علمِ عروض کیا ہے؟
علمِ عروض شاعری کی تکنیک اور اصول و قواعد سے بحث کرتا ہے اور اوزان و بحور سے لے کر زحافات و قوافی تک مختلف ذیلی شعبوں میں منقسم ہے۔ عروض کا مقصد یہ ہے کہ اس علم کا سیکھنے والا شخص خوش آہنگ اور مترنم کلام کو غیرمترنم اور بےآہنگ کلام سے متمیز کرنے کے قابل ہو جائے۔ کلام کی مقدم الذکر قسم کو ہم اصطلاح میں نظم کہتے ہیں اور موخر الذکر نثر کہلاتی ہے۔ بالفاظِ دیگر عروض نظم کے اصول اور قواعد کے مطالعے کا نام ہے۔
اردو عروض کا مقصد
اردو میں عروض عربی اور فارسی سے وراثتاً منتقل ہوا ہے۔ اردو گاہ کے شعبۂِ عروض میں ہم نے اس روایتی عروض کو حتی الامکان اردو زبان کے مزاج کے مطابق ڈھال کر پیش کرنے کا عزم کیا ہے۔ تاہم ہم اپنے اسلاف کے اس قیمتی علمی و ادبی سرمائے کی وقعت سے بھی مقدور بھر آگاہ ہیں جو امتدادِ زمانہ کے طفیل اکثر لوگوں کی نظر سے اوجھل ہو گیا ہے۔ لہٰذا ہم تجدید یا تسہیل کسی بھی نام پر بلاضرورت ان کے قائم کردہ اصولی و آفاقی سانچوں سے باہر نکلنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔ ہمارا اصلِ اصول یہ ہے کہ جدت اور سہولت کے نام پر ہونے والے بگاڑ اور روایتی عروض دانی کی کٹر مردم آزاری ہر دو کے بیچوں بیچ ایک متوازن راہ نکالی جائے جواردو زبان اور اہلِ زبان کے لیے مطبوع اور گوارا بھی ہو اور اردو عروض کو مسخ کر کے روایت سے منقطع بھی نہ کر چھوڑے۔
عروض کسے سیکھنا چاہیے؟
ادب، انشا پردازی اور عروض اپنے قارئین و شائقین سے ایک خاص علمی سطح کا تقاضا کرتے ہیں۔ کتاب اور کنجڑے کی زبان میں الفاظ و معانی سے ورا بھی ایک فرق ہوتا ہے جس کی تمیز کتاب خواں تو کر سکتا ہے مگر کنجڑا نہیں۔ اگر آپ زبان و ادب کے سنجیدہ قاری ہیں تو ہم یہاں تشریف آوری پر آپ کے شکرگزار ہیں اور امید کرتے ہیں کہ یہ تعلق ہمارے اور آپ کے لیے مفید اور سعید ثابت ہو گا۔ تاہم اگر آپ ہمارا یہی سرورق لغت دیکھے بغیر ٹھیک طرح پڑھنے اور سمجھنے سے قاصر ہیں تو ہمارے خیال میں ادب اور علومِ ادب سے پہلے آپ کو زبان سیکھنی، پڑھنی اور رچانی چاہیے۔
ترتیبِ مواد
اردو عروض سے متعلق مطالعاتی مواد دو بڑے حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ اول مصطلحاتِ عروض اور دوم اسباق و ابحاث۔
مصطلحاتِ عروض اردو میں اپنی نوعیت کی پہلی آن لائن عروضی لغت ہے جس میں عروضی اصطلاحات کے معانی بیان کیے گئے ہیں۔ اس سلسلے کا آغاز حال ہی میں کیا گیا ہے اور نئے الفاظ و تراکیب کا اضافہ مسلسل جاری ہے۔
اسباق و ابحاث کے ضمن میں ہم نے اردو زبان و ادب کے تناظر میں عروض کو سمجھنے اور سمجھانے کی کوشش کی ہے۔ مضامین کو چند ابواب کی صورت میں منظم کیا گیا ہے جن میں بحور، تقطیع، زحافات وغیرہ کے الگ عنوانات قائم کیے گئے ہیں نیز علمِ قوافی اور بلاغت کو بھی زیرِ بحث لایا گیا ہے۔ آپ ان تک اوپر موجود لائحہ (menu) سے رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔