حمنہ پینٹنگ پر رنگ بھرنے میں مصروف تھی جب مہرماہ اس کے کمرے میں داخل ہوئی
"کیا کررہی ہو حمنی؟"مہرماہ ہمیشہ اسے پیار سے حمنی کہتی تھی
"کچھ نہیں"حمنہ نے مختصر جواب دیا
"کیا پینٹ کررہی ہو مجھے بھی دکھاؤ"مہرماہ نے اس کی پینٹنگ دیکھنے کی کوشش کی تو حمنہ سامنے آگئی
"دیکھنے دو نا"مہرماہ نے منہ بسورتے ہوئے کہا
"آپی مما بلائی ہیں آپ کو"حمنہ نے بہانا بنایا
"مجھے پتہ ہے مما نہیں بلارہی..................بس تم مجھے اپنی پینٹنگ دکھانا نہیں چاہ رہی"مہرماہ نے منہ بسورتے ہوئے کہا اور وہاں سے چلی گئی
حمنہ نے اپنی پینٹنگ کو دیکھا جو مکمل ہوچکی تھی اس میں ایک مسکراتے ہوئے لڑکے کا اسکیچ تھا اس نے نیچے لکھ دیا
"لاحاصل محبت"
••••••••••••••••••••••••••••••••••••••
آج یونیورسٹی میں کرکٹ میچ تھا سب سٹوڈینٹ گراؤنڈ میں موجود میچ دیکھ رہے تھے
پہلے شاہ زین کی ٹیم کی باری تھی جنہوں نے بہت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا
عباد کی ٹیم بھی بہت اچھا کھیل رہی تھی آخری باری عباد کی تھی مہرماہ پرجوش انداز میں عباد کے نام کے نعرے لگا رہی تھی
آخری گیند پر عباد کو سکسر مارنا تھا اور جیت ان کی لیکن مقابل میں شاہ زین تھا جس نے ہارنا سیکھا ہی نہیں تھا
عباد نے بلا گھمایا اور بال آسمان میں مہرماہ کی خوشی سے چیخ نکلی تھی شاہ زین گیند کیچ کرنے ہی والا تھا کہ اس کی نظر مہرماہ پر پڑی جو عباد کی جیت کی منتظر تھی
شاہ زین نے کیچ چھوڑ دیا
پورے گراؤنڈ میں شور مچا تھا پہلی بار شاہ زین ہارا تھا سب شاہ زین کو حیرت سے دیکھ رہے تھے کیونکہ اس نے اتنا آسان کیچ چھوڑ دیا تھا
عباد کے جیتنے پر مہرماہ کی خوشی کا ٹھکانہ نہیں تھا شاہ زین مسکراتا ہوا اسے اپنی آنکھوں کے حصار میں لئے ہوئے تھا
"اوہ گوڈ آئی کانٹ بلیو اٹ(oOh gOd I can't believe it)شاہ زین ایک لڑکی کے لیے ہار گیا"صبا نے طنزیہ کہا
"اٹس ناٹ یور میٹر(It's nOt yOur matter)"شاہ زین نے اسی کے انداز میں کہا اور وہاں سے چلا گیا
"مبارک ہو"شاہ زین نے مہرماہ کے پاس آکر دھیرے سے کہا
"مجھے کیوں؟عباد کو دیں مبارک باد"مہرماہ نے معصومیت سے کہا
"ٹریٹ تو بنتی ہے"شاہ زین نے مسکراتے ہوئے عباد سے کہا
"ہاں ہاں ضرور"عباد نے خوش دلی سے کہا
پھر وہ تینوں کینٹین کی طرف چل دیے
••••••••••••••••••••••••••••••••••••••
عباد مہرماہ کے ساتھ کے ان کے گھر ہی آگیا تھا مہرماہ اس کے لئے چائے بنارہی تھی اور وہ اس کے پاس کھڑا باتیں کررہا تھا
"کینچی کہاں گئی"مہرماہ کب سے دودھ کا پیکٹ کھولنے کے لئے کینچی ڈھونڈ رہی تھی
"زبان سے ٹرائے کرو"عباد نے شرارت سے کہا
"کیا؟"مہرماہ نے ناسمجھی سے کہا
"تمہاری زبان بھی تو کینچی کی طرح چلتی ہے اس سے کھول لو"عباد نے کہہ کر خود ہی قہقہہ لگایا
"ویری فنی"مہرماہ نے منہ بسورتے ہوئے کہا
"تمہاری زیادہ چلتی ہے تم کھول دو"مہرماہ نے طنزیہ کہا
"مہرماہ......…"فائزہ بیگم نے کچن میں داخل ہوتے ہوئے مہرماہ کو غصے سے گھورا
"سمجھالیں اپنے بھانجے کو بلاوجہ میرے منہ لگ رہا ہے"مہرماہ نے غصے سے کہا
"مہرماہ بہت بدتمیز ہوگئی ہو تم"فائزہ بیگم نے اسے ڈانٹتے ہوئے کہا
"سب کچھ میں ہی کرتی ہوں اور یہ عباد یہ بھی کب سے فضول بول رہا تھا جب نہیں سنا آپ نے بابا جانی کو آنے دیں آپ دونوں کی شکایت کروں گی"مہرماہ غصے سے کہتی ہوئی کمرے میں چلی گئی
عباد مسکراتا ہوا اسے دیکھ رہا تھا
••••••••••••••••••••••••••••••••••••••
"بابا آپ کو پتہ ہے عباد کب سے مجھے پریشان کررہے تھے اور مما بھی مجھے ہی ڈانٹ رہی ہیں"مہرماہ نے زوہیب صاحب کے گھر میں آتے ہی فائزہ بیگم اور عباد کی شکایت لگائی
"اوہ بھئی کیوں تنگ کررہے ہیں آپ دونوں میری معصوم بچی کو"زوہیب صاحب نے مسکراتے ہوئے کہا
"کچھ زیادہ ہی معصوم ہے آپ کی لاڈلی"فائزہ بیگم نے ہنستے ہوئے کہا
"دیکھ لیں بابا مذاق بنا رہی ہیں مما"مہرماہ نے روہانسی ہوتے ہوئے کہا
"اچھا بس بھی کریں آپ دونوں"زوہیب صاحب نے کہا
"عباد آج یہی ہو تحمینہ نے گھر سے تو نہیں نکال دیا تمہیں"زوہیب نے شرارت سے کہا
"نہیں مامو میں نے سوچا آپ کو بھی وقت دے دوں ورنہ آپ بھی سوچتے ہونگے میرا اکلوتا بھانجا کتنا مصروف رہتا ہے"عباد نے مسکراتے ہوئے کہا
"مصروف کا تو پتہ نہیں لیکن ہر وقت یہی پڑا رہتا ہے"مہرماہ عباد کے برابر میں کھڑی تھی اس نے اتنا دھیرے کہا کہ صرف عباد ہی سن سکا
عباد نے اسے گھوری سے نوازا
••••••••••••••••••••••••••••••••••••••
شاہ زین ٹیرس پر کھڑا ہاتھ میں کافی کا مگ تھامے مہرماہ کے سحر میں کھویا ہوا تھا بلاشبہ مہرماہ بہت حسین تھی اور بےوقوف بھی
وہ پہلی لڑکی تھی جس سے شاہ زین متاثر ہوا تھا
ورنہ کتنی لڑکیاں اس کی دیوانی تھی لیکن اس نے کبھی کسی کی طرف آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھا اور مہرماہ اس سے تو اسکی آنکھیں پلٹنا ہی بھول جاتی تھی
••••••••••••••••••••••••••••••••••••••
"مامو ہم سب یونی کی طرف سے ٹور پر سوات جارہے ہیں"وہ سب ٹی وی لاؤنچ میں بیٹھے چائے پی رہے تھے جب عباد نے زوہیب صاحب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا
"یہ تو اچھی بات ہے"زوہیب صاحب نے مسکراتے ہوئے کہا
"آپ مہرماہ کو بھی جانے کی اجازت دے دیں"عباد نے چہرے پر معصومیت سموئے کہا
"مہرماہ کیا کرے گی جاکر میرے خیال سے مہرماہ خود بھی نہیں جانا چاہ رہی"زوہیب صاحب نے بہانہ بنایا
"جو ہم سب کریں گے مہرماہ بھی وہی کرے گی ظاہر سی بات ہے مامو گھومنے جارہے ہیں تو گھومیں گی"عباد نے وضاحت دی
"لیکن_______!!!"زوہیب صاحب نے انکار کرنا چاہا
"مامو پلیز"عباد نے التجائیہ کہا
"اکیلے بھیجنے کا میرا دل نہیں مان رہا"زوہیب صاحب نے خدشہ ظاہر کیا
"میں ہوں نا اور بھی بہت سارے لوگ ہونگے بس آپ ہاں کردیں"عباد کے اسرار پر زوہیب صاحب نے ہاں کردی
••••••••••••••••••••••••••••••••••••••
"بیا آپی!!!! "اٹھ سالہ بچہ چلاتا ہوا کمرے میں داخل ہوا
"جی آپی کی جان"بیا نے اس پیار کرتے ہوئے کہا
"یہ میں آپ کی شادی میں پہنوں گا اچھی ہے نا"اس نے اپنے ہاتھ میں پکڑی شیروانی دیکھاتے ہوئے کہا
"بہت اچھی ہے" اپنی شادی کا سن کر بیا کا دل اداس ہوگیا تھا بمشکل چہرے پر مسکراہٹ سجاتے ہوئے کہا
"بیٹا جاؤ بابا آپ کو باہر بلا رہے ہیں"انہوں نے کمرے میں داخل ہوتے ہوئے کہا
"بیا!!! "انہوں نے اسے پکارا
"جی امی"بیا نے انہیں دیکھتے ہوئے کہا
"یہ تمہارا شادی کا جوڑا اور زیورات ہیں دیکھ لو اور کچھ چاہیے ہے تو بتادو"انہوں نے بیڈ پر ساری چیزیں رکھتے ہوئے کہا
"جو چاہیے وہ آپ کبھی دے نہیں سکتی"بیا نے کھوئے ہوئے لہجے میں کہا
"بیا ایک ہی بات کو بار بار مت دوھراؤ"انہوں نے سختی سے کہا
"امی آپ کچھ کریں پلیز میں یہ شادی نہیں کرسکتی"بیا نے ان کے ہاتھ مضبوطی سے تھامتے ہوئے التجائیہ کہا
"میں کوشش کروں گی"انہوں نے اس کے آنسو صاف کرتے ہوئے کہا تسلی دی