اس نے چیوگم کا ریپراتارا آدھا حصہ اپنے منہ میں ڈالا اور آدھا بندر کی طرف بڑها دیا یہ ایک دوستانہ پیشکش تهی اس نے
چیوگم کا غبارہ بندر کے منہ کے قریب لاکر پهوڑدیا۔ ۔بندر کو شاید یہ مشغلہ اچھا لگا تھا اس لیے وہ بهی غبارہ بنانے کی کوشش کرنے لگا۔ ۔۔۔میری غیر موجودگی میں میری چیزوں کی حفاظت کرنا بھی میزبانی اور دوستی کے ذمرے میں آتا ہے ٹھیک ہے وہ اس کے سر کو سہلاتی باہر نکل آئی بلیک لیدر کا مخصوص بیگ اس کے کندھے پر جهول رہا تھا۔ ۔۔۔
رسی نما لچکیلی شاخوں کا ایک جال ساز مین پر پهیلا ہوا تھا جو کسی آکٹوپس کی طرح پیروں کو اپنے شکنجے میں جکڑنے
کے درپے لگ رہی تھیں رائم بہت احتیاط سے قدم آگے بڑھا رہی تھی وہ جانتی تھی کہ اس کی زراسی لاپرواہی اس کے لیے کسی بڑی پریشانی کا سبب بن سکتی ہے۔ ۔دس سال پہلے اسی جنگل میں ایک امریکن ہائیکر جنگلی بیلوں سے الجھ
کر نیچے گرگئی تهی اسے چوٹ لگی تھی اور ٹهک ایک ماہ بعد نوے کهو جیوں پر مشتمل دستے کو اس کی گلی سڑی لاش ملی تھی___
وہ مائیکرواسکوپ آنکھوں سے لگائے اردگرکا جائزہ لے رہی تھی کہ اچانک ٹهٹک کر رک گئی کچھ فاصلے پر قدرے ڈهلوان
جگہ پر اسے کسی گڑبڑ کا احساس ہوا تھا اس نے مائیکرو اسکوپ کی پاور کچھ اور بڑها دی منظر اب واضع ہو گیا تھا اومائی گاڈ اس نے تیزی سے بهاگتے ہوئے درمیانی فاصلہ طے کیا وہ جو کوئی بھی تها اس وقت شدید زخمی حالت میں کراہ رہا تھا اس کی آنکھیں بند تھیں اور درد کی شدت کے باعث نچلا ہونٹ سختی سے دانتوں میں دبایا ہوا تھا۔ ۔۔رائم گهٹنوں
کے بل اس کے قریب بیٹھ گئی۔ ۔۔۔دیکهو اگر تم ہمت کرو تو میں تمہاری مدد کر سکتی ہوں۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں یہاں سے ہل بھی نہیں سکتا۔ ۔۔۔وہ شستہ انگریزی میں گویا ہوا تھا۔ ۔۔۔۔۔۔کو شش تو کر سکتے ہو نا۔ ۔اس نے زراسی آنکھیں کھول کر رائم کو دیکهنے کی کوشش کی لیکن دوسرے ہی پل پهر سے آنکھیں موند لیں۔ ۔۔
یہاں تمہیں بچانے کے لیے کوئی سپر مین نہیں آئے گا تمہیں ہمت کرکے میری جیپ تک چلنا ہو گا میں تمہیں سہارا دوںگی
وہ اپنی تمام ہمتیں مجمع کرتا بمشکل کهڑا ہونے میں کامیاب ہو اتها اس کا ایک بازو رائم کے کندھے پر ٹکا تھا جبکہ آنکھیں ہنوز بند تهیں رائم آہستہ آہستہ اس کے ساتھ قدم بڑھا نے لگی۔ ۔
رائم آہستہ آہستہ اس کے ساتھ قدم بڑھا نے لگی۔ ۔
حالا نکہ وہ چلنے میں اپنی پوری کوشش وطاقت صرف کر رہا تھا پھر بھی رائم کو لگا جیسے سارا بوجھ اسی نے اٹھایا
ہوا ہے____پندرہ منٹ کی مسافت نہایت تهکا دینے والی تھی جیپ کے قریب پہنچ کر وہ پیٹر کے تنے سے ٹیک کے بے دم سا بیٹھ گیا۔ ۔۔رائم اس کے زخموں کا جائزہ لے رہی تھی صرف ایک ٹانگ بری طرح زخمی تهی باقی سارے جسم پر معمولی خراشیں آئی تھی وہ جیپ سے اپنا ایمرجنسی فرسٹ ایڈ باکس لیے آئی زخم صاف کر کے اس کی گہرائی کا اندازہ لگانے کے بعد ٹیوب لگائی اور کس کر پٹی باندھ دی۔ ۔۔۔پانی۔ ۔۔۔۔تمہارے پاس پانی ہو گا۔ ۔وہ ہلکے سے کراہا تھا رائم نے پانی کی بوتل اس کے منہ سے لگادی اور وہ صرف دو سانسوں میں پوری بوتل خالی کر گیا۔ ۔۔۔
رائم نے چائے میں پین کلر گهول کر مگ اس کی جانب بڑها دیا___یہ چائے تمہاری انرجی بحال کرنے میں خاصی مدد گار ثابت ہو سکتی ہے وہ پوری آنکھیں کھول کر قدرے حیرت سے اس کی طرف دیکھنے لگا۔ ۔۔شاید وہ جنگل میں ایسی نواز شات کی تو قع نہیں کر رہا تھا رائم نے اس کی حیرت کو نظرانداز کر تے ہوئے مگ اس کے ہاتھ میں تهما دیا
۔۔۔۔لگتا ہے اب اسے گیسٹ روم میں کے طور پر بهی استعمال کرنا ہوگا۔ ۔وہ جیپ کے پچھلے حصے کا ناقدانہ جائزہ لے رہی تھی نوجوان اگر چہ مضبوط قدومامت کا مالک تھا پھر بھی رائم نے کم از کم اس کے لیٹنے کے لیے گنجائش پیدا کردی تھی وہ ہاتھ جهاڑ تے ہوئے پیچھے ہٹی اور اسے کهینچ تان کر اندر لٹانے میں کامیاب ہو گئی۔ ۔سنو مجھے کچھ کام کر نا ہے تهوڑی دیر تک اجاوں گی تب تک تم تسلی سے آرام کرو۔ ۔۔
۔ ***************
شاہ خاور آسمان کے سینے پر پوری طرح اب وتاب کے ساتھ چمک رہا تھا۔ ۔۔دائیں جانب اسے کچھ مدہم سا شور سنائی دے رہا تھا جس کے تعاقب میں وہ قدم آگے بڑھا تی رہی یہ شور پتھروں سے ٹکراتے پانی کا تها اسے ایک ندی مل گئی تھی جس کا رواں پانی بے حد شفاف تها وہ اسے اپنے حمام کے طور پر استعمال کر سکتی تھی جنگل کی ندیاں دیکهنے میں خوبصورت سہی لیکن خطروں سے خالی نہیں ہوتیں کیونکہ ان کے اندر کئی زہریلے جانور چهپے ہوتے ہیں
ایک دم اسے جلیلیا یاد آگئی تھی مینڈک اور کیکڑے وغیرہ اس کے فیورٹ تهے انہیں پکڑ کر وہ اپنے لیے ایک شاندار ضیافت کا اہتمام کرتی تھی اگرچہ اس نے رائم کو کبھی اپنے ساتھ شامل کر نے کی کو آفر نہیں کی تھی کیونکہ وہ جانتی تھی اس کے مزہب میں ممنوع ہے یہ سب کهانا ۔۔
انہی سوچوں میں گم وہ اپنے ٹهکانے پر پہنچ گئی اسے بے تحاشا بهوک کا احساس ہورہا تھا اور مہمان کی خاطر تواضع
کا بهی کچھ نہ کچھ انتظام کر نا تها تمہاری ٹانگ کا درد اب کیسا ہے رائم اپنا بلیک لیدر کا بیگ کندھے سے اتار کر قدرے جهکی تو اس کے پونی ٹیل میں بندھے سنہری بال ایک طرف کندھے پر آگرے۔ ۔۔۔پہلے سے بہت بہتر۔ ۔اس تمام عرصے میں وہ پہلی بار مسکرا یا تها۔ ۔۔۔اس شخص کی آنکھیں بہت عجیب ہیں میں نے زندگی میں بہت کم اتنی ڈارک براءون آنکھیں دیکھی ہیں رائم سر جهٹکتے ہوئے کچن کی طرف متوجہ ہوئی تھی وہ اپنا فیورٹ پاستا بنا رہی تھی اور اجنبی خاموشی سے اسے کام کرتا دیکهتا رہا۔۔۔۔۔۔۔اجاو ۔۔۔رائم کے پکار نے پر وہ آہستگی سے لنگڑا کر چلتا ہوا آیا اور کچھ دیر بعد وہ اس کے ساتھ بیٹھ کر رغبت سے مزےدار پاستا کها رہا تھا شاید اس نے حیران ہونا ترک کر دیا تها
لگتا ہے ٹارزن انکل اپنی سلطنت اس کے حوالے کر گئے ہیں وہ سوچ کر مسکرایا تها۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگر تم وہاں نہ آتیں تو یقیناً میں جنگلی جانوروں کا شاندار ڈنر بن چکا ہوتا۔ ۔۔۔۔اوہ اس کا مطلب ہے میں نے ان بے چاروں کی متوقع دعوت کا مزا خراب کردیا۔ ۔وہ اب برتن سمیٹ رہی تھی۔ ۔__تم جاننا نہیں چاہو گی کہ میں اس حالت میں تمہیں وہاں پڑا ہوا کیوں ملا وہ شاید رائم کو اس حادثے کی روداد سنانا چاہ رہا تھا۔ ۔۔۔۔۔وہ کهائی دیکھنے میں بلا شبہ بہت اٹریکٹو ہے لیکن محض گہری کا اندازہ لگانے کے لیے اس کے اندر چهلانگ لگانا ایک احمقانہ حرکت تھی تمہاری۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غلط انداز ے مت لگاو ۔۔اس نے ٹوکا تها۔ ۔۔۔غلطی سے تو یقیناً نہیں گرے ہوگے کیونکہ کهائی صاف
نظر آرہی تهی رائم نے ناک پر سے گویا مکھی اڑائی تهی۔ ۔۔۔۔۔۔۔ہر ایک کو اپنی جان پیاری ہوتی ہے اور کوئی جان بوجھ کر خود کو موت کے منہ میں دھکیلنا نہیں چاہے گا ۔۔عجیب لڑکی تھی اس کی بات کو کوئی اہمیت ہی نہیں دے رہی تهی۔ ۔۔۔کسی خطرناک جنگل میں protection self
کا خیال کیے بغیر مٹرگشت کرنا خود کو موت کے منہ میں دھکیلنا ہی کہتے ہیں۔ ۔رائم کو نجانے کیوں اس اجنبی کو
چڑنے میں مزا آرہا تها۔ ۔___دیکهو تمہیں اگر سچ نہیں سننا تو بے شک مت سنو لیکن براہ مہربانی غلط انداز ے لگانے کی زحمت بھی مت کرو وہ ایک دم جیسے خفا ہوگیا تھا۔ ۔۔میرے خیال سے اب سجانا چاہیے۔ ۔رائم فرنٹ سیٹ پر جیسے تیسے کر کے لیٹ گئی تھی جبکہ پچھلی سیٹ پر وہ آنکھوں پر رکھے سونے کی کوشش کر رہا تها۔ ۔۔۔۔۔اف۔ ۔یہ مچھر۔ ۔وہ بری طرح بڑبڑایا تها__ہاہ تم اردو بول سکتے ہو رائم خوشگوار حیرت میں گهرکر کہتی جهٹکے سے اٹھ بیٹھی۔ ۔۔۔نہ صرف بول سکتا ہوں بلکہ اچھی خاصی سمجھ بهی لیتا ہوں___ارے واہ پورے دن میں پہلی بار تم نے کوئی پتے کی بات ہے رائم خوش ہو کر بولی جبکہ وہ لب بهینچهے سونے کی کوشش کر رہا تھا
****************
پچھلی رات کے مقابلے میں رائم کو اس رات بہت ٹوٹ کے نیند آئی تھی وہ اپنا بلیک لیدر کا بیگ سنبھالتی باہر نکل آئی
آں ہاں اتنی بے وقوف تو میں ہرگز نہیں ہو ں پیٹر سے لٹکتے گہرے سبز رنگ کے سانپ کو وہ سمجھ کر پکڑ نے ہی والی تھی کہ بدک کر پیچھے ہٹ گئی۔ ۔ہاو وہ اچانک پیچھے سے آکر بہت زور سے بولا تھا رائم مارے خوف کے اچھل ہی پڑی تھی۔ ۔۔۔ہاہا تم اتنی بہادر ہو نہیں جتنا میں تمہیں سمجھ رہا تھا چہ چہ سارے امپریشن کی واٹ لگادی۔ ۔۔۔۔
میں اتنی بزدل نہیں ہو ں جتنا تم سمجھ رہے ہو ویسے بھی مجھے جانوروں سے نہیں بلکہ انسانوں سے ڈر لگتا ہے رائم نے سکون سے کہا۔ ۔وہ رائم کی بات سنتا اب رنگ بدلتے گرگٹ کی طرف متوجہ ہو چکا تھا۔ ۔۔ڈیئر تمہیں تو شاید معلوم بهی نہیں ہے کہ دنیا میں کتنی مثالیں تمہارے نام سے دی جاتی ہیں رائم اسے نظرانداز کرتی آگے بڑھ گئی تھی۔ ۔۔
ہاتھیوں کے چہرے کے ایکسپریشن نجانے اتنے اداس سے کیوں ہوتے ہیں ان کی ویران آنکھوں میں کوئی دکھ ساہلکور ےلیتا محسوس ہوتا ہے رائم ندی کی اور بڑهتے هاتهیوں کے جهنڑ کو دیکھ کر بولی۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہوں اچھا فلسفہ ہے لیکن یہ بھی تو ہو سکتا ہے کہ ان صاحب کی بیگم بہت جهگڑالو وائق ہوئی ہوں یہ بهی ہوسکتا ہے کہ ان کے بچے ایک دم نالائق ہوں اور والدین کی توقعات پر پورا نہ اترے ہوں یہ بهی ہوسکتا ہے غم روزگار نے ان کے چہرے کی ساری رونق چهین کر آنکھوں میں اداسی بهر دی ہو۔ ۔رائم اس کے تبصرے پر بے ساختہ ہنس پڑی۔ ۔۔۔۔۔۔۔کاش میں یہ خوبصورت منظر ہمیشہ کے لیے اپنے کیمرے میں محفوظ کر سکتا۔ ۔۔۔۔وہ بہت کم کسی بات پر اس طرح بے ساختہ ہنستی تهی اس لیے اپنی جهینپ مٹانے کے لیے جلدی سے بولی۔
تم فوٹوگرافر ہو؟ ۔۔۔۔۔
جناب میں پروفیشنل فوٹوگرافر ہوں اور بارہ سال کی عمر سے اس پیشے سے وابستہ ہوں دل موہ لینے والے خوبصورتی قدرتی مناظر کو قریب سے دیکھنے اور انہیں کیمرے کی آنکھ میں قید کر نے کے لیے سینکڑوں وادیوں مرغزاروں جنگلوں پہاڑوں ندی نالوں وغیرہ میں جاچکا ہوں لیکن۔ ۔۔لیکن اس بار کچھ نیا کچھ انوکھا ہو رہا ہے میرے ساتھ۔ ۔۔۔۔۔اسے تو موقع مل گیا تها اپنے بارے میں کچھ بولنے کا۔ ۔۔۔
یقیناً تم نے مشہور فوٹوگرافر ایزدناصر کے بارے میں بہت کچھ سن رکھا ہوگا اور اگر چاہو تو اپنی خوش قسمتی پر رشک کر سکتی ہو کہ اس مایہ ناز فوٹوگرافر کی مدد کرنے کی سعادت تمہیں حاصل ہوئی ہے۔ ۔۔وہ اب ارد گرد کا جائزہ لیتا لاپرواہی سے کہ رہا تھا۔ ۔۔رائم کو ایک بار پھر ہنسی آنے لگی تھی۔ ۔اس کے بات کرنے کا انداز حقیقتاً بہت دلچسپ تها اور بات کرتے ہوئے اس کی آنکھوں کا رنگ کچھ اور گہرا ہو جاتا۔ ۔رائم نے مشکل سے اپنی نظریں چرائی تهیں۔ ۔اپنی بائیں جانب زمین پر گرے بے شمار زرد سوکھے پتوں کے ڈھیر میں سر سراہٹ محسوس ہوئی تھی وہ ایک دم چوکس ہو کر اس جانب مڑی۔ ۔اوہ شکر ہے مجھے اس کے پیچھے زیادہ خوار نہیں ہونا پڑا۔ ۔۔وہ تیزی سے پتوں پر رینگتے سنگچوری کی جانب متوجہ ہو چکی تھی وہ چار فٹ لمبے پهن پهیلا ئے سانپ کی بہت قریب سے ویڈیو بنا رہی تھی۔ ۔صاف لگ رہا تھا وہ ایسے کاموں میں خاصی تجربہ کار ہے۔ ۔۔
تم اگر ایک انچ مزید آگے بڑھتیں تو یہ سانپ تمہارا کام تمام کر چکا ہوتا۔ ۔۔۔نہیں یہ اچھی طرح جانتا تھا کہ میں اسے نقصان نہیں پہنچانے والی بس یونہی مجھے ڈرانے کی کوشش کر رہا تها۔ ۔رائم نے کیمرہ آف کر دیا۔ ۔۔
تم مزید کتنے دن مجھے اس جنگل میں اپنے ساتھ خوار کرنے کا ارادہ رکھتی ہو۔ ۔۔ایکسکیوزمی یہ تمہاری اپنی چوئس ہے ویسے بھی جب تک میرا کام مکمل نہیں ہو جاتا تب تک میں سوچ بھی نہیں سکتی۔ ۔۔۔۔۔
۔۔چاہے اس کے لیے تمہیں پورا مہینہ کیوں نہ لگ جائے۔ ۔۔نہیں خیز اتنا زیادہ عرصہ تو نہیں لگے گا___تم یہاں اپنی جان مشکل میں ڈال کر یہ پراجیکٹ مکمل کر رہی ہو اور وہ دی وائلڑ کا کهو سٹ ایم ڈی جان ڈیوڈ محض چند سوڈالر تمہارے
ہتھیلی پر رکھ کر اپنے چینل کو مزید کیش کروا ئے گا ایک نمبر کا خودغرض آدمی ہے وہ۔ ۔۔رائم کو حیرت نہیں ہوئی ۔تھی یقیناً اس نے جیپ میں پڑے پیپرزا اور کارڈ وغیرہ دیکه لیے تهے۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ میرا شوق ہے اور اپنے شوق کی تکمیل کرتے وقت انسان عموماً اپنے نفع ونقصان کی پروا نہیں کرتا اور وہ یسے بھی مایہ ناز فوٹوگرافر کو میری فکر میں مبتلا ہو نے کی ضرورت نہیں۔ ۔۔۔ایزدا اسے دیکھ کر رہ گیا۔ ۔وہ اپنے ٹهکانے پر پہنچ چکے تھے
*************************