"یہاں کیوں بیٹھی ہو؟
کتنی سردی ہے یہاں اور تم نے کوئی گرم شال بھی نہیں لی۔۔"
اس کے لہجے میں وہی فکر وہی اپنائیت تھی جس سے ثمرہ کو محبت ہوئی تھی ۔۔
تبھی کوئی اس کے اندر سسکا تھا
"میں کچھ تلاش کر رہی ہوں اوزان"
بھرائے ہوئے مدھم لہجے میں کہتی وہ اوزان کا دل مٹھی میں جکڑ گئی تھی ۔۔
"کیا؟؟
کیا کھو گیا ہے تمہارا ۔۔۔۔"
مچل کر پوچھتے ہوئے وہ اس کے مقابل آ بیٹھا تھا
وہ خالی خالی سی اداس نگاہیں اوپر تاروں بھرے آسمان پر ڈالتے ہوئے بولی
"وہ۔۔۔۔ وھاں۔۔۔۔۔۔ آسمان پر ایک روشن ستارہ نہیں ہے اوزان۔۔۔۔۔ میں ََ۔۔۔ میں روزانہ اسے اپنے کمرے کی کھڑکی سے جگمگاتے ہوئے دیکھتی ہوں ۔۔۔
سب سے الگ سب سے زیادہ روشن ستارہ ہے وہ' مگر پچھلے کچھ دنوں سے دکھائی نہیں دے رہا ۔۔۔ مم مجھے اسے وہاں دیکھنے کی عادت سی ہو گئی ہے۔۔۔"
نگاہوں کے ساتھ ساتھ اس کا ہاتھ بھی آسمان کی طرف اٹھا تھا
اوزان کے اندر بے قراری بکھر کر رہ گئی
"پاگل ہو تم ۔۔۔ ایک دم پاگل ۔۔۔۔ چلو اٹھو کمرے میں چلو۔۔۔"
"نہیں کمرے میں میرا دم گھٹتا ہے مجھے یہیں بیٹھنے دو پلیز۔۔۔"
اس کا لہجہ ابھی بوجھل تھا
اوزان بہتت کچھ کہنے کی خواہش کے باوجود کچھ بھی نہیں کہہ پایا تھا
"اوکے
اگر تمہیں یہیں سکون مل رہا ہے تو میں بھی یہیں رات گزار دیتا ہوں"
وہ ضدی تھا بلا کا ضدی تبھی ثمرہ کو ناچار وہاں سے چپ چاپ اٹھ کر اپنے کمرے میں آںا پڑا تھا۔۔۔۔
اگلے دوچار روز ایک دوسرے سے لاتعلقی میں چپ چاپ گزر گئے تھے
اینول ایگزام کے بعد یونیورسٹی سے فری ہو کر اوزان نے اپنے والد اور انکل کا بزنس سنبھال لیا تھا۔۔۔۔ثمرہ ان دنوں خود کو مکمل گھرگرہستی اپنانے کی بھرپور کوشش کر رہی تھی
پہلے سی شوخی اور چلبلا پن اب اس میں نہیں رہا تھا مگر اوزان پھر بھی کبھی کبھار اسے تنگ کرنے سے بعض نہیں آتا تھا۔۔۔۔
اس روز موسم بہت اچھا تھا۔۔
ثمرہ معمول کے مطابق پودوں کو پانی دے رہی تھی جب وہ شوخ سی دھن پہ کچھ گنگناتا ہوا اس کے قریب آ رکا ---
سنو۔۔۔!!
آئس کریم کھاؤ گی۔۔؟؟؟
جانے وہ کس موڈ میں تھا
ثمرہ کو آج کل اس کی ہر حڑخت مشکوک لگتی تھی
تبھی سرسری سی نگاہ اس کے شاندار سراپے اس نے حسرت سے پوچھا تھا،
کس خوشی میں ۔۔۔؟؟
اوزان نے اس کے غیر متوقع سوال پر تترچھی نگاہوں سے اس کی طرف دیکھا تھا
پھر کچھ سوچ کر شرارت سے مسکراتے ہوئے بولا
ماریہ آفندی کے پھر سے مل جانے کی خوشی میں ۔۔۔
اس بار ثمرہ نے چونک کر اس کی مسکراتی نگاہوں میں دیکھنے کی جسارت کی تھی
بہت اچھی لگتی ہے وہ تمیں ؟؟؟
صرف اچھی ۔۔۔۔
بیوفوف میری جان ہے اس میں
وہ پکا کھلاڑی تھا اور ادھر ثمرہ نری اناڑی
ایسا کیا ہے اس میں ۔۔۔؟؟؟
اس کا دل پھر سے آندھیوں کی ضد میں آٰیا تھا۔۔۔
مگر اوزان ان آندھیوں سے باخبر نا ہو سکا تبھی اسے مزید جلاتے ہوئے بولا
کیا نہیں ہے اس میں کاش تم اسے میری نگاہوں سے دیکھتی تو یہ سوال کبھی نہ کرتی اب کے وہ چپ رہی تھی اور اسکی چپ پہ وہ مزید پھیلا تھا۔۔۔۔۔
محبت کسی کی اچھائیوں برائیوں سے ماورا ہوتی ہے ثمرہ
اچھا۔۔۔۔؟
تمہیں محبت کرنی آتی ہے عازی؟؟؟
نہیں لیکن ماریہ کو اچھے طریقے سے آتی ہے یقینا وہ مجھے بھی محبت کرنا سکھا دے گی۔۔۔۔
تم اس کے ساتھ خوش رہو گے ۔۔۔؟؟؟
ہرنی جیسی بڑی بڑی آنکھوں میں کیسے کیسے جذبے رل رہے تھے وہ مزید مسرور ہوا
ہاں ۔۔۔
بہت خوش رہوں گا ایک وہی تو خوش رکھ سکتی ہے مجھے۔!
کسی اور کو یہ اختیار دیتے تو وہ بھی شاید تمہیں کبھی دکھی نہ ہونے دیتی
اس نے دل میں سوچا ضرور تھا مگر اسے کہہ نا سکی
محب کا احساس جیسے جیسے بڑھا تھا ویسے ہی درد کی شدت میں بھی اضافہ ہو رہا تھا
ثمرہ اب کمرہ نشین ہو کر رہ گئی تھی۔۔۔
وہ لڑکی جو ایک منٹٹ بھی ٹک کر نہیں بیٹھتی تھی اب جیسے ہنسنا مسکرانا بھی بھول گئی تھی۔۔۔
_______
ﺍﻭﺯﺍﻥ ﺍﺱ ﺭﻭﺯ ﭘﺰﻧﺲ ﭨﻮﺭ ﺳﮯ ﺗﯿﻦ ﺭﻭﺯ
ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﮔﮭﺮ ﻟﻮﭨﺎ ﺗﮭﺎ۔ﮐﮭﺎﻧﺎ ﻭﻏﯿﺮﻩ
ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻭﻩ ﺍﭘﻨﮯ ﮐﻤﺮﮮ ﻣﯿﮟ ﺁﯾﺎ ﺗﻮ
ﺭﻃﺎﺑﻪ ﺍﺱ ﮐﮯ ﭘﯿﭽﮭﮯ ﮬﯽ ﺍﭨﮫ ﮐﺮ
ﮐﻤﺮﮮ ﻣﯿﮟ ﺁ ﮔﺌﯽ۔۔
ﺍﻭﺯﺍﻥ ﺑﮭﺎﺋﯽ،ﺁﭖ ﺛﻤﺮﻩ ﺳﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﺮﺗﮯ
ﮬﯿﮟ ﻧﺎﮞ۔۔۔
ﺻﻮﻓﮯ ﭘﺮ ﭨﮏ ﮐﺮ ﺑﯿﭩﮭﺘﮯ ﮬﯽ ﺍﺱ ﻧﮯ
ﺳﻮﺍﻝ ﺍﺱ ﭘﺮ ﭘﮭﯿﻨﮑﺎ ﺗﮭﺎ ﺗﺒﮭﯽ ﻭﻩ
ﭼﻮﻧﮏ ﮐﺮ ﺍﺱ ﮐﯿﻄﺮﻑ ﺩﯾﮑﮭﺘﮯ ﮬﻮﺋﮯ
ﻣﺴﮑﺮﺍ ﮐﺮ ﺑﻮﻻ۔۔
ﺧﯿﺮﯾﺖ ﺁﺝ ﺑﮍﯼ ﭘﺮﺳﻨﻞ ﮬﻮ ﺭﮬﯽ ﮬﻮ۔۔
ﺍﯾﺴﯽ ﺑﺎﺕ ﻧﮭﯿﮟ ﺍﺻﻞ ﻣﯿﮟ ﺛﻤﺮﻩ ﮐﯿﻮﺟﻪ
ﺳﮯ ﭘﺮﯾﺸﺎﻥ ﮬﻮﮞ۔۔۔
ﮐﯿﻮﮞ ﮐﯿﺎ ﮬﻮﺍ ﺍﺳﮯ؟؟
ﺭﻃﺎﺑﻪ ﮐﮯ ﺍﻓﺴﺮﺩﮔﯽ ﺳﮯ ﮐﮭﻨﮯ ﭘﺮ ﻭﻩ
ﭼﻮﻧﮑﺎ ﺗﮭﺎ ﺟﺐ ﻭﻩ ﺳﺮ ﺟﮭﮑﺎ ﮐﺮ ﺍﭘﻨﮯ
ﮬﺎﺗﮭﻮﮞ ﮐﯽ ﺷﻔﺎﻑ ﮬﺘﯿﻠﯿﻮﮞ ﭘﺮ ﻧﮕﺎﻩ
ﮈﺍﻟﺘﮯ ﮬﻮﺋﮯ ﺑﻮﻟﯽ
ﭘﺘﻪ ﻧﮭﯿﮟ ﮐﯿﻮﮞ ﻣﺠﮭﮯ ﯾﻪ ﻟﮕﺘﺎ ﮬﮯ
ﺟﯿﺴﮯ ﻭﻩ ﺁﭖ ﮐﯽ ﻭﺟﻪ ﺳﮯ ﭘﺮﯾﺸﺎﻥ ﮬﮯ
ﺭﺍﺕ ﺑﮭﺖ ﺩﯾﺮ ﺗﮏ ﺍﺱ ﮐﮯ ﮐﻤﺮﮮ ﮐﯽ
ﻻﺋﭧ ﺟﻠﺘﯽ ﺭﮬﺘﯽ ﮬﮯ ﺁﺝ ﮐﻞ ﻣﯿﺮﮮ
ﺳﺎﺗﮫ ﻣﺎﺭﮐﯿﭧ ﺟﺎﺗﯽ ﮬﮯ ﻧﻪ ﮬﯽ ﮐﺴﯽ
ﺗﻘﺮﯾﺐ ﻣﯿﮟ ﺷﺮﮐﺖ ﮐﺮﺗﯽ ﮬﮯ ﺑﺲ ﻓﻞ
ﮈﮮ ﮐﻤﺮﮮ ﻣﯿﮟ ﮔﮭﺴﯽ ﮐﺘﺎﺑﯿﮟ ﭼﺎﭨﺘﯽ
ﺭﮬﺘﯽ ﯾﺎ ﮐﭽﮫ ﻟﮑﮭﺘﯽ ﺭﮬﺘﯽ ﮬﮯ
ﭘﮭﻠﮯ ﺗﻮ ﻭﻩ ﺍﯾﺴﯽ ﻧﻪ ﺗﮭﯽ ﺟﺐ ﺳﮯ ﺁﭖ
ﻧﮯ ﺍﺳﮯ ﻧﻈﺮ ﺍﻧﺪﺍﺯ ﮐﺮﻧﺎ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﯿﺎ ﮬﮯ
ﺗﺐ ﺳﮯ ﺑﺠﮭﻨﺎ ﺷﺮﻭﻉ ﮬﻮ ﮔﺌﯽ ﮬﮯ ﻭﻩ
ﺭﻃﺎﺑﻪ ﺑﺘﺎ ﺭﮬﯽ ﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﻭﺯﺍﻥ ﮐﺎ ﺩﻝ
ﺟﯿﺴﮯ ﮐﺴﯽ ﻣﭩﮭﯽ ﻣﯿﮟ ﺳﻤﭩﺎ ﺟﺎ ﺭﮬﺎ
ﺗﮭﺎ
ﺍﺳﮯ ﺍﻧﺪﺍﺯﻩ ﮬﯽ ﻧﮭﯿﮟ ﺗﮭﺎ ﮐﻪ ﺻﺮﻑ
ﺍﭘﻨﮯ ﻟﻄﻒ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺩﻝ ﺟﻼﻧﮯ ﮐﮯ
ﭼﮑﺮ ﻭﻩ ﺍﺳﮯ ﮐﺘﻨﯽ ﺗﮑﻠﯿﻒ ﺳﮯ ﺩﻭ ﭼﺎﺭ
ﮐﺮ ﺭﮬﺎ ﮬﮯ
ﺍﺏ ﺟﻮ ﺍﺣﺴﺎﺱ ﮬﻮﺍ ﺗﻮ ﺷﺪﯾﺪ ﺗﮭﮑﻦ ﮐﮯ
ﺑﺎﻭﺟﻮﺩ ﺍﯾﮏ ﻟﻤﺤﻪ ﮐﯽ ﺗﺎﺧﯿﺮ ﮐﯿﮯ ﻭﻩ
ﻓﻮﺭﺍ ﺍﺱ ﮐﮯ ﮐﻤﺮﮮ ﻣﯿﮟ ﭼﻼ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ ﺟﻮ
ﮔﻢ ﺻﻢ ﺳﺎﺭﮮ ﺟﮭﺎﻥ ﺳﮯ ﺑﮯ ﻧﯿﺎﺯ
ﮐﮭﮍﮐﯽ ﻣﯿﮟ ﮐﮭﮍﮐﯽ ﺟﺎﻧﮯ ﮐﯿﺎ ﺳﻮﭺ
ﺭﮬﯽ ﺗﮭﯽ۔۔۔
ﺛﻤﺮﻩ۔۔۔
ﺩﺑﮯ ﭘﺎﺅﮞ ﺍﺱ ﮐﮯ ﭘﮭﻠﻮ ﻣﯿﮟ ﮐﮭﮍﮮ ﮬﻮ
ﮐﺮ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﺎﺋﯿﺖ ﺳﮯ ﺍﺳﮯ ﭘﮑﺎﺭﺍ ﺗﮭﺎ
ﺟﺐ ﻭﻩ ﻓﻮﺭﺍ ﭘﻠﭧ ﮐﺮ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺳﻤﺖ
ﻧﮕﺎﻩ ﮐﺮﺗﮯ ﺑﻮﻟﯽ۔۔۔
ﺁ ﮔﺌﮯ ﺗﻢ؟؟؟
ﮬﺎﮞ ﻧﺎﮞ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﺗﻨﯽ ﺷﺪﺕ ﺳﮯ ﮬﻤﯿﮟ
ﯾﺎﺩ ﮐﺮ ﺭﮬﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﯿﺴﮯ ﻭﺍﭘﺲ ﻧﻪ ﺁﺗﮯ۔۔۔
ﺩﻭﻧﻮﮞ ﺑﺎﺯﻭ ﺳﯿﻨﮯ ﭘﺮ ﺑﺎﻧﺪﮬﺘﮯ ﮬﻮﺋﮯ ﻭﻩ
ﮐﮭﮍﮐﯽ ﮐﮯ ﭘﭧ ﺳﮯ ﭨﯿﮏ ﻟﮕﺎ ﮐﺮ ﮐﮭﮍﺍ
ﮬﻮ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ
ﮐﻮﻥ ﯾﺎﺩ ﮐﺮ ﺭﮬﺎ ﺗﮭﺎ ﺗﻤﮭﯿﮟ ﺷﺪﺕ ﺳﮯ۔۔
ﮐﻮﺋﯽ ﺗﻮ ﮐﺮ ﮬﯽ ﺭﮬﺎ ﺗﮭﺎ۔ﺗﻤﮭﯿﮟ ﮐﯿﻮﮞ
ﺑﺘﺎﺅﮞ ﺍﺱ ﻧﮯ ﭘﮭﺮ ﺍﺳﮯ ﺗﻨﮓ ﮐﯿﺎ ﺗﮭﺎ۔۔
ﻣﺖ ﺑﺘﺎﺅ ﯾﮭﺎﮞ ﻣﻨﺖ ﮐﻮﻥ ﮐﺮ ﺭﮬﺎ ﮬﮯ
ﺗﻤﮭﺎﺭﯼ۔۔۔
ﻭﻩ ﭘﮭﺮ ﺟﻠﯽ ﺍﻭﺯﺍﻥ ﺯﯾﺮ ﻟﺐ ﻣﺴﮑﺮﺍ ﮐﺮ
ﺭﻩ ﮔﯿﺎ۔۔۔
ﺑﮭﺖ ﺟﻠﻨﮯ ﻟﮕﯽ ﮬﻮ ﺁﺟﮑﻞ ﺧﺪﺍ ﺗﻤﮭﺎﺭﮮ
ﺣﺎﻝ ﭘﺮ ﺭﺣﻢ ﮐﺮﮮ۔۔
ﺧﻮﺵ ﻓﮭﻤﯽ ﮬﮯ ﺗﻤﮭﺎﺭﯼ ﻣﯿﺮﮮ
ﺳﺎﺗﮫ ﺍﯾﺴﺎ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﺴﺌﻠﻪ ﻧﮭﯿﮟ۔۔۔
ﺍﻭﺯﺍﻥ ﻧﮯ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺍﻟﻔﺎﻅ ﭘﺮ ﺑﮯ ﺳﺎﺧﺘﻪ
ﻗﮭﻘﮭﻪ ﻟﮕﺎﯾﺎ ﺗﮭﺎ۔۔۔
ﮐﺲ ﺳﮯ ﺟﮭﻮﭦ ﺑﻮﻝ ﺭﮬﯽ ﮬﻮ ﺍﻭﺯﺍﻥ
ﺳﯿﺪ ﺳﮯ ﺟﻮ ﺗﻤﮭﺎﺭﯼ ﺁﻧﮑﮫ ﮐﮯ ﮬﺮ ﺭﻧﮓ
ﮐﻮ ﭘﮭﭽﺎﻧﺘﺎ ﮬﮯ
ﮐﻢ ﺁﻥ ﺛﻤﺮﻩ ﺗﻤﮭﯿﮟ ﺍﺗﻨﺎ ﮐﻤﺰﻭﺭ ﺗﻮ ﻧﮭﯿﮟ
ﺟﺎﻧﺎ ﺗﮭﺎ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ۔۔
ﺍﺏ ﺗﻮ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﮯ ﺑﮭﯽ ﺗﻤﮭﺎﺭﮮ ﺑﺎﺭﮮ
ﻣﯿﮟ ﭘﺮﯾﺸﺎﻥ ﺭﮬﻨﮯ ﻟﮕﮯ ﮬﯿﮟ
ﮐﮫ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮭﯿﮟ ﺩﯾﺘﯽ ﺩﻝ ﮐﯽ ﺑﺎﺕ۔۔۔
ﺍﺱ ﻧﮯ ﭘﮭﺮ ﭼﮭﯿﮍﺍ
ﺗﮭﺎ۔
ﺛﻤﺮﻩ ﺻﺒﺮ ﺟﺎ ﮔﮭﻮﻧﭧ ﭘﻪ ﮐﮯ ﺭﻩ ﮔﺌﯽ ﻭﻩ ﺷﺨﺺ ﺍﺳﮯ
ﺟﮭﮑﺎﻧﺎ ﭼﺎﮬﺘﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻣﻌﺼﻮﻡ
ﺟﺬﺑﻮﮞ ﮐﻮ ﺑﮯ ﻧﻘﺎﺏ ﮐﺮﻧﺎ ﭼﺎﮬﺘﺎ ﺗﮭﺎ۔ﻣﮕﺮ
ﻭﻩ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﮔﺮﻧﺎ ﻧﮭﯿﮟ ﭼﺎﮬﺘﯽ
ﺗﮭﯽ ﺗﺒﮭﯽ ﺣﻮﺻﻠﮯ ﺳﮯ ﻣﺴﮑﺮﺍﺗﯽ
ﮬﻮﺋﯽ ﺑﻮﻟﯽ۔۔۔
ﮐﮭﻮﮞ ﮔﯽ ﺩﻝ ﮐﯽ ﺑﺎﺕ ﺗﻢ ﺳﮯ ﻧﮭﯿﮟ
ﮐﮭﻮﮞ ﮔﯽ ﺗﻮ ﮐﺲ ﺳﮯ ﮐﮭﻮﮞ ﮔﯽ۔۔۔
ﺷﺎﺑﺎﺵ۔
ﺍﺏ ﺍﺩﺍﺱ ﻧﮭﯿﮟ ﺭﮬﻮ ﮔﯽ ﻧﺎﮞ۔۔
ﻧﮭﯿﮟ۔۔۔۔
ﻭﻩ ﻣﺴﮑﺮﺍﺋﯽ ﺍﻭﺯﺍﻥ ﮔﮭﺮﯼ ﻧﮕﺎﻩ ﺍﺱ ﭘﺮ
ﮈﺍﻝ ﮐﺮ ﺳﺮ ﭘﺮ ﭼﯿﺖ ﻟﮕﺎﺗﺎ ﻣﻄﻤﺌﻦ ﻭﺍﭘﺲ
ﭘﻠﭧ ﮔﯿﺎ۔۔۔
ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﺁﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺩﻧﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺳﺐ ﻧﮯ
ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺛﻤﺮﻩ ﺳﺮﺗﺎﭘﺎﺅﮞ ﺑﺪﻝ ﮐﺮ ﺭﻩ ﮔﺌﯽ
۔۔۔
ﺟﻮ ﮐﭽﮫ ﻋﺮﺻﮯ ﺳﮯ ﺗﻨﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺩﺍﺱ
ﺭﮬﻨﮯ ﻟﮕﯽ ﺗﮭﯽ ﺍﺏ ﭘﮭﺮ ﺑﺎﺕ ﺑﺎﺕ ﭘﺮ
ﮐﮭﻠﮑﮭﻼﻧﺎ ﺷﺮﻭﻉ ﮬﻮ ﮔﺌﯽ ﺗﮭﯽ
ﻣﮕﺮ ﺭﻃﺎﺑﻪ ﮐﻮ ﺍﺱ ﮐﯽ ﮬﻨﺴﯽ ﻣﯿﮟ
ﭘﮭﻠﯽ ﺳﯽ ﮐﮭﻨﮏ ﻣﺤﺴﻮﺱ ﻧﮭﯿﮟ ﮬﻮﺗﯽ ﺗﮭﯽ۔۔!!!
اس روز اوزان انہیں آئس کریم کھلانے لایا تھا۔۔۔
جب وہ اپنی سیٹت سنبھالتے ہوئے بولی
آج میں تم دونوں کو بہت بڑا سرپرائز دینے والی ہوں
اچھا ، خدا خیر کرے ہارٹ اٹیک نہ کروا دینا
اوزان اس کے مقابل سیٹ سنبھالتے ہوئے ہنسا تھا
جب وہ مسکراتے ہوئے بولی بے کر رہو تمہیں کچھ نہیں ہوتا
رطابہ پھر سے انہیں پہلے والی ٹون میں لوٹتے ہوئے دیکھ کر مسکرا رہی تھی
چلو بتاؤ پھر سرپرائز کیا ہے؟؟
اس پر احسان کرتے ہوئے گویا وہ حکمیہ بولا تھا ۔۔۔۔
بتا دوں گی ایسی بھی کیا جلدی ہے
جلدی ہے نہ فضول کا ٹائم نہیں ہے ہمارے پاس تڑپنے کا۔۔۔۔۔۔۔ چلو بتاؤ کیا سرپرائز ہے؟؟
وہ بچپن سے ایسا تھا بے صبرا جلد باز ثمرہ اسے دیکھ کر رہ گئی۔۔۔۔
بتاؤ نہ ثمرہ پلیز۔۔۔۔۔۔۔۔
چلو تم لوگ اتنا اسرار کر رہے ہو تو بتا ہی دیتی ہوں
کہ آج میں تم لوگوں کو اس شخص سے ملوانے جا رہی ہوں جس سے میرا محبت کا تعلق ہے اور جس کے ساتھ پوری زندگی بسر کرنے کا فیصلہ کیا ہے میں نے
اوزان نے اس کے الفاظ پر ٹھٹھکتے ہوئے سر اٹھا کر بہت گہری نظروں سے اس کی طرف دیکھنا چاہا تھا مگر وہ رخ پھیرے بیٹھی تھی
کون ہے وہ ۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟؟؟
ایک لمحے میں اس کے چہرے پر شوخی کی جگہ سنجیدگی بکھر گئی تھی
اور اس چیز نے ثمرہ کے جلتے دل کو قرار بخشا تھا
کوئی تو ہے ابھی آجائے گا تو مل لینا
اب کے وہ اس کے حال کا مزہ لیتے ہوئے مسکرا کر بولی تھی
شٹ اپ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم نے پھر سے کوئی حماقت کی تو میں تمہارا حشر نشر کردوں گا وہ غصے ہوا ثمرہ کے لب پھر سے دلفریب انداز میں مسکرا اٹھے۔۔۔!!!
محبت حماقت نہیں ہوتی یہ بات تم سے بہتر کون جان سکتا ہے
اور ویسے بھی وہ مجھے بہت چاہتا ہے میں اسے ہرٹ ںہیں کر سکتی
"بکواس بند کرو"
اوزان کا بس نہیں چل رہا تھا کہ وہ اس کی زبان کاٹ کر پھینک دیتا
رطابہ خود ہکا بکا سی بیٹھی تھی
یہ بکواس نہیں ہے میری زندگی کا سب سے بڑا سچ ہے
پہلے وہ مجھ سے خفا تھا اس لیئے میں اداس تھی
اب ہماری صلح ہوگئی ہے تو زندگی میں پھر سے بہاریں لوٹ آئیں ہیں ۔۔
تم نے ہی تو کہا تھا کہ میں دل کی بات کہہ دوں
اس میں یوں مشتعل ہونے والی کون سی بات ہے۔۔۔
اب تک جو انداز اوزان اپنائے چلا آ رہا تھا وہی انداز اب اس نے اپنا لیا تھا
وہ خٖفا ہوکر اپنی سیٹ سے اٹھ کھڑا ہوا
مجھے نہیں ملنا تمہارے کسی آشنا سے
چلو گھر ۔۔۔
توقع کے عین مطابق ری ایکٹ کرتے ہوئے اس نے حکم جاری کیا
تو ثمرہ اپنے پلان کے کامیاب ہونے پر خوشی سے کھل اٹھی۔۔
اس کا یوں مشتعل ہونا صاف ظاہر کر رہا تھا کہ وہ اس میں دلچسپی رکھتا ہے۔۔