تعریف
’اردو انشائیہ‘ کی اصطلاح انگریزی ایسّے (essay) کے مترادف ہے لیکن انشائیہ وہ ایسّے نہیں جس کے تحت ہرقسم کی مضمون نگاری آ جاتی ہے بلکہ یہ ایسّے کی ایک خاص قسم ہے جسے پرسنل ایسّے (personal essay) کہتے ہیں اور جس میں موضوع کا اسیر ہونے کی بجائے موضوع کے حوالے سے آزادہ روی کا مظاہرہ کیا جاتا ہے۔ انشائیہ کی اس خصوصیت کے باعث جانسن نے اسے ذہن کی آزادترنگ کا نام دیا ہے۔ عمومی ایسّے یعنی مضمون میں اس آزادہ روی کی گنجائش نہیں ہوتی۔ انشائیے میں معروضیت کے بجائے موضوعیت پائی جاتی ہے یعنی اس میں داخلی رنگ غالب ہوتا ہے۔ انشائیہ کا آغاز بھی غیر رسمی ہوتا ہے اور اختتام بھی، کیونکہ انشائیہ نگاری نتائج تک پہنچنے کی کوشش نہیں کرتا جبکہ عمومی ایسّے میں تمہید بھی ہوتی ہے اور دلائل کا سلسلہ قائم کر کے نتائج بھی اخذ کیے جاتے ہیں۔ سب سے اہم بات یہ کہ انشائیہ نگارموضوع کے ایسے گوشے اجاگر کرتا ہے جو عموماً نظروں سے اوجھل رہتے ہیں اور ایسا کرتے ہوئے وہ ذاتی اور انفرادی تجربات ومحسوسات کو اولیت دیتا ہے۔ انشائیے کی یہ خصوصیت ایسی ہے کہ جو اسے دیگراقسام کے تخلیقی مضامین سے ممیز وممتاز کرتی ہے۔ بعض لوگ طنزیہ ومزاحیہ مضامین کو بھی انشائیہ سمجھتے ہیں جو درست نہیں۔ انشائیہ میں طنزیہ و مزاحیہ عناصر توہو سکتے ہیں مگرمزاج کے لحاظ سے انشائیہ کو طنزیہ ومزاحیہ مضامین سے کوئی علاقہ نہیں ہے۔
پس منظر
اردو انشائیہ کے منتشر اجزاء توسرسید احمد خاں کے بعض مضامین مثلاً گزراہوا زمانہ، کاہلی، امید کی خوشی، انسان کے خیالات وغیرہ میں بھی مل جاتے ہیں کیونکہ اردو میں مضمون نگاری انگریزی ایسّے کی تقلید ہی میں شروع ہوئی تھی مگر حقیقتاً اردو انشائیہ کا آغاز عبدالحلیم شرر کے بعض مضامین سے ہوتا ہے جو ۱۸۸۷ء سے ۱۸۸۹ء کے دوران ’دلگداز‘ میں شائع ہوئے اور ’مضامین شر ر‘ کی پہلی جلد میں شامل ہیں۔ اس ضمن میں ان کے مضامین کل، انتظار، لالۂ خودرواور آسمان وغیرہ بالخصوص قابل ذکر ہیں۔ میرناصرعلی اگرچہ شرر سے سینئر ہیں مگر ان کے جن مضامین میں انشائیہ کے اوصاف موجودہیں وہ ۱۹۰۸ء کے بعد ’صلائے عام‘ میں لکھے گئے اس لیے ادب میں زمانی تقدم کے باوجود انشائیہ کے حوالے سے ان کا ذکر شرر کے بعد ہی مناسب ہے۔ ان کا ایک مضمون ’مسکرانا‘ جدید انشائیے سے لگّا کھاتا ہے۔ ہم اور ہماری ہستی، مآل زندگی، یادش بخیر اور بعض دیگر مضامین میں بھی انشائیہ کے اوصاف موجودہیں۔ سجاد حیدر یلدرم کا ایک مضمون ’مجھے میرے دوستوں سے بچاؤ‘ بھی انشائیے کے ذیل میں آ جاتا ہے۔ یہ مضمون اگرچہ ایک انگریزی مضمون سے ماخوذ ہے مگراس میں اس حد تک تصرف کیا گیا ہے کہ یہ خالصتاً اردو کی چیزبن گیا ہے۔ جوش ملیح آبادی کے دومضامین: نشہ اور بنی نوع انسان اور ایک رند کا اعلان جنگ بھی انشائیہ کہے جا سکتے ہیں۔ سجاد انصاری کے مضامین میں بھی انشائیہ کے بعض اوصاف موجود ہیں۔ میاں عبدالعزیز فلک پیما کے مضامین کو بھی انشائیہ سے اک گونہ نسبت ہے ان کے مضامین: میرا زینہ، پچیس اور تیس، الفاظ اور رنگ اور پانی کا بلبلہ انشائیہ کے ذیل میں آ سکتے ہیں۔ خلیقی دہلوی کا ایک مضمون: حریص رقص بھی انشائیوں کی فہرست میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ آغاشاعر قزلباش کا ایک مضمون: کھلتا ہواپتہ میں بھی انشائی خصوصیات موجود ہیں۔ حجاب امتیاز علی، قاضی عبدالغفار، سرذوالفقار علی، مولوی عزیزمرزا اور شیخ محمد اکرم کے ہاں بھی انشائیہ نماتحریروں کا سراغ ملتا ہے۔
طنز و مزاح نگاروں میں سے بھی بعض منصنفین کے ہاں انشائیہ کے نمونے مل جاتے ہیں۔ اس ضمن میں خواجہ حسن نظامی سرفہرست ہیں۔ انھوں نے بعض ایسے موضوعات پر خامہ فرسائی کی ہے جو انشائیہ سے مخصوص سمجھے جاتے ہیں ان کے ایسے مضامین میں انشائیہ کے اوصاف بھی موجود ہیں مثلاً گلاب تمہاراکیکر ہمارا، جھینگر کا جنازہ، مچھر، الو، پیاری ڈکاروغیرہ۔ اپنے ان مضامین کی وجہ سے وہ اردو انشائیہ نگاروں کی صف میں جگہ پانے کے مستحق ہیں۔
مولانا ابو الکلام آزاد کی تصنیف ’غبارخاطر‘ کے بعض حصوں میں بھی انشائیہ کا انداز موجودہے بالخصوص چائے نوشی کے تجربات وغیرہ کا بیان مگر ان کے ہاں انشائیہ علیحدہ صنف کے طور پر موجود نہیں۔ منفردمزاح نگار رشیداحمد صدیقی کے بعض مضامین مثلاً دھوبی، چارپائی، ارہر کا کھیت وغیرہ بھی انشائیہ سے خاصے قریب ہیں۔ شوکت تھانوی کے مضامین میں سے تکلفات اور پنشن انشائیہ کی حدود میں داخل کیے جا سکتے ہیں۔ کنہیالال کپور کے دو مضامین آگ جلانا اور بے قاعدگیاں بھی انشائیہ کے معیارپرپورے اترتے ہیں۔ کرشن چندر کے مجموعۂ مضامین ’ہوائی قلعے‘ کی نگارشات میں سے بدصورتی، رونا، آنکھیں اور ہوائی قلعے انشائیوں کی فہرست میں شامل ہونے کے لائق ہیں۔ امجدحسین کے مجموعۂ مضامین ’جملۂ معترضہ‘ کے اکثرمضامین میں انشائیہ کی خوبیاں موجودہیں۔ چھوٹے بھائی، فراغت برائے فراغت، غسل خانے، عید کے فقیر اور میرے یہ سفید بال میں انشائی رویہ اتنا توانا ہے کہ انہیں انشائیہ کہنے میں تامل نہیں ہوناچاہیے۔ ایم آر کیانی کی تحریروں میں اگرچہ یہاں وہاں انشائیہ کا اندازجھلکتا ہے مگرمجموعی طور پر ان کی کوئی تحریر انشائیہ کے معیار پر پوری نہیں اترتی۔ مشتاق احمد یوسفی کے مضامین ’پڑئیے گربیمار، چارپائی اور کلچر اور صنف لاغرکوبھی انشائیہ ہی کہناچاہیے کیونکہ ان میں انشائیہ کا رنگ وآہنگ موجودہے۔ مرزا محمد منور کے مجموعۂ مضامین ’اولادآدم‘ کے دومضامین باذوق اور باتیں میں انشائیہ کی خصوصیات ملتی ہیں۔ ڈاکٹر داؤد رہبر کی کتاب ’نسخۂ ہائے وفا‘ کا ایک مضمون ’لمحے‘ بھی انشائیہ کے معیار ممتازمفتی کے مجموعۂ مضامین ’غبارے‘ کی بعض نگارشات بھی انشائیہ کے دائرے میں آ جاتی ہیں۔
پیش منظر
اوپرجن تحریروں کو انشائیہ کہا گیاوہ انشائیہ کے نام سے پیش نہیں کی گئیں تھیں کیونکہ انشائیہ کی اصطلاح رواں صدی کی پانچویں دہائی کے اواخر میں ڈاکٹر وزیر آغا کی تحریروں سے عام ہوئی جنھوں نے اس صنف کے خد و خال واضح کرنے کے لیے متعدد مضامین سپردقلم کرنے کے علاوہ وافر تعداد میں معیاری انشائیے بھی تخلیق کیے۔ یہی وجہ ہے کہ انشائیے کے ضمن میں ان کا نام مستقل اہمیت رکھتا ہے۔ ان کے انشائیے قاری کو اتنے غیر محسوس طریقے سے فلسفیانہ نکات اور جبلت انسانی کے مخفی گوشوں سے روشناس کراتے ہیں کہ قاری ازخودرفتگی کے عالم میں ان کا ہم نواہو جاتا ہے۔ ان کے معاصر نظیرصدیقی کی کتاب ’شہرت کی خاطر‘ کا دیباچہ انشائیہ فہمی میں تواہمیت رکھتا ہے مگراس کتاب کی نگارشات میں نکتۂ آفرینی کا وہ میلان نظر نہیں آتاجوانشائیہ نگاری کی بنیادی خوبی ہے۔ وہ ان مضامین میں انشائیہ نگار کے بجائے طنز نگار کی حیثیت سے سامنے آتے ہیں۔ تاہم وہ انشائیہ لکھنے پر بھی قادر ہیں۔ دوست اور دوستی، پدرم فقیر بود اور شادی یقیناً انشائیے ہیں مگر مجموعی طور پر ان کے مضامین کا مزاج طنز و مزاح ہی سے عبارت ہے۔ مشکورحسین یاد اگرچہ انشائیہ کے نام پر سنجیدہ اور مزاحیہ مضامین بھی لکھتے رہتے ہیں۔ مگرچونکہ جوہر اندیشہ کی بیشتر تحریروں میں وہ شگفتگی موجودہے جو بے ساختگی کا دوسرا نام ہے۔ اس لیے انہیں انشائیہ نگاروں کی صف میں شامل کیا جاناچاہیے۔ مشتاق قمر فنی طور پر یقیناً کامیاب انشائیہ نگار ہیں مگرپرتصنع مزاح اور غیر ضروری طوالت نے ان کے انشائیوں کی قدر و قیمت کو نقصان پہنچایا ہے۔ جمیل آذر نے مجرد فکری موضوعات کے بجائے ایسے موضوعات پر انشائیے تحریر کیے ہیں جو عصری واقعات و مسائل سے بھی متعلق ہیں۔ چنانچہ ان کے ہاں ایک اخلاقی رویہ بھی نظر آتا ہے۔ غلام جیلانی اصغر کے انشائیوں کی بنیادی صفت بے ساختہ مزاح ہے تاہم مزاح ان کے انشائیوں پر اس طرح عادی نہیں ہوتا کہ انشائی مزاج ہی دب کر رہ جائے۔ انورسدید کے انشائیوں کا وصف خاص تحریف سے شگفتگی پیدا کرنا ہے۔ سلیم آغا قزلباش عام طور پر معمولی اشیاء کو موضوع بنا کر ان کے غیر معمولی پہلواجاگر کرنے کی کوشش ہیں۔ اکبرحمیدی کے انشائیوں کامل القادری اپنے انشائیوں میں تہذیبی پس منظر کو موضوع بناتے ہیں۔ احمد جمال پاشا اگرچہ مزاح کے واسطے سے انشائیہ نگاری کی طرف مائل ہوئے مگران کے انشائیوں اور طنزیہ ومزاحیہ مضامین میں ایک واضح حدفاصل موجود ہے۔ البتہ ارشد میر اپنے انشائیوں میں مزاح سے دامن نہیں چھڑا سکے نیز ان کے انشائیے غیر ضروری طوالت کے حامل ہوتے ہیں۔ محمد اسد اللّٰہ، جان کاشمیری، حامدبرگی، اقبال انجم، یونس بٹ، ریاض الرحمان، سلمان بٹ، طارق جامی، تقی حسین خسرو، شمیم ترمذی بھی اب معروف انشائیہ نگاروں میں شمار ہوتے ہیں۔ نئے لکھنے والوں میں محمد اسلام تبسم، حیدر قریشی، رشید گریجہ، انجم نیازی، اظہر ادیب، امجد طفیل، رعنا تقی، سعشہ خان، فرح سعید رضوی اور شعیب خالق کے نام شامل ہیں۔ دیگر اصناف ادب کے جن ممتازادبا نے اس صنف کی طرف توجہ کی ان میں شہزاد احمد ، غلام الثقلین نقوی، منشا یاد، جوگندر پال اور صابر لودھی قابل ذکر ہیں اور روز بروز اس صنف ادب کے لکھنے والوں میں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے جو اس صنف کی مقبولیت کی دلیل ہے۔
انشائیوں کے مجموعے
٭ آم کے آم، رام لعل نابھوی، انجمن ترقی اردو (ہند) نئی دہلی، اول ۱۹۸۳ء، (پیش لفظ: ازمصنف)
٭ آمناسامنا، سلیم آغا قزلباش، مکتبہ فکر و خیال لاہور، اول ۱۹۸۷ء
٭ جزیرے کا سفر، اکبرحمیدی، مکتبہ فکر و خیال لاہور، اول ۱۹۸۵ء، (پیش لفظ: ڈاکٹر وزیر آغا)
٭ جوہراندیشہ، مشکورحسین یاد، مکتبہ اردو ڈائجسٹ لاہور، اول ۱۹۷۵ء، (ابتدائیہ: احمد ندیم قاسمی)
٭ چاہ خنداں، محمد یونس بٹ، مکتبہ داستان لمٹیڈ لاہور، اول ۱۹۸۵ء، (دیباچہ: از مصنف)
٭ چوری سے یاری تک، وزیر آغا، جدیدناشرین لاہور، اول ۱۹۶۶ء، (پیش لفظ: مشتاق احمد یوسفی) ، باردو م موڈرن پبلشنگ ہاؤس نئی دہلی، ۱۹۸۲ء
٭ خیال پارے، وزیر آغا، اکامی پنجاب لاہور، اول ۱۹۶۱ء، (تقدیم: مولانا صلاح الدین احمد ) ، (انشائیہ کیا ہے؟ ازمصنف)
باردو م مکتبہ اردو زبان سرگودھا، ۱۹۸۴ء
٭ دوسراکنارہ، وزیر آغا، مکتبہ اردو زبان سرگودھا، ۱۹۸۲ء، (پیش لفظ: ازمصنف) ، باردو م سیمانت پرکاشن دہلی، ۱۹۸۵ء
٭ ذکر اس پری وش کا، انورسدید، مکتبہ اردو زبان سرگودھا، اول ۱۹۸۲ء، (پیش لفظ: جمیل آذر… پس منظرازمصنف)
٭ سرگوشیاں، سلیم آغا قزلباش، مکتبہ اردو زبان سرگودھا، اول ۱۹۸۰ء، (حرف اول: مشتاق قمر…حرف آخر: ڈاکٹر انورسدید)
٭ سوچ زاویے، رشیداحمد گریجہ، قرطاس فیصل آباد، اول ۱۹۸۶ء
٭ شاخ زیتون، جمیل آذر، مکتبہ اردو زبان سرگودھا، اول ۱۹۸۱ء
٭ ہم ہیں مشتاق، مشتاق قمر، مکتبہ اردو زبان سرگودھا، اول ۱۹۷۰ء، (پیش لفظ: انور سدید)
انشائیوں کے انتخابی مجموعے
٭ اردو انشائیہ، سید صفی مرتضیٰ، نسیم بک ڈپو لکھنو، اول ۱۹۶۰ء، (پیش لفظ: احتشام حسین…مقدمہ: ازمرتب)
٭ اردو ایسّیز، ڈاکٹر سید ظہیرالدین مدنی، مکتبہ جامعہ لمیٹیڈ بمبئی، اول ۱۹۵۸ء، (تعارف: نیازفتح پوری…مقدمہ: ازمرتب)
٭ اردو کا بہترین انشائی ادب، ڈاکٹر وحید قریشی، میری لائبریری لاہور، اول ۱۹۶۴ء، (پیش لفظ ازمرتب)
٭ اردو کے بہترین انشائیے، جمیل آذر، مکتبہ اردو زبان سرگودھا، اول ۱۹۷۶ء، (پیش لفظ بعنوان اردو انشائیہ کے سوسال ازانورسدید)
٭ انشائیہ، ڈاکٹر آدم شیخ، رائیٹرس ایمپوریم لمیٹیڈبمبئی، اول ۱۹۶۵ء، (مقدمہ از مرتب)
٭ انشائیہ۱۹۸۱ء، مرتبہ سلمان بٹ، سنگ میل پبلی کیشنز لاہور
٭ صنف انشائیہ اور انشائیے، ڈاکٹر سید محمد حسنین، ایوان اردو پٹنہ، چہارم ۱۹۷۸ء
٭ منتخب انشائیے، سلیم آغا قزلباش، مکتبہ اردو زبان سرگودھا، اول ۱۹۸۴ء، (پیش لفظ ازمرتب)
تخلیقی مضامین کی کتب جن میں بعض انشائیے یا انشائیہ نماتحریریں موجودہیں
٭ ادب زریں، حجاب امتیازعلی، عصمت بکڈپو دہلی، دوم ۱۹۴۳ء
٭ ادبستان، خلیقی دہلوی مرتبہ اخترشیرانی، کتاب منزل لاہور، سوم سن نداردو ۔
٭ اشارات، جوش ملیح آبادی، نگارستاں ایجنسی دلی، اول سن ندارد۔
٭ انتخاب مخزن، حصہ اول، شیخ مبارک علی تاجرکتب لاہور، سن ندارد۔
٭ انشائیہ پچیسی، ڈاکٹر جاویدوششٹ، تقسیم کار سلوجہ پرکاشن نئی دہلی بھارت، اول ۱۹۸۵ء
٭ انشائیے، فضل احمد صدیقی، اکیڈمی آف ایجوکیشنل ریسرچ، آل پاکستان ایجوکیشنل کانفرنس کراچی، ۱۹۶۷ء
٭ اولادآدم، محمد منور، مکتبہ اردو ڈائجسٹ لاہور، ۱۹۷۳ء
٭ پھوار، شمیم ترمذی، کاروان ادب ملتان، اول ۱۹۸۶ء
٭ ترنگ، علی اکبر قاصد، ایوان اردو پٹنہ، ۱۹۵۶ء
٭ تیسن پیسے کی چھوکری، قاضی عبدالغفار، ادارۂ نولاہور، سن ندارد۔
٭ جملۂ معترضہ، امجدحسین، اردو بک سٹال لاہور، ۱۹۵۵ء
٭ اک طرفہ تماشا ہے، غلام الثقلین نقوی، مکتبہ فکر و خیال لاہور، اول ۱۹۸۵ء
٭ چراغ تلے، مشتاق احمد یوسفی، مکتبۂ دانیال کراچی، ۱۹۸۱ء
٭ حماقتیں میرے مقدر کی، صلاح الدین حیدر، مکتبہ کاروان ادب ملتان، اول ۱۹۷۸ء
٭ خبطی، شوکت تھانوی، لارک پبلشرز کراچی، ۱۹۶۲ء
٭ خیالات عزیز، مولوی عزیزمرزا، انجمن ترقیِ اردو پاکستان کراچی، اول ۱۹۶۱ء
٭ خیالستان سجاد حیدر یلدرم، فرمان علی اینڈسنزلاہور، سن ندارد۔
٭ سفیدبال، سلمان بٹ، سنگ میل پبلی کیشنز لاہور، اول ۱۹۸۶ء، (پیش لفظ: ڈاکٹر سلیم اختر)
٭ سیپارۂ دل، خواجہ حسن نظامی، خواجہ اولاد کتاب گھرنئی دہلی، ہشتم ۱۹۶۴ء
٭ شہرت کی خاطر، نظیرصدیقی، پاک کتاب گھرڈھاکہ، اول ۱۹۶۱ء
٭ شیشہ وتیشہ، کنہیالال کپور، مکتبہ جدیدلاہور، دوم ۱۹۵۰ء
٭ غبارخاطر، ابو الکلام آزاد، میری لائبریری لاہور، دوم ۱۹۶۲ء
٭ غبارے، ممتازمفتی، مکتبہ اردو لاہور، اول ۱۹۵۴ء
٭ گردکارواں، کنہیالال کپور، میری لائبریری لاہور، پنجم ۱۹۷۰ء
٭ محشرخیال، سجادانصاری، آئینۂ ادب لاہور، سوم ۱۹۵۷ء
٭ مضامین رشید، رشیداحمد صدیقی، مکتبہ اردو ادب لاہور، سن ندارد۔
٭ مضامین سرسید، ڈاکٹر غلام حسین ذوالفقار، مکتبہ خیابان ادب لاہور، اول ۱۹۶۷ء
٭ مضامین شر ر، عبدالحلیم شر ر، عبدالرشید اینڈبرادرز تاجر کتب لاہور، اول ۱۹۲۵ء
٭ مقامات ناصری، مرتبہ انصارناصری، انجمن ترقیِ اردو پاکستان کراچی، اول ۱۹۶۹ء
٭ نسخہ ہائے وفا، ڈاکٹر داؤدرہبر، اکادمی پنجاب لاہور، اول ۱۹۵۸ء
٭ نشاط خاطر، حسنین عظیم آبادی، ایوان اردو پٹنہ، دوم ۱۹۸۰ء (پیش لفظ: کلیم الدین احمد )
٭ ہوائی قلعے، کرشن چندر، اردو بک سٹال لاہور، اول ۱۹۵۶ء
انشائیہ پر مستقل تصانیف
٭ ممکنات انشائیہ، مشکورحسین یاد، پولیمر پبلی کیشنز لاہور، اول ۱۹۸۳ء
٭ انشائیہ اردو ادب میں، ڈاکٹر انورسدید، مکتبہ فکر و خیال لاہور، ۱۹۸۴ء
٭ انشائیہ کی بنیاد، ڈاکٹر سلیم اختر، سنگ میل پبلی کیشنز لاہور، ۱۹۸۶ء
تنقیدی مضامین کے مجموعے جن میں انشائیہ پر مضامین یا انشائیہ کا ذکر موجود ہے:
٭ اختلافات، ڈاکٹر انورسدید، مکتبہ اردو سرگودھا، اول ۱۹۷۵ء
٭ ادب اور تنقید، ڈاکٹر سید شاہ علی، مکتبہ اسلوب کراچی، اول ۱۹۶۲ء
٭ ادب کا تنقیدی مطالعہ، ڈاکٹر سلام سندیلوی، میری لائبریری لاہور، چہارم ۱۹۷۱ء
٭ اردو ادب کی مختصرترین تاریخ، ڈاکٹر سلیم اختر، سنگ میل پبلی کیشنز لاہور، پنجم ۱۹۷۸ء
٭ اصناف ادب، رفیع الدین ہاشمی، سنگ میل پبلی کیشنز لاہور، ۱۹۷۶ء
٭ بہترین مقالات (۱۹۷۸ء) ، مرتبہ سجادنقوی، مکتبہ اردو زبان سرگودھا، ۱۹۸۰ء
٭ تاثرات وتعصبات، نظیرصدیقی، شعبہ تخلیق واشاعت مدرسہ عالیہ ڈھاکہ، اول ۱۹۶۲ء
٭ تحقیق و تنقید، اختراور ینوی، شادبک ڈپوپٹنہ، سن ندارد۔
٭ تنقید اور احتساب، ڈاکٹر وزیر آغا، جدیدناشرین لاہور، اول ۱۹۶۸ء
٭ تنقیدومجلسی تنقید، ڈاکٹر وزیر آغا، آئینۂ ادب لاہور، دوم ۱۹۸۶ء
٭ دائرے اور لکیریں، ڈاکٹر وزیر آغا، مکتبۂ فکر و خیال لاہور، اول ۱۹۸۶ء
٭ سرسیداحمد خان اور ان کے رفقاء کی نثرکا فکری اور فنی جائزہ، ڈاکٹر سید عبداللّٰہ، مکتبہ کاروان لاہور، ۱۹۶۰ء
٭ فاروقی کے تبصرے، شمس الرحمان فاروقی، مکتبہ شب خون الٰہ آباد، ۱۹۶۸ء
٭ فکر و خیال، انورسدید، مکتبہ اردو زبان سرگودھا، اول ۱۹۷۱ء
٭ ماسٹر رام چندراور اردو کے ارتقا میں ان کا حصہ، ڈاکٹر سید ہ جعفر، اور ینٹل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ حیدرآباددکن، اول ۱۹۶۰ء
٭ مضامین نو، خلیل الرحمن اعظمی، ایجوکیشنل بک ڈپو علی گڑھ، ۱۹۷۷ء
٭ مطالعے، سجادنقوی، مکتبہ فکر و خیال لاہور، ۱۹۸۷ء
٭ نئے تناظر، ڈاکٹر وزیر آغا، آئینۂ ادب لاہور، اول ۱۹۸۱ء
٭ نئے مقالات، ڈاکٹر وزیر آغا، مکتبہ اردو زبان سرگودھا، اول ۱۹۷۲ء
٭ نیازفتح پوری، ڈاکٹر امیر عارفی، انجمن ترقی اردو دہلی، ۱۹۷۷ء
٭ وزیر آغا: ایک مطالعہ، ڈاکٹر انورسدید، مکتبہ اسلوب کراچی، ۱۹۸۲ء
ادب کے سالانہ جائزے جن میں انشائیہ کا ذکر موجودہے
٭ ۱۹۸۰ء کا اردو ادب، ڈاکٹر انورسدید،
اوراق لاہور، فروری مارچ ۱۹۸۱ء…امروز لاہور، جنوری ۱۹۸۱ء
٭ ۱۹۸۱ء کا اردو ادب، ڈاکٹر انورسدید
اوراق لاہور، نومبردسمبر۱۹۸۲ء…جنگ لاہور، جنوری۱۹۸۲ء
٭ ۱۹۸۲ء کا اردو ادب، ڈاکٹر انورسدید، جنگ لاہور، جنوری ۱۹۸۳ء
٭ ۱۹۸۳ء کا اردو ادب، ڈاکٹر انورسدید، جنگ لاہور، جنوری ۱۹۸۴ء
٭ ۱۹۸۴ء کا اردو ادب، ڈاکٹر انورسدید، جنگ لاہور، جنوری ۱۹۸۵ء
کتاب نمادہلی، فروری مارچ ۱۹۸۵ء…امروز لاہور، جنوری ۱۹۸۵ء
٭ ۱۹۸۵ء کا اردو ادب، ڈاکٹر انورسدید،
جنگ لاہور، جنوری ۱۹۸۶ء…کتاب نمادہلی، اپریل ۱۹۸۶ء
٭ ۱۹۸۶ء کا اردو ادب، ڈاکٹر انورسدید، جنگ لاہور، جنوری۱۹۸۷ء
٭ گزشتہ دس سال کی نمایاں نثری تخلیقات، میرزا ادیب، امروزلاہور، دہ سالہ نمبر ۲۳مارچ ۱۹۵۸ء
فن انشائیہ پر متفرق مضامین:
٭ ادب عصری آگہی اور انشائیہ، ڈاکٹر انور سدید، ماہنامہ شاعر بمبئی، شمارہ نمبر ۷، ۱۹۸۶ء
٭ ادب کی ایک خاص صنف، ڈاکٹر سید محمد حسنین، نگارپاکستان کراچی، اصناف ادب نمبر، ۱۹۶۶
٭ اردو انشائیہ، انورسدید، آہنگ گیا (بھارت) ، اگست ۱۹۸۳ء
٭ اردو انشائیہ: ایک پھیلتا آفاق، راجہ محمد ریاض الرحمن، اوراق لاہور، مارچ اپریل ۱۹۸۶ء
٭ اردو انشائیہ: پس منظر و پیش نظر، ڈاکٹر بشیر سیفی، نیرنگ خیال راولپنڈی، ستمبر ۱۹۸۷ء
٭ اردو انشائیہ کا ارتقائی سفر، راغب شکیب، اردو زبان سرگودھا، انشائیہ نمبر، مارچ اپریل ۱۹۸۳ء
٭ ۸۶ء کا انشائی ادب، محمد اسلام تبسم، امروزلاہور، ۲جنوری ۱۹۸۷ء
٭ اردو انشائیے کا ایک سال، اکبرحمیدی، اردو ادب راولپنڈی، مارچ اپریل ۱۹۸۳ء
٭ اردو انشائیے کی ابتدا کے متعلق کچھ نئے حقائق، ڈاکٹر جاوید وششٹ (پمفلٹ) ہریانہ چندی گڑھ، ۱۹۸۳ء
٭ اردو انشائیہ کی مزیدبحث، ڈاکٹر انورسدید، اردو زبان سرگودھا، جنوری فروری ۱۹۸۳ء
٭ اردو انشائیہ کے خد و خال، مشکورحسین یاد، فنون لاہور، نومبر دسمبر ۱۹۷۶ء
٭ اردو انشائیہ کے خد و خال، سجادنقوی، اوراق، جنوری فروری ۱۹۷۷ء
٭ اردو انشائیہ کے عناصر، شمیم ترمذی، پندرہ روزہ آہنگ کراچی، اپریل ۱۹۸۳ء
٭ اردو کا پہلا انشائیہ نگار، ڈاکٹر بشیر سیفی، ماہنامہ نیرنگ خیال راولپنڈی، اگست ۱۹۸۶ء
٭ اردو کے گم شدہ انشائیہ نگار، ڈاکٹر انورسدید، اردو زبان سرگودھا، انشائیہ نمبر، مارچ اپریل ۱۹۸۳ء
٭ انشائیہ، اطہرپرویز، ہم قلم کراچی، جنوری ۱۹۶۳ء
٭ انشائیہ، ڈاکٹر محمد احسن فاروقی، نیادور کراچی، شمارہ نمبر۳۵-۳۶
٭ انشائیہ، رام لعل نابھوی، مضمون (پمفلٹ کی صورت میں شائع ہوا) ، اکادمی ہریانہ، ۱۹۷۹ء
٭ انشائیہ، جمیل آذر، نیرنگ خیال راولپنڈی گولڈن جوبلی نمبر، ۱۹۷۸ء
٭ انشائیہ، جمیل آذر، تخلیقی ادب کراچی، شمارہ نمبر۲
٭ انشائیہ، احمد سہیل، اوراق لاہور، نومبر دسمبر ۱۹۸۲ء
٭ انشائیہ، سلیم آغا قزلباش، چٹان لاہور، ۱۹جولائی ۱۹۸۲ء
٭ انشائیہ، رضی عابدی، ماہنامہ ادب لطیف لاہور، دسمبر ۱۹۸۴ء
٭ انشائیہ اردو کی سب سے متنازعہ صنف ادب، ذوالفقار احمد تابش، امروزلاہور، ۸جون ۱۹۸۴ء
٭ انشائیہ: اس اصطلاح کا موجد کون ہے، انورسدید، امروزلاہور، ۸جون ۱۹۸۱ء
٭ انشائیہ انفرادی سوچ کا محرک، جمیل آذر، اوراق، انشائیہ نمبر، ۱۹۸۵ء
٭ انشائیہ اور انشائے لطیف، ڈاکٹر بشیر سیفی، ادب لطیف لاہور، گولڈن جوبلی نمبر، ۱۹۸۶ء
٭ انشائیہ اور طنز و مزاح، ڈاکٹر بشیر سیفی، ماہ نو لاہور، جولائی ۱۹۸۶ء
٭ انشائیہ اور نثری نظم، مشکورحسین یاد، فنون لاہور، اگست ستمبر ۱۹۸۲ء
٭ انشائیہ ایک تہذیبی صنف ادب، رشید نثار، کتابی سلسلہ مطلع خانے وال، شمارہ نمبر ۲، ۱۹۸۶ء
٭ انشائیہ ایک عظیم صنف ادب، وزیر آغا، اردو زبان سرگودھا، ستمبراکتوبر ۱۹۷۷ء
٭ انشائیہ ایک لطیف صنف ادب، جمیل آذر، اوراق لاہور، شمارہ نمبر۲، ۱۹۶۹ء
٭ انشائیہ پر ایک نوٹ، مرزاحامدبیگ، اردو زبان سرگودھا، انشائیہ نمبر، مارچ اپریل ۱۹۸۳
٭ انشائیہ ایک ہمہ جہت صنف نثر، سلیم آغا قزلباش، اوراق، انشائیہ نمبر، ۱۹۸۵ء
٭ انشائیہ تنقید کی زد میں، رشیدنثار، اردو زبان سرگودھا، جنوری فروری ۱۹۷۸ء
٭ انشائیہ پر ایک نظر، پروفیسر یوسف بلخی، ہماری زبان علی گڑھ، یکم مئی ۱۹۶۲ء
٭ انشائیہ چوتھے کھونٹ کی دریافت، طارق جامی، اردو زبان سرگودھا، جنوری فروری ۱۹۷۸ء
٭ انشائیہ زندگی سے مربوط ہے۔ جمیل آذر، اوراق لاہور، جون ۱۹۸۳ء
٭ انشائیہ کا اسلوب، ڈاکٹر سلیم اختر، فنون لاہور، نومبر ۱۹۸۵ء
٭ انشائیہ کا زوال، ڈاکٹر سلیم اختر، ادب لطیف لاہور، گولڈن جوبلی نمبر، ۱۹۸۶ء
٭ انشائیہ کا فکری بیک یارڈ، اقبال آفاقی، اوراق لاہور، جولائی اگست ۱۹۷۸ء
٭ انشائیہ کچھ خیالات، سید احتشام حسن، ادیب علی گڑھ، انشائیہ نمبر، ۱۹۵۹ء
٭ انشائیہ کی اصطلاح، احمد جمال پاشا، اردو زبان سرگودھا، انشائیہ نمبر، مارچ اپریل ۱۹۸۳ء/کتاب نما دہلی، اکتوبرنومبر۱۹۸۳ء
٭ انشائیہ کی پہچان، وزیر آغا، اردو زبان سرگودھا، شمارہ نمبر۱۱-۱۲، ۱۹۶۹ء
٭ انشائیہ کی تکنیک، مسعودانور، اردو زبان سرگودھا، انشائیہ نمبر، مارچ اپریل ۱۹۸۳ء
٭ انشائیہ کی تعریف، ڈاکٹر بشیرسیفی، جنگ راولپنڈی، یکم دسمبر ۱۹۸۶ء
٭ انشائیہ کی کونپل، مرزاحامدبیگ، اوراق لاہور، جنوری فروری ۱۹۷۸ء
٭ انشائیہ کے ابتدائی روپ، ڈاکٹر سید ہ جعفر، ادیب علی گڑھ، انشائیہ نمبر، ۱۹۵۹ء
٭ انشائیہ کے چندپہلو، رشیدنثار، اوراق، انشائیہ نمبر، ۱۹۸۵ء
٭ انشائیہ چندمسائل، سلیم آغا قزلباش، اردو زبان سرگودھا، انشائیہ نمبر، مارچ اپریل ۱۹۸۳ء
٭ انشائیہ کے لیے ڈاکٹر جانسن کی تعریف، ڈاکٹر انورسدید، کتابی سلسلہ مطلع خانے وال، شمارہ نمبر۳
٭ انشائیہ کیا ہے۔ پیٹرویسٹ لینڈترجمہ، مسعودہاشمی، ماہ نورلاہور، جون ۱۹۸۰ء
مفاہیم گیا، ادب نمبر، ۱۹۸۵ء
٭ انشائیہ کیا ہے، نظیر صدیقی، نگارپاکستان، اصناف ادب نمبر، ۱۹۶۶ء
٭ انشائیہ کیا ہے، غلام جیلانی اصغر، اوراق لاہور، مارچ اپریل ۱۹۷۲ء
٭ انشائیہ کیا ہے، ذوالفقار احمد تابش، اوراق لاہور، انشائیہ نمبر، ۱۹۸۵ء
٭ انشائیہ کیا ہے، ڈاکٹر بشیرسیفی، اوراق لاہور، اکتوبرنومبر۱۹۸۶ء
٭ انشائیہ کیا ہے، ڈاکٹر وزیر آغا، ہماری زبان دہلی؍۱۵، نومبر ۱۹۸۰ء/اوراق، ستمبر اکتوبر۱۹۸۰ء
٭ انشائیہ کیا ہے، ڈاکٹر سید مقصودزاہدی، اہل قلم ملتان، شمارہ نمبر۲
٭ انشائیہ کیا نہیں ہے، ڈاکٹر سلیم اختر، ماہنامہ شاعربمبئی، شمارہ نمبر۷، ۱۹۸۶ء
٭ انشائیہ کیوں، سلیم اختر، اوراق، مارچ اپریل ۱۹۷۲ء
٭ انشائیہ میں حوالۂ جات، خالداقبال، امروزلاہور، ادبی ایڈیشن، اپریل ۱۹۸۳ء
٭ انشائیہ میں خیال کی رو، انورسدید، قرطاس گوجوانوالہ
٭ انشائیہ مقبولیت کی راہ پر، سعداللّٰہ کلیم، اوراق لاہور، مارچ اپریل ۱۹۷۲ء
٭ انشائیہ نفسیات کے آئینے میں، ڈاکٹر سلیم اختر، فنون لاہور، جون جولائی ۱۹۸۶ء
٭ انشائیہ نگار کی شخصیت، ڈاکٹر سلیم اختر، نیرنگ خیال راولپنڈی سالنامہ، ۱۹۸۴ء
٭ انشائیہ نگاری، سلیم اختر، ماہ نو کراچی، مارچ ۱۹۶۶ء
٭ انشائیہ نگاری، مشتاق قمر، اوراق لاہور، اپریل مئی ۱۹۷۵ء
٭ انشائیہ نگاری، ڈاکٹر انورسدید، سب رس کراچی، اکتوبر ۱۹۸۵ء
٭ انشائیہ نما، ڈاکٹر قمر رئیس، ادیب علی گڑھ، انشائیہ نمبر، ۱۹۵۹ء
٭ انشائیہ کا سراپا، رحیم طلب، کتابی سلسلہ تحریرجڑانوالہ، شمارہ ۵
٭ انشائیے کا فن، حامدبرگی، اوراق، انشائیہ نمبر، ۱۹۸۵ء
٭ انگریزی انشائیہ پر ایک نظر، اندرجیت لعل، ادیب علی گڑھ، انشائیہ نمبر، ۱۹۵۹
٭ ایسّے اردو ادب میں، حسن نور، ادب لطیف لاہور، ستمبر۱۹۵۸ء
٭ ایسّے مغرب میں، ڈاکٹر سلیم اختر، نقوش لاہور، جون ۱۹۸۵ء
٭ بہادلپور میں انشائیہ کی شام کا خطبۂ صدارت، ڈاکٹر انور سدید، اردو زبان سرگودھا، اپریل ۱۹۸۲ء
٭ ذکر پھر انشائیہ کا، پرویز بزمی، روزنامہ امروز، لاہور، ۱۱فروری ۱۹۸۳ء
٭ صنف انشائیہ کا مسئلہ، مشکورحسین یاد، نیرنگ خیال راولپنڈی، اپریل ۱۹۸۳ء
٭ کچھ اردو انشائیہ کے بارے میں، ڈاکٹر وزیر آغا، اردو زبان سرگودھا، مئی جون ۱۹۶۸ء (سالنامہ)
٭ کچھ انشائیہ کے بارے میں، پروین طارق، نوائے وقت راولپنڈی، ۸جون ۱۹۸۷ء
٭ کچھ باتیں انشائیہ کے بارے میں، ذوالفقار احمد تابش، امروز لاہور، ۱۱مئی ۱۹۸۴ء (ادبی ایڈیشن)
٭ کچھ انشائیہ کے بارے میں، جمیل آذر، نوائے وقت راولپنڈی، ۱۶جولائی ۱۹۷۷ء
٭ کچھ انشائیے کے بارے میں، شہزادمنظر، اوراق، انشائیہ نمبر، ۱۹۸۵ء
٭ کیا انشائیہ ایک سنجیدہ صنف ادب ہے، مشکورحسین یاد، فنون لاہور، سالنامہ ۱۹۸۱ء
٭ ممکنات انشائیہ یا کاروبار فکاہیہ، خامہ بلوش، روزنامہ جسارت کراچی، ۲۲جولائی ۱۹۸۳ء
٭ مونتین انشائیہ اور انشائیہ نگار، محمد ارشاد، فنون لاہور، جولائی ۱۹۸۲ء
٭ میرے پسندیدہ انشائیے، ہرچرن چاؤلہ، اوراق، انشائیہ نمبر، ۱۹۸۵ء
٭ وہی انشائیہ کی بات، صلاح الدین حیدر، چٹان لاہور، ۷دسمبر ۱۹۸۱ء
انشائیہ نگاروں کے فن اور انشائیہ کی کتابوں پر تنقیدی مضامین
٭ انشائیہ اور وزیر آغا، یوسف ظفر، اردو زبان سرگودھا، اپریل ۱۹۷۲ء
٭ انشائیوں کا ایک مجموعہ (خیال پارے) ، قیوم ظفر، سالنامہ اردو زبان سرگودھا، مئی جون ۱۹۶۸ء
٭ انور سدید کی انشائیہ نگاری، مناظرعاشق ہرگانوی، اوراق لاہور، ستمبر ۱۹۸۱ء/ توازن بمبئی، شمارہ نمبر۷، ۱۹۸۶ء
٭ انورسدید کے انشائیے، جمیل آذر، اوراق لاہور، ستمبر۱۹۸۱ء
٭ انورسدید کے انشائیے، اکبرحمیدی، اوراق لاہور، اکتوبرنومبر ۱۹۸۵ء
٭ جمیل آذرکے انشائیے، انورسدید، نیرنگ خیال راولپنڈی، مارچ ۱۹۸۲ء
٭ شاخ زیتون: سجادنقوی، رام لعل نابھوی، اوراق لاہور، نومبردسمبر۱۹۸۲ء
٭ جمیل آذر کے انشائیے، فتح محمد ملک، نوائے وقت راولپنڈی، ۲۱جولائی ۱۹۸۶ء
٭ جمیل آذر کے انشائیے، ڈاکٹر بشیرسیفی، نوائے وقت، راولپنڈی، یکم دسمبر۱۹۸۶ء
٭ سرشاربحیثیت انشائیہ نگار، ڈاکٹر احرازنقوی، نقوش لاہور، جنوری ۱۹۶۶ء
٭ غلام جیلانی اصغر کے انشائیے، ڈاکٹر انورسدید، اوراق لاہور، مئی جون ۱۹۸۳ء
٭ کرشن چندر کے انشائیے، ڈاکٹر سید محمد حسنین، شاعربمبئی، کرشن نمبر، ۱۹۶۷ء
٭ محمد یونس بٹ کی انشائیہ نگاری، تحسین فراقی، سیارہ لاہور، اپریل ۱۹۸۶ء
٭ مشتاق احمد یوسفی: ایک انشائیہ نگار، نظیرصدیقی، سیپ کراچی، شمارہ نمبر۱۲
٭ ڈاکٹر وزیر آغا اور انشائیہ، رشیدنثار، نگارپاکستان کراچی، ستمبر۱۹۸۵ء
٭ وزیر آغا کی انشائیہ نگاری، جمیل آذر، تخلیقی ادب نمبر۳، کراچی
٭ وزیر آغاکے انشائیے، میرزا ادیب، ادب لطیف لاہور، ستمبر ۱۹۶۱ء
٭ وزیر آغاکے انشائیے، احمد سعید ہمدانی، اردو زبان سرگودھا، نومبر دسمبر ۱۹۷۳ء
٭ وزیر آغاکے انشائیے، ڈاکٹر بشیر سیفی، سیارہ لاہور، ستمبراکتوبر ۱۹۸۶ء
٭ آم کے آم (رام لعل نابھوی) ، ڈاکٹر انورسدید، اوراق لاہور، انشائیہ نمبر۱۹۸۵ء
٭ انشائیہ اردو ادب میں (ڈاکٹر انور سدید) ، ڈاکٹر سہیل بخاری - رشید امجد، اوراق، انشائیہ نمبر، ۱۹۸۵ء
٭ انشائیہ اردو ادب میں (ڈاکٹر انورسدید) ، جمیل آذر، امروز لاہور (ادبی ایڈیشن) ، ۷جون۱۹۸۵ء
٭ انشائیہ اردو ادب میں (ڈاکٹر انورسدید) ، ڈاکٹر انور محمود خالد، روزنامہ امروز لاہور (ادبی ایڈیشن) ، ۲۷نومبر ۱۹۸۴ء
٭ انشائیہ اردو ادب میں (ڈاکٹر انورسدید) ، صابرلودھی، نیرنگ خیال راولپنڈی، اگست ۱۹۸۵ء
٭ انشائیہ اردو ادب میں (ڈاکٹر انورسدید) ، جمیل آذر، نوائے وقت راولپنڈی، ۳ جون ۱۹۸۵ء
٭ انشائیہ اردو ادب میں (ڈاکٹر انورسدید) ، اکبرحمیدی، حیدر راولپنڈی، ۸مارچ ۱۹۸۵ء
٭ انشائیہ اردو ادب میں (ڈاکٹر انورسدید) ، خیرالدین انصاری، اردو زبان سرگودھا، جنوری فروری ۱۹۸۷ء
٭ انشائیوں کی پانچ کتابیں، محمد اسد اللّٰہ، اردو زبان سرگودھا، انشائیہ نمبر ۱۹۸۳ء
٭ پھوار (شمیم ترمذی) ، ڈاکٹر وزیر آغا، اوراق لاہور، اپریل مئی ۱۹۸۷ء
٭ جریزے کا سفر (اکبرحمیدی) ، ڈاکٹر بشیرسیفی، اردو ادب راولپنڈی، تبصرہ نمبر، نومبر ۱۹۸۵ء
٭ جریزے کا سفر (اکبرحمیدی) ، صابرلودھی، ماہ نولاہور، اکتوبر۱۹۸۶ء
٭ جریزے کا سفر (اکبرحمیدی) ، نظیرصدیقی، کتاب لاہور، مارچ۱۹۸۶ء
٭ جریزے کا سفر (اکبرحمیدی) ، حامدبرگی، اوراق لاہور، اپریل۱۹۸۶ء
٭ جریزے کا سفر (اکبرحمیدی) ، محمد منشایاد، نیرنگ خیال راولپنڈی، سالنامہ ۱۹۸۶ء
٭ جریزے کا سفر (اکبرحمیدی) ، فرحت نواز، نوائے وقت ملتان، ۱۶فروری ۱۹۸۶ء
٭ جریزے کا سفر (اکبرحمیدی) ، حسن طاہر، پاکستان ٹائمز لاہور، ۲۱اپریل۱۹۸۶ء
٭ جریزے کا سفر (اکبر حمیدی) ، سلیم آغا قزلباش، نوائے وقت راولپنڈی، ۲۶ جون۱۹۸۶ء
٭ جریزے کا سفر (اکبرحمیدی) ، حامدبرگی، مسلم اسلام آباد، ۶جون۱۹۸۶ء
٭ جریزے کے سفرکی دعوت، جمیل آذر، جنگ راولپنڈی، ۱۳جنوری ۱۹۸۶ء
٭ چاہ خنداں (محمد یونس بٹ) ، صابرلودھی، سیارہ لاہور، اپریل مئی ۱۹۸۶ء
٭ چاہ خنداں کی شگفتہ تحریریں (محمد یونس بٹ) ، اسرار زیدی، اخبارجہاں کراچی، ۳اکتوبر۱۹۸۵ء
٭ انشائیوں کی نئی کتاب (دوسراکنارہ-وزیر آغا) ، رشید امجد، اردو زبان سرگودھا، انشائیہ نمبر، مارچ اپریل ۱۹۸۳ء
٭ ذکر اس پری وش کا (ڈاکٹر انورسدید) ، فرحت نواز-سجادنقوی، اوراق لاہور، نومبر دسمبر ۱۹۸۲ء
٭ ذکر اس پری وش کا (ڈاکٹر انورسدید) ، ڈاکٹر خورشید رضو، اردو زبان سرگودھا، نومبر دسمبر ۱۹۸۲ء
٭ ذکر اس پری وش کا (ڈاکٹر انورسدید) ، فرحت نواز-رام لعل نابھوی، جدید ادب خان پور، مارچ ۱۹۸۳ء
٭ ذکر اس پری وش کا (ڈاکٹر انورسدید) ، جوگندرپال، اوراق، انشائیہ نمبر، ۱۹۸۵ء
٭ ذکر اس پری وش کا (ڈاکٹر انورسدید) ، کرنل غلام سرور، اوراق لاہور، اپریل مئی ۱۹۸۲ء
٭ ذکر اس پری وش کا (ڈاکٹر انورسدید) ، عذرا اصغر، تخلیق لاہور، جنوری ۱۹۸۲ء
٭ سرگوشیاں (سلیم آغا قزلباش) ، جمیل آذر، کتابی سلسلہ خیابان راولپنڈی، شمارہ: ۲
٭ سرگوشیاں (سلیم آغا قزلباش) ، رام لعل نابھوی-اکبر حمیدی، اوراق لاہور، فروری مارچ ۱۹۸۱ء
٭ سرگوشیاں پر ایک نظر (سلیم آغا قزلباش) ، محمد منشایاد، جدیدادب خان پور، ستمبر ۱۹۸۱ء
٭ سفیدبال (سلمان بٹ) ، اسرارزیدی، اخبارجہاں کراچی، ۱۵تا۲۱جون ۱۹۸۷ء
٭ شاخ زیتون (جمیل آذر) ، انورقدوس سیمی، جنگ راولپنڈی، ۱۹اپریل ۱۹۸۲ء
٭ شاخ زیتون پر ایک نظر (جمیل آذر) ، ڈاکٹر وزیر آغا، نیرنگ خیال راولپنڈی، اگست ۱۹۸۴ء
٭ منتخب انشائیے (سلیم آغا قزلباش) ، ڈاکٹر گوپی چندنارنگ-ممتازحمدخان، اوراق، انشائیہ نمبر، ۱۹۸۵ء
٭ منتخب انشائیے (سلیم آغا قزلباش) ، ڈاکٹر انورسدید، روزنامہ جنگ لاہور، ۱۴ جون ۱۹۸۲ء
٭ ممکنات انشائیہ (مشکورحسین یاد) ، سید مسعود ہاشمی، فنون لاہور، ستمبراکتوبر ۱۹۸۴ء
٭ اردو انشائیے کا مارکو پولو (جمیل آذر) ، جمیل ملک، اوراق، انشائیہ نمبر ۱۹۸۵ء
٭ قلمرو مجاز کا خوش فکر شہزادہ (محمد یونس بٹ) ، حفیظ الرحمن احسن، سیارہ لاہور، اپریل مئی ۱۹۸۶ء
٭ چاہ خنداں میں دوایک ڈبکیاں (محمد یونس بٹ) ، میرزا ادیب، سیارہ لاہور، اپریل مئی ۱۹۸۶ء
٭ ممکنات انشائیہ (مشکورحسین یاد) ، متین فکری، نیرنگ خیال راولپنڈی، اگست ۱۹۸۴ء
٭ اوراق کے انشائیے، جمیل آذر، اوراق، فروری مارچ ۱۹۸۱ء
٭ اوراق کے انشائیے، رشیدنثار-اکبرحمیدی، اوراق، نومبر دسمبر ۱۹۸۴ء
بحثیں اور مذاکرے
٭ انشائیہ: ایک بحث،
(شرکا) ڈاکٹر وحیدقریشی، سجادنقوی، نظیرصدیقی، رب نواز مائل، مشکورحسین یاد، سید احمد ہمدانی، رشیدنثار، انورسدید، ڈاکٹر عبادت بریلوی
اوراق لاہور، مارچ اپریل ۱۹۷۲ء
٭ انشائیہ: ایک مذاکرہ (محرک اے خیام)
(شرکا) علی حیدرملک، صبا اکرم، شہزادمنظر، محمد رضا کاظمی، ممتازاحمد خان، راغب شکیب
اوراق، انشائیہ نمبر، اپریل مئی ۱۹۸۵ء
٭ انشائیہ کا مسئلہ (بازگشت) ، عرش صدیقی، وزیر آغا
اوراق لاہور، اکتوبرنومبر۱۹۷۲ء
٭ انشائیہ کیا ہے (بحث)
(شرکا) غلام جیلانی اصغر، نظیرصدیقی، وزیر آغا
ادبی دنیا، دورپنجم، شمارہ ہفتم
٭ انشائیہ کیا ہے …لطیف ساحل
ڈاکٹر وزیر آغا، مشکورحسین یاد، خواجہ محمد زکریا، سلمان بٹ
امروزلاہور، ۱۳، ۲۰ مئی اور ۳جون ۱۹۸۳ء
٭ سوال یہ ہے (انشائیہ) محرک بحث…سلیم آغا قزلباش
(شرکا) غلام الثقلین نقوی، جمیل آذر، اقبال آفاقی، مرزاحامدبیگ
اوراق لاہور، سالنامہ جنوری فروری ۱۹۷۹ء
٭ سوال یہ ہے (مذاکرہ) ، وزیر آغا، غلام جیلانی اصغر، انورسدید، سجادنقوی، سلیم آغا قزلباش، انجم نیازی، صابرلودھی
اوراق لاہور، انشائیہ نمبر، ۱۹۸۵ء
٭ انشائیہ اردو ادب میں (انٹرویو) ، تنویرظہور، انورسدید
روزنامہ جنگ لاہور، ۳جنوری ۱۹۸۵ء
رسائل واخبارات کے خصوصی نمبر:
٭ ’ادیب‘ علی گڑھ، انشائیہ نمبر، ۱۹۵۹ء
٭ ’اردو زبان‘ سرگودھا، انشائیہ نمبر، ۱۹۸۳ء
٭ ’اوراق‘ لاہور، افسانہ وانشائیہ نمبر، ۱۹۷۲ء
٭ ’اوراق‘ لاہور، انشائیہ نمبر، ۱۹۸۵ء
٭ ’امروز‘ لاہور (ادبی ایڈیشن) ، انشائیہ نمبر، فروری ۱۹۸۵ء
ایم اے کا مقالہ:
٭ اردو انشائیہ اور انشائیہ نگاری، مظہرعلی آغا، پنجاب یونیورسٹی لاہور
پی ایچ ڈی کا مقالہ
٭ اردو میں انشائی ادب کا ارتقاء، ڈاکٹر بشیرسیفی، پنجاب یونیورسٹی لاہور
اردو انشائیہ پر انگریزی مضامین
٭ "Much Ado About the Essay"، خالد احمد ، پاکستان ٹائمز لاہور، ۱۹؍اگست ۱۹۸۳ء
٭ "Much Ado About Something"، غلام جیلانی اصغر، پاکستان ٹائمزلاہور، ۱۴؍اکتوبر۱۹۸۳ء
٭ "Inshaiya: A Revoluation"، محمد افسرساجد، پاکستان اینڈگلف اکانومسٹ کراچی، ۳۱؍اگست ۱۹۸۵ء
٭ "Light Essays in Urdu"، ایریل (محمد علی صدیقی) ، ڈان کراچی، ۱۶؍اگست ۱۹۸۵ء
٭ "Urdu Inshaiya"، احمد خلیل پاکستان ٹائمز لاہور، ۱۶؍ستمبر۱۹۸۳ء
٭ "Much Ado About the Essay"، جمیل آذر، پاکستان ٹائمز لاہور، ۲۷؍ستمبر ۱۹۸۳ء
٭ "Urdu Essays and Pross"، محمد کاظم، پاکستان ٹائمز لاہور، ۳؍ ستمبر۱۹۸۳ء
٭ "Urdu Essay"، پرویزبزمی، پاکستان ٹائمزلاہور، ۲۲؍ستمبر۱۹۸۳ء
٭ "Urdu Essay"، اعجازناصر، پاکستان ٹائمزلاہور، ۱؍اکتوبر ۱۹۸۳ء
٭ "Urdu Essay"، جمیل یوسف، پاکستان ٹائمزلاہور، ۱۲؍اکتوبر ۱۹۸۳ء
٭ "Much Ado About the Essay"، ایک عام قاری، پاکستان ٹائمزلاہور، ۳۱؍ستمبر۱۹۸۳ء
٭ "The Olive Branch"، کرنل غلام سرور، روزنامہ مسلم راولپنڈی، ۱۲؍ نومبر ۱۹۸۳ء
٭ "The Art of Essay Writing"، لطیف جعفری، روزنامہ ڈان کراچی، ۲۱؍جنوری ۱۹۸۴ء
٭ "Forgotten Essayist Maulvi Ahmaddin"، خواجہ منیر احمد ، پاکستان ٹائمزلاہور، ۶؍نومبر ۱۹۸۳ء
٭ "The Definition of Inshaiya"، انورسدید، پاکستان ٹائمز لاہور، ۳۰؍جون ۱۹۸۴ء
٭ "Light Essay in Urdu"، غلام جیلانی اصغر، پاکستان ٹائمزلاہور، یکم جولائی ۱۹۸۳ء
٭٭٭
نوٹ : مرحوم ڈاکٹر بشیر سیفی صاحب کے اس مضمون سے ۱۹۸۶ء تک انشائیے کی پیش رفت کا اندازہ ہوتا ہے۔ تاحال انشائیوں کے کئی مجموعے شائع ہو چکے ہیں اور اس صنف سے متعلق تحقیقی کام بھی منظرعام پر آ چکا ہے۔
٭٭٭