اگلی صبح عیشل کے لیے زندگی کی خوشگوار ترین صبح تھی ...یزدان کی محبت دیکھ کر وہ خود پہ ہی رشک کر رہی تھی ...
یزدان صبح سے کسی کام کے سلسلے میں گیا ہوا تھا ...عیشل بس تھوڑی دیر کے لیے کمرے سے باہر نکلی تھی
باقی وقت وہ کمرے میں ہی تھی..
وہ یزدان کو سوچے مسکرا رہی تھی جب دروازے پہ دستک ہوئی
جی آجائیں ...اس نے سیدھے ہوتے ہوئے کہا
عیشل باجی آپکو بی بی جان بلا رہی ہیں ...ملازمہ عیشل کے سر ہلانے پر چلی گئ
عیشل نے اٹھ کر چینج کیا اور بی بی جان کے پاس آ گئ
آنی آپ نے بلایا تھا ...وہ انکے پاس بیٹھتے ہوئے بولی
ہاں عیشو دیکھو تمہارے لیے مہندی کا سوٹ بنوایا ہے ...آنی نے اسکے سامنے ایک شاپنگ بیگ رکھتے ہوئے کہا
عیشل نے بیگ کھول کر ڈریس باہر نکالا
اورنج اور گرین کلر کی خوبصورت فراک اسکے سامنے تھے ..فراک پہ ہلکا سا گوٹے کا کام ہوا تھا
اٹس بیو ٹی فل ...اس نے فراک پہ ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا
تمہیں پسند آئی ...آنی اسکے چہرے پہ خوشی دیکھ چکی تھیں
جی آنی مجھے بہت پسند آئی ہے ..تھینک یو سو مچ آنی ...وہ انکے گلے میں بانہیں ڈالتی ہوئی بولی
آنی نے اسکے سر پہ بوسہ لیا
یہاں تو بڑے لاڈ ہو رہے ہیں ...یزدان نے ان دونوں کو دیکھتے ہوئے شرارت سے کہا
ہاں تو تمہیں کوئی اعتراض ہے کیا ...آنی نے اسے گھورا
عیشل بھی مسکرانے لگی
نہ بابا ہم نے اعتراض کر کے کہاں جانا ہے ...اسنے ہاتھ اٹھاتے ہوئے معصومیت سے کہا
اسکے انداز پر عیشل اور آنی ہنسنے لگیں
اذان کے لیے کیک لے آئے نا صبح سے اس نے اودھم مچایا ہوا ہے ...شمائلہ سے کہو ابھی کیک کاٹ لے شام میں پھر اس نے بہن کی مایوں پہ بھی جانا ہے ...آنی نے اسے ہدایت دی
جی میں نے بھی یہی کہا تھا مگر بھابھی کہہ رہی ہیں ابھی وہ جلدی میں ہیں ...واپس آکر دیکھیں گی ...اور آنی وہ عیشل کو بھی ساتھ لے جانے کا کہہ رہیں تھیں ...یزدان نے عیشل کی طرف دیکھا
ہاں مجھے بھی کہا تھا ...کہتی ہے صائمہ اصرار کر رہی تھی عیشو تم کیا کہتی ہو ...انہوں نے عیشل کی رائے لی
آنی جیسے آپکی مرضی ...اس نے بات انکی مرضی پر چھوڑ دی
اچھااا...تو پھر تم تھوڑی دیر کے لیے چلی جاؤ بیٹا ..دونوں بہنوں کا دل خوش ہو جائے گا ...
ٹھیک ہے آنی ...اس نے سر ہلایا
آنی کل ہم سب کے ساتھ یہ بھی چلی جاتی اس طرح اکیلی کیا کرے گی وہاں جا کر ..یزدان کو اعتراض تھا
نہیں ہوتی اکیلی ...فاطمہ کے ساتھ
اچھی دوستی ہو گئ ہے اسکی ...کیوں عیشل ...انہوں نے اس سے پوچھا
جی ...ویسے بھی اگر میں جاؤں گی تو شمائلہ بھابھی کے ساتھ وقت گزارنے کا بھی موقع ملے گا ...عیشل نے سمجھداری کا مظاہرہ کیا
ماشاءاللہ میری بیٹی تو بہت سمجھدار ہے ....آنی اسکی سمجھداری پر خوش ہوئیں
مگر ....یزدان نے کچھ کہنا چاہا
اگر مگر کچھ نہیں ...عیشل تم تیار ہو جاؤ شمائلہ کے ساتھ ہی چلی جانا ...آنی کے کہنے پر وہ تیار ہونے کے لیے چلی گئ
یزدان وہیں بیٹھا تھا ...وہ کچھ پریشان سا لگ رہا تھا
کیا بات ہے دانی ...آنی نے اسکی مسلسل خاموشی کو محسوس کرتے ہوئے پوچھا
کچھ نہیں ...میں دیکھتا ہوں وہ تیار ہوئی کہ نہیں ...اس نے مسکراتے ہوئے آنی کو مطمئن کیا لیکن اپنے دل کا کیا کرتا جو صبح سے ہی پریشان تھا
__________________________________
وہ آنی کے کمرے سے نکل کر اپنے کمرے کی طرف جا رہا تھا جب شمائلہ بھابھی کی آواز آئی
یزدان عیشل کو بھیج دینا جلدی میں گاڑی میں بیٹھی ہوں ...اتنا ٹائم ہو گیا ہے ...وہ اسے کہتی ہوئی باہر چلی گئیں
یزدان روم میں آیا تو عیشل شیشے کے سامنے کھڑی بالوں میں برش کر رہی تھی
اسے دیکھ کے وہ ایک لمحے کے لیے اسکا ہاتھ رکا اور پھر چلنے لگا
یزدان آہستہ سے چلتا اسکے پیچھے کھڑا ہو گیا
عیشل کا برش کرتا ہاتھ رک گیا
یزدان کی نظریں آئینے میں نظر آتے اسکے عکس پر تھیں ...
عیشل کی لانبی پلکیں اسکی نظروں کی تپش سے ہولے ہولے لرز رہیں تھیں ...
یزدان نے نرمی سے بازؤوں سے پکڑ کر اسکا رخ اپنی طرف کیا ....اسکے لائے ہوئے پنک کلر کے سوٹ میں سادہ سا چہرہ لیے وہ کوئی اپسرا ہی لگ رہی تھی ....وہ بنا پلک جھپکے اسے دیکھ رہا تھا ...
اَدائیں حشر جگائیں، وُہ اِتنا دِلکش ہے،
خیال حرف نہ پائیں، وُہ اِتنا دِلکش ہے،
چمن کو جائے تو دَس لاکھ نرگسی غنچے،
زَمیں پہ پلکیں بچھائیں، وُہ اِتنا دِلکش ہے،
وُہ پنکھڑی پہ اَگر چلتے چلتے تھک جائے،
تو پریاں پیر دَبائیں، وُہ اِتنا دِلکش ہے،
ستارے توڑ کے لانے کی کیا ضرورت ہے،
ستارے دوڑ کے آئیں، وُہ اِتنا دِلکش ہے،
جفا پہ اُس کی فدا کر دُوں سوچے سمجھے بغیر،
ہزاروں ، لاکھوں وَفائیں، وُہ اِتنا دِلکش ہے،
ہم اُس کے چہرے سے نظریں ہٹا نہیں سکتے،
گلے سے کیسے لگائیں، وُہ اِتنا دِلکش ہے،
یزدان نے اسے خود سے قریب کرتے ہوئے اپنے جذبات کو الفاظ کا رنگ دیا .
عیشل کے رخسار دہک اٹھے ...
مجھے جانا ہے بھابھی انتظار کر رہی ہونگی ...اس نے لرزتی ہوئی آواز میں کہا
بھابھی کے انتظار کا بڑا پتہ ہے اور میں نے جو اتنا انتظار کیا ہے اسکا کیا ...اسکا فی الحال اسے چھوڑنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا
پلیزز ... اسکی گرفت مظبوط ہوتی محسوس کر کے عیشل نے دوبارہ کہا
کیا پلیزز ....وہ اسکی بات کی طرف ذرا بھی متوجہ نہیں تھا
مجھے صائمہ کی مایوں پہ جانا ہے ....عیشل نے یاد دہانی کروائی
نہ جاؤ یار ...اسکے لہجےالتجا تھی یا جانے کیا تھا عیشل کا دل ایک لمحے کے لیے رکا
ابھی نہ جاؤ ایشے ...میرا دل نہیں مان رہا تمہیں وہاں بھیجنے کو ....اس نے اپنی پریشانی بتائی
میں نے واپس یہیں آنا ہے آپ اپنے دل کو منائیں ورنہ میں ابھی آنی کو بتاتی ہوں ...اس نے آنی کی دھمکی لگائی ..
یزدان نے ہلکا سے قہقہہ لگایا
یعنی میری بیوی میری شکایت لگائے گی ...وہ اسکی بات پہ محظوظ ہوا
جی بالکل ....اور اب مجھے جانے دیں ...عیشل نے اسکی نرم پڑتی گرفت سے نکلتے ہوئے کہا
ایشے تم تو ابھی بھی بہت ظالم ہو یار ...یزدان نے اسے چادر اوڑھتے دیکھ کر کہا ..وہ یہاں کے رنگ میں ڈھل رہی تھی اسے یہ دیکھ کر دلی خوشی ہوئی
میں ظالم ہوں واپس آکر پوچھوں گی آپ سے ...وہ اسے انگلی سے وارننگ دیتے ہوئے ڈریسنگ سے اپنا کیچر اٹھا کر کمرے سے نکلنے لگی
سنو یار رکو تو ...وہ اسکے پیچھے بھاگا جو اب سیڑھیاں اتر رہی تھی
جی فرمائیں ...وہ خفگی سے بولی
ناراض ہو ....وہ ایک ہی جست میں دو سیڑھیاں کراس کرتا اسکے پاس آیا
یہ آپ کا کمرہ نہیں ہے یزدان صاحب اس لیے ذرا دور کھڑے ہوں کوئی دیکھے گا تو کیا سوچے گا ...وہ اسکے قریب کھڑے ہونے پر گبھرائی ...وہ واقعی گاؤں کے رنگ میں پوری طرح رنگی گئ تھی
ہاہاہاہا....یار بیوی ہو میری ...کوئی غیر تو نہیں اس لیے گھبراؤ تو نہ ...وہ اسکے گبھرانے پہ ہنسا تھا
اوکے اب میں جاؤ ..اس نے بحث چھوڑی
ہاں جاؤ ...بلکہ میں تمہیں چھوڑ کے آتا ہوں ..
وہ اس کے آگے بڑھتے ہوئے بولا
عیشل سر جھٹک کر مسکراتے ہوئے اسے پیچھے چلنے لگی ...
آنی سے اجازت لیکر وہ دونوں باہر آئے تو شمائلہ بھابھی کا پارہ ہائی تھا
یزدان نے ڈرائیور کو باہر نکلنے کا کہا اور عیشل کے بیٹھنے کے بعد خود ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھ گیا
میں تو پہلے ہی کہتی ہوں میری اس گھر میں کوئی بات ہی نہیں غضب خدا کا اتنی دیر سے انتظار کر رہی ہوں مگر کسی کو پرواہ ہی نہیں ...گاڑی چلنے کے ساتھ ہی شمائلہ بھابھی کی زبان بھی چلنے لگی تھی
سوری بھابھی ...شمائلہ کے چپ ہونے پہ عیشل کی آواز آئی
یزدان البتہ خاموش ہی رہا ..
گاڑی صائمہ لوگوں کے گھر کے سامنے رکی ...یہ ایک بڑا سے گھر تھا ..گھر کی دیواریں اتنی اونچی نہیں تھیں تبھی اندرونی ایک منزلہ عمارت با آسانی باہر سے دیکھی جا سکتی تھی
اب یہاں تک آ گئے ہو تو گھر بھی آ جاؤ ...شمائلہ بابھی نے اترتے ہوئے یزدان سے کہا ...
نہیں بھابھی ابھی مجھے زمینوں کی طرف جانا ہے واپسی پہ آؤں گا ...اس نے شائستگی سے معذرت کی ...
جیسے تمہاری مرضی ...شمائلہ نے معذرت قبول کر لی
عیشل بھی گاڑی سے اتر چکی تھی ...یزدان نے ایک نظر اسے دیکھا
کتنے بجے آؤب بھابھی ....اس نے شمائلہ کو مخاطب کیا
نو بجے کے بعد آ نا ..کل کے بھی کچھ کام ہیں وہ بھی ختم کر لوں گی ...شمائلہ نے ٹائم بتایا
ٹھیک ہے بھابھی ...یزدان نے آہستگی سے کہا
افف اتنی لیٹ ...
چلیں ٹھیک ہے آپ جائیں پھر ...اس نے ان دونوں کو اندر جانے کا بولا
جب تک وہ دونوں گیٹ کے اندر نہیں گئیں وہ وہیں کھڑا رہا
اسکے بعد اس نے بے دلی سے گاڑی آگے بڑھائی
______________________________________
ارے عیشل آپی آئیں ہیں ...وہ جیسے ہی اندر داخل ہوئی سامنے سے آتی فاطمہ اونچی آواز میں بولتی اسکی طرف دوڑی
کیسی ہیں آپی ...مجھے اتنی خوشی ہو رہی ہے آپکو دیکھ کر کہ بس کیا بتاؤں ....وہ اس سے لپٹتے ہوئے بولی
ع
میں ٹھیک ہوں تم سناؤ کیسی ہو ..عیشل نے اسکی گرمجوشی کو جواب بہت خوشی سے دیا
اب اندر بھی جانے دو گی یا نہیں ...شمائلہ نے اسے وہیں کھڑے دیکھ کر نخوت سے پوچھا
جی جی آئیں اندر آئیں ...وہ ان دونوں کو لیے ہال نما کمرے میں آئی جہاں بہت سی لڑکیاں اور عورتیں بیٹھی ہوئیں کوئی نہ کوئی کام کر رہیں تھیں
سب انہیں دیکھ کر اٹھ کھڑی ہوئیں اور باری باری ملنے لگیں
چھوٹے چوہدری کی گھر والی تو بووت (بہت) سونی ہے ..ان میں سے ایک عورت نے کہا
عیشل اتنے لوگوں کی موجودگی میں تعریف سن کر جھینپ گئ
چھوٹے چوہدری خود بھی تو اتنے ہی سونے ہیں ...دوسری نے جواب دیا
ہاں بھئ بہت ہی پیاری جوڑی ہے ..اب تم لوگ اپنا کام کرو آؤ عیشل میں تمہیں اپنا کمرہ دکھاتی ہوں ....صائمہ سب کو خاموش کرواتی اسکا ہاتھ پکڑ کر اپنے ساتھ لے گئ
میں نے بھی عیشل آپی سے ملنا ہے ..مصباح
جو بعد میں آئی تھی عیشل کو صائمہ کے ساتھ جاتے دیکھ کر بولی ...
مل لینا بعد میں ...صائمہ نے جاتے ہوئے کہا
کمرے میں آکر اس نے عیشل کو ایک چارپائی پہ بٹھایا
کیسی ہو عیشل ...اسکے انداز پہ عیشل کو حیرت ہوئی..صائمہ سے اسکی کوئی اتنی اچھی ملاقات نہیں ہوئی تھی پھر اتنی ویلیو...!
ٹھیک ہوں ...تم کیسی ہو ...اس نے اپنی حیرانگی کو پیچھے دھکیلا
میں بھی ٹھیک ہوں ...اور تمہیں دیکھ کر تو زیادہ ہی ٹھیک ہو گئ ہوں ...اتنے ترلے منتیں کی تھیں شمائلہ باجی کی پھر کہیں جا کر راضی ہوئیں ..خیر چھوڑو تم بتاؤ خوش ہو نا دانی کے ساتھ ...صائمہ نے اسے ایک دفعہ پھر حیران کیا ...یزدان کے لیے اتنی بے تکلفی ..
ہاں بہت خوش ہوں ...یزدان بہت اچھے ہیں ...اس نے مسکراتے ہوئے کہا ..یزدان کا ذکر کرتے ہوئے اسکے چہرے ہر الوہی چمک تھی
یہی چمک صائمہ کو انگاروں پہ لیٹا گئ
ہاں وہ تو ایویں شیویں لڑکیوں کے ساتھ اتنا اچھا ہوتا تھا تم تو پھر بیوی ہو ...صائمہ نے پہلا پتہ پھینکا
عیشل سر ہلا کر رہ گئ
اچھا تمہیں تحفےتو بہت دیتا ہو گا ...اسکی عادت ہے ...مجھے بھی اتنے تحفے دیے ...یہ دیکھو یہ جو فریم میں میری تصویر لگی ہوئی ہے یہ اس نے ہی شہر سے بنوا کر دی فریم بھی خاص بنوایا ...اور ابھی پچھلے دنوں ...وہ عیشل کے تاریک پڑتے چہرے کو دیکھ کر خاموش ہوئی
اوہو میں بھی پاگل ہوں کیا باتیں لیکر بیٹھ گئ ..لیکن تم پریشان نہ ہونا مردوں کی تو عادت ہوتی ہے یہاں وہاں منہ مارنے کی ..اچھا تم بیٹھو میں تمہارے لیے کچھ لے کر آتی ہوں ...وہ اسے وہیں بیٹھنے کا کہہ کر باہر چلی گئ
عیشل کا دماغ اسکی باتیں سن کر ماؤف ہوا پڑا تھا
کچھ دیر بعد صائمہ جوس لیکر آئی
یہ لو جوس پیو ...تم اتنی پیلی کیوں ہو رہی ہو ...آؤ باہر چلیں ..ٹھنڈی ہوا میں جاؤ گی تو اچھا محسوس کرو گی ...وہ اسکا ہاتھ پکڑ کر باہر لے آئی
عیشل مجبورا اسکے ساتھ چل رہی تھی
تم ٹھیک ہو ..صائمہ نے چلتے چلتے پوچھا
ہاں ..وہ بدقت مسکرائی
مصباح ..مصباح ...وہ ایک کمرے کے سامنے کھڑے ہو کر مصباح کو بلانے لگی
جی باجی ...وہ فورا اندر سے برآمد ہوئی
میں عیشل کو نہر والے باغ میں لیکر جانے لگی ہوں تھوڑی دیر تک ہم آجائیں گے ..صائمہ نے مصباح کو بتایا
باجی آپکی تو مایوں ہے ...اس نے بمشکل کہا
ہاں تو ..آجاؤں گی تب تک ...صائمہ نے اسکی بات کا ذرا اثر نہ لیا
چلو عیشل ..وہ عیشل کی طرف متوجہ ہوئی ...
مگر صائمہ...عیشل نے کچھ کہنا چاہا
میں تمہاری دوست ہوں کوئی دوست کی پہلی فرمائش کو بھی منع کرتا ہے کیا ....صائمہ نے کچھ اس انداز سے کہا کہ عیشل کو ماننا ہی پڑا
وہ اسکے دوست کہنے پر حیران بھی ہوئی تھی
صائمہ گھر کے پچھلے گیٹ کو کھول کر اسے لیے کھیتوں کے درمیان بنی پگڈنڈی پر چلنے لگی ...
باہر آ کر وہ بالکل خاموش ہو گئ تھی..
عیشل اپنی جگہ خاموش تھی اسے صائمہ کے ساتھ آنے کا فیصلہ غلط لگ رہا تھا ...
یزدان کو پتہ چلا تو وہ بہت بولے گا ...عیشل یہی سوچتے ہوئے چل رہی تھی
صائمہ ہم زیادہ دور آ گئے ہیں چلو واپس چلتے ہیں مجھے یہ تھا باغ نزدیک ہی ہو گا مگر ...عیشل نے اسے واپسی کے لیے منا نا چاہا
اب منزل کے اتنا نزدیک آ کے میں تو کبھی بھی تمہیں جانے نہ دوں ...صائمہ نے عجیب سے لہجے میں کہا
کیا مطلب ....اس نے ناسمجھی سے کہا
مطلب تو کچھ بھی نہیں ...صائمہ مسکراتے ہوئے پلٹی
عیشل بھی اپنی جگہ پہ کھڑی ہو گئ
اس نے اردگرد دیکھا ..چارو طرف بس کھیت ہی کھیت تھے سامنے ایک کچی سڑک تھی اور اس سڑک پہ ایک گاڑی کھڑی تھی ...لیکن اردگرد کوئی انسان نظر نہیں آ رہا تھا ...عیشل کی ریڑھ کی ہڈی میں سنسناہٹ ہوئی
تم نے جانا ہے تو جاؤ میں خود ہی واپس چلی جاتی ہوں ...عیشل فیصلہ کرتے ہوئے واپس مڑی مگر سامبے موجود شخص کو اپنے اتنے نزدیک دیکھ کر اسکی چیخ فضا میں بلند ہوئی
_______________________________________________
چھوٹے چوہدری جی وہ نہر والی زمینوں میں بڑا کیڑا لگ گیا ہے ..دو بار سپرے بھی کی لیکن فرق نہیں پڑا اب تیسری دفعہ میں کہہ رہا تھا سپرے بدل لیں ..نیامت اسکے سامنے کھڑا فصل کے بارے میں بتا رہا تھا
تم لوگوں کو پہلے پتہ نہیں چلا ...اب فصل کی پکائی قریب ہے سپرت بھی نقصان دے سکتی ہے ..سب کے سب بس کھانے کے لیے رکھے ہوئے ہیں کوئی کسی کام کا نہیں ...یزدان کا موڈ پہلے ہی آف تھا فصل کی حالت سن کر مزید خراب ہو گیا
معافی چوہدری جی معافی ...نیامت ہاتھ جوڑ کر معافی مانگنے لگا جانتا تھا چھوٹے چوہدری کو زیادہ غصہ آ گیا تو بڑا نقصان ہونا ہے
دفعہ ہو جاؤ یہ نہ ہو میرے ہاتھوں مر جا ؤ ...وہ اتنی چھوٹی بات پر کبھی اتنا غصہ نہیں کرتا تھا مگر آج دل کی عجیب پریشانی تھی
نیامت اجازت ملتے ہی بھاگ گیا..یزدان باقی زمینوں کو کل دیکھنے کا سوچتے ہوئے گاڑی میں بیٹھا اور اسکا رخ گھر کی طرف کیا
گھر پہنچ کر وہ سیدھااپنے کمرے میں گیا ...
بیڈ پر لیٹتے ہی عیشل کا سراپا نظروں کے سامنے آیا ...
اففف ...یہ میرے ساتھ کیا ہو رہا ہے ..ایشے آجاؤ یار ...میرا دل بہت بے چین ہے ...وہ آنکھیں بند کیے عیشل سے مخاطب ہوا
کچھ دیر لیٹنے کے بعد وہ شاور لینے کی غرض سے کپڑے لینے اٹھا
الماری کھول کر کپڑے نکالنے لگا تو اسکی نظر اپنی ڈائری پہ پڑی ..اس ڈائری میں اسکے نمبرز لکھے ہوئے تھے ...
یہ تو ڈرا میں تھی یہاں کیسے آئی...اس نے خود کلامی کرتے ہوئے ڈائری پکڑی
I want to be with you Today , Tomorrow and Forever ..
Your Eshy
ڈائری کھولتے ہی یہ الفاظ سامنے آئے ..اسکے لب مسکرانے لگے
اس نے کلاک کی طرف دیکھا جو پانچ بجا رہا تھا ...ابھی پورا گھنٹہ بھی نہیں ہوا تھا اسے گئے ہوئے ...
میں ابھی تمہیں اپنے سامنے دیکھنا چاہتا ہوں ایشے ...آئی ایم کمنگ ....اس نے ڈائری الماری میں رکھی اور لمبے لمبے ڈگ بھرتا کمرے سے نکل گیا ..