وہ جو ہم کو آزمانے لگ گئے
زخم دل کے جگمگانے لگ گئے
صرف اپنے آپ تک آتے ہوئے
آپ کو کتنے زمانے لگ گئے
شہرِ جاں کی دیکھ کر یخ بستگی
خواہشیں تک ہم جَلانے لگ گئے
رُو برو قرآنِ حُسنِ یار کے
کیا حدیثِ دل سنانے لگ گئے
وادیَ حیرت میں حیدر دیکھ لو
سارے فرزانے ٹھکانے لگ گئے
٭٭٭