بس کردو میری جان رونا آسیہ رحمان کو تسلی دے رہی تھی لیکن آج رحمان کا خود پر کوئی اختیار نہیں تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔
آسیہ نے رحمان کو خود سے الگ کیا پہلے چُپ ہو جاؤ میرے بچے ادھر آؤ یہاں بیٹھو رحمان صوفہ پر بیٹھ چکا تھا آسیہ نے اُس کی طرف پانی بڑھایا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نہیں ماما ۔۔۔۔رحمان آسیہ نے دوبارہ پانی دیا تو رحمان نے پکڑ کر پی لیا میرے بچے بس کردو تمہیں تو خوش ہونا چاہئے ۔۔۔۔۔۔۔۔
"خوش " ماما میرا دل کر رہا تھا زمین پھٹ جائے اور میں اس میں سماء جاؤں ماما آپ کو یاد ہے نہ ؟
رحمان اپنی ماما کے ہاتھ پکڑ کر اُن کی طرف متوجہ ہوا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں نے کتنی کوشش کی تھی عائشہ کو سمجھانے کی آپ کو یاد ہے جی میری جان مجھے یاد ہے حوصلہ کرو میں اپنے بیٹے کو اس حالت میں نہیں دیکھ سکتی جاؤ فریش ہو جاؤ پھر تفصیل سے بات کرتے ہیں ۔۔۔۔۔۔
"ماما" جی بولو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مجھے بولنے دیں ورنہ میرا دل پھٹ جائے گا ماما اُسکے دل کی حالت کا اندازہ اسکی انکھوں سے لگایا جا سکتا تھا..
. مرد جیتنا بھی مضبوط کیوں نہ ہو اپنے سے منسلک رشتوں کی تکلیف سے بکھر ہی جاتا ہے ٹوٹ جاتا ہے ریزہ ریزہ ہو جاتا ہے جو اج رحمان ہو گیا تھا اپنے وجود کو کیسے گھسیٹ کر گھر تک لایا تھا یہ اللہ کے بعد صرف رحمان ہی جانتا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رحمان عائشہ سے بہت محبت کرتا تھا اُس نے عائشہ کو بہت سمجھایا تھا ماجد اچھا لڑکا نہیں لیکن عائشہ ہمیشہ ہر دلیل غلط ثابت کردیتی تھی عائشہ جانتی تھی رحمان اُسے پسند کرتا ہے وہ ہمیشہ یہی سمجھتی تھی رحمان مجھے ماجد سے الگ کرنا چاہتا ہے……………
ایک دن رحمان کو پتہ چلا عائشہ نے بھاگ کر ماجد سے نکاح کر لیا اس دن رحمان نے عائشہ کی خوشیوں کے لیے دعا کی تھی لیکن جیسے ہی ماجد کالج انا شروع ہوا رحمان بہت حیران ہوا……..
عائشہ کیوں نہیں آتی بہت پوچھنے کے بعد رحمان کو پتہ چلا ماجد عائشہ کو چھوڑ چکا ہے رحمان عائشہ کے گھر بھی گیا بہت تلاش کرنے کی بھی کوشش کی لیکن وہ کبھی نہیں ملی……………
وہ دن رحمان کے لیے بہت تکلیف دے تھے کبھی عائشہ کی بہت فکر ہوتی تو کبھی بہت غصہ اتا خود کو سمجھانے میں رحمان کو کافی وقت لگا لیکن عائشہ کی یاد کو وہ کبھی فراموش نہیں سکا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ماما اگر ہانیہ کو اج کچھ ہو جاتا تو میں حاتم کو مار دیتا شوٹ کردیتا میں اور عائشہ ماما وہ پتہ نہیں کب سے وہاں تھی اُسنے میری ایک نہیں سُنی تھی ماما میں اُسے کبھی معاف نہیں کروں گا کبھی نہیں میرے ساتھ یہ سب کیوں؟
کہاں تھی وہ مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہی بیٹا کیا بولے جارہے ہو سنبھالو خود کو تم تو ہانیہ کو لینے گئے تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رحمان نے بولنے کے لیے منہ کھولا ہی تھا سامنے عائشہ اور ہانیہ کو آتے دیکھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آ گئی آپ دونوں چلو کھانا کھاتے ہیں جاؤ رحمان آپ بھی فریش ہو کر جلدی آؤ کب سے کہہ رہی ہوں اب جلدی آؤ ۔۔۔۔۔۔۔
نہیں ماما مجھے بھوک نہیں عائشہ نے اپنی پلکیں اُٹھا کر رحمان کو دیکھا ۔۔۔
رحمان کی انکھیں سب بیان کر رہی تھی عائشہ کے دل کو کچھ ہوا تھا ۔۔۔۔۔۔
رحمان جانے کے لیے پلٹا ہی تھا بھائی پلیز ہمارے ساتھ ۔۔۔۔۔۔۔سوری ہانیہ مجھے ۔۔۔۔۔۔
پلیز ہانیہ نے بہت پیار سے کہا تو رحمان انکار نہیں کر سکا اوکے میں آتا ہوں پھر ویٹ کرلو بھائی کا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جی کرتے ہیں ویٹ آپ جلدی سے آجاؤ ہانیہ نے مسکرا کر کہا جبکہ مسکرانا اس وقت سب سے مشکل کام لگ رہا تھا رحمان کو ایسے دیکھ ہانیہ کو بہت دکھ ہو رہا تھا ۔۔۔۔۔۔
حاتم اُٹھ جاؤ اتنی دفعہ آئی ہوں بیٹا آپ کے بابا آرہے ہے پھر تمہارا پوچھے گے اُٹھ جاؤ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ماما پلیز سونے دیں بابا جب آئے گے مل لوں گا اسنے اپنا کمبل منہ تک کھینچا ۔۔۔۔۔
حاتم؟ حاتم ۔۔۔۔۔۔۔۔
جی ماما ۔۔۔۔۔بیٹا تم ہانیہ کو نہیں لائے؟
ماما وہ نہیں انا چاہتی طلاق مانگ رہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔
نہیں مجھے لے چلو میں بات کروں گی وہ معاف کردے گی تمہیں ۔۔۔۔۔
معافی کا لفظ سُنتے ہی حاتم کی انکھیں کھل گئی وہ جھٹ سے اُٹھ بیٹھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
معافی؟ کس بات کے لیے؟
بیٹا جو تم نے کیا تمہیں اُس سے معافی مانگنی چاہئے ۔۔۔۔۔
کیا ہو گیا ماما آپ کو اپ اپنے بیٹے کو ہلکا لے رہی ہے میں کیوں معافی مانگوں گا اُس سے میں نے کچھ غلط نہیں کیا بلکہ جو اس نے کیا اسکی سزا تھی یہ ۔۔۔۔۔
حاتم تم نے زبردستی کی ہے بیٹا تمہیں تھوڑا بھی ملال نہیں اس بات کا اللہ سے ڈرو اور معافی مانگ لو یہ نہ ہو وہ یتیم بچی نے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ماما یہ لیکچر نہ دیں میرا موڈ خراب کردیا ہے آپ نے ۔۔۔.۔۔۔۔۔۔
تمہیں کب سمجھ آئے گی؟
کبھی نہیں اپکا بیٹا جیسا ہے خوش ہے اپنی زندگی میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ سب کھانا کھانے میں مصروف تھے عائشہ نے کتنی دفعہ چور نظروں سے رحمان کو دیکھا جبکہ اسنے ایک بار بھی عائشہ کی طرف نہیں دیکھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کمرے میں آتے ہانیہ نے عائشہ سے سارے سوال کر ڈالے آپی بتائے نہ آپ بھائی کو اور بھائی آپ کو کیسے جانتے تھے ۔۔۔۔
میں تو بتا دوں گی پہلے مجھے یہ بتاو رحمان کو اتنی پیاری بہن کہا سے مل گئی رحمان شروع سے بہت دکھی ہو جاتا بہن کے نام پر ۔۔۔۔۔۔۔
ہانیہ نے اپنی ساری بات عائشہ کو سنائی ماں کا لفظ منہ میں آتے ہی ہانیہ کے آنسو حلق میں اٹک گئے تھے عائشہ نے ہانیہ کو گلے لگا کر بہت پیار سے سمجھایا اسکا دھیان ہٹانے کے لیے عائشہ نے اپنی بات شروع کردی تمہارا بھائی تھا بہت شرارتی ہم شروع سے ساتھ پڑھتے تھے بہت اچھے دوست بھی لیکن شاید ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رحمان بیٹا سو گئے؟
نہیں ماما آ جائے رحمان جانتا تھا وہ ضرور ائے گی وہ آکر بیٹھی اپنے بیٹے کی طرف دیکھ رہی تھی وہ ماں کی گود میں سر رکھ کر لیٹ گیا تھا …….
آسیہ نے رحمان کی بات سُن لی تھی لیکن خاموش تھی اسنے اپنی ماں کے چہرے کی طرف دیکھا ۔۔۔۔۔
ماما؟ چپ ہو جائے پلیز وہ اُٹھ کر ماں کا منہ صاف کرنے لگا رحمان مجھے بہت خواہش تھی اللہ مجھے بیٹی عطا کریں پھر بھی میں اللہ کی رضا میں رضی تھی اور آج میں اللہ کی بہت شکرگزار ہوں الله مجھے آپ جیسا بیٹا عطا کیا اب تو اللہ نے مجھے دو دو بیٹیاں نواز دی ۔۔۔۔۔۔
ماما آپکو عائشہ سے کوئی پرابلم؟
کیسی باتیں کر رہے ہو میرے بچے عائشہ میرے بیٹے کی وہ محبت ہے جس کو اللہ نے لوٹا کر میرے بیٹے کو انعام سے نوازا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تھینکیو ماما وہ ماں کے ساتھ لپٹ گیا رحمان کو جو ڈر ستا رہا تھا اب وہ بھی دور ہو گیا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ رات سب کے لئے بہت اداس تھی رحمان نے اپنی ماما کے ساتھ اور ہانیہ عائشہ نے ایک دوسرے کے آنسو صاف کرتے گزار دی۔۔۔۔۔
صبح کی نماز ہانیہ اور عائشہ نے ساتھ پڑھی عائشہ نے دعا کے لیے ہاتھ اُاٹھائے مجھے معاف کردے میرے مالک میں نے کیسے سوچ لیا کہ وہ میری سزا تھی اور مجھے کاٹنی ہے میں نے یہ کیوں نہ سوچا میرا اللہ تو غفور الرحیم ہے میری توبہ کیسے نہیں قبول کرے گا میرا اللہ تو ستر ماؤں سے بڑھ کر مجھے چاہتا ہے مجھے معاف کردے میں نے کیوں اپنی تکلیف میں آپ کو نہیں پکارا ۔۔۔۔۔۔۔۔
رحمان نے بھی اپنے رب کے اگے سجدہ شکر کیا اور بہن کے لیے اپنے رب سے رو رو کر دعا مانگی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ارے تم لیٹ گئی؟ جی آپی مجھے نیند آرہی ہے میں سونا چاہتی ہوں آپ بھی سو جائے ۔۔۔
نہیں ہانیہ آپ سو جاؤ میں اج کھلی فضا میں سانس لینا چاہتی ہوں میں تھوری واک کر کے آتی ہوں ۔۔۔۔۔
اوکے ہانیہ جلد ہی سو گئی تھی ۔۔۔۔۔
ابھی سورج نے اپنا دیدار نہیں کروایا تھا عائشہ لان میں ننگے پاؤں واک کرنے لگی۔۔۔۔۔۔
رحمان واک کے لیے باہر جارہا تھا جب عائشہ پر نظر پڑی وہ بھی رحمان کو دیکھ چکی تھی سر پہ حجاب کیے وہ اُسے بہت پیاری لگی لیکن غصہ اپنی جگہ وہ عائشہ کو اگنور کرتا باہر چلا گیا عائشہ کی انکھیں نم ہوئی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔