اکتوبر کا پورا مہینہ بھاگ دوڑ میں گزرا تھا۔اسلام آباد کا موسم بہت ٹھنڈا تھا۔۔۔ حسیں منظر۔۔۔ خاموشی۔۔۔ تنہائی۔۔ سکون۔۔۔ یادوں، کو یاد کروانے کا پورا ساتھ دے رہا تھا۔۔۔۔
لالا۔۔۔ آپ بہت بہت اچھے ہے۔۔۔۔ بیسٹ۔۔۔۔ بیسٹ والے بھائی۔۔۔۔
او۔۔۔۔اؤ۔۔۔ بڑا پیار آ رہا آج معاذ کو اپنے لالا پر۔۔۔آنکھ اوچکہ کے پوچھا گیا۔۔۔
لالا آپ سب کا بہت خیال رکھتے ہے۔۔۔اب مجھے میری پسند کی کار گفٹ کی۔۔۔۔ سب کا خیال کوئی کیسے رکھ لیتا ہے۔۔۔اپنی پسند کے بعد سوال پوچھا گیا۔۔
آپ بھی بہت سوال کرتے ہو۔۔۔ ہر بات کے آخر میں ایک سوال ہوتا ہے جیسے میری ڈول کرتی تھی۔۔۔۔ سہی آپ لوگ دونوں ٹوئن لگتے تھے۔۔۔
لالا آپ ہم سے بڑے ہے آپ کو سب یاد ہو گا۔
ہاں معاذ سب کچھ یاد ہے۔۔۔
وہ وقت۔۔۔
وہ پل۔۔۔
لمحے۔۔۔۔
میری زندگی کی خوبصورت دن تھے۔۔۔وہی دن اب تک حوصلہ دئیے ہوۓ ہیں
۔کیا میں آپ سے باتیں پوچھو گا تو آپ بتائے گے؟؟
پھر ایک سوال تیار تھا۔۔۔۔
ہاہاہا پھر سے سوال۔۔۔ چلو پوچھو کیا پوچھنا چاہ رہے ہو۔۔۔
میری ٹوئن بہن بہت پیاری تھی نا۔۔۔معاذ نے بلی آنکھیں محمش پر جمائی ہوئی تھی۔۔۔ وه ایک ایک ایکسپریشن دیکھنا چاہتا تھا۔۔۔
پیاری۔۔۔ماشاءالله بہت بہت خوبصورت تھی۔۔۔ آپ دونوں کی آنکھیں سیم ہے۔۔۔۔ روتی اور ہنستی وه آپ سے زیادہ تھی۔۔
اسے پسند کیا تھا؟؟ مطلب سب کہتے ہے نہ کے وه اپنی چیزوں کو لے کے بہت محتاط رہتی تھی۔۔۔کیا ایسا تھا۔۔۔
ہاں یہ سب سچ ہے۔۔۔ وه اپنی چیزیں شیئر تو کرتی تھی پر بس اپنے خاص لوگوں سے ہی۔
محمش کو مصترا کی باتیں کرنا اچھا لگا رہا تھا۔۔۔ ایک ایک جھلک آنکھوں سے گزر رہی تھی۔۔۔۔
محبّت تھی۔۔۔ محبوب کی باتیں یاد کی جا رہی تھی۔۔۔ پر محبوب پاس نہ تھا۔۔۔ محبوب کھو چکا تھا۔۔۔ پر محبّت۔۔۔۔ پر محبّت کو اپنی ایک منزل مل چکی تھی۔۔۔ ایک راستہ دکھا دیا گیا تھا۔۔۔ محبّت اس۔۔۔ صبر۔۔۔ آزمائش۔۔۔۔ کے ساتھ دن با دن بڑھتی جا رہی تھی۔۔۔
میری ڈول کو۔۔۔ یہ خوبصورت لان دیکھ رہے ہو اس سے عشق تھا۔۔۔ اس کے اٹھنے کی دیر ہوتی تھی بس وہ یہاں آنے کو مچلتی رہتی۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صبح کے سات بج گے تھے۔۔۔ پانچ سال کی یہ بلی آنکھوں والی اٹھ کے باہر لان میں آ گی۔۔ ایک ایک پھول کو چھو کے کھلکھلا رہی تھی کہ اسی وقت نیلی آنکھوں والی بلی مصترا کے پاؤں کے پاس بیٹھ گی۔۔۔
آپ کو بھوک لگی ہو گی نہ۔۔۔ آپ کو کوئی تھانا(کھانا )نہیں دیتا نہ۔۔۔ سب سو رہے ہے۔۔
۔
نیچے بیٹھ کے بلی سے رازونیاز ہو رہے تھے۔۔۔ پنک نائٹ سوٹ میں یہ ڈول اس قدر پیاری لگ رہی تھی کہ کوئی بھی دیکھ لیتا تو چم چم چومے بغیر نہ رہتا۔۔۔
بلی بھی اس مصترا کی ہی تھی۔۔۔ معصوم سی شکل بنا کے گردن مثبت میں ہالی۔۔۔
او یہاں سب گندے ہے آپ کو بھوکھا رکھا۔۔کسی کو آپ سے پیار نہیں۔۔۔ پر میں ہوں نا آپ کے پاس۔۔۔
چھونے چھونے قدر ایک بار پھر سے اس پیلس کے اندر گے۔۔۔ اور واپسی دس منٹ کے بعد ہوئی۔۔۔
چھوٹے چھوٹے گلابی ہاتھوں میں دودھ کا ڈبا تھا۔۔۔ سارا دودھ اپنی اس بھوکی بلی کو دیا۔۔۔ جو صرف اس ڈول کے لئے بھوکی ہوتی نہیں تو کھا کھا کے اچھی خاصی موٹی ہو چکی تھی۔۔۔
نیلی آنکھوں والی بلی کو دیکھ کے مصترا خوش ہو رہی تھی۔۔۔اور پھر وہاں بیٹھے بیٹھے سو گی۔۔۔
نو بجے محمش اٹھ کے نیچے آیا۔۔ پیلس کے مقیم میں سے کوئی بھی ہال میں نہ تھا۔۔۔
محمش محض ایک چکر لگانے کو باہر گیا۔۔لان میں قدم رکھتے ہی سامنے کا منظر دل دہلا گیا۔۔۔
۔
۔
پنک سوٹ میں کھلے بالوں والی محمش کی ڈول اپنی بلی کی ساتھ لان میں سو رہی تھی۔۔۔
محمش جلدی سے آگئی بڑھا اور مصترا کو اپنی گود میں لیا۔۔۔ رخ اندر کی جانب تھا۔۔
فل سائز صوفہ پر اپنی ڈول کو لٹا کے ہال سے باہر آیا۔۔۔ پندرہ سال کا محمش۔۔۔ غصے سے گھر کے ملازموں کو آوازیں دے رہا تھا۔ شور سن کے سب محمش کے پاس آئے تھے۔۔
کیا ہوا محمش؟؟
اس گھر میں کوئی اپنا کام کیوں نہیں کرتا دھیان سے۔۔۔۔ ڈول باہر سو رہی تھی اپنی بلی کے ساتھ۔۔۔ وہ بھی لان میں۔۔۔
بتانے کی دیر تھی بس۔۔۔ بہت سی آنکھوں میں حیرانگی تھی۔۔۔
یہ کیا کہ رہے ہو محمش؟؟ وه تو سو رہی تھی مجھے لگا اٹھ کے آپ کے پاس آ گی۔۔۔
جانی وہ نہیں آئی ہمارے پاس۔۔۔ پتا نہیں کب سے باہر سو رہی تھی ابھی اندر لایا ہوں۔۔۔
یہ سب کہا تھے آغا جان پوچھے ان سب سے۔۔۔ یہ کیا کرتے ہے۔۔۔اب اگر ایسا ہوا تو سب کے سب یہ باہر ہو گے۔۔۔
محمش ابھی بول ہی رہا تھا کہ ڈول گہری نیند سے جاگ کے رو رہی تھی۔۔
محمش بھاگ کے ہال میں گیا اس کی ڈول آنکھیں مسل مسل کے رو رہی تھی۔۔ چہرے پر لالی کچھ زیادہ ہی نمایا ہوئی۔۔۔
ا۔۔۔یش۔۔۔ایش یہ سب گندے ہیں۔۔ ہمیں کسی سے بات۔۔۔۔نہیں کرنی۔۔
کیا ہوا ڈول کو۔۔۔ کسی نے کچھ کہا آپ سے۔۔۔ڈول کو اپنی گود میں بیٹھایا۔۔۔
میری بلی پتا۔۔۔ نہیں کب سے بوتی(بوکھی ) تھی۔۔۔ کوئی تھانا (کھانا ) نہیں دیتا اس کو۔۔
اپنا دکھ بتایا گیا۔۔۔شب(سب) گندے۔۔۔۔
بری بات مصترا بڑوں کو ایسے نہیں کہتے۔۔
۔آہینور نے سب کو گندے کہنے پر کہا۔۔
ماما میری بلی بوتی تھی۔۔۔ اماں(اکفہ) کہتی ہے اللہ ہائی کرتے ہے کشی(کسی) کو بوکھا نی رکھتے ۔۔۔
روتی ہوئی اس ڈول نے کسکی لی تھی۔۔۔ اور یہاں ہی محمش کا صبر جواب دے گیا۔۔
بابا جان ان سب کو میری نظروں سے دور کر دیں، نہیں تو کچھ برا ضرور ہو جائے گا۔۔محمش نے گود میں بیٹھی اپنی ڈول کا سر پیار سے سہلاتےہوئے کہا۔۔۔۔
ڈول یہاں دیکھو میری طرف۔۔۔ محمش نے بلی آنکھوں سے آنسوؤں صاف کیے۔۔
آپ آج کے بعد بتاۓ بغیر باہر نہیں جائے گی۔۔
ایش۔۔۔ وه شب سو رہیں تھے۔۔۔معصومیت چہرہ اوپر سے اس قدر پیار بھرا لہجہ۔۔۔کون اس پر صدقےنا جاتا۔۔۔
تو آپ پہلے بھی ھمارے روم میں آ جاتی ہے نہ تو آج کیوں نہیں آئی۔۔۔۔
یہ ڈول اصل میں اب پھنسی تھی۔۔وه۔۔وه۔۔۔
بولو ڈول۔۔۔!!!!
وه ہم کو اپنی شائن (بلی)کے ساتھ کھیلنا تھا۔۔۔۔
پر نیکسٹ ٹائم نہیں جائے گی آپ بتاۓ بغیر۔۔۔آپ کو جہاں جانا ہے آپ اپنے ایش کو کہے گی۔۔۔ آپ سمجھ رہی ہے نہ۔۔۔
معصوم سی ڈول نے مثبت میں زور زور سے سر ہلایا۔۔
ہاہاہا۔۔۔ میرا بچہ۔۔۔ اب ایسے نہیں کرنا آپ نے۔۔
نہیں نا کرتی ایش۔۔ اب بھوت(بھوک) لگی ہے۔۔۔
محمش نے اس ڈول کی گدگدی کی۔۔۔
ہاہاہا نہ۔۔۔ نہیں ایش۔۔۔ پلزز۔۔۔ بس۔۔۔ ہاہا۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سچ میں لالا آپ کی ڈول اور میری بہن اتنی بھی معصوم نہیں تھی۔۔۔
ہاہاہا بہت تیز تھی۔۔۔
معاذ۔۔۔۔ ڈول کو کچھ نہیں کہنا۔۔۔ وه بہت معصوم ہے۔۔۔ تمہیں یاد نہیں ہے پر وه ابھی بھی ایسی ہی ہو گی۔۔۔۔
محمش کو آج بھی ایک ایک بات۔۔۔ اک اک پل۔۔۔ اک اک لمحہ۔۔ یاد تھا۔۔۔ ساتھ گزارا ہوا ہر خوبصورت پل۔۔۔پھر کیسے ممکن تھا کے وه اپنی ڈول کو بھول جاتا۔۔۔ جس پانچ سال کی بچی کی ایک ایک بات حفظ ہو وه کیسے اب بھی اسے بھول پاتا۔۔۔۔۔گزرے وقت کے ساتھ اس کی یاد میں، پیار میں شدت آ گی تھی۔۔۔بچپن کا پیار اب جوانی کی دہلیز پر تھا۔۔۔ پھر کیسے نہ اس پیار میں پاگلپن۔۔۔ شدت۔۔۔ آتی۔۔۔۔
لالا آپ کو پی۔۔۔۔ پیار۔۔۔۔ ہے۔۔۔ مطلب پیار کرتے ہے۔۔۔ معاذ نے ڈر ڈر کے سوال پوچھا۔۔۔ پوچھتے ہوئے جھجک بھی رہا تھا۔ سوال جو ایسا تھا۔۔
پیار ہوا ہی نہیں۔۔۔ محمش نے ذرا سر جھکے بولا۔۔۔۔
پھر۔۔۔!!!!
شاہد پیار ہوتا ہے۔۔۔ پر میری ڈول سے خود با خود ہو جاتا تھا پیار۔۔۔ وہ اس دنیا میں اتری ہی پیار کے لئے گئ تھی۔۔
معصوم چہرہ۔۔۔ بلی آنکھیں۔۔۔ پانچ سال کی عمر میں بھی اس کے لمبے بال۔۔۔ گلابی گول گول گال۔۔۔ خوبصورت نہیں۔۔۔۔ خوبصورت ترین تھی۔۔۔
کیا آپ کو لگتا ہے اب بھی وه ایسی ہو گی؟؟
ہاں بلکل۔۔۔ بلکے اور بھی معصوم اور خوبصورت۔۔۔ چہرہ ہی نہیں سیرت کی بھی بہت اچھی ہو گی۔۔۔ نازک سی ڈول۔،۔۔
کھویا کھویا سا لہجہ۔۔۔ محمش سچ میں تصور میں اپنی ڈول کو دیکھ رہا تھا۔۔۔ معاذ اٹھ کے اندر چلا گیا۔۔۔ کچھ وقت دینا چاہتا تھا محمش کو اپنی تصوری دنیا کے لئے۔۔۔۔
یہ لال عشق
یہ ملال عشق
یہ عیب عشق
یہ بیر عشق
تیرا نام عشق
میرا نام عشق
. ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔