کھیتوں کے کنارے ہیں
دور تلک پھیلے
فصلوں کے نظارے ہیں
جھنکار بلو نے کی
مظہر گاؤں میں
ہر صبح کے ہونے کی
شیشم کی قطاریں ہیں
لُو کے تھپیڑوں میں
راحت کی بہاریں ہیں
منظر ترے گاؤں کے
گرم دوپہروں میں
ہنستی ہوئی چھاؤں کے
چلتے رہیں ہل بَلئیے
محنت والوں کو
ملتے ر ہیں پھل بَلئیے
ریوڑ کئی بھیڑوں کے
نہر کنارے پر
وہ سلسلے پیڑوں کے
پودے جو کپاس کے ہیں
منظر پھولوں کی
خوشیوں کی آس کے ہیں
خوشبوؤں کے تختوں سے
آتے رہے جھونکے
کِنّوں کے درختوں سے
بُور آ گیا آموں میں
رونقیں جاگ اٹھیں
دیہات کی شاموں میں
اللہ کی گائیں ہیں
باعثِ برکت جو
بوڑھی امائیں ہیں
پگڈنڈیوں کے دل دھڑکیں
بستی میں پکی
جب بچھنے لگی سڑکیں
بجلی کے لگے کھمبے
کٹ گئے، رستے میں
جو پیٹ بھی تھے لمبے