آج وہ گرینی کے کہنے پر اپنی عادت کے برخلاف خوب دل لگا کر تیار ہوئی تھی ریڈاینڈ بلیک شیفون کے شلوار قمیض جس پر دهاگوں کی کڑهای اور شیشوں کا کام بنا ہوا تھا اس کی سنہری رنگت دمک رہی تھی آج زندگی میں پہلی بار اس نے پونی ٹیل بنانے کے بجائے اپنے شولڈر تک آتے اسٹیپ کٹنگ بال کهلے چهوڑ دیے مجھے زندگی میں پہلی بار افسوس ہو رہا ہے کہ میں لڑکا کیوں نہیں ہوں جلیلیا کا تعریف کرنے کا بهی اپنا ہی انداز تها رائم نے جهینپ کر ایک دهپ اسے رسید کی
رائم اس وقت اسٹیج پر سینکڑوں لوگوں کی نگاہوں کا مرکز بنی ہوئی تھی اس کے مداح تالیاں پیٹ رہے تھے اس کے کام کو سراہ رہے تھے اور وہ مسکراتے ہوئے ہاتھ ہلا کر عاجزی کے ساتھ ان کی تعریفیں وصول کر رہی تهی اتنی دور سے بهی اسے ایزد کی نگاہوں میں اپنے لیے فخر کا احساس لودیتا دکھائی دیا تھا اسی پل ہر چہرہ ہر منظر ہر بات ہر آواز اس کے لیے بے معنی ہو کر رہ گئی تھی وہ جلد از جلد اس کے پاس پہنچ جانا چاہتی تھی ایکسکیوزمی پلیز معزرت کرکے تیزی سے سیڑھیاں اتر کے نیچے چلی آئی۔ ۔کانگرلیشن ایزد نے گرم جوشی سے اس کے ساتھ ہاتھ ملایا تها جسے وہ اپنے جوش میں کئی ثانیے تک پکڑے کهڑی رہی۔ ۔۔
یہاں بہت کر اوڈ ہے کہیں باہر چلے۔ ۔وہ اس سے اجازت لے رہا تھا۔ ۔۔شیور رائم انتہائی غیر زمہ داری کا ثبوت دیتی کسی کو بتائے بغیر اس کے ساتھ باہر آگئی مجھے نہیں لگتا تھا کہ مایہ ناز فوٹوگرافر میرے ایک بار بلانے پر چلائے گا خوشی اس کے انگ انگ سے پهوٹ رہی تھی مجھے بھی نہیں لگتا تھا کہ بہادر حسینہ مجھے انوائٹ کرنے اسپیشلی میرے گهر آئے گی وہ ہنسا تها وہ ایک پارک میں اگئے تهے رائم میں اگلے ہفتے پاکستان جارہا ہوں ایزد نے اپنی نظریں پارک میں ادھر ادھر دوڑتے بهاگتے بچوں پر ٹکا دی تهیں۔ ۔۔پاکستان کیوں؟ وہ قدرے حیرت سے بولی تھی۔ ۔۔۔۔۔۔۔میرے پرنٹس نے وہاں میری کزن کے ساتھ میری شادی طے کر دی ہے اگلے جمعہ کو نکاح ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔رائم اپنی جگہ پر فریز سی ہوگئی وہ ساکت نظروں سے اسے دیکهنے لگی وہ ایزد کی بات سمجھنے کی کوشش کر رہی تهی۔ ۔۔۔
ایزد کی شادی ایزد اس کی طرف دیکھ کیوں نہیں رہا۔ ۔۔۔رائم وہ ان آنکھوں کا سنہری پن پهیکا پڑتا نہیں دیکه سکتا تھا رائم
بنا ایک لفظ کہے اس کے ہاتھوں سے اپنا ہاتھ چهڑوا کر وحشت زدہ سی اٹه کهڑی ہوئی۔ ۔۔۔۔۔
وہ چار دنوں تک بے سدھ پڑی بخار میں پهنک رہی تھی نیم بے ہوشی کے عالم میں ٹوٹے پھوٹے الفاظ سسکیوں کی صورت میں اس کے خشک لبوں پر آکر دم توڑ جاتے ہوش میں آنے کے بعد بهی وہ سختی سے آنکھیں بند کیے اپنے تئیں حقیقت جهٹلانے کی لاشعور کوشش کر رہی تھی شرم تو نہیں آتی اکلوتی دوست کی شادی ہورہی ہے اور محترمہ یہاں پرپڑی بستر توڑرہی ہیں وہ خاصے جارحانہ تیور لیے اندر داخل ہوئی تھی اگر چہ گرینی سے وہ سب جان کر اسے بہت دکھ ہوا تھا لیکن وہ رائم کے زخموں کو چهیڑنے کی بجائے اسے چیئر اپ کرنا چاہتی تهی ۔۔نک سک حلیے میں رہنے والی رائم کو اس حالت میں دیکه کر اس کا دل کٹ رہا تھا۔ ۔۔مبارک ہو جلیلیا اس نے مسکرانے کی کوشش کی تهی لیکن آنسو بےمروتی سے اس کی کوشش کو ناکام بنا تے بہہ نکلے تهے جلیلیا نے بہت خاموشی سے اسے اپنے ساتھ لگا لیا اور آہستہ آہستہ اس کی پیٹھ تهپکنے لگی
*******************
آج جلیلیا کی شادی تهی رواتی انداز میں دلہن بنی جلیلیا سرخ وسفید پهولوں کی سے سجے جهولے پر بیٹھی حسب عادت جودت کی جانب جهکی اس کے کان کها رہی تھی رائم جودت کی ممی سے مل نے لگی تهی آنٹی آپ کی فیملی بہت لکی ہے جسے جلیلیا جیسی بہترین اور زندہ دل لڑکی کا ساتھ ملا ہے وہ جودت کی ممی سے کہہ رہی تھی۔ ۔لکی تو وہ ہوگا جسے تم ملوگی میری جان جلیلیا نے دل میں کہا اور بہت آہستگی سے اپنی انگلی کی پور سے آنکھوں میں آئی نمی کو صاف کیا۔ ۔۔
رائم تهکے تهکے قدموں کے ساتھ گهر میں داخل ہوئی تو اسے احساس ہوا پورے گهر میں ویرانی اور پر مردگی چهائی ہوئی تھی کرسٹل اسٹینڈ پر رکھے پنک روز مرجھا کر سوکھ چکے تھے گرینی نے کتنے دنوں سے یہاں تازہ پهول نہیں سجائے وہ حساب لگاتی اندر آگئی گرینی کے انڑورپلانٹس اپنے نظرانداز کیے جانے کا شکوہ کررہے تھے۔ ۔رائم کے بعد مجھے اپنے یہ پودے بے حد پیارے ہیں۔ ۔۔
گرینی نے اپنے پودوں کو پانی کیوں نہیں دیا سامنے چهوٹا سا لاونج خالی پڑا تھا کتنے دنوں سے گرینی اپنے مخصوص کاوچ پر کافی پیتی دکھائی نہیں دی تهیں۔ ۔کچن کا دروازہ کهلاہوا تها حالانکہ گرینی کام ختم کر نے کے فوراً بعد احتیاط سے اسے بند کر دیا کرتی تھیں۔ ۔آج پندرہ تاریخ تهی سیٹرڈے کو انہوں نے ڈاکٹر انتھونی کے پاس چیک اپ کے لیے جاناتها اور آج سٹرڈے کو گزرے تین دن بیت چکے تھے سینٹرل ٹیبل پر پڑی فلاورز آرلائف پر دهول کی تہہ جم چکی تھی گرینی اپنی اس پسندیدہ کتاب کو روزانہ پڑھا کرتی تهیں اور اب اس پر جمی گرد کی تہ بتانے کے لیے کافی تهی کہ کتنے دنوں سے یہ کتاب کهول کر بهی نہیں دیکهی گئی۔ ۔
یہ اتنا ڈهیر سارا غیر معمولی پن کہاں سے آگیا ہے ہماری زندگی میں اس کا رخ گرینی کے کمرے کی طرف تها۔ ۔۔میں آپ سے اور کچھ مانگتی بس میری رائم کو دل کی خوشی عطا کر دیجیے۔ ۔۔وہ ٹهٹک کر دروازے پر ہی رک گئی گرینی صرف اس کی دادی نہیں تهیں بلکہ اس کی ماں باپ بہن بھائی دوست سب کچھ تهیں وہ اس کے لیے اللہ کے سامنے ہاتھ پهیلا ئے دعا مانگ رہی تھی رائم ساکت نظروں سے ان کا ہچکیوں سے لرز تا ضعیف وجود دیکھ رہی تھی۔ ۔ابھی کچھ دیر پہلے اپنے دل میں اٹهتے سارے سوالوں کے جواب اسے مل گئے تهے یہ سب میری وجہ سے ہو رہا ہے وہ الٹے قدموں وہاں سے لوٹ آئی آج ایک اور رات اس نے جاگ کر گزارنی تهی لیکن اس بار سوچنے کے لیے اور بہت کچھ تها۔ ۔وہ وضو کر کے نماز کے لیے کهڑی ہوگئی میں اتنی ناشکری تو پہلے نہیں رہی آنسو ٹوٹ ٹوٹ کر اس کی شفاف ہتھیلیوں پر گررہے تهے اور اس کے دل میں ڈهیر سارا سکون اتررہا تها۔ ۔۔۔
گڈمارننگ وہ پردے سمیٹتے ہوئے ہلکا سا مسکرائی تھی اور یہ پہلی مسکراہٹ تھی جس میں آنسوؤں کی نمی شامل نہیں تهی یقین جانیے آج بھی سورج وہیں سے نکلا ہے جہاں سے روز نکلا کرتا ہے۔ ۔گرینی میں سوچ رہی تھی سیٹنگ چینج نہ کردیں اب کچھ نیا پن آجائے گا۔ ۔جیسے تم مناسب سمجھو وہ حیران زیادہ ہو رہی تهیں یا خوش رائم انداز نہ لگا سکی
******************************