۔۔۔۔ماضی۔۔۔۔
"جو ہم نے کیا اُس کا کیا"
تیرا پیار جو ہے وہ کمال
ہمارا جو تیرے سے ہے اُس کا کیا؟
جو تجھے اچھا لگے وہ خوبصورت
جِیسے تو اچھا لگے اُس کا کیا؟
جب تکلیف ہو اُسے وہ دکھ
ہم جب جب مرے اُس کا کیا؟
اُس کی آنکھوں سے آنسوں بہے وہ ظلم
ہم نے جو سمندر بہائے اُس کا کیا؟
جس کی تمنا تو نے کی وہ ستارہ
ہم نے جس چاند کو چاہا اُس کا کیا؟
جو تم نے کیا وہ عشق
ہم نے جو کیا اُس کا کیا؟
(میری حُسین)
آہینور کی حالت کسی صورت ٹھیک ہونے کا نام نہیں لے رہی تھی۔۔جب ہوش میں آتی چیخ چیخ کے روتی۔ اس کو عالَم کے سوا کوئی سمبھال نہیں سکتا تھا۔۔
آہینور کی ضد پر عالَم اس کو گھر لے آیا، پر صورت حال وہی۔ آغا جان بیٹی پر ہوئے اس ظلم و ستم پر خاموش ہو گے۔۔ اپنی پھولوں جیسی بیٹی کو خود جہنم میں جھوک دیا عالَم نے نسرین نے کتنا کہا پر کسی کی نہیں سنی۔۔۔ نتیجہ بیٹی سات ماہ میں اس حالت میں واپس باپ کے گھر آ گی۔۔۔ اپنا سب کچھ اجاڑ کر۔۔۔محمش بھی آہینور کے پاس آتا تو اس کی آنکھوں رو پڑتی۔۔۔ اس قدر اس کو اپنے سینے سے لگا کے روتی کے کے نو سال کا محمش تک پریشان ہو جاتا۔۔۔ پر اپنی آنی کو اس حال میں دیکھ بھی نہیں سکتا تھا۔۔۔
۔
۔
۔
پاپا آنی کو باہر لان میں لے کر جا سکتا ہوں؟
بیٹا آپ کی آنی نہیں جائے گی۔ عالَم نے بےبسی سے کہا۔۔
اگر میرے ساتھ جانے کے لئے مان گی تو آپ منا تو نہیں کرے گے۔ محمش ایک نظر اپنے باپ کو دیکھ رہا تھا جبکہ کچھ فاصلے پر بیٹھی اپنی آنی کو بھی دیکھ رہا تھا۔۔۔
ہممم۔۔۔۔ آپ لے جاؤ پھر اگر جاتی ہے ساتھ تو۔
جانی۔۔۔ جانی۔۔۔۔ محمش آہینور کو کندھے سے هالا کر ہوش میں لایا۔ جو بس محمش کو دیکھی جا رہی تھی پر بولی کچھ بھی نہیں۔
جانی آپ میرے ساتھ آئے باہر کچھ دکھانا ہے آپ کو۔۔
باہر۔۔۔ نہیں باہر نہیں جانا۔۔۔ محمش باہر نہیں۔۔۔ باہر اچھا نہیں۔۔ وه آ جائے گا۔۔۔ڈر خوف آج بھی پہلے دن جیسا تھا۔۔
۔
۔
۔
آنی۔۔۔ آپ میری آنی ہے نا، آپ کو کہی باہر نہیں لے کر جا رہا۔۔ یہاں لان میں جانا ہے۔۔۔یہ ہمارا گھر ہے نہ تو یہاں کوئی بھی نہیں آئے گا۔ میں سچ کہ رہا ہوں آپ کو کچھ دکھانا ہے۔ آپ اپنے محمش کے ساتھ بھی نہیں جائے گی کیا؟؟
آہینور کچھ دیر سوچتی رہی ساتھ ہی محمش کو دیکھتی جو اب اداس نظر آ رہا تھا۔۔۔۔ بس لان تک جانا ہے۔۔۔ پر۔۔ پرومس کرو آپ میرے ساتھ رہوں گے۔۔
محمش ایک دم خوش ہوا یہ خوشی عالَم کے لئے بھی اچھی تھی جو روز ہزاروں کوشش کرتا پر آہینور باہر نکلنے کا نام ہی نا لیتی۔
محمش اپنی آنی کو ساتھ لئے لان میں آیا۔ عالَم بھی ان کے پیچھے چل دئیے۔
باہر آتے ہی محمش نے آہینور کی آنکھوں پر اپنے ہاتھ رکھے۔۔
محمش کہاں۔۔۔ پلززز ہاتھ۔۔۔
شیش۔۔۔۔ میرے ساتھ آتی جائے آپ کو ایک چیز دکھانی ہے۔۔
اپنی مطلوب جگہ پر آ کے محمش نے آنکھوں سے ہاتھ ہٹایا تھا۔۔ پر بلی آنکھیں حیرت سے کھلی کی کھلی رہ گی۔۔لان کے بائیں حصے پر محمش نے دس دن کی محنت سے پورا پھولوں سے بھر دیا تھا۔۔ کوئی عام پھول نہیں ایک حصے میں آہینور کی پسند کے کالا گلاب جبکہ دوسرے حصے میں تین مختلف طرح کے گلاب لگے گے۔۔۔ ساتھ ایک چھوٹا سا ہرٹ بنایا جس میں چار چیئر رکھی گی تھی۔
کچھ فاصلے پر ایک خوبصورت سا آرمادہ جھولا رکھا گیا۔۔۔ سب اتنا خوبصورت لگا رہا تھا یہ سب محمش نے خود کیا تھا اپنی جانی کے لئے۔۔۔
پیار بتایا نہیں جاتا، پیار کر کے دکھایا جاتا ہے۔ عزت۔۔۔ احترام۔۔۔ دے کر کیا جاتا ہے۔۔آپ کو خوشی دے کر کیا جاتا ہے۔۔ پیار دینے کا نام ہے،اس میں کم زیادہ۔۔۔ میں، تم نہیں ہوتا۔ یہ تو بے لوس کیا جاتا ہے۔ہر شے سے بڑھ کے۔
آہینور کو خوشی ہوئی تھی سکون ملا تھا یہ سب دیکھ کے۔۔ آج اتنے ماہ کے بعد آنکھوں میں خوشی تھی ایک چمک تھی جو محمش عالَم نے دیکھی تھی۔ اس نے کچھ قدم آگے بڑھائے اپنے پسندیدہ کالے گلاب کو چھو کر دیکھا۔۔۔
یہ سب۔۔۔ محمش یہ آپ نے کیا ہمارے لئے؟
جی آنی یہ سب آپ کے لئے آپ کو پسند آیا؟ محمش اس کے سامنے جا کر کھڑا ہوا۔۔آہینور کو اس وقت اپنے شہزادے پر بہت پیار آیا۔ ماتھے پر بوسہ لیا گیا۔۔ آنکھوں میں نمی تھی جو محمش بھی دیکھ چکا تھا۔۔
اب اور نہیں۔۔۔ ہم اب خوش رہنا چاہتے ہیں۔ آپ ایسے نہیں کرے گی۔۔محمش نے اپنے ہاتھوں کی پوروں سے آنکھوں میں آئی نمی کو صاف کیا۔۔
۔
۔
آغا جان نے کل کہا کے ہمارے گھر میں ایک اور پری آنے والی ہے۔
جیسے آپ پاپا کی اور آغا جان کی ہے۔۔ پر جو اب پری آئے گی نہ میری ہو گی بس۔۔۔ میں اپنے پاس رکھو گا۔۔ ماما اور آغا جان سے وعدہ لیا ہے وه میرے پاس رہے گی اور کوئی اسے میرے سے نہیں لے گا۔۔میں اس کا بہت خیال رکھو گا تو آپ ہمیشہ کے لئے اسے مجھے دیں دے گی نا۔۔ محمش آہینور کو اپنے ساتھ لئے چل رہا تھا پر باتیں۔۔۔۔
آہینور اس کی باتوں پر جتنا حیران ہوئی تھی اس سے زیادہ خوش بھی تھی۔۔ آج پہلی باری مسکرائی تھی۔ جو عالَم کی آنکھوں نے بھی دیکھا۔۔
اندر اپنے روم سے یہ منظر آغا جان نے دیکھا تو گویا دل میں سکون اترا۔۔۔ بیٹی کو خوش دیکھ کر رب کا شکر ادا کر رہے تھے۔۔ امید تھی اب ان کی بیٹی واپس اپنی زندگی کو لوٹ آئے گی۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔حال۔۔۔۔۔۔۔
ساری انفارمیشن نکال لی ہے جو پتا چلی ہے۔۔ اور کچھ ابھی بھی گڑبڑ ہے۔۔۔ مطلب جہاں مصطفیٰ پہلے رہتے تھے وہاں افنان اور میره ہی ان کے بچے تھے پھر اچانک گھر بدل لیا۔ پر جہاں دوسرا گھر لیا تھا تب ان کے ساتھ نور بھی تھی۔۔ تو کچھ۔۔۔۔ارون کہ کر چھپ ہوا ہی تھا کے محمش بول پڑا۔
ہاں یہی سب۔۔۔ یہی سب تو پریشان کر رہا ہے۔۔ پر اب میں نے سوچ لیا ہے۔ افنان کی شادی تک کا بس انتظار کرو گا کچھ دن ہی باقی ہے اس کے بعد خود افنان سے پوچھو گا باقی ثبوت اس فائل میں تو ہے ہی نا ماننے کی تو بات ہی نہیں بچتی۔۔۔
ہمممم۔۔۔ مجھے بھی یہی ٹھیک لگتا ہے۔ اب یہی ایک حل ہے۔۔
ویسے۔۔۔۔
محمش نے ارون کو گوری سے نوازا تھا۔۔ مطلب صاف تھا ارون کو بولنے کو تیار ہے۔
پھر کیا خیال ہے تیری شادی کی بھی ساتھ ہی شاپنگ کر لو۔۔۔ الگی باری مجھے تو تیری ہی لگتی ہے۔۔ ارون کہ کر بھاگ نکلا۔۔جبکہ محمش اس کے پیچھے پکڑنے کو بھگا۔۔
روک ذرا ابھی بتاتا ہوں۔۔۔۔ بےشرم کہی کا۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شادی کی تیاریاں زور و شور سے جاری تھی۔افنان کے ماموں بھی شادی کے لئے یہاں ہی شفٹ ہو چکے تھے۔۔ نور پہلے سے زیادہ ہی چپ رہتی۔ سب نے نوٹ کیا، پوچھا، پر نور نے کوئی وجہ ظاہر نہیں کی۔۔ ثانیہ آتے جاتے طنز و تیر کی بارش کرتی۔۔ جس پر نور رو کر دل ہلکا ضرور کرتی۔۔۔
شادی کی ساری شاپنگ بھی نور نے ماہم کے ساتھ جا کر کی۔۔۔
مہندی کی رات مصطفیٰ ولاز روشنیوں سے جگمگا رہا تھا۔ دن میں نکاح ہونے کی وجہ سے اب افنان سارہ جبکہ دوسری طرف میره غازی بیٹھے نظر آ رہے تھے۔۔ سارہ اور میره کا لہنگا ایک جیسا تھا پر رنگ چینج تھے۔ ایسے ہی ماہم اور نور کا لہنگا ایک جیسا تھا۔ پر ثانیہ سب سے الگ لہنگا پہنے ھوے تھی۔
باہر لان میں مہندی کا فنکشن تھا۔۔ نور پیلس سے بھی سب آ چکے تھے پر ان کو اپنی نور کہی بھی نظر نہیں آئی۔ محمش ، آہینور کے ساتھ ساتھ باقی سب کی نظریں بھی پری جان کو ڈھونڈنے میں مگن تھی۔۔
۔
۔
۔
پنک، سلور لہنگے میں سادہ سا مکیپ کیے سر پر ہمیشہ کی طرح خوبصورت سلور حجاب لئے پری ہی لگ رہی تھی۔ دونوں ہاتھوں میں بھر بھر کے ماہم نے جو چوڑیاں ڈالی تھی نازک سفید کلائیوں میں خوب جچ رہی تھی۔ پر ایک چیز تھی جو محمش کو پسند نہیں آئی تھی۔۔۔
نور کے ہاتھ۔۔ ہاں جی۔۔۔ نور کے ہاتھوں میں مہندی نہیں تھی۔۔ محمش کو یہی بات نا پسند آئی۔۔۔ کاش ان ہاتھوں پر مہندی بھی ہوتی دل میں ایک دم خوائش جاگی۔۔۔ پر جو نازک پری آج ایسے تیار ہو کر آئی تھی بہت مشکل سے دل کو قابو میں رکھا ہوا تھا۔۔
آہینور نے اپنی جان سے پیاری بیٹی ہو دیکھ کر ماشاءالله کہا تھا۔۔۔ پر ابھی بھی یہ حق حاصل نہ تھا کے سب سے پہلے اٹھ کر اپنے گلے لگاتی۔۔۔
صبر کر رہی تھی۔ پر رب کا شکر ادا کرتی نا تھکتی کہ ان کی بیٹی محفوظ ان کے سامنے ہی ہے۔۔
سب سے ملنے کے بعد رسم کے بعد نور چپ چاپ ایک سائیڈ پر آ کر بیٹھ گی۔۔ سب اپنی موج مستیوں میں لگے ھوے تھے کسی نے نور کا یوں ایک سائیڈ پر سب سے الگ جا کر بیٹھنا نوٹ نہیں کیا۔۔ پر دو آنکھیں تھی جو اس کی ہر حرکت دیکھ سمجھ رہی تھی۔۔
آپ یہاں سب سے الگ کیوں بیٹھی ہے؟؟
نور نے ایک دم جھکے سر کو اٹھایا سامنے ہی اس کی پسند کا شہزادہ کھڑا تھا۔۔ نیلی آنکھوں کی دیوانی یہ لڑکی محمش کو پہلی نظر میں ہی شہزادہ سمجھ بیٹھی۔۔۔
بس۔۔۔ ایسے ہی زیادہ لوگوں میں ہمیں گھبراہٹ ہوتی ہے اس لئے۔۔ بلی آنکھیں مسلسل نیلی آنکھوں میں کھوئی ہوئی تھی۔
طبعیت ٹھیک ہے آپ کی؟ پھر سے سوال۔۔۔
جی۔۔ جی۔۔ ہم ٹھیک ہے۔۔
پر مجھے ایسا لگ نہیں رہا۔۔۔ محمش اطمینان سے کھڑا سوال کر رہا تھا جبکہ دھیان سارا نور پر تھا اس کی ایک ایک حرکت اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا تھا۔۔۔ جو بات کرتے ھوے ہلکالا رہی تھی ساتھ ہی اپنے دونوں ہاتھوں کو مڑوڑ کر اپنی گبھراہٹ کو کم کرنے کی کوشش بھی کر رہی تھی۔۔۔
ہم سچ میں ٹھیک ہے۔۔۔ آپ ایسے بار بار مت ایک ہی سوال پوچھے۔۔
ہاہاہا اوکے نہیں پوچھتا۔۔۔ پریشان نا ہو پری۔۔۔
محمش کے منہ سے فٹ سے پری نکلا جس پر نور نے محمش کو دیکھا جو ہنستے ھوے اور بھی خوبصورت دیکھ رہا تھا۔۔۔
ماشاءالله آپ بہت پیاری لگ رہی ہے۔۔ نظر اتاری آپ نے اپنی؟؟
نظر۔۔۔ وہ کیوں؟؟
پیارے لوگوں کی نظر اتار لینی چاہے اچھا ہوتا ہے۔۔ بلاؤں سے محفوظ رہتا ہے پھر وه شخص۔۔ہر بری نظر سے۔۔۔
پر میں خود تو نہیں اتر سکتی نہ اب۔۔ معصومیت لئے یہ لڑکی محمش کو پوری طرح هالا رہی تھی۔۔
اچھا تو میں اتر لیتا ہوں۔۔۔ کہتے ساتھ ہی محمش نے اپنے پرس سے پانچ ہزار کے کئی نوٹ نکل کے اس کے سر کا صدقہ دیا۔۔۔لو میں نیے اتار دی اب آپ محفوظ ہو۔۔۔ مسکرا کر کہا گیا۔۔۔
پر آپ نے کیوں اتاری۔۔۔
کیوں کہ مجھے آپ کی فکر ہے پروا ہے اس لئے۔۔۔۔
آپ کو کیوں ہے؟؟ سوال پر سوال۔۔۔ محمش اس کےاس انداز پر قہقہ لگایا۔۔۔۔آج سچ میں یہ شہزادہ خوش تھا۔
کیوں کہ آپ بہت اچھی ہے مجھے اچھی لگی اس لئے۔۔ محمش کا لہجہ۔۔۔ نور گھبرا گی۔۔۔
تو۔۔۔ تو آپ بھی اچھے لگ رہے ہے آپ نے نظر اتاری۔۔۔نور کا کیا جانے والا سوال محمش کو حیران کر گیا۔۔ آنکھیں بڑھی کیے نور کو دیکھا۔۔۔
مطلب۔۔۔ ایسے آپ نے کہا اچھا ۔۔۔۔نظر۔۔ مطلب۔۔۔۔
اٹس اوکے ڈول۔۔۔۔ مجھے اچھا لگا آپ کا کہنا۔ تو بتاؤں پھر میری نظر کس نےاتاری۔۔۔!!!
سر کو پوری معصومیت سے مثبت میں ہلایا۔۔محمش کو اس کے انداز پر جی بھر کر پیار آیا۔۔
میری جانی نے اتاری ہے نظر یہاں آنے سے پہلے۔۔۔ ہاتھ کا ارشارہ آہینور کی جانب تھا۔۔۔۔
کچھ دیر ایسی ہی باتوں کے بات محمش نور کو لئے آہینور کی جانب بڑھ گیا۔۔۔۔
نور کا موڈ اب بہت حد تک اچھا ہو چکا تھا۔۔ ثانیہ کی طنز والی باتیں بھول کر نور پیلس والوں کے ساتھ بیٹھی ہنسی مذاق کر رہی تھی۔۔۔ افنان سٹیج پر بیٹھا یہ منظر دیکھ کر کچھ پل کو حیران ہوا۔۔۔۔ پر پھر جلد ہی سبھال گیا۔۔۔ محفوظ لوگوں میں اس کی بہن خوش تھی اس کہ لئے یہی کافی تھا۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عشق بھی اپنی چاپ چھوڑ جاتا ہے
کہ ایک جھلک پر جوانی وار جاتا ہے
(میری حسین)
آج میری زندگی کا بہت اچھا دن گزارا ہے صرف آپ کی وجہ سے۔۔۔ دیوار پر لگی فل سائز پک پر ایک بوسہ لیا گیا۔۔۔
بہت جلد میں آپ کو یہاں لے آؤ گا۔ بس کچھ دیر۔۔ کچھ دن۔۔۔ کچھ لمحے پھر آپ اپنے گھر نور پیلس میں ہو گی۔۔۔ میری جان۔۔۔ میری ڈول۔۔۔۔ مصترا نور شاہ۔۔۔۔ رات کی اس تاریخی میں نیلی آنکھوں میں خوشی کی کچھ حاصل کرنے کی چمک تھی۔۔
بلی کو گود میں لئے، اور بالوں میں بریش کرتا محمش ایک سات اس تصویر میں بہت خوبصورت لگ رہے تھے۔۔ وہی معصومیت۔۔۔ وہی خوبصورتی آج تک برقرار تھی۔۔۔ محمش کو اپنی پری کے ساتھ گزارا ایک ایک لمحہ کسی فلم کی طرح چلاتا سامنے نظر آ رہا تھا۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔