تو انصارى مرد انصارى عورتوں كے پاس آئے تو نازل شدہ يہ آيت تلاوت كر رہے تھے، چنانچہ انصارى عورتوں ميں سے كوئى بھى عورت نہ بچى الا يہ كہ اس نے اپنى چادر كو اپنے اوپر اس طرح لپيٹ كر نماز ادا كرنے لگيں گويا كہ ان كے سروں پر كوے ہيں "
جيسا كہ اس كى وضاحت بخارى روايت ميں بھى ہوئى جو ابھى اوپر بيان كى گئى ہے، تو آپ ديكھتے ہيں كہ عائشہ رضى اللہ تعالى تعالى عنہا جو كہ عالمہ فاضلہ اور متقى اور فہم و فراست كى مالك تھيں نے ان انصارى عورتوں كى عظيم مدح اور تعريف كى ہے، اور يہ صراحت كى كہ يہ انہوں نے انصارى عورتوں كے علاوہ كسى اور كو اللہ كى كتاب كى زيادہ شديد تصديق، اور اس ميں نازل كردہ پر زيادہ ايمان ركھتے ہوئے نہيں ديكھا، جو كہ اس كى دليل ہے كہ انہوں نے اس آيت:
اور وہ اپنى اوڑھنياں اپنے گريبانوں پر ڈال كر ركھيں .
سے چہرہ كا پردہ كرنا لازمى سمجھا، جو كہ ا نكى جانب سے كتاب اللہ كى تصديق اور اس ميں نازل كردہ پر ايمان ہے، جيسا كہ آپ ديكھ رہے ہيں، اور يہ اس كى صراحت ہے كہ عورتوں كا اجنبى اور غير محرم مردوں سے پردہ كرنا اور اپنے چہروں كو چھپانا كتاب اللہ كى تصديق اور نازل كردہ پر ايمان ہے، جيسا كہ آپ ديكھ رہے ہيں.
يہ تو بہت ہى عجيب بات ہے، بلكہ تعجب ہے كہ علم كى طرف منسوب كچھ لوگ يہ دعوى كرتے ہيں كہ كتاب و سنت ميں عورت كے چہرہ كے پردہ كى كوئى دليل نہيں، حالانكہ صحابيات نے تو اللہ تعالى كے حكم كو تسليم كرتے ہوئے، اور اس ميں نازل كردہ حكم پرايمان لاتے ہوئے چہرے كا پردہ كيا.
اور يہ چيز صحيح حديث ميں ثابت ہے، جيسا كہ صحيح بخارى كى حديث اوپر بيان ہو چكى ہے، اور يہ چہرہ كے پردہ كى سب سے بڑى اور صريح دليل ہے، كہ مسلمان عورتيں چہرے كا پردہ ضرور كريں "
ديكھيں: اضواء البيان ( 6 / 594 - 595 ).
2 - نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى زوجہ عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ:
" ہم رات كے وقت قضائے حاجت كے ليے مناصح ( بقيع كى جانب معروف جگہ ہے ) كى جانب جاتى تھيں، تو عمر رضى اللہ تعالى عنہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو كہتے كہ آپ اپنى بيويوں كو پردہ كرائيں، ليكن رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نہ كرواتے، ايك رات عشاء كے بعد نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى زوجہ سودہ بنت زمعۃ رضى اللہ تعالى عنہا ـ جو كہ طويل اور لمبى عورت تھيں ـ باہر نكليں، تو عمر رضى اللہ تعالى عنہا نے انہيں آواز تھيں، سودہ ہم نے تمہيں پہچان ليا ہے، يہ آواز اس ليے دى كہ وہ حرص ركھتے تھے كہ پردہ نازل ہو جائے، تو اللہ تعالى نے حجاب يعنى پردہ والى آيت نازل كر دى "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 146 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 2170 ).
3 - ابن شہاب بيان كرتے ہيں كہ انس رضى اللہ تعالى عنہ نے فرمايا:
ميں لوگوں ميں سے پردہ كے متعلق زيادہ جانتا ہوں، ابى بن كعب رضى اللہ تعالى عنہ مجھ سے اس كے متعلق دريافت كرتے رہتے تھے:
رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے زينب بنت جحش رضى اللہ تعالى عنہا سے شادى كى، اور آپ كى يہ شادى مدينہ ميں ہوئى، تو آپ نے لوگوں كو دن چڑھے كھانے پر بلايا، جب لوگ چلے گئے تو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم بيٹھ گئے اور آپ كے ساتھ كچھ اور آدمى بھى بيٹھ گئے، حتى كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم اٹھ كر چلے تو ميں بھى ان كے ساتھ ہو ليا حتى كہ عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا كے حجرہ كے دروازے پر پہنچے پھر آپ نے خيال كيا كہ لوگ چلے گئے ہيں، تو ميں بھى آپ كے ساتھ واپس آيا، ليكن آدمى ابھى تك بيٹھے ہوئے تھے، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم پھر واپس ہو ليے تو ميں بھى آپ كے ساتھ دوبارہ واپس چلا گيا، حتى كہ عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا كے حجرہ كے دروازے كے پاس پہنچے تو واپس پلٹ آئے اور ميں بھى آپ كے ساتھ ہى واپس آ گيا، تو لوگ اٹھ چكے تھے، تو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ميرے اور اپنے درميان پردہ گرا ديا، اور حجاب والى آيت نازل ہوئى "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 5149 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1428 ).
4 - عروہ بيان كرتے ہيں كہ عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا نے بيان كيا:
" رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نماز فجر ادا كرتے تو آپ كے ساتھ مومن عورتيں بھى اپنى چادريں لپيٹ كر نماز ميں شامل ہوتيں، اور پھر وہ اپنے گھروں كو واپس ہوتى تو انہيں كوئى بھى نہيں پہچانتا تھا "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 365 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 645)
5 - عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ:
" ہمارے پاس سے قافلہ سوار گزرتے اور ہم رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے ساتھ احرام كى حالت ميں ہوتيں، تو جب وہ ہمارے برابر آتے تو ہم ميں سے عورتيں اپنى چادر اپنے سر سے اپنے چہرہ پر لٹكا ديتى، اور جب وہ ہم سے آگے نكل جاتے تو ہم چہرہ ننگا كر ديتيں "
سنن ابو داود حديث نمبر ( 1833 ) سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 2935 ) ابن خزيمہ نے ( 4 / 203 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے، اور علامہ البانى رحمہ اللہ نے اپنى كتاب " جلباب المراۃ المسلۃ " ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
6 - اسماء بنت ابى بكر رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتى ہيں كہ:
" ہمر مردوں سے اپنے چہرے ڈھانپا كرتى تھيں، اور اس سے قبل ہم احرام ميں كنگھى كيا كرتى تھيں "
ابن خزيمہ ( 4 / 203 ) مستدرك الحاكم ( 1 / 624 ) حاكم نے اسے صحيح كہا ہے، اور امام ذہبى نے اس كى موافقت كى ہے، اور علامہ البانى رحمہ اللہ نے اپنى كتاب " جلباب المراۃ المسلۃ " ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
7 - عاصم الاحول رحمہ اللہ كہتے ہيں:
ہم حفصہ بنت سيرين كے پاس جاتے تو وہ اپنى چادر اس طرح كر ليتى اور ا سكا نقاب كر ليتى، تو ہم انہيں كہتے: اللہ تعالى آپ پر رحم كرے، اللہ تعالى كا فرمان ہے:
اور وہ بوڑھى عورتيں جو نكاح كى اميد اور خواہش نہ ہو اگر وہ اپنے كپڑے ركھ ديں توان پر كوئى حرج نہيں، بشرطيكہ وہ اپنا بناؤ سنگھار ظاہر كرنے والى نہ ہوں .
عاصم كہتے ہيں: تو حفصہ بنت سيرين ہميں كہتيں: اس كے بعد اللہ تعالى نے كيا فرمايا ہے ؟:
تو ہم كہتے:
تاہم اگر ان سے بھى احتياط ركھيں تو يہ ان كے ليے افضل اور بہتر ہے .
تو حفصہ كہتى يہ پردے كا ثبوت ہے۔۔۔۔۔۔۔۔