خالو جان یہ کیا کر رہے ہیں آپ ...مجھے گناہ گار مت کریں ..جیسا آپ چاہتے ویسا ہی ہو گا ...اس نے ان کے جڑے ہوئے ہاتھ کھولے
میری بچی ...نزہت بیگم نے روتے ہوئے اسے سینے سے لگایا لیکن اسکی آنکھ سے ایک آنسو بھی نہیں گرا تھا
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
وہ عیشل نعمان سے عیشل یزدان بن چکی تھی ..نکا ح ہوتے ہی خالہ , خالو اور اسامہ چلے گئے تھے ...اور وہ یزدان ملک کے ساتھ انجانے سفر پہ نکل چکی تھی ..
گاڑی منزل کی جانب رواں دواں تھی ...دونوں کے درمیان خاموشی تھی شاید دونوں ہی اپنی اپنی جگہ پر سوچنے میں مصروف تھے
کچھ دیر بعد رہائشی علاقے میں آ کر گاڑی ایک گھر کے سامنے رکی
اترو ...یزدان نے گاڑی سے اترتے ہوئے کہا اسکے انداز میں سختی تھی
اسکے باہر نکلنے کا انتظار کیے بنا وہ گھر میں داخل ہو چکا تھا
اس کم مائیگی پہ پہلی دفعہ اسکی آنکھوں سے آنسو گرا تھا ...عام حالات میں وہ کبھی بھی اس انسان کا ایسا رویہ نہ برداشت کرتی مگر اب ...!
نہیں عیشل تمہیں پھر بھی مظبوط ہونا پڑے گا ...جو ہو گیا وہ ہو گیا ...وہ ایک عظم کے ساتھ گاڑی سے نکلی اور اندر چلی گئ
چھوٹا سا لان کراس کر کے جب وہ اندر داخل ہوئی تو سامنے کا منظر اسکے لیے حیران کن تھا
یزدان آرام سے صوفے پہ بیٹھا تھا اور ایک لڑکی اسے چائے پکڑا رہی تھی ...اس منظر سے زیادہ اس لڑکی کی آنکھوں میں موجود یزدان کے لیے نرمی دیکھ کر وہ حیران تھی ...
خیر میری بلا سے جو بھی ہو ...عیشل نے سر جھٹکا اور آگے بڑھی
یزدان نے ایک نظر اسے دیکھا اور دوبارہ چائے پینے میں مصروف ہو گیا
وہ جہاں تھی وہی کھڑی رہی ...
یہ کون ہے دانی ...اس لڑکی کے لہجے میں حیرت تھی
یہ دوست ہے میری ..کچھ پرابلمز کی وجہ سے یہ یہیں تمہارے پاس رہے گی چند دن ...جس طر ح تمہاری یہاں موجودگی کا کسی کو نہیں پتہ اسی طرح اسکی موجودگی کا بھی کسی کو نہیں پتہ لگنا چاہیے...اس نے تنبیہہ کی
لیکن ...اس لڑکی نے کچھ کہنا چاہا
لیکن ویکن کچھ نہیں ..میں اسے تمہارے ساتھ والا روم کھول کے دے رہا ہوں ..یزدان نے اسے خاموش کروا دیا
چلو عیشل ...اس سارے عرصے میں وہ پہلی بار اس سے مخاطب ہوا تھا
وہ خاموشی سے اسکے پیچھے چلی گئ
ایک کمرے کا دروازہ کھول کر اس نے اسے اندر آنے کا کہا
یہ تمہارا کمرہ ہے تمہیں اب یہیں رہنا ہے ساری عمر ...اس گھر سے ایک قدم بھی باہر نکالا تو وہیں تمہیں قتل کر دونگا اور میں یہ کرونگا کیونکہ کوئی مجھ سے حساب لینے والا نہیں ...اس نے حکم نامہ جاری کیا
میں کیوں رہوں گی یہاں ہمیشہ کے لیے ...بیوی ہوں تمہاری زرخرید غلام نہیں جو تم میرے ساتھ اپنی مرضی کا سلوک کرتے پھرو
گے...عیشل نے اسی کے انداز میں اسے جواب دیا
اوہ واقعی بیوی ہو تم میری ...پھر تو تمہیں یہ
بھی پتہ ہو گا کہ بیوی کے کچھ فرائض بھی ہوتے ہیں اور شوہر کا حق ہوتا ہے وہ اپنے فرائض اپنی مرضی سے وصول کرے ...وہ اسکی جانب بڑھا تھا
تم کس سوچ میں ہو اپنا دماغ قابو میں رکھو ..وہ غرائی
تم تو بڑی سمجھدار ہو میں ایویں تمہیں پاگل
سمجھتا رہا ...وہ مزید اسکے قریب ہوا اور اسکا ہاتھ تھاما
ہاتھ نہ لگاؤ مجھے دور رہو مجھ سے ...وہ اسے دور کرتی ہوئی چیخی تھی
بالکل ..بالکل اسی طرح بلکہ اس سے بھی زیادہ نفرت کرتا ہوں میں تم سے اور تمہارے وجود سے ...اس لیے یہ بھول جاؤ کہ میں کبھی تمہیں اپنی بیوی مانوں گا ...تمہیں میرے گلے ڈالا گیا ہے ورنہ دنیا کی آخری لڑکی بھی تم ہوتی تو بھی تم سے شادی نہ کرتا ...ہاتھ جوڑ کر مجھے مجبور کیا گیا کہ تم سے شادی کر لوں ...مجبور تھا میں سو یہ خیال دل سے نکال دو کہ میں تمہیں بیوی مانوں گا وہ بھی دنیا کے سامنے ..تم جیسی لڑکیوں کی میرے نزدیک اتنی ہی اہمیت ہے یہاں بیٹھ کے میری طرف سے جیو یا مرو آئی ڈونٹ کئیر ...وہ الفاظ کے تیر چلاتا وہاں سے چلا گیا تھا
اور پیچھے عیشل اس تذلیل پر رو بھی نہیںسکی تھی
یہ کیا کر دیا خالہ جان آپ نے ..ساری زندگی مجھے خود داری کا سبق دیتی رہیں اور آخر میں آپ نے میری عزت نفس بھی نہ رہنے دی ...
کس منہ سے اور کن الفاظ سے میں اس شخص کا جواب دوں ...
آپ نے تو کہا تھا آپ مجھے محفوظ ہاتھوں میں سونپ رہی ہیں ..یہ تھا وہ تحفظ?
وہ رو رہی تھی ...وہ عیشل جو بڑی سے بڑی بات کو چٹکیوں میں اڑا دیتی تھی وہ آج اپنی بے وقعتی پہ رو رہی تھی
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
عدیلہ مجھے دوبارہ چکر لگانے میں مشکل ہو گی تم اسے کھانا پانی پوچھتی رہنا ...کوئی مسئلہ ہوا تو میرے سیل پہ رابطہ کرنا گھر کال مت کرنا ...اللہ حافظ .اس نے جانے کے لیے قدم بڑھائے
دانی تم اس طرح ...
پلیز عدیلہ میں اس وقت بہت پریشان ہوں مجھے مزید پریشان نہ کرو ...اس نے اسکی پوری بات سنے بنا کہا اور تیزی سے باہر نکل گیا
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
دانی پتر وہ ٹھیک ہے نا .. تو اسے یہاں کیوں نہیں لایا ...میری بچی اتنا عرصہ مجھے سے دور رہی اب تو تو اسے مجھ سے دور نہ کر ... وہ رونے لگیں
آنی پلیز رو ئیں نہ ..جہاں اتنا انتظار کیا ہے وہاں تھوڑا سا اور کر لیں ..یقین کریں وہ بالکل ٹھیک ہے اور محفوظ بھی...اسے یہاں لانا خطرے سے خالی نہیں ...وہ انکے پاس بیٹھا انہیں دلاسہ دینے لگا
دانی وہ دیکھنے میں کیسی ہے ...کس پہ گئ ہے ...اسے میرے بارے میں بتایا تم نے ?...وہ بے قراری سے پوچھ رہی تھیں
نہیں آنی ابھی اسے کچھ بھی نہیں پتہ ...نہ ابھی میں کچھ بتانا چاہتا ہوں ...اور جہاں تک بات ہے کیسی ہے وہ تو سچ میں آنی وہ ایسی ہے کہ آپکا دانی دیکھتے ہی اس پہ دل ہار گیا ...اب تو یہاں دل ہی نہیں لگتا ..دل ہمک ہمک کے اسکے پا س جاتا ..ہائےےےے ..اس نے مصنوعی آہ بھری
بد تمیز بے شرم نہ ہو تو ..آنی اسکی باتوں پہ دل کھول کر ہنس رہی تھیں اور وہ یہی چاہتا تھا
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
چھوٹے ملک جی چوہدری صاحب پوچھ رہے ہیں شہر والی فیکٹری گئے تھے آپ ...وہ آنی کے کمرے سے نکلا تھا جب ملازم نے پوچھا
بابا جان بیٹھک میں ہیں?
ہاں جی ..وہ ابھی آئیں ہیں...ملازم کے بتانے پہ وہ بیٹھک میں چلا آیا
اسلام علیکم ...اس نے بابا جان اور فیاض بھائی کو مشترکہ سلام کیا
وعلیکم سلام آؤ ادھر..میرے پاس بیٹھو ..باباجان نے اسے اپنے پاس بٹھایا
بابا جان اس سے پوچھیں اپنی نام نہاد بیوی کو کہاں چھوڑ کے آیا ہے ..فیاض بھائی نے تلخی سے کہا
فیاض..یہ ہمارا اور ہمارے بیٹے کا معاملا ہے ..اس نے یہ نکاح ہماری مرضی سے کیا ہے اور جہاں اپنی بیوی کو رکھا ہو گا یقیناََ کچھ سوچ کے رکھا ہو گا ...بابا جان نے اسکے حصے کا جواب دیا
چاچو.. چاچو ..فیاض بھائی کے کچھ کہنے سے قبل ہی انکا بیٹا بھاگتا ہوا یزدان کی گود میں بیٹھ گیا تھا
چاچو کی جان کیسے ہو ..میرے پیچھے خوب تنگ کیا ہو گا سب کو ہے نا ...یزدان نے اسے پیار کرتے ہوئے پوچھا
میں نہیں بولتا آپ سے ..آپ گندے چاچو ہیں ...وہ منہ بنا کر بولا
ارے ارے وہ کیوں ..چاچو کی جان ناراض کیوں ہے ....
آپ گندے چاچو ہو...آپ نے کہا تھا آپ شہر سے فیری لیکر آئیں گے ...لیکن اتنے دنوں بعد بھی آپ نہیں لائے ...چھ سالہ اذان معصومیت سے اعتراض کر رہا تھا جس پہ سب ہنس دیے
یار بات یہ ہے کہ فیری تو میں لے آیا تھا لیکن یہاں جلدی آنا پڑا تو وہ شہر ہی چھوڑ آیا ..اب اگلی دفعہ اسے ساتھ لے کر آؤں گا ..
پرامس کریں مجھ سے...اذان نے یقین دہانی چاہی
پرامس یار پکا والا پرامس ...یزدان کے وعدے پہ وہ ناراضگی ختم کر کے پھر سے اسکی گود میں بیٹھا اپنی باتیں سنا رہا تھا