زمین سے جُڑا رہوں
تو تب بھی لہلہاؤں میں
زمیں سے کاٹ کر مجھے
بوتلوں میں پانی بھر کے ڈال دو
تب بھی میں ہرا رہوں
پَیر ہی جمانے کی مجھے کہیں جگہ ملے
میں جہاں بھی جا بسوں
وہیں ہرا بھرا رہوں
بلکہ میں جہاں رہوں
نصیب اُس کے جاگ اُٹھیں
میں کوئی خشک شاخ تو نہیں
کسی درخت کی !