"پھپھو آپ یہی رکیں میں ایک منٹ آئی"حمنہ پر تحمینہ بیگم کے ساتھ شاپنگ مال آئی ہوئی تھی اس کی نظر شاہ زین پر پڑی وہ تحمینہ بیگم کو کہتی ہوئی شاہ زین کی طرف بڑھی
"بات سنیں"حمنہ نے پیچھے سے آواز دی تو شاہ زین نے مڑ کر دیکھا
"جی کہیں"شاہ زین نے کہا
"آپ نے مجھے پہنچانا نہیں میں حمنہ مہرماہ آپی کی چھوٹی بہن"حمنہ نے اپنا تعارف کروایا
"کیسی ہو"شاہ زین نے مسکراتے ہوئے پوچھا
"میں الحمدﷲ بلکل ٹھیک,مہرماہ آپی کیسی ہیں؟وہ آپ کے ساتھ خوش تو ہیں نا؟"حمنہ نے فکرمندی سے پوچھا
"ہاں وہ ٹھیک ہے اور خوش بھی"شاہ زین نے جواب دیا
"اب میں چلتی ہوں آپ مہرماہ آپی کا خیال رکھیے گا میری آپی بہت اچھی اور معصوم ہیں وہ تو اتنی معصوم ہیں بارش سے بھی ڈر جاتی ہیں"حمنہ نے ہلکا سا مسکراتے ہوئے کہا
•••••••••••••••••••••••••••••••••••••
"میں اسلام آباد جارہا ہوں امی کی طبعیت ٹھیک نہیں ہے"شاہ زین مہرماہ کو کہا
"کیا ہوا آنٹی کو"مہرماہ نے فکرمندی سے پوچھا
"یہ تو گھر جا کر ہی پتہ چلے گا, میں رات تک آ جاؤں گا"شاہ زین نے کہا اور گاڑی کی چابیاں لئے کمرے سے باہر نکل گیا
•••••••••••••••••••••••••••••••••••••
رات کا آخری پہر چل رہا تھا موسم بہت خراب تھا ہر طرف کالے بادل چھائے ہوئے تھے
تیز ہوائیں چل رہی تھی اور اچانک سے لائٹ بھی چلی گئی
پورے گھر میں اندھیرا چھایا ہوا تھا
بادل پورے زور و شور سے گرج رہے تھے
مہرماہ کا دل خوف سے کانپ رہا تھا
•••••••••••••••••••••••••••••••••••••
شاہ زین نے کمرے میں آکر گھڑی کی طرف دیکھا تو وہ رات کے تین بجا رہی تھی
جویریہ بیگم کی طبعیت خراب ہونے کی وجہ سے اسے یہی رکنا پڑا تھا
دل بےچین سا ہورہا تھا
اس نے سوچا وہ مہرماہ کو کال کرکے اس کی خیریت دریافت کرنے لیکن پھر یاد آیا مہرماہ کے پاس تو موبائل ہی نہیں ہے
کچھ دیر بعد موبائل استعمال کرتے ہوئے اس کی آنکھ لگ گئی
"وہ تو اتنی معصوم ہیں بارش سے بھی ڈر جاتی ہیں"حمنہ کی آواز سماعت سے ٹکرائی وہ فورا جھٹکا کھا کر آٹھ گیا
آج موسم بہت خراب تھا, بارش ہونے کے دو فیصد امکان تھے اور مہرماہ گھر میں اکیلی تھی اور یہ جان کر اسے بارش سے ڈر لگتا ہے شاہ زین مزید پریشان ہو گیا تھا
وہ ایک لمحے کی تاخیر کئے بناء فلیٹ جانے کے لئے روانہ ہوا
وہ پریشانی کے عالم میں ڈرائیو کررہا تھا بار بار مہرماہ کا خیال آرہا تھا
اس نے دو بار بیل بجائی لیکن دروازہ نہیں کھلا تھا اس نے جلدی سے چابی نکالی اور لاک کھولا
پورے گھر میں اندھیرا چھایا ہوا تھا اس نے موبائل کی ٹارچ چلائی
شاہ زین کو پورے کمرے میں مہرماہ کہی نہیں دیکھی تھی وہ جیسے ہی مڑنے لگا اس کی نظر مہرماہ کے بےجان وجود پر پڑی وہ تیزی سے اس کی طرف لپکا
شاہ زین مہرماہ کا چہرہ تھپتھپائے اسے ہوش میں لانے کی سعی کرنے لگا
وہ بخار میں تپ رہی تھی اور اب تک ہوش میں نہیں آئی تھی شاہ زین کی تو خان پر بنی ہوئی تھی کبھی وہ مہرماہ کا چہرہ تھپتھپاتا تو کبھی اس کے چہرے پر پانی کی چھینٹے مارتا
مہرماہ کو ہوش آیا تو شاہ زین کی بھی جان میں جان آئی
اس نے مہرماہ کو دوائی دے کر سلا دیا تھا اور خود وہی اس کے پاس بیٹھ گیا
"مجھے میرے مما بابا کے پاس جانا ہے"مہرماہ نیم بے ہوشی کی حالت میں بار بار ایک ہی بات دوہرائے جا رہی تھی
شاہ زین کو اسے اس حال میں دیکھ کر شدید دکھ اور ندامت محسوس ہورہی تھی مہرماہ آج جس بھی حال میں تھی یہ سب شاہ زین کا عطا کردہ تھا
"مہرماہ ریلکس"شاہ زین نے نرمی سے کہا
"خدا کرے شاہ زین تمہیں موت آجائے تب جاکے میرے دل کو سکون ملے گا"مہرماہ نے نیم بیہوشی کے عالم میں کہا
"اتنی نفرت"وہ تلخی سے ہنسا تھا
••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••
مہرماہ کی صبح آنکھ کھلی فخر کا وقت ہورہا تھا
سر بہت بھاری ہورہا تھا اس کی نظر شاہ زین پر پڑی جو اس کے برابر میں کرسی لگائے سو رہا تھا
چہرے پر ہلکی سی مسکراہٹ چھا گئی
مہرماہ اٹھی فریش ہو کر وضو کیا اور نماز ادا کی
شاہ زین کے موبائل بجنے کی آواز سے اس کی آنکھ کھل گئی اس نے بیڈ پر دیکھا تو مہرماہ وہاں نہیں تھی
اس کی نظر سکون سے دعا مانگتی ہوئی مہرماہ پر پڑی نظریں وہی منجمد ہو گئی تھی وہ غور سے مہرماہ کو دیکھنے لگ
مہرماہ دنیا جہاں سے بےخبر دعا مانگنے میں مشغول تھی
مہرماہ نے دعا مانگ کر اپنے چہرے پر ہاتھ پھیرایا اور جائے نماز طے کرکے رکھی آس کی نظر شاہ زین پر پڑی جو پہلے ہی سے اسے دیکھنے میں مصروف تھا
ایک پل کے لیے دونوں کی نظروں کا تصادم ہوا پھر دونوں نے جلدی سے اپنی نظریں جھکالی
مہرماہ اس کی نظروں سے کنفیوز ہورہی تھی اس نے منہ تک چادر اوڑھی اور سو گئی
••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••
"مہرماہ اٹھ جاؤ"شاہ زین نے اس کے چہرے پر سے چادر ہٹاتے ہوئے کہا
"صبح ہو گئی"مہرماہ نے بناء آنکھیں کھولے پوچھا
"ہاں ہو گئی اب آٹھ جاؤ, ناشتہ کرلو ٹھنڈا ہورہا ہے"شاہ زین نے نرمی سے کہا
مہرماہ فریش ہوکر آئی تو بیڈ پر ناشتے کے ٹرے رکھی ہوئی تھی شاہ زین صوفے پر بیٹھا لیپ ٹاپ پر کام کرنے میں مصروف تھا
"آپ نہیں کررہے ناشتہ؟"مہرماہ نے اسے دیکھتے ہوئے پوچھا
"نہیں, میں نے کردیا ہے"شاہ زین نے مصروف سے انداز میں کہا
"کیا دیکھ رہی ہو؟"شاہ زین نے آبرو اچکاتے ہوئے پوچھا
"آپ جیسا اپنے آپ کو ظاہر کرتے ہیں ............ آپ ویسے نہیں ہیں"مہرماہ نے ترکی با ترکی کہا
"میں کیسا ظاہر کرتا ہوں؟اور کیسا ہوں؟"شاہ زین نے سوالیہ نظروں سے دیکھتے ہوئے پوچھا
"ظالم,بےحس,انا پرست, ایسے لگتے ہیں آپ لیکن آپ بہت حساس ہیں آپ کسی کو تکلیف میں نہیں دیکھ سکتے"مہرماہ نے اسے دیکھتے ہوئے جواب دیا
"زیادہ نا سوچو میرے بارے میں______!! ناشتہ کرکے دوائی لے لو______!! اور ہاں امی آئی ہوئی ہیں ابھی اپنے کمرے میں آرام کررہی ہیں ان سے مل لینا اور انکا خیال رکھنا"شاہ زین نے کہا اور باہر جانے لگا
"بات سنیں"مہرماہ اس کی طرف لپکی
"کیا ہے؟"اس نے ناگواری سے کہا
"آپ نے مجھے سے شادی صرف اس تھپڑ کا بدلہ لینے کے لیے کی تھی"مہرماہ نے پوچھا
"تمہیں کیا لگتا ہے؟______میں ایک تھپڑ کا بدلہ لینے کے لیے اتنا گر جاؤں گا_____!! وہ تھپڑ والی بات تو میں اس دن ہی بھول گیا تھا"شاہ زین نے اسے دیکھتے ہوئے کہا جواب میں مہرماہ خاموش رہی
"مہرماہ میں نے اپنی زندگی میں جس سے سب سے زیادہ محبت کی تھی وہ صرف تم تھی مجھے پہلی نظر میں ہی تم سے محبت ہوگئی تھی_______ اور اب مجھے تم سے تمہارے گھر والوں سے سب سے نفرت ہے"شاہ زین نے نفرت سے کہا
"آخر میرا گناہ کیا ہے جو تمہیں مجھ سے نفرت ہے"مہرماہ نے روہانسی ہوتے ہوئے پوچھا
"تمہارا بھائی میری بہن کا قاتل ہے"شاہ زین نے کرب سے کہا
"یہ تم کیا کہہ رہے ہو شیزی بھائی_______!! نہیں تمہیں کوئی غلط فہمی ہوئی ہے شاہ زین میرے بھائی ایسے نہیں ہیں"مہرماہ نے اسے یقین دلانا چاہا
"پندرہ سال سے میں کس اذیت سے گزر رہا ہوں کوئی اندازہ بھی نہیں لگا سکتا_______!!شادی والے عین بارات لے وقت تمہارے بھائی نے بارات لانے سے انکار کر دیا تھا_______!! بیا آپی نے خودکشی کرلی______!! میرے بابا اپنی جوان بیٹی کا صدمہ نہیں برداشت کرسکے اور وہ بھی ہمیں چھوڑ کر چلے گئے______!!تمہارے بھائی کے ایک انکار کی وجہ سے ہمارے گھر سے دو دو جنازے اٹھے تھے______!!کوئی اندازہ بھی نہیں لگا سکتا اس آٹھ سال کے بچے پر کیا گزری تھی جس کی اتنی محبت کرنے والی بہن اور لاڈ اٹھانے والا باپ اسے چھوڑ گیا ہو______!!جب میں نے تمہیں تمہارے باپ کے ساتھ دیکھا تھا اس دن ہی سوچ لیا تھا میں بھی تمہارے بھائی سے بدلہ لے کر رہوں گا"شاہ زین نے ایک ہی سانس میں کہا
"میرے بھائی بناء کسی وجہ کے ایسا کر ہی نہیں سکتے"مہرماہ نے یقین سے کہا
"مطلب کیا ہے تمہارا؟"شاہ زین نے آبرو اچکاتے ہوئے پوچھا
"ہو سکتا ہے تمہاری بہن ک ______!!"مہرماہ کی بات مکمل ہونے سے پہلی ہی شاہ زین نے زوردار تھپڑ اس کے نازک سے رخسار پر رسید کیا
"تمہاری ہمت بھی کیسے ہی ہعئی میری بہن کے بارے میں کچھ کہنے کی"شاہ زین حلق کے بل چلایا
"جب اپنی بہن کے بارے میں نہیں سن سکتے تو میرے بھائی پر بھی الزام مت لگاؤ"مہرماہ نے غصے سے کہا
"مجھے تم طلاق دو ابھی اس ہی وقت,مجھے رہنا ہی نہیں ہے تم جیسے انسان کے ساتھ"مہرماہ نے نم آنکھوں سے اسے دیکھتے ہوئے کہا
"طلاق تو میں تمہیں کبھی نہیں دوں گا"شاہ زین نے غصے سے کہا
"تم چاہتے کیا ہو مجھ سے"مہرماہ نے روتے ہوئے کہا
"تم بھی ویسے ہی تڑپ کے مرو جیسے میری بہن مری تھی تمہارا جنازہ دیکھ کر تمہارے باپ کو بھی ہارٹ اٹیک آجائے تمہارا بھائی بھی اس کرب اور تکلیف سے گزرے جس سے میں گزر رہا ہوں"شاہ زین نے اس کی آنکھوں میں جھانکتے ہوئے نفرت سے کہا
"میرے مرنے سے تمہیں سکون مل جائے گا"مہرماہ نے بےیقینی سے کہتے ہوئے اس کا بازو پکڑا تھا
"ہاں_____"شاہ زین نے سفاکی سے کہتے ہوئے اس کا ہاتھ جھٹکے سے ہٹایا تھا اور باہر چلا گیا
مہرماہ کا پیر پھسلا اور پیچھے پڑے شیشے کے ٹیبل سے اس کا سر ٹکرایا تھا اور وہ بےہوش ہو گئی