ترے ہاتھوں کی مہندی اور تری نیندیں
مِری آنکھوں کی سرخی اور میرے رَتجگے
بے شک ہمارے درمیاں جو فاصلے ہیں
اُن کے ہونے کی شہادت ہیں
ہمارے فاصلے پھیلیں یا سمٹیں
پر حدیں قائم ہی رکھتے ہیں
سمٹ کر بھی کبھی یہ قرب کی لذت نہیں دیتے
مگر ان فاصلوں کے درمیاں اک گھر بھی آتا ہے
مری آنکھوں کی سرخی
اور ترے نازک سے ہاتھوں پر سجی مہندی
تری نیندوں کی لذت
اور میرے رَتجگے
اِن فاصلوں کے درمیاں ملتے ہی رہتے ہیں!