اک دیو کا ہے پالا
ایک خزانے پر
اک سانپ ہے رکھوالا
اک ظالم جادو گر
راہ میں آ آ کے
پھونکے گا کئی منتر
رنگ بدل کے آئے گا
ہر اک موڑ پہ ہی
رہ رہ کے ڈرائے گا
آوازیں بھی آئیں گی
رو کے، کبھی ہنس کے
پیچھے سے بلائیں گی
گھبرا کے یا پھر ڈر کے
مُڑ کے اگر دیکھا
ہو جاؤ گے پتھر کے
اَن دیکھے جہانوں تک
دل نے پہنچنا ہے
چاہت کے خزانوں تک