کبھی تم دل میں بستے تھے
تو آنکھوں میں
کہیں اندر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہاریں مسکراتیں،
کہکشائیں رقص کرتی تھیں
زمین و آسماں میں
ایسی یکتائی کا عالَم تھا
خلا کیسا؟
کہیں اک درز تک بھی تو نہیں
معلوم ہوتی تھی
مگر پھر یوں ہوا، اک دن
دھماکہ سا ہوا کوئی
زمین و آسماں میں اک دوئی
پیدا ہوئی
پھر فاصلہ در فاصلہ
اک سلسلہ بنتا گیا
اور اب یہ عالَم ہے
بہاریں کھو چکی ہیں
کہکشائیں بجھ گئی ہیں
اور مِری آنکھوں میں
اک اندھا خلا ہے
دور تک پھیلا ہوا، جس میں
لبوں پر ایک زخمی مسکراہٹ کو سجائے
چپ کھڑی ہے میری تنہائی،
او راس کے گرد
اک سفاّک سناٹا
مسلسل رقص کرتا ہے