سمندروں کی جگہ دشتِ بے کنار دیا
الٰہی! کشتیِ جاں کو کہاں اتار دیا
ہمارے بس میں تو کچھ بھی نہیں خداوندا
ہمارے دل پہ بھی کب ہم کو اختیار دیا
پھر اس کو پانے میں کیا جیت کی خوشی ہوتی
کہ اس کو پانے میں جب اپنا آپ ہار دیا
ستم جو ہم پہ کئے اُس نے بے حساب کئے
کرم بھی کرنے پہ آیا تو بے شمار دیا
کوئی یہ کہہ دے مِرے دشمنوں سے اے حیدر
مِرے خدا نے تمہارے خدا کو مار دیا ہے
٭٭٭