اگر کسی نے کوئی سوال کرنا ہو یا کچھ پوچھنا ہو تو آپ پوچھ سکتی ہیں۔۔۔
کرن کھڑی ہو کر سر سے سوال کرتی ہوے؟
کیا حجاب ضروری ہے؟آپ کی اپنی کیا رائے ہے ؟؟؟۔۔۔
ایک مسلمان کے طور پر عورتوں کے لئے حجاب ضروری ہے۔ پاکستان میں عورتیں برقعہ پہنتی ہیں اور وہ حجاب سے بھی بہتر ہے۔ اس کی وجہ سے عورتیں مردوں کی طرف سے کسی بھی قسم کی حرکات سے محفوظ رہتی ہیں۔ میرا خیال ہے کہ اسے تمام مسلمان بالغ لڑکیوں کے لئے ضروری قرار دیا جائے۔ جو مسلمان نہیں ہیں ان کی اپنی مرضی ہے کہ وہ پہنیں یا نہ پہنیں۔ میرا خیال ہے کہ جو لڑکیاں حجاب پہنتی ہیں وہ زیادہ سمارٹ اور اچھی بھی لگتی ہیں۔۔
آب کی کلاس کا ٹائم ختم ہو گیا ہے تو انشاءللہ کل نیکسٹ ٹوپک پے بات ہو گی۔ اللّه پاک سب کو سمجھنے کی اور عمل کرنے کی توفیق دیں۔۔امین ۔۔۔۔۔
صباء دوپہر کا کھانا نہیں کھایا۔وہ کالج سے سیدھی گھر ای تھی اور خاموشی سے کمرے میں جا کر لیٹ گئی تھی۔۔
ماں نے کھانے کا کہا تو کہہ دیا کہ کالج میں دوستوں کے ساتھ کھا لیا تھا۔وہ خاموش لیٹی ایک ہی بات سوچ رہی تھی۔پردے اور حجاب کا صباء یہ سب فضول سمجھتی تھی سوچتی تھی دل کا پردہ ہونا چاہیے پر آج سر نےجو سب بتایا۔ وہ بہت پریشاں ہو گی تھی۔ جو آج سے پہلے کسی نے بھی اس کو نہیں بتایا نہ گھر میں نہ اور کہیں صرف کرن کبھی کبھی کہتی تھی۔صباء اس کو بھی بحث میں پیچھے چھوڑ دیتی۔
صباء اٹھی وضو کیا اور نماز پڑھنے کے لئے کھڑی ہو گئی آج بہت دن بعد اس کے دل میں نماز کا خیال آیا ۔۔جیسے ہی نماز پڑھ کر فارغ ہوئی فون بجنے لگ گیا صباء فون کی سکرین کو دیکھا جہاں امیمہ لکھا آ رہا تھا۔۔ صباء نے کال اٹھائی۔۔
ہیلو کدھر ہو یار کب سے میں کال کر رہی تمہے۔امیمہ نے صباء کو بولنے کا موقہ ہی نہیں دیا۔۔
وہ میں نماز پڑھ رہی تھی تم بولو کیوں کال کی۔۔
بھری حاجن بن رہی ہو ۔۔صباء کو یہ الفاظ بہت برے لگے پھر کچھ کہتی امیمہ کو۔۔۔۔ امیمہ بولی جلدی سے تیار ہو جاؤ تم میں لینے آ رہی ہوں تمہے ۔۔صباء- میں نہیں جا سکتی مجھے کوئی کام ہے۔ پھر کبھی چلوں گی تمہارے ساتھ۔امیمہ نے غصے سے کال بند کر دی۔ صباء نے بھی کوئی خاصی توجہ نہیں دی۔۔
صباء اپنی الماری سے اپنے ڈریس نکلنے لگی سارے ڈریس نکال کے باہر رکھ دیے اور کھڑی ہو کر دیکھنے لگی یہ سب ا یسے تو نہیں جن میں اپنے جسم کو چھپا سکوں۔صباء نے اپنے سارے کپڑ وں دیکھتے ہوے سوچا اور ماما کو بولانے چلی گئی۔۔۔
ماما۔۔۔۔ماما۔۔۔صباء کیا ہوا بیٹا کیوں شور مچایا ہوا۔۔
وہ ماما میں نہ اپنے لئے حجاب لینا ہے ۔میرے پاس حجاب نہیں۔۔۔سب لڑکیاں کالج میں حجاب پہن کے آتیہیں ۔ ایک میں ہی ہوتی ہو جو سر ننگا ہوتا۔۔فرزانہ بیگم غور سے صباء کو دیکھنے لگی۔۔۔۔۔
صباء بیٹا میں کوئی خواب تو نہیں دیکھ رہی۔۔۔ماما کیا ہوا کیسی باتیں کر رہی ہیں۔۔
صباء بیٹا یہ کیسے خیال آیا آج تمہے۔۔
وہ ماما ہمارے کالج میں ایک نیو سر آے ہیں بہت اچھے ہیں پہلے دن تو میں کلاس سے باہر آ گئی پھر دوسرے دن کرن نے بیٹھا لیا پاس۔۔ سر نے پردے کے بارے میں بتایا پہلے تو اُن کی باتوں کا بہت غصہ آیا پھر انھوں نے بھوت اچھے طر یقے طرح سمجھایا ٹوہ میرا دل بہت اداس ہوا۔ آج تک میں ایسے ہی گومتی رہی آج کے بعد ایسا نہیں ہو گا۔
مجھے آپ کچھ پیسے دیں میں اپنے لئے نیو ڈریس اور حجاب لے اوں
۔فرزانہ بیگم کس کے ساتھ آب جاؤ گی تم بھائی تمہارا گھر نہیں نہ تمہارے بابا۔۔۔
میں اپنی سہیلی+ بہن کے ساتھ چلی جاؤں گی بس آپ مجہے پیسے دیں۔۔۔
اچھا روکو میں لے کر آتی ہوں۔۔
صباء کرن کو کال کرنے لگی۔۔۔کرن اس ٹائم صباء کی کال دیکھ کر پریشان ہو گی ویسے تو اس ٹائم کبھی صباء نے کال نہیں کی آج کیوں کر رہی چلو پوچھتی ہوں کرن کال اٹنڈ کر کے۔۔۔
السلام علیکم ۔۔۔۔۔۔
وعلیکم السلام ۔۔۔۔۔آج صباء نے بھی اسے سلام کا جوب دیا بہت عجیب سا فیل ہوا اور خوش بھی بہت ہوئی۔صباء تیز تیز بات کرتے ہوے جلدی جلدی تیار ہو جاؤ میں آ رہی ہوں تمہے لینے۔۔
کرن -صباء کیا ہوا بتاؤ تو۔۔۔
تم جلدی تیار ہو میں آ رہی ہوں راستے میں بتاؤ گی ٹھیک پانچ منٹ تک تمہارے پاس ہوں گی میں۔۔۔
ماما۔۔۔۔۔اور کتنی دیر لگاؤ گے۔۔۔فرزانہ بیگم یہ لو بیٹا پیسے اور جلدی واپس آ جانا ڈنر ساتھ میں کریں گیں اچھا۔۔۔
اوکے ماما آب میں جاتی ہوں۔۔۔
صباء کرن کے گھر کے باہر گاڑی کھڑی کر کے کال کرنے لگی اتنے میں کرن حجاب پہنے آتی ہوئی نظر ای ۔
جلدی کرو یار ۔۔۔
اچھا اچھا آب جانا کہاں ہے یہ تو بتاؤ۔صباء کا آج انداز بہت بدلہ بدلہ لگا کرن کو بس کچھ شوپپنگ کرنی ہے۔۔۔
صباء پاگل ہو کیا دو دن پہلے ہی تو تم نے اتنی شوپپنگ کی آب کیا لینا ہے۔۔
صباء ہلکا سا مسکرہی آج میں اپنے لئے حجاب اور ڈریس لینے جا رہی ہوںں، اس لئے تمہے ساتھ لے ای۔۔۔
کرن آر یو سیریزصباء تمہے پتہ ہے میں کتنی خوش ہوں۔ اللّه جی کا بہت بہت شکر کے اس نے تمہے سیدھا راستہ دکھایا۔صباء کی آنکھ سے آنسو نکل آے ۔
کیوں رو رہی ہو پاگل...
اگر اُس دن تم مجھ سے ناراض نہ ہوتی کلاس میں نہ بھٹاتی آج میں ویسی ہی رہتی۔
اچھا اچھا آب بس بھی کرو یار چلو اترو گاڑی سے۔ یہ اپنے آنسو بھی صاف کرو کرن صباء کو کہتی ہوئی اتر گئی۔۔
صباء گاری لاک کر کے کرن کے ساتھ مال میں د اخل ہو گئی ۔۔۔
صباء کرن کو کہتی ہوئی یار کون سے کلر کا حجاب لوں۔
کرن وہ بلیک لو تم پے بہت سوٹ بھی کرے گا۔
رہنے دو حمزہ سر نے بولہ تھا کے جو لڑکی حجاب پہنتی وہ بہت پیاری لگتی ہے۔
کرن نے آج صباء کی آنکھوں میں سر کے لئے بہت پیار دیکھا جو پہلے انہی آنکھوں میں نفرت ہوا کرتی تھی۔
تم ڈریسنگ روم میں جا کے پہن کر اؤ میں تمہارا انتظار کر رہی ہوں صباء بس پانچ منٹ میں آئ.
کرن کی نظر دور کھڑے حمزہ سر پے پڑھی جو بلیک آفیشل سوٹ میں ملبوس ٹائی لگاے آنکھوں پر سن گلاسز اور ہاتھ میں موبائل پکڑے کسی سے بات کر رہے تھے۔ کرن اس طرف جاتی کے صباء نے آواز دی۔ کرن صباء کو دیکھ کر وہی کھڑی رہ گئی۔۔
بتاؤ بتاؤ کیسی لگ رہی ہوں میں۔۔
ﺻﺒﺎ ﺁﺝ ﺗﻢ ﺍﺱ ﺣﺠﺎﺏ ﻣﯿﮟ ﺑﻠﮑﻞ ﺍﯾﮏ ﺳﯿﭗ ﻟﮓ ﺭﮨﯽ ہو۔ ﺟﺴﮯ ﺍﺳﮑﮯ ﺧﻮﻝ ﻣﻞ ﮔﯿﺎ ﺍﺳﮑﮯ ﺗﺤﻔﻆ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﯾﮧ ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺗﯽ ﮐﻮ ﻣﮑﻤﻞ ﮐﺮ ﺍﺳﮯ ﻣﺤﻔﻮﻅ ﮐﺮ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ ﺻﺒﺎ ۔۔۔۔۔ﻣﯿﮟ ﺗﻮ ﺟﺎﻧﺘﯽ ﮨﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﯽ
ﮐﮯ ﺗﻢ ﺣﺠﺎﺏ ﻣﯿﮟ ﺍﺳﻘﺪﺭ ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺕ ﺑﮭﯽ ﻟﮓ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﻮ ۔۔۔۔۔۔۔ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ ﺻﺮﺍﻁ ﻣﺴﺘﻘﯿﻢ ﭘﺮ ﭼﻠﻨﮯ ﮐﯽ ﺗﻮﻓﯿﻖ ﻋﻄﺎ ﮐﺮﮮ ﺍﻭﺭ ﺗﻢ ﺍﭘﻨﮯ ﺍﺱ ﻓﯿﺼﻠﮯ ﭘﺮ ﺛﺎﺑﺖ ﻗﺪﻡ ﺭﮨﻮ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﯾﮧ ﮨﯽ ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺗﯽ ﮨﮯ ﯾﮩﯽ ﺍﯾﮏ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﺎ ﺍﺻﻞ ﮨﮯ ﺻﺒﺎ ۔۔۔۔۔۔
صباء - بس بھی کرو آب بچی کو نظر لگاؤ گی دونوں ہنسنے لگی۔صباء بہت خوش تھی اپنے اس فیصلے پر آج اسے بہت فخر ہو رہا تھا خود پے۔۔۔۔۔۔۔
ختم شدہ ۔۔۔۔۔۔