیں جب بھی نہیں"۔۔
اسنے اسکی طرف دیکھتے ضبط سے کہا تھا ساتھ ہی اسکے سامنے بیڈ پر بیٹھا تھا۔
"میں ماما سے بہت محبت کرتی ہوں جلابیب۔ ۔
"جانتا ہوں"۔۔
وہ کرب سے مسکرایا۔۔
"میرا خدا گواہ ہے ان چار سالوں میں کوئی ایسی رات نہیں گئی جس میں میں نے آپ کو اللہ سے نہیں منگا ہو جلابیب۔۔ مم مگر اللہ کو شاید یہ منظور نہیں تھا۔"۔۔
"صبر کیا ہوتا ہے یہ میں نے آپ سے سیکھا ہے جلابیب۔۔ اور محبت کیا ہوتی ہے یہ بھی آپ نے مجھے بتایا ہے۔۔۔ مم مگر جو محبت میں عرش اور ماما سے کرتی ہوں وہ وہ اس محبت پر حاوی ہے جلابیب۔۔ وہ محبت ہماری محبت سے بہت مضبوط ہے ۔۔ شاید۔۔ شاید اس لئے کے ہماری محبت اللہ کو پسند نہیں آئ جلابیب غیر محرم کی محبت کو اللہ پسند نہیں کرتا نا"۔۔
کمرے میں اسکی سسکی گونجی تھی۔
"میں نے سنا تھا محبت ہمیشہ خراج مانگتی ہے۔۔ پر کیا اس خراج میں کسی کی زندگی لے لیتی ہے یہ اب پتہ چلا ہے"۔۔
دو آنسوں چادر میں کہیں جذب ہوئے تھے۔ ۔
"مجھے کسی سے کوئی شکایت نہیں ہے رابیل آنٹی سے بھی نہیں۔۔ ہر ماں یہی کریگی۔۔ مجھے اپنی تقدیر سے بھی کوئی شکایت نہیں ہے۔۔
کیوں کے تقدیر سے شکایت مطلب تقدیر لکھنے والے سے شکایت۔۔
ہاں مگر تکلیف دہ ضرور ہے"۔۔
وہ اسکی آواز میں نمی باآسانی محسوس کر سکتی تھی۔۔
"مگر یہ یہ جو دل ہے نا۔۔ یہ نہیں مان رہا ہے۔۔ چیخ رہا ہے رابیل۔۔ چیخ چیخ کر کہ رہا ہے مجھے رابیل حدید چاہئیے" ۔۔
اسنے اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر کہا تھا۔
رابیل نے اپنی سسکی روکی۔۔ وہ اسکے سامنے بکھر رہا تھا۔۔
وہ اٹھ کھڑی ہوئی تھی۔۔
"تھوڑی دیر اور رک جائیں رابیل۔ ۔ مجھے محسوس تو کر لینے دیں کے آپ میرے سامنے بیٹھی ہیں"۔۔
رابیل نے اپنی آنسوں بھری نظریں اسکی جانب اٹھائیں تھیں۔۔ اور یہ نظریں اٹھانا ہی جلابیب زوار کو لے ڈوبا تھا۔۔
ایک لمحے کے لئے اسکی نظریں رابیل کی بھیگی نظروں سے ملی تھیں۔۔
""جانتا ہے اشر انہوں نے کبھی نظریں اٹھا کر مجھے نہیں دیکھا۔۔ اور اچھا ہی کیا نہیں دیکھا۔ ۔"کیوں کے جس دن انہوں نے نظریں اٹھا کر مجھے دیکھ لیا نا۔۔ میں انکے سحر سے آزاد نہیں ہو پاؤنگا پھر کبھی"۔۔
اسکی اپنی آواز اسکے سماعتوں سے ٹکرائی تھی۔۔ اسے بامشکل اپنی نظریں اسکی لڑکھتی پلکوں سے ہٹائیں تھیں۔۔
"جائیں رابیل۔ ۔ خدا آپ کو ہمیشہ خوش رکھے۔۔ جائیں پلیز"۔۔
رابیل نے حیرت سے اسے دیکھا۔
"اللہ حافظ جلابیب"۔۔
رابیل کی آواز کے ساتھ اس بار ان دونوں کی سسکی کمرے میں گونجی تھی۔ ۔
وہ رکی نہیں تھی بھاگتے ہوئے کمرے سے نکلی تھی اور پھر گاڑی کے پاس آ کر ہی رکی تھی۔۔
وہ چلی گئی تھی کمرے سے بھی اسکی زندگی سے بھی۔۔ مگر جاتے جاتے جلابیب زوار کو اپنے سحر میں قید کر گئی تھی۔۔ اور قیدی تو "رابیل حدید" بھی تھی اسکی محبت کی قیدی۔۔ اور قیدی کب بلا معاوضہ رِہا ہوا کرتے ہیں۔۔ تقدیر نے بھی ان سے بہت بڑا معاوضہ لیا تھا۔۔ اس عشق کا جس کی ممانعت تھی۔۔ اس قید کا جس میں جانے کا فیصلہ انکا اپنا تھا۔۔۔
_______
"خدا آپ کو ہمیشہ خوش رکھے رابیل" ۔۔
کتنا کرب تھا اسکی آواز میں۔ ۔ اسنے سر گاڑی کی پشت سے لگائی تھی۔۔ دو آنسوں اسکے بالوں میں جذب ہوئے تھے۔
"مم مجھے معاف کر دیں جلابیب"۔۔
وہ سسکی تھی۔۔
وہ جس وقت گھر میں داخل ہوئی لاؤنچ خالی تھا۔۔ وہ خدا کا شکر ادا کرتی سیدھے اپنے کمرے میں آئ ۔۔ چہرہ آنسوں سے تر تھا۔۔ کمرے کا دروازہ بند کرتی وہ اسکے ساتھ ہی بیٹھتی چلی گئی تھی۔۔۔
"جس شخص سے میں نے اپنی زندگی میں سب سے زیادہ محبت کی ۔۔ وہ وہ شخص میرے سامنے بکھر رہا تھا۔۔ مم میں کچھ نہیں کر سکی عرش۔۔ تم تم ہوتی تو مجھے دو تھپڑ لگا کر کہتی محبت کرنے والوں کو کوئی ایسے رلاتا ہے کیا۔۔ دیکھو نا عرش محبت کرنے والے ہی تو روتے ہیں عرش بہت روتے ہیں"۔ ۔
وہ خود بھی تو بکھر رہی تھی۔۔
"مم ما۔۔ ما ما "۔۔۔
اس نے فرشتے کی آواز سنی تھی ۔۔ جو اسے پکارتی ہوئی بیڈ سے اترنے کی کوشش کر رہی تھی۔ ۔ وہ سرعت سے اٹھی ۔۔
"فرشتے میری جان گر جاؤ گی تم"۔۔
اسے بیڈ پر بیٹھاتی وہ خود بھی اسکے ساتھ بیٹھی تھی۔۔
"مم ما۔۔ فشے۔۔
فرشتے نے اسکے چہرے کی جانب ہاتھ بڑھا کر اپنی طرف متوجہ کرنا چاہا تھا۔۔
"فشے جانتی ہے آنی بہت پیار کرتی ہے فشے سے "۔۔
اس نے اسکے ہی انداز میں اسے پکارا تھا۔۔ جواباً وہ کھلکھلائی تھی۔
"رابی۔۔ گڑیا۔۔
اشر کی آواز پر اسنے جلدی سے اپنے آنسوں صاف کئے ۔۔
"آ جائیں بھیا"۔۔
نا چاہتے ہوئے بھی اسکی آواز میں نمی گھلی۔۔
"تم روئی ہو"۔۔
اس نے باغور اسکے چہرے کی جانب دیکھا تھا۔۔ جو ضبط کی کوشش میں سرخ ہو رہا تھا۔۔
"نن نہیں بھیا میں نہیں روئی۔۔ وہ بس رات میں نیند پوری نہیں ہوئی نا تو شاید اس لئے آنکھیں ایسی ہو گئیں ہیں"۔۔
اسنے مسکرانے کی کوشش کی۔۔
"ہممم ٹھیک کہ رہی ہو ایسا ہی ہوگا"۔۔
وہ اسکے ساتھ ہی بیڈ پر بیٹھ گیا تھا۔۔
"جج جی "۔۔
اسکی جانب سے یک لفظی جواب آیا تھا۔۔
"تم جلابیب کی طرف گئی تھی"۔۔
اس نے عام سے لہجے میں پوچھا تھا۔۔
"رابی تم سچ میں یہ کرنا چاہ رہی ہو"۔۔
وہ اب بھی بے یقین تھا۔۔
"وہ تم سے بہت محبت کرتا ہے رابی۔۔ میں نے دیکھا ہے۔۔ جانتی ہو پچھلے چار سالوں سے اس نے ایک بھی پینٹنگ ایگزیبیشن میں نہیں دی۔۔ وہ صرف تمہاری پینٹنگ بناتا ہے رابی۔۔ اسکا اسکا کمرہ تمہاری پینٹنگز سے بھرا ہوا ہے۔۔ وہ شخص جو پچھلے چار سالوں سے تمہیں اتنی شدّت سے چاہ رہا ہے تم کیسے کر سکتی ہو اسکے ساتھ ایسا"۔۔
"جب نئی محبتیں پرانی محبتوں کے مقابل آ جائیں تو اکثر ہار جاتی ہیں بھیا"۔۔
ضبط کے باوجود دو آنسوں اسکی ہتھیلی پر گرے تھے جنہیں اس نے ہاتھ کی پشت سے بے دردی سے رگڑ ڈالا تھا۔
"تمہیں کیا لگتا ہے یہ اتنی بڑی قربانی دے کر کون سا فرض نبھا رہی ہو تم۔۔۔ یہ جو اپنے ساتھ ظلم کر رہی ہو نا اس کا بھی حساب ہوگا تم سے سمجھی۔۔ تمہیں کیا لگتا ہے جلابیب کو بھول کر عنصر کے ساتھ رہ پاؤ گی تم "۔۔
اسنے اسے جھنجھوڑتے ہوئے کہا تھا۔۔
"تو اور کیا چاہتے ہیں آپ۔۔ خود کو اور جلابیب کو اذیت سے بچانے کے لئے اس معصوم پر ظلم کر دوں میں۔۔ جانتے ہیں اس نے پہلا لفظ کیا کہا ہے۔۔ مم ما۔۔ کہا اس نے۔۔ میرا خدا گواہ ہے اشر بھیا میں نے کبھی اسے یہ لفظ نہیں سکھایا۔۔ اس نے آنی نہیں کہا مجھے۔۔ اس نے بابا بھی نہیں کہا عنصر بھیا کو۔۔ اس نے ماما کہا بھیا۔۔ اسنے مجھے کہا یہ لفظ۔۔ آپ جانتے ہیں فیصلہ تو اسی وقت ہو گیا تھا جب اس نے یہ لفظ کہا تھا"۔
۔۔
وہ جو اتنے دیر سے ضبط کر رہی تھی اسکے ہاتھوں پر سر رکھ کر پھوٹ پھوٹ کر روئی تھی۔۔
اس نے شدّت سے روتے ہوئے کہا تھا۔۔ آنسوں تواتر سے اسکا چہرہ بھگو رہے تھے۔۔
"رابی میرا بچہ "۔۔
اسنے تڑپ کر اسے اپنے ساتھ لگایا تھا۔۔
وہ پہلے ہی بکھر رہی تھی سہارا ملنے پر اور شدّت سے رونے لگی۔۔
"شششش ۔۔ بس ۔۔ اب فیصلہ لے ہی لیا تو یوں تڑپ رہی کیوں ہو؟"۔۔
اسنے اپنے آنکھوں کی نمی صاف کی تھی۔۔
"کل نکاح ہے جانتی ہو نا؟"۔۔
اس نے نرمی سے اسے خود سے الگ کیا تھا۔۔
"جج جی۔۔
اس نے ضبط سے آنکھیں میچی۔۔ کتنی تلخ حقیقت تھی یہ۔۔
"اب جب فیصلہ لے لیا ہے تو خود کو مظبوط بھی کرو رابی"۔۔
"جج جی بھیا"۔۔
اس نے فرشتے کو خود سے قریب کیا۔۔
"مجبوریاں اکثر فتح حاصل کر لیتی ہیں ۔۔
محبتیں ہار جایا کرتی ہیں"۔۔۔(لائبہ ناصر )
آج اسکا نکاح تھا۔۔ ڈیپ ریڈ لہنگا میں وہ ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے چیئر پر بیٹھی تھی۔۔
"یہ ہو گئی ہماری دلہن تیار"۔۔
ثمر نے اسکا ڈوپٹہ سیٹ کرتے ہوئے کہا۔۔
"میں رابیل کو پہچان جاتا ہوں۔۔ میں رابیل کو ہزاروں میں بھی پہچان سکتا ہوں"۔۔
سالوں پہلے سنی ایک آواز اسکے کانوں میں گونجی تھی۔۔
"پھر تو یہ رنگ میں آپ کو ہماری شادی کے بعد خود ہی پہناؤنگا ڈیئر فیوچر وائف"۔۔
بے اختیار نظریں ٹیبل پر رکھے مخملی دبے پر گئیں تھی۔۔
"رابی کہاں کھو گئی ہو"۔۔
ثمر کی آواز پر وہ ہوش میں آئ تھی۔۔
"دیکھو تو خود کو کتنی پیاری لگ رہی ہو"۔۔
اسنے بامشکل مسکراتے آئینہ میں اپنا عکس دیکھا تھا۔۔
"آپ بیکار اتنی محنت کر رہی ہیں بھابی۔۔ تیار تو دلہنوں کو کیا جاتا ہے"۔۔
"تو کیا تم دلہن نہیں ہو ۔۔رابی یہ تمہاری زندگی کا بہت اہم دن ہے۔۔ سمجھ رہی ہو نا میری بات۔۔
اس نے خفگی سے اسے دیکھا۔۔
"جی بھابی میں سمجھ رہی ہوں جو آپ سمجھانا چاہ رہی ہیں"۔۔
وہ کرب سے مسکرائ تھی۔۔
ثمر نے افسوس سے اس لڑکی کو دیکھا تھا۔۔
"عرش۔۔
اندر آتی فاطمہ بیگم کے قدم تھم گئے تھے۔۔
وہ ریڈ کلر اور میک اپ میں بلکل عرش ہی تو لگ رہی تھی۔۔
"بہت پیاری لگ رہی ہے میری بچی"۔۔
وہ خود کو سمبھالتی اندر آئیں تھیں۔۔
"اس سے کیا فرق پڑھتا ہے ماما"۔۔
اس نے نظریں اٹھائیں تھیں۔۔ کیا کچھ نہیں اسکی آنکھوں میں۔۔ ٹوٹے خوابون کی کرچیاں۔۔ بچھڑ جانے کا کرب۔۔
"نکاح خواں آ رہے ہیں"۔۔
انہوں نے نظریں چرائیں تھی۔۔ ثمر نے اسے چادر پہنا کر گھونگٹ نکال دیا۔۔
تھوڑی دیر میں اسے اسکے وجود کے مالک کے پہلو میں بیٹھا دیا گیا تھا۔۔
''رابیل جلابیب" ۔۔ کتنا پیارا لگتا ہے نا میرا نام اس طرح۔۔
آنسوں پلکوں کی باڑھ توڑ کر اسکا چہرہ بھگو گئے تھے۔۔
"رابیل حدید یزدانی ولد حدید یزدانی۔۔ آپ کا نکاح عنصر یزدانی ولد جاوید یزدانی سے کیا جاتا ہے۔۔ کیا آپ کو قبول ہے"۔۔
قاضی کی آواز اسکی سماعت سے ٹکرائ تھی۔۔
"اپنے سارے آنسوں میرے پاس بہ جانے دیں رابیل ۔۔ مجھے اپنا آپ معتبر لگنے لگےگا"۔۔
اسے لگا اسکا دل اب پھٹ جایگا۔۔
اسنے فاطمہ بیگم کا ہاتھ اپنے سر پر محسوس کیا تھا۔۔
"قبول ہے"۔۔
دل میں اٹھتے شور کا گلہ گھونٹ کر اس نے کہا تھا۔۔ آنسوں کے روانی میں مزید تیزی آئ تھی۔۔
مبارک سلامت کا شور بلند ہوا تھا۔۔ ایک شور اسکے اندر بھی تو اٹھا تھا۔۔ دل نے بہت زور سے چیخنا چاہا تھا۔۔۔ اور اس شور کا اس نے بہت بےدردی سے گلہ گھونٹ دیا تھا۔۔
سب کے کمرے سے نکلنے کے بعد اشر اسکے قریب آیا تھا۔۔
"مبارک ہو گڑیا"۔۔
گھونگھٹ کا چادر اس پر ہٹا کر وہ افسردگی سے مسکرایا تھا۔۔
جواباً وہ اس سے لپٹ کر تڑپ کر روئی تھی۔۔ اشر نے اسے خاموش کرانے کی کوشش نہیں کی تھی۔۔ وہ چاہتا تھا وہ کھل کر اپنے اندر کی بھڑاس نکال لے۔۔
"آج ہی دل بھر کے ماتم کر لو اپنی محبت کے مرنے کا۔۔ کیوں کے اب اسے سوچنا بھی عنصر کے حق میں بےایمانی ہو جائگی"۔۔
اسے اسکے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا تھا۔۔
"رر رابیل مر گئی بھیا۔۔ محبت نہیں مری"۔۔
اسکے سینے سے سر اٹھا کر اس نے ہیچکیوں کے درمیان کہا تھا۔۔ اشر اپنے آنسوں روک نہیں سکا ۔۔
"آ آپ کیوں رو رہے ہیں بھیا آپ کی گڑیا تو زندہ ہے۔۔ ماما کی۔۔ ماما کی بیٹی بھی زندہ ہے۔۔ عرش کی رابی زندہ ہے بھیا۔۔
"جلابیب کی رابیل مر گئی۔۔ رابی زندہ ہے۔۔رابیل مر گئی بھیا "۔۔
وہ ہیچکیوں سے روئی تھی۔۔
____