حیدر قریشی کا شعری سرمایہ تین اصناف پر محیط ہے۔درجہ بندی کے اعتبار سے غزل سرِ فہرست ہے پھر بالترتیب ماہیا اور آزاد نظم کی باری آتی ہے۔یہ تینوں اصناف تخلیقی تجربات،موضوعات اور اُسلو بیاتی تنوع کی بدولت لائق ِ توجہ ہیں۔اب تک شائع ہونے والے تمام شعری مجموعوں کی تفصیل درج ذیل ہے۔
(الف) شعری مجموعے:
۱۔ سلگتے خواب ( غزلیں)
( تجدید اشاعت گھر،لاہور،طبع، ۱۹۹۱ء)
۲۔ عمر ِگریزاں
( تجدید اشاعت گھر،لاہور،طبع ،۱۹۹۶ء)
۳۔ محبت کے پھول (ماہیے)
(نایاب پبلی کیشنز،خانپور،طبع،۱۹۹۶ء)
۴۔ دعائے دل (غزلیں،نظمیں)
(نصرت پبلشرز،لاہور،طبع،۱۹۹۷ء)
۵۔ درد سمندر
(یہ مجموعہ الگ شائع نہیں ہوا بلکہ اسے حیدر قریشی نے اپنے نثری و شعری کلیات بعنوان:’’ عمرِلاحاصل کا حاصل‘‘ میں شامل کیا ہے، ناشر: ایجو کیشنل پبلشنگ ہاؤس،دہلی ، ۲۰۰۹ء)
(ب) شعری کلیات
۱۔ غزلیں،نظمیں،ماہیے
(سرور ادبی اکادمی،جرمنی،طبع،۱۹۹۸ء)
۲۔ قفس کے اندر ( چھے شعری مجموعے )
( عکاس انٹرنیشنل،اسلام آباد،طبع ۲۰۱۳ء)
حیدر قریشی کا تقریباً تمام شعری سرمایہ مطبوعہ صورت میں نیز انٹر نیٹ کی مختلف ویب گاہوں اور بلاگس (اس کی تفصیل کتابیات میں موجود ہے) پر ملاحظہ کیا جاسکتا ہے۔مقالے کے ز یر نظر حصے میں اُن کی غزل،آزاد نظم اور ماہیا نگاری کا بالاستیعاب مطالعہ پیش کیا جائے گا۔