چاہت کے اصولوں پر
تھل کا سفر سارا
کر ڈالا بگولوں پر
پنوں تھا کہ بادل تھا
آنکھ میں سسی کی
صحرا کوئی جل تھل تھا
پہلے پُر آب ہوئی
یاد میں سوہنی کی
پھر آنکھ چناب ہوئی
اک بنسی نشانی تھی
کرشن کنہیا اور
رادھا کی کہانی تھی
جب بیٹھی تھی مانجھے میں
ہیر میں تھا رانجھا
اور ہیر تھی رانجھے میں
اَن ہونے کام ہوئے
سیتا کے ہاتھوں
پتھر بھی رام ہوئے