"امی کیسی ہیں آپ؟"شاہ زین نے کمرے میں داخل ہوتے ہوئے مسکرا کر پوچھا
"ﷲ کا شکر ہے ٹھیک ہوں_______ مہرماہ ابھی تک سو کر نہیں اٹھی"جویریہ بیگم نے پوچھا
"آٹھ گئی ہے"شاہ زین نے سنجیدگی سے جواب دیا
"کیا ہوا ہے تمہیں"انہوں نے شاہ زین کو نظروں کے حصار میں لیتے ہوئے کہا
"امی میں نے اسے سب بتا دیا"شاہ زین نے کھوئے ہوئے لہجے میں کہا
"کسے؟"انہوں نے سوالیہ انداز میں پوچھا
"مہرماہ کو"شاہ زین نے جواب دیا
"کیا کہہ رہے ہو تم"انہوں نے ناسمجھی سے کہا
"مہرماہ شعیب کی بہن ہے"شاہ زین نے مہرماہ سے شادی سے لے کر اب تک کی ساری داستان انہیں سنائی
"شاہ زین میری تربیت تو ایسی نہیں تھی"جویریہ بیگم نے کہا تو شاہ زین نے انہیں حیرت سے دیکھا
"امی آپ مجھے کہہ رہی ہیں یہ جانتے ہوئے بھی شعیب نے بیا آپ"شاہ زین کی بات مکمل ہونے سے پہلے جویریہ بیگم نے اس کی بات کاٹتے ہوئے کہا
"یہ سب کرنے سے پہلے تم ایک بار مجھ سے پوچھ لیتے______!! شیزی نے کچھ غلط نہیں کیا تھا اس نے بیا کے کہنے پر ہی بارات لانے سے انکار کیا تھا بیا نے خودکشی ندامت میں آکر کی تھی"جویریہ بیگم نے اسے بیا کی ضیاء سے محبت سے لے کر شعیب کے انکار کرنے تک کی ساری داستان سنائی
شاہ زین کو اپنے کئے پر بےحد پچھتاوا تھا جس انتقام کی آگ میں آکر اس نے مہرماہ کی زندگی برباد کی تھی اس میں نا تو مہرماہ کا کوئی قصور تھا نا ہی اس کے گھر والوں کا
وہ فوراً سے آٹھ کر کمرے کی طرف بھاگا وہ ایک پل کی بھی تاخیر نہیں کرنا چاہتا تھا مہرماہ سے معافی مانگنے میں
••••••••••••••••••••••••••••••••
"مہرماہ____!!"شاہ زین چیخا تھا
سفید فرش مہرماہ کے خون سے سرخ ہوگیا تھا مہرماہ بے سدھ سی زمین پر پڑی تھی
"مہرماہ______!!"شاہ زین اسے اٹھائے تیزی سے کار کی جانب بھاگا
شاہ زین نے فرنٹ ڈور کھول کر اسے بیٹھایا اور ڈرائیو کرنے لگا اس کی لیمن کلر کی شرٹ جگہ جگہ سے خون آلود ہو گئی تھی
وہ دیوانا وار ہاسپٹل میں داخل ہوا
مہرماہ کو اسٹریچر پر ایمرجنسی میں لے گئے
وہ اس وقت ہسپتال کے کوریڈور میں بینج پر بیٹھا ہوا تھا وہ اپنے ہاتھوں کو دیکھ رہا تھا اس کے ہاتھوں پہ ہلکا ہلکا خون لگا ہوا تھا اس کی آنکھوں سے آنسو بہہ کے ہتھیلی پہ جذب ہورہے تھے
اسے اپنی ہر غلطی پر پچھتاوا تھا لیکن اب صرف پچھتاوے ہی رہ گئے تھے وہ تو یہ بھی نہیں جانتا تھا کہ قسمت اسے معافی مانگنے کا ایک موقعہ دے گی بھی یا نہیں
وہ تو ہمیشہ اسے قید کرکے رکھنا چاہتا تھا اپنی قید میں تڑپتے سسکتے دیکھنا چاہتا تھا لیکن شاید اسے یہ قید منظور نہیں تھی تبھی تو اس نے اس قید سے رہائی حاصل کرنے کے لیے اپنے آپ کو موت کے منہ میں جھونک دیا
"دعا کرو میں مرجاؤ زین مجھ سے ایسی زندگی نہیں گزاری جاتی جس میں میرے سارے رشتے مجھ سے روٹھیں ہو
کاش خودکشی حرام نا ہوتی تو میں اس ہی دن کرلیتی جب تم نے مجھے میرے بابا کی نظروں میں گرایا تھا"مہرماہ نے روتے ہوئے کہا
"جانتی ہوں تمہارے بائیں جانب دل نہیں ایک پتھر ہے"
"مجھے تم طلاق دو ابھی اس ہی وقت,مجھے رہنا ہی نہیں ہے تم جیسے انسان کے ساتھ"
"جانتی ہوں تمہارے بائیں جانب دل نہیں ایک پتھر ہے"مہرماہ کی ساری باتیں مسلسل اس کی سماعت سے ٹکرا رہی تھی
جب مہرماہ کو پہلی بار دیکھا تھا جب سے آج تک کے سارے منظر آنکھوں کے سامنے کسی فلم کی طرح چل رہے تھے
آذان کی آواز اس کی سماعت سے ٹکرائی وہ فوراً اٹھا اور نماز ادا کرنے چلا گیا
نماز ادا کرکے دعا کے لیے ہاتھ اٹھائے تو مہرماہ کو چہرہ آنکھوں کے سامنے گھومنے لگا آنکھوں میں نمی اتر آئی
"ﷲ پاک مجھے معاف کردیں میں نے مہرماہ کے ساتھ بہت برا کیا ہے لیکن اس طرح سزا تو مت دیں________!!
مہرماہ میری زندگی ہے میری پہلی محبت ہے اسے مجھ سے مت چھینیں میں اس کے بغیر مرجاؤں گا_________!!"شاہ زین روتے ہوئے اپنے رب سے اپنی محبت کی زندگی کی بھیک مانگ رہا تھا
••••••••••••••••••••••••••••••••
تہجد کا وقت تھا نیند آنکھوں سے کوسوں دور تھی وہ ہمیشہ کی طرح الارم بجتے ہی اٹھ گئی تھی وضو کرکے تہجد کی نماز ادا کی دعا کے لیے ہاتھ اٹھائے تو آنکھوں میں بےاختیار آنسو آگئے
"ﷲ پاک آپ تو جانتے ہیں نا میں نے انہیں کبھی دعاؤں میں نہیں مانگا تھا میں تو قسمت کے ہر فیصلے پر مطمئن تھی میں نے کبھی بھی انہیں اپنا نصیب کرنے کی دعا نہیں مانگی پھر کیوں آپ نے مجھے ان سے منسوب کردیا یہ جانتے ہوئے بھی میں ان کی محبت نہیں ہوں ان کی محبت کبھی ہو ہی نہیں سکتی میں کچھ بھی تو نہیں ہوں ان کے لئے کچھ بھی نہیں!
میرا ہونا نا ہونا ان کے لے ایک جیسا ہے"آنکھوں سے آنسو بہہ کے ہتھیلی پر گر رہے تھے وہ اپنا منہ اپنے ہاتھوں میں چھپائے بلک بلک کر رو دی
••••••••••••••••••••••••••••••••
آدھی رات ہو گئی تھی لیکن اب تک مہرماہ کو ہوش نہیں آیا تھا زیادہ خون بہہ جانے کی وجہ سے وہ بےہوشی تھی
شاہ زین اس کے سرانے بیٹھا ہوا تھا
مہرماہ کو ہوش آیا تو اطراف میں نظریں گھمائے جائزہ لینے لگی
"تمہاری طبعیت ٹھیک ہے؟زیادہ درد تو نہیں ہو رہا؟"شاہ زین نے فکرمندی سے پوچھا
"میں جیو یا مرو تمہیں کوئی فرق نہیں پڑھنا چاہیے"مہرماہ نے سنجیدگی سے کہا
"مہرماہ پلیز مجھے معاف کردو"شاہ زین نے التجائیہ کہا
"آہ٥٥٥٥"مہرماہ کے سر میں درد کی ٹس اٹھی
"میں ڈاکٹر کو بلاتا ہوں"شاہ زین کہہ کر باہر نکل گیا
"ابھی ٹانکے تازہ ہیں آپ زیادہ اسٹریس نا لیں"ڈاکٹر نے اس کا معائنہ کرتے ہوئے کہا
••••••••••••••••••••••••••••••••
آج دوسرا دن تھا درد میں کمی آئی تھی مہرماہ دیوار کو گھور رہی تھی
کوئی دروازے پر دستک دے کر اندر داخل ہوا تھا مہرماہ کو لگا شاہ زین ہوگا
"مہرماہ_____!!"انہوں نے نم آواز میں اسے پکارا
"بابا____!!"مہرماہ کی آنکھوں میں حیرت اور خوشی تھی
انہوں نے پیار سے اس کے سر پر ہاتھ پھیرا تو مہرماہ کی آنکھوں میں آنسو آمڈ آئے
وہ فائزہ بیگم کے گلے لگ کر رونے لگی
"بس میری جان اب چپ ہو جاؤ"فائزہ بیگم نے اس کے آنسو صاف کرتے ہوئے پیار سے کہا
"بابا میں نے"اس نے زوہیب صاحب کو مخاطب کرتے ہوئے کہنا شروع کیا
"مجھے سب بتا دیا شاہ زین نے"انہوں نے اس کی بات کاٹتے ہوئے کہا
اتنے میں شاہ زین کمرے میں داخل ہوا
"مہرماہ ہمارے ساتھ گھر چلے گی وہ مزید تمہارے ساتھ نہیں رہے گی"انہوں نے شاہ زین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا
"میرا خیال ہے آپ مہرماہ سے پوچھ لیں وہ میرے ساتھ رہنا چاہتی ہے یا نہیں"شاہ زین نے مہرماہ کو اپنی نظروں کے حصار میں لیتے ہوئے زوہیب صاحب سے کہا
وہ جانتا تھا مہرماہ اس کے ساتھ رہنا پسند نہیں کرتی پھر بھی موہوم سی امید تھی اس کی آنکھوں میں
"بابا مجھے گھر لے چلیں"مہرماہ نے شاہ زین سے نظریں چراتے ہوئے کہا
آخری امید بھی دم توڑ گئی تھی شاہ زین تلخی سے مسکرایا
••••••••••••••••••••••••••••••••
مہرماہ کا سنتے ہی عباد پہلی فلائٹ سے پاکستان واپس آیا
حمنہ پہلے سے ہی زوہیب صاحب کے گھر آئی ہوئی تھی
"عباد میں آپ کے ساتھ گھر چلتی ہوں"عباد کو جاتا دیکھ حمنہ نے اس سے کہا
"نہیں تم یہاں آرام سے رہو______!! اب تمہیں اس زبردستی کے رشتے میں زیادہ دن نہیں بندھے رہنا پڑے گا"عباد خوشی سے کہتا ہوا حمنہ کے دل کی کرچیاں کرتا ہوا وہاں سے چلا گیا
••••••••••••••••••••••••••••••••
"حمنہ تم ٹھیک ہو نا"مہرماہ نے اس کی بھیگی آنکھوں کو دیکھ کر فکرمندی سے پوچھا
"آپی مجھ سے عباد کو مت چھینیں"حمنہ نے التجائیہ کہا دو موتی آنکھوں سے ٹوٹ کر بےمول ہوگئے
"حمنہ یہ کس نے کہا تم سے میں کبھی بھی تم سے عباد کو نہیں چھینیں گی"مہرماہ نے اس کے آنسو صاف کرتے ہوئے کہا
"آپی مجھے معاف کردیں______!! میں نے بچپن سے صرف عباد کو چاہا ہے لیکن میں نے انہیں کبھی بھی آپ سے چھپاننے کی کوشش نہیں کی_______!! لیکن اب وہ مجھے اپنے نام سے منسوب کرکے یوں چھوڑ دیں گے تو میں کیسے رہوں گی"حمنہ پھوٹ پھوٹ کر رو دی
"مما صحیح کہتی تھی تم مجھ سے زیادہ سمجھدار ہو لیکن اتنی سمجھدار ہو ہمیں تو معلوم ہی نہیں تھا عباد سے محبت کرنے کے باوجود تم نے کبھی کسی پر ظاہر نہیں ہونے دیا ہمیشہ میری خوشی میں خوش ہوئی________!! تمہاری محبت میں اتنی شدت تھی کہ ﷲ پاک نے عباد کو تمہارا نصیب بنادیا عباد تمہارا نصیب ہے اور شاہ زین میرا"مہرماہ نے اسے پیار کرتے ہوئے کہا
مہرماہ کے سر کی چوٹ اب پہلے سے بہتر تھی اسے یہاں آئے ایک مہینہ گزر چکا تھا جویریہ بیگم ایک دو بار آئی تھی اس سے ملنے اور اس سے التجا کی تھی کہ وہ شاہ زین کو معاف کردے لیکن مہرماہ نے صاف گوئی سے منع کردیا تھا
عباد اب تک حمنہ کو اپنے گھر کی کر نہیں گیا تھا
مہرماہ گارڈن میں ٹہل رہی تھی جب اسے عباد آتا دکھائی دیا
"تم شاہ زین سے طلاق کب لے رہی ہو"عباد نے سوالیہ انداز میں پوچھا
"تم سے کس نے کہا میں شاہ زین سے طلاق لوں گی؟"مہرماہ نے بھی اس ہی کے انداز میں کہا
"تم طلاق نہیں لو گی تو ہماری شادی کیسے ہوگی"عباد نے کہا
"عباد تم میری بہن کے شوہر ہو, اور جب تک میں شاہ زین کے نکاح میں ہوں میں کسی اور شخص کے بارے میں تصور بھی نہیں کر سکتی"مہرماہ نے ترکی با ترکی کہا
"میں حمنہ کو طلاق دے دوں گا تم بھی شاہ زین سے طلاق لے لو پھر ہم شادی کرلیں گے"عباد نے خوشی سے کہا
"عباد تم حمنہ کے ساتھ ایسا کیسے کر سکتے ہو"مہرماہ نے بےیقینی سے کہا
عباد اس نے صرف تمہیں چاہا ہے
میری بہن کی چاہت کا مان رکھنا
حمنہ بہت اچھی ہے اس نے کبھی کسی کو علم ہی نہیں ہونے دیا کہ وہ تمہیں چاہتی ہے
وہ تمہیں میرے ساتھ دیکھتی ہوگی تو ناجانے کس کرب سے گزرتی ہوگی لیکن اس نے سب کو اس بات سے لاعلم رکھا اور دیکھوں آس کی محبت نے اتنی شدت اختیار کرلی کہ ﷲ پاک نے تمہیں اس کا نصیب بنا دیا
ہم دونوں ایک دوسرے کے نصیب میں نہیں تھے تمہارا نصیب حمنہ تھی جس نے صرف تمہیں چاہا اور میرا نصیب شاہ زین جس نے انتقام لینے کیلئے مجھ سے شادی کی
یہ سب نصیب کے کھیل ہیں عباد جو تمہارا ہے اسے قبول کرو اور اپنی زندگی میں خوش رہو"مہرماہ نے کہا اور گھر کی جانب قدم بڑھائے عباد اس کی بات سن کر غصے میں گھر سے نکل گیا
••••••••••••••••••••••••••••••••