سلامت رکھنا مولا!
سر پہ سایہ میرے ابو کا ۔۔۔۔۔۔دعا مانگی۔
۔کھلی آنکھیں تو میں دشتِ جدائی میں
سلگتی ریت پر تھا پا برہنہ سا
پھر امی جی کی لمبی عمر کی میں نے
دعائیں کیں
اک آندھی سی چلی اندھی جدائی کی
تو ماں بھی چھِن گئی مجھ سے
کھلے دشتِ جدائی میں سَوا نیزے پہ
سورج جیسی کوئی شے اُتر آئی
تو پھر سائے کی خواہش بھی
دعا کے روپ میں ڈھلنے سے
صاف انکار کر بیٹھی
اسے یہ خوف تھا سائے کے بدلے میں
کہیں سورج ہی سرپر ٹوٹ کر نہ گر پڑے
ہر اک خواہش دعا کے روپ میں
ڈھلنے سے خائف ہے
مگر مولا!
مجھے تجھ سے نہ کوئی بدگمانی ہے
نہ کوئی بے یقینی ہے
دعا کی استجابت کا یقیں بھی ہے
مگر مولا۔۔۔۔۔۔ مجھے اپنے
سبھی باقی عزیزوں سے محبت ہے
ابھی میں ان کو کھو دینا نہیں ہوں چاہتا مولا!
سو ان کے واسطے کچھ بھی نہیں ہے مانگنا تجھ سے
معافی مانگتا ہوں اب فقط
پچھلی دعاؤں کی !