یہی رسمِ زمانہ ہے
بابل کے گھر کو
اب چھوڑ کے جانا ہے
رُخصت کی گھڑی آ ئی
دل ماں کا دھڑکا
آنکھوں میں جھڑی آ ئی
بارات کا منظر ہے
خوشیوں کا موسم
برسات کا منظر ہے
اَشکوں کی صداؤں میں
رخصتی ہوتی ہے
خوشیوں کی دعاؤں میں
ا بریشمی خوابوں سے
سیج سدا مہکے
چاہت کے گلابوں سے
آ باد رہیں مو لا!
پیار بھرے دونوں
دل ،شاد رہیں مولا!