کبھی یہ قرب کے لمحوں میں
فرقت کی سزا مانگے
کبھی یہ ہجر کے عالم میں
وصلِ جاوداں چاہے
کبھی یونہی اُداسی میں گھر ا ہو
اور یونہی ہنس پڑے....پھر
پاگلوں کی طرح بس ہنستا چلا جائے
ہنسے اتنا کہ میری آنکھ سے
آنسو ڈھلک آئیں
مِری آنکھوں میں آنسو دیکھتے ہی
آپ بھی بے ساختہ رونے لگے
روتا چلا جائے
میں ہنسنے اور رونے کا سبب
کیا جان پاؤں گا
تمہارے ہجر کی ساعت ہو چاہے وصل کا لمحہ
مگر یہ دل،
یہ پاگل دل، سمجھ میں ہی نہیں آئے
یہ دل ہے یا کوئی کردار اگلی داستانوں کا!