ماضی ۔۔۔
نیچے ایک گھنٹے تک سب کو یہ یقین دلانے کے بعد کے وہ عرش کے ساتھ کوئی زیادتی نہیں کر رہا ہے پہلے ہی اسکا موڈ کچھ ٹھیک نہیں تھا۔۔۔ انھیں نیم رضامند کر کے اب وہ کمرے میں آیا تو دروازہ کھولتے ہی اسے دوسرا جھٹکا لگا تھا ۔۔
کمرے میں داخل ہوتے ہی اسکا پیر کسی چیز سے ٹکرایا ۔۔ اسنے جھک کر اٹھایا وہ عرش کے کنگن تھے جو اسنے کل ہی پہنائے تھے یقیناً اسنے غصے میں اتار پھینکے تھے۔۔ بیڈ شیٹ آدھی بیڈ پر تھی آدھی کارپیٹ پر۔۔ وہ خود بیڈ پر بیٹھی چہرہ ہاتھوں میں گرائے رو رہی تھی۔۔ کمرے کی حالت دیکھ کر اسکا دماغ گھوما۔۔
"عرش یہ کیا حرکت ہے؟"۔۔
وہ اسکے سر پر کھڑا پوچھ رہا تھا۔۔
"میں آپ کے ساتھ کہیں نہیں جاؤنگی سن لیں آپ۔۔ میں میں اپنی ماما کو چھوڑ کر نہیں جاؤنگی کہیں "۔۔
عرش نے ہچکیوں کے درمیان بلند آواز میں کہا تھا ۔۔
"عرش میں محبت میں بھی بدتمیزی کا قائل بلکل نہیں ہوں۔۔ یہ پہلی اور آخری دفعہ تھا میں آئندہ یہ لہجہ برداشت نہیں کرونگا"۔۔
اسنے سرد آواز میں کہتے اسے بازو سے پکڑ کر اپنے آگے کھڑا کیا تھا۔۔
"یہ سب آپ نے کیا ہے "۔۔
اسکا اشارہ کمرے کے پھیلاوے کی طرف تھا۔۔
"وجہ ؟"۔۔
اسکے اثبات میں سر ہلانے پر اسنے نرمی سے پوچھا تھا۔۔
"میں کہیں نہیں جاؤنگی پلیز "۔۔
وہ روتے ہوئے کہ رہی تھی۔۔
"آپ میرے ساتھ ہی جائینگی "۔۔
"اور شاباش روم بلکل پہلے جیسا کریں "۔۔
اسنے کنگن اسکے ہاتھ میں دوبارہ ڈالتے ہوئے اطمینان سے کہا۔۔
"مم میں کیسے یہ سب "۔۔
وہ روتے ہوئے منمنائ۔۔
"جی آپ نےاکیلے ہی یہ سب کیا ہے نا "۔۔
اسنے نیچے سے کوشن اٹھاتے ہوئے سوالیہ نظروں سے اسے دیکھا۔۔
"ظالم انسان۔۔۔ میں نہیں جاؤنگی کہیں انکے ساتھ۔۔ مجھ سے سارے گھر کے کام کروائینگے وہاں لے جا کر "۔۔
وہ روتے ہوئے بڑبڑآئی۔۔
"ایک اور نیا خطاب "۔۔
باہر جاتا عنصر بےساختہ مسکرا اٹھا تھا۔۔
_______________
وہ ساری رات عرش کے بارے میں ہی سوچتی رہی تھی۔۔ عنصر کی بات ایک طرح سے تو صحیح تھی۔۔ پر عرش وہ کیسے ہینڈل کریگی سب۔۔
وہ بےچینی سے کمرے میں ادھر سے ادھر چکر لگا رہی تھی۔۔ وہ اچھی طرح جانتی تھی کے عرش اب بھی رو رہی ہوگی۔۔
"وہ صرف اس کمرے سے گئی تو اتنا خالی سا لگ رہا تھا مجھے۔۔ عنصر بھیا اسے کراچی لے جائینگے تو وہ تو اس گھر سے ہی چلی جاۓگی ۔۔ میں کیا کرونگی اسکے بغیر "۔۔
وہ عرش کی تصویر دیکھتی سوچ رہی تھی۔۔
"رابی جاگی ہوئی ہو بیٹا"۔۔
اسکی سوچ کو فاطمہ بیگم کی آواز نے توڑا تھا۔۔
"جی ماما"۔۔
اسنے فوراً دروازہ کھولا ۔۔
"کیا ہوا ماما کوئی بات ہے "
اسنے پریشانی سے کہا۔۔
"تم روتی رہی ہو "۔۔
انہوں نے اسکے چہرے کو دیکھتے ہوئے پوچھا۔۔
"نہیں وہ بس نیند پوری نہیں ہوئی ماما جانی"۔۔
وہ بھی بیڈ پر انکے برابر بیٹھتی سر انکی گود میں رکھ گئی تھی۔۔
"مجھے عنصر کی بات ایک طرح سے ٹھیک لگ رہی ہے رابی۔۔ ہم عرش پر سختی تو دور کی بات اسکی مرضی کے خلاف کچھ کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتی۔۔ پر میں یا تم ہمیشہ تو نہیں رہینگے نا اسکے ساتھ۔۔"
انہوں نے پیار سے اسکے بالوں میں انگلیاں پھیرتے ہوئے پُر سوچ انداز میں کہا تھا۔۔
"میں بھی اسے سٹرونگ دیکھنا چاہتی ہوں ماما پر اسے خود سے اتنے دور بھیجنے پر دل نہیں مان رہا "
اسنے نم لہجے میں کہا تھا۔۔
"کبھی نا کبھی تو تم دونوں کو ہی بھیجنا ہے نا میرا بچہ عرش تو پھر بھی اسی گھر میں ہے۔۔ میں تو تمہارے بارے میں سوچتی ہوں تو دل ڈرنے لگتا ہے رابی۔۔ میں یہاں تم سے ایک بات اور کرنے آئ ہوں رابی"۔۔
رابیل نے نظروں سے انھیں دیکھا۔۔
"جلابیب کیسا لگتا ہے تمہیں بیٹا ؟ تم دونوں بہنوں کی طرف سے مطمئن ہو کر ہی میں ثمر کے لیے اشر کا رشتہ لے کر جاؤنگی "۔۔۔
انہوں نے ساری بات اسکے گوشِ گزار کی تھی۔۔
"جلابیب۔۔۔ مم میں نہیں جانتی ماما جو آپ کو ٹھیک لگے۔۔ مگر ابھی نہیں پلیز ابھی میں آپ کے ساتھ رہنا چاہتی ہوں"۔۔
"رابی میری جان ادھر میری طرف دیکھو"۔۔
انہوں نے اسکا چہرہ اٹھایا تھا جو آنسوں سے بھیگ چکا تھا۔۔
"میں ابھی تمہیں کہیں نہیں بھیج رہی میری جان۔۔ مجھے بھی اپنی بچی کے ساتھ ابھی بہت سا وقت گزارنا ہے ۔۔ میں تو عرش کو بھیجنے پر بھی عنصر کی ضد کی وجہ سے راضی ہوئی ہوں"۔۔
انہوں نے اسکی پیشانی چومی تھی۔۔
"چلو نیچے آجاؤ ۔۔ میں عرش کو بھی دیکھ لوں کل سے میرے پاس نہیں آئ ہے "۔۔
وہ ہنستے ہوئے کہتی اٹھ کھڑی ہوئی تھیں۔۔
رابیل بھی اثبات میں سر ہلاتی انکے ساتھ ہی کمرے سے نکلی تھی۔۔
____________________
"میں بھی تو آپ کی بیٹی ہوں نا ماما آپ آپ رابی کو اپنے ساتھ رکھ رہی ہیں مجھے بھیج دے رہی ہیں ماما میں نہیں جاؤنگی نا پلیز "
وہ انکے سینے سے لگی بری طرح روتے ہوئے کہ رہی تھی۔۔
ساری رات رونے کی وجہ سے اسے بہت تیز بخار ہو رہا تھا۔۔
"عرش اس طرح کیوں کہ رہی ہو میری جان۔۔ تم تو میری سب سے پیاری بیٹی ہو میرا بچہ"۔۔
انہوں نے اسکی پیشانی چومی۔۔
"پھر آپ مم مجھے کیوں بھیج رہی ہیں ماما "۔۔
وہ ہیچکیوں کے درمیان بولی تھی۔۔
ایک لمحے کے لئے انھیں خیال آیا کے وہ عنصر کو صاف کہ دیں کے وہ عرش کو کہیں نہیں بھیج سکتی۔۔
مگر اگلے ہی لمحے انہوں نے اس خیال کو جھٹکا۔۔
"سب جاتے ہیں عرش ۔۔ سب کو جانا ہوتا ہے میرا بچہ۔۔ جب ہم رابی کی شادی کرینگے تو رابی بھی جاۓ گی"۔۔
انہوں نے اسے سمجھاتے ہوے کہا تھا۔۔
"تم رو نہیں اس طرح پلیز ۔۔ ہم سب آتے رہینگے نا تم سے ملنے اور جب عنصر بھیا فری ہونگے تمہیں بھی لے کر آئینگے وہ"۔۔
رابیل نے اسے چپ کروانے کی کوشش کی تھی۔۔
"ماما یہ میڈیسن۔۔ دو بجے تک نکلنا ہے"۔۔
اسنے دوائی رابیل کے ہاتھ میں دیتے ہوئے فاطمہ بیگم سے کہا تھا۔۔
ساتھ ہی ایک نظر روتی بلکتی عرش پر ڈالی تھی۔۔
"عرش میں ابھی آئ میرا بچہ "۔۔
انہوں نے نرمی سے اسے خود سے الگ کیا ساتھ ہی رابیل کو اسے دوائی دینے کا کہتی کمرے سے باہر نکلی تھیں۔۔ عنصر بھی انکے پیچھے آیا تھا۔۔
"عنصر تم اسے لے تو جا رہے ہو مگر میری ایک بات یاد رکھنا اسے اگر ذرا بھی تکلیف ہوئی نا تمہارے ساتھ تو میں صرف اسکی ماں بن جاؤنگی۔۔ عرش اور رابیل تم دونوں بھائیوں سے زیادہ عزیز ہیں "۔۔
انہوں نے لاؤنچ میں صوفے پر بیٹھتے ہوئے سنجیدہ لہجے میں کہا تھا۔۔
"ماما وہ مجھے بھی اتنی ہی عزیز ہیں جتنا کے آپ سب کو۔۔ آپ کو یقین کیوں نہیں آرہا کے وہ خوش رہینگی میرے ساتھ"۔۔
اسنے انکے ہاتھوں کو اپنے ہاتھ میں لیتے یقین دلایا تھا۔۔
"چھ دن کی تھیں وہ عنصر جب جاوید نے میری گود میں دیا تھا۔۔۔ ننھنی ننھنی سی پریوں جیسی ۔۔ میں نے کبھی اپنی بچیوں کو انا اور حدید کی کمی محسوس ہونے نہیں دیا ۔۔ اب تم عرش کو ہماری کمی محسوس نہیں ہونے دینا بیٹا "۔۔
انہوں نے التجائیہ نظروں سے اسے دیکھا ۔۔
"میری پیاری ماما آپ بس دعا کیجیے گا ہمارے لئے "
اسنے انھیں ساتھ لگاتے ہوے کہا۔۔
تھوڑی دیر میں وہ سب سے ملتے سب کی دعاؤں میں عرش کو لیکر کراچی روانہ ہو گیا تھا۔۔ اسے اس سے کوئی دلچسپی نہیں تھی کے رابیل نے عرش کو کیسے راضی کیا ہے۔۔ وہ تھوڑا بہت تو اسکی حرکتوں سے واقف ہو چکا تھا۔۔ اس لئے ذہنی طور پر خود کو تیار کر چکا تھا۔۔