انسپکٹر ثمران رندھاوا اپنی روایاتی پولیس یونینفارم میں تھانے داخل ہوا ______
چھ فٹ دو انچ قد
صاف رنگت ملگجی لاپرواہ نگاہیں
کھلاڑیوں سا ورزشی نہایت متناسب بدن تھوڑے الجھے مگر نفاست سے بنے سیاہ بال اس کی سحر انگیز شخصیت کو مزید جازب بنا رہے تھے_____
جی سر آپ نے بلایا اس نے اپنے سنئیر سر ربانی کو سلیوٹ کیا اور بنا کسی فارمیلٹی کے اصل بات پوچھ لی
یس آ فیسر رندھاوا بیٹھیں کیسے ہیں آپ ہو گئی آپ کی منگنی بلکہ اب تو شادی بھی ہو جانی چاہیے تھی چھ ماہ پہلے کی بات ہے
سر ربانی نے رندھاوا سے چھ ماہ پہلی والی ملاقات میں ہو نے والی رندھاوا کی منگنی کی بات چیت یاد آ گئی
نہیں سر لڑکی والوں کو میرے غربت سے بھرے بیک گراؤنڈ پہ شدید اعتراض تھا اور انھیں میری ان پڑھ ماں پہ بھی اعتراض تھا انفیکٹ سر ان کی بیٹی یا وہ خود یہ چاہتے تھے کہ میں اپنا سب کچھ یہاں تک کہ اپنی ماں کو بھی چھوڑ کر ان کے گھر گھر داماد بن کے رہوں
اوہ سر ربانی کو واقعی بہت دکھ ہوا پتہ نہیں یہ آج کل کی نسل کو کیا ہوتا جا رہا ہے سر ربانی نے نہایت دکھ سے کہا
پتا ہے ثمران میں جب بھی تمھیں دیکھتا ہوں تو میرا دل کرتا ہے کہ کاش میرا بھی تمھارے جیسا بیٹا ہوتا چلو بیٹا نہ سہی بیٹی ہی ہوتی تو میں تمھیں اپنا بیٹا بنا لیتا ڈی آئی جی ربانی نے نہایت حسرت سے ثمران کی طرف دیکھا
سر ہانی کا کچھ پتہ چلا ثمران نے ڈرتے ڈرتے بالاخر دل میں چھپی بات زبان سے کہہ ہی دی
نام مت لیا کرو اس نافرمان بیٹی کا میرا دل کٹ کے ٹکڑے ٹکڑے ہو جاتاہے
اور پھر پتہ نہیں کتنے دن میں وہ سب اکھٹے کر کے جوڑتا رہتا ہوں
ثمران سر ربانی کی آنکھوں میں چھپی اذ یت صاف دیکھ سکتا تھا
لیکن وہ اپنے محسن کے لیے کچھ نہیں کر سکتا تھا
وہ محسن جس نے اسے فرش سے اٹھا کے عرش تک پہنچایا اسے اپنے گھر رکھا اپنا خاندانی نام دیا
آج وہ جو کچھ بھی تھا سر ربانی رندھاوا کی وجہ سے ہی تھا ورنہ وہ بھی کسی فٹ پاتھ پہ سبزی کا ٹھیلآ لگا کے بیٹھا ہوتا
اچھا میں نے تمھیں اس لیے یہاں بلایا ہے کہ یہ ایک کیس ہے میرے پاس
ایک لڑکی ہے سپنا جو کہ چھ ماہ پہلے گھر سے غائب ہو گئی تھی
اس کے گھر والے رپورٹ لکھوا کے گئے تھے
لیکن وہ ہمیں مل نہ سکی تھوڑے دن پہلے مجھے اطلاع ملی سچ بتاؤں بیٹا اطلاع کیا ملی وہ ملک ارشد نے اپنے ڈھیرے پہ محفل سجا رکھی تھی وہاں پہ میں نے اس لڑکی کو ان بازاری عورتوں کے ساتھ دیکھا
یہ نام پتہ اڈریس ہر چیز اس فائل میں ہے بیٹا میں چاہ رہا تھا
کہ تم خود اس کیس کو ہینڈل کرو
اور اگر وہ لڑکی کسی ظلم کا شکار ہوئی ہے تو
اس کی مدد کرو اور اسے وہاں سے نکال کے اس کے گھر پہنچا دو
مگر بیٹا بڑی احتیاط کے ساتھ تمھیں پتہ ہے نہ کہ لڑکیوں کی عزت کتنی نازک ہوتی ہے
اپنی طرف سے پوری کوشش کرنا کہ سب کچھ راز ہی رہے اور وہ لڑکی اپنے گھر والوں کے ساتھ نئی زندگی پھر سے شروع کر سکے
سر ربانی نے اپنی بات ختم کی اور جواب کے لیے
ثمران کی طرف دیکھا
جی سر جیسا آپ کا حکم
انسپکٹر ثمران نے فائل پکڑی اور آفس سے باہر نکل آیا___
لیکن وہ گاڑی ڈرائیو کرتے ہوئے. کہاں جا رہا تھا اسے خود بھی نہیں پتہ تھا کیونکہ صبح سے اسے
رہ رہ کے ایک ہی بات یاد آ رہی تھی
ہانی ہانی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وہ جتنا خود کو اسے یاد کرنے سے روکتا دل اتنی ہی تیزی سے یہ نام لیتا
مگر وہ کہاں تھی؟ کیسی تھی؟
اسے کچھ پتہ نہ تھا
ہانی رندھاوا سر ربانی کی اکلوتی بیٹی جسے گھر سے گئے آٹھ سال ہو چکے تھے نہ گھر واپس آئی نہ کوئی پیغام نہ کوئی اتا پتہ
بس خاموشی سے ایک دن گھر چھوڑ کے چلی گئی
وہ صرف سر ربانی کی بیٹی نہیں بلکہ ثمران کے دل کی دھڑکن تھی اس کی محبت اس کی زندگی ______
ثمران نے ہانی کی سوچ میں غرق گاڑی سمندر کے قریب روکی اور خود آہستہ آہستہ چلتے سورج کے
سامنے خاموشی سے کناروں کی طرف بڑھنے والی لہروں کو دیکھتے ہوئے ایک اونچی چٹان پہ جا بیٹھا
سورج آہستہ آہستہ سنہری دنیا سے دور اپنا تعلق توڑ کے اندھیری وادی میں گم ہو رہا تھا اور ثمران کا دماغ آج سے آٹھ سال پیچھے کی طرف چل پڑا جب وہ اور ہانی دونوں ایف ایس سی کے سٹوڈنٹ تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔