مہرماہ کمرے میں بیٹھی ہوئی تھی وہ جب سے اس گھر میں آئی تھی کمرے میں ہی بند رہتی تھی
شاہ زین اب تک آفس سے واپس نہیں آیا تھا
مہرماہ چائے بنانے کی نیت سے کچن میں گئی
"آپ کو کوئی کام تھا"ملازمہ نے مہرماہ کو کچن میں دیکھ کر پوچھا
"مجھے چائے پینی ہے"مہرماہ نے جواب دیا
"آپ جائیں میں بنا دیتی ہوں"ملازمہ نے مسکراتے ہوئے کہا
"نہیں میں بنا لوں گی"مہرماہ نے ساس پین میں چائے کے لئے پانی رکھتے ہوئے کہا
مہرماہ چائے لے کر لاؤنچ میں آ گئی
"تمہاری ہمت کیسے ہوئی مجھ سے شاہ زین کو چھیننے کی"صبا نے مہرماہ کے منہ پر تھپڑ رسید کیا
مہرماہ حیرت سے اسے دیکھنے لگی وہ اس سے پہلے کچھ کہتی شاہ زین وہاں آ گیا
"تمہیں کس نے حق دیا تم میری بیوی پر ہاتھ اٹھاؤ"شاہ زین نے غصے سے چلاتے ہوئے کہا
"کیوں شور مچایا ہوا ہے گھر میں"حاشم صاحب نے گرجدار آواز میں کہا
"چاچو اپنی بیٹی کو تھوڑی تمیز سکھا دیتے"شاہ زین نے حاشم صاحب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا
"کیا کیا ہے صبا نے"حاشم صاحب نے پوچھا
"میں کسی کو حق نہیں دوں گا وہ میری بیوی سے بدتمیزی کرے سمجھا دیں اپنی لاڈلی کو"شاہ زین نے غصے سے صبا کو دیکھتے ہوئے کہا
"بابا آپ دیکھ رہے ہیں یہ کیسے بات کررہا ہے"صبا نے روہانسی ہوتے ہوئے کہا
"تم اس لائق بھی نہیں ہو کہ تم سے بات کی جائے"شاہ زین نے کہا تو صبا تلملا کر رہ گئی
"بکواس مت کرو شاہ زین______!! یہ گھر جتنا تمہارا ہے اتنا ہی صبا کا ہے"حاشم صاحب نے کہا
"مجھے کوئی شوق نہیں ہے اس گھر میں رہنے کا جہاں کے لوگوں کو تمیز ہی نا ہو"شاہ زین غصے سے کہتا ہوا اپنے کمرے میں چلا گیا
مہرماہ حیرت سے شاہ زین کو جاتے دیکھ رہی تھی
"پل میں تولہ پل میں ماشہ"مہرماہ نے دل میں کہا تھا
اسے یہ دیکھ کر خوشی ہوئی تھی کہ شاہ زین چاہے اسے خود کوئی عزت نہیں دیتا تھا لیکن دوسروں سے اس کی عزت کروانا جانتا تھا
•••••••••••••••••••••••••••••••••••••
مہرماہ کمرے میں داخل ہوئی تو پورا کمرا بکھرا ہوا تھا
"وہاں کھڑی کیا دیکھ رہی ہو یہاں آکر سامان پیک کرو"شاہ زین نے مہرماہ کو دیکھتے ہوئے کہا
"آپ کہی جا رہے ہیں"مہرماہ نے اسے غصے میں دیکھ کر آئستہ سے پوچھا
"صرف میں نہیں ہم دونوں جا رہے ہیں"شاہ زین نے مصروف سے انداز میں کہا
"کہاں؟"مہرماہ نے سوالیہ انداز میں پوچھا
"میرے کراچی والے فلیٹ میں"شاہ زین نے بیک بند کرتے ہوئے کہا
"شکریہ"مہرماہ نے جھجھکتے ہوئے کہا
"کس لیے"شاہ زین نے انجان بنتے ہوئے کہا
"آپ میری وجہ سے"مہرماہ کی بات کاٹتے ہوئے شاہ زین نے کہا
"زیادہ خوش فہمی میں مبتلا ہونے کی ضرورت نہیں ہے"شاہ زین نے سنجیدگی سے کہا
•••••••••••••••••••••••••••••••••••••
رات کا آخری پہر تھا ہر طرف گہرا سناٹا چھایا ہوا تھا
شاہ زین کار ڈرائیو کررہا تھا اور مہرماہ بیٹھی اپنی ہی سوچوں میں گم تھی
"اترو آ گیا گھر"شاہ زین نے مہرماہ کو کہا تو اس نے چونک کر دیکھا
•••••••••••••••••••••••••••••••••••••
"پھپھو چائے"حمنہ نے تحمینہ بیگم کے سامنے چائے کا کپ رکھتے ہوئے کہا
"عباد سے بات ہوئی تمہاری"تحمینہ بیگم نے پوچھا
"نہیں پھپھو"حمنہ نے اداسی سے کہا
"مصروف ہوگا ابھی جیسے ہی وہاں سیٹل ہوجائے گا تو تم سے بات بھی کرلیا کرے گا"تحمینہ بیگم نے اسے تسلی دیتے ہوئے کہا
"جی پھپھو"حمنہ نے مسکراتے ہوئے کہا
عباد جب سے گیا تھا ایک بار بھی حمنہ کو کال نہیں کی تھی حمنہ سارا وقت گھر کے کام میں مصروف رہتی تھی اور جب فارغ ہوتی عباد کی تصاویر بنانے میں مصروف ہو جاتی
•••••••••••••••••••••••••••••••••••••
"دیکھو تم اب مجھے گھر جانے دو"مہرماہ نے شاہ زین کو کہا جو لیپ ٹاپ پر کام کررہا تھا
"ابھی تم کونسا روڈ پر بیٹھی ہوئی ہو"شاہ زین نے مہرماہ کی طرف متوجہ ہوتے ہوئے کہا
"مجھے میرے گھر جانا ہے میرے مما بابا کے پاس"مہرماہ نے روہانسی ہوتے ہوئے کہا
"اس گھر سے تو تمہاری میت ہی جائے گی"شاہ زین نے سنجیدگی سے کہا
"دعا کرو میں مرجاؤ زین مجھ سے ایسی زندگی نہیں گزاری جاتی جس میں میرے سارے رشتے مجھ سے روٹھیں ہو
کاش خودکشی حرام نا ہوتی تو میں اس ہی دن کرلیتی جب تم نے مجھے میرے بابا کی نظروں میں گرایا تھا"مہرماہ نے روتے ہوئے کہا
"یہ آنسو کسی اور کو دیکھانا مجھ پر کوئی اثر نہیں ہوگا"شاہ زین اسے دیکھتے ہوئے کہا
"جانتی ہوں تمہارے بائیں جانب دل نہیں ایک پتھر ہے"مہرماہ نے اپنی ہاتھ کی پشت سے آنسو صاف کرتے ہوئے کہا
"اچھا اور کیا جانتی ہو"شاہ زین نے تجسس سے پوچھا
"یہی کہ تم ایک خود غرض اور اناپرست شخص ہو جو صرف اپنی انا کی تسکین کی خاطر کسی کی بھی زندگی برباد کرسکتا ہے______!!
جیسے تم نے مجھے برباد کردیا______!!
میں اپنے بابا کا مان تھی تم نے اپنی انا میں آکر مجھے میرے بابا کی نظروں میں گرا دیا_______!!
میرے بابا کو میری وجہ سے سب کے سامنے کتنی شرمندگی اٹھانی پڑی_______!!
انہوں نے زندگی میں پہلی بار مجھ پر ہاتھ اٹھایا وہ بھی صرف تم جیسے انسان کی باتوں میں آکر________!!
میں تمہیں کبھی معاف نہیں کروں گی شاہ زین علی کبھی بھی نہیں"مہرماہ نے غصے سے کہا
"پریشان مت ہو تم سے معافی کوئی مانگ بھی نہیں رہا"شاہ زین نے شانے اچکاتے ہوئے کہا
••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••
مہرماہ کچن میں چائے بنارہی تھی
("مہرماہ چائے بنادو"فائزہ بیگم نے کہا
"امی حمنہ کو کہہ دیں"مہرماہ نے ٹی وی دیکھتے ہوئے کہا
"مہرماہ کتنی کام چور ہوگئی ہو تمہارا دماغ تو تحمینہ آپا ہی صحیح کریں گی"فائزہ بیگم نے طنزیہ کہا)
مہرماہ اس لمحے میں کھو گئی تھی کے اسے معلوم ہی نہیں ہوا چائے ابل کر گر رہی تھی شاہ زین کچن میں داخل ہوا تو چائے گرتی ہوئی دیکھ کر جلدی سے چولا بند کیا
"اپنے محبوب کی یادوں سے باہر نکل آؤ"شاہ زین نے غصے سے کہا تو مہرماہ نے چونک کر اسے دیکھا
"یہ چائے کیسے گر گئی"مہرماہ نے چائے کو دیکھتے ہوئے کہا جو آدھی سے بھی کم ہو چکی تھی
"جب تم عباد کے خیالوں میں کھوئی ہوئی تھی"شاہ زین نے کہا
"نہیں_____!! وہ میں.…….."مہرماہ کی بار بات کاٹتے ہوئے شاہ زین نے کہا
"تمہارے گھر والوں نے تمہیں کوئی کام ڈھنگ سے کرنا نہیں سکھایا کیا؟"شاہ زین نے طنزیہ کہا
"پانچ منٹ میں دوسری چائے لے کر آؤ"شاہ زین نے کہا اور غصے میں چائے کے ساس پین پر ہاتھ مارتا ہوا چلا گیا
"آہ٥٥٥_____"مہرماہ کی چیخ نکلی تھی ساس پین میں موجود گرم چائے آس کے پاؤں پر گر گئی تھی
مہرماہ کا پاؤں حل گیا تھا اور اسے شدید تکلیف ہورہی تھی لیکن وہ اپنی تکلیف کو نظرانداز کئے شاہ زین کے لیے دوسری چائے بنانے لگی
"چائے_____!!"مہرماہ نے چائے شاہ زین کے سامنے رکھتے ہوئے کہا
شاہ زین نے پہلے چائے کو دیکھا پھر مہرماہ کو
"کہاں جارہی ہو؟"شاہ زین نے سوالیہ نظروں سے اسے دیکھتے ہوئے پوچھا
"کچن میں"مہرماہ نے جواب دیا
"ایسے کیوں چل رہی ہو پیر میں کیا ہوا ہے"شاہ زین اسے ہی دیکھ رہا تھا مہرماہ سے درد کے باعث چلا نہیں جارہا تھا
"میرا پیر جل گیا______!! آپ نے ساس پین کو پھیکا تھا تو وہ میرے پاؤں پر گر گیا تھا "مہرماہ نے تفصیل سے بتایا
"ادھر آؤ"شاہ زین نے لیپ ٹاپ سائیڈ میں رکھتے ہوئے کہا
شاہ زین نے اشارہ کیا تو مہرماہ بیڈ کے سائیڈ پر بیٹھ گئی
"اپنا پاؤں دیکھاؤ"شاہ زین کے کہنے پر مہرماہ نے اپنا پاؤں اس کے آگے کیا جو جلنے کے باعث سرخ ہو گیا تھا شاہ زین نے دراز میں سے ٹیوب نکالی اور احتیاط سے اس کے پاؤں پر لگانے لگا
مہرماہ نے غور سے شاہ زین کو دیکھ رہی تھی جو پورے دھیان سے اس کے جلے پر مرہم لگا رہا تھا
"شاید میں کبھی تمہیں سمجھ ہی نہیں سکتی شاہ زین کتنے روپ پیں تمہارے کبھی اتنے ظالم بن جاتے ہو کبھی اتنے ہمدرد"مہرماہ نے شاہ زین کو دل میں مخاطب کرتے ہوئے کہا
آس کی آنکھوں سے آنسو ٹوٹ کر بے مول ہو رہے تھے
"بہت زیادہ درد ہو رہا ہے"شاہ زین نے روتی ہوئی مہرماہ کو دیکھ کر فکرمندی سے پوچھا
مہرماہ نے سر نفی میں ہلایا
"تم آرام کرلو"شاہ زین نے کہا اور باہر چلا گیا