محبت ان کی، دل میرا، ثنا ان کی، زباں میری
خوشا قسمت جو کٹ جائے یونہی عمرِ رواں میری
زمانہ کو خبر ہے جانتا ہے داستاں میری
لرز اٹھتا ہے اب بھی سن کے تکبیرِ اذاں میری
قلم کر دو مرا سر، کاٹ دو یا پھر زباں میری
تمہیں مجبور کرتی ہیں اگر حق گوئیاں میری
چراغِ آرزو اب تک بحمد اللہ روشن ہے
بجھانے پر تُلی ہیں دیر سے مایوسیاں میری
گزرنے کو گزر جائے گا یہ دورِ خزاں لیکن
ہر اک لحظہ گزرتا ہے طبیعت پر گراں میری
الگ ہے، منفرد ہے، ہم نفس یکتا، یگانہ ہے
زمانہ بھر کے قصوں سے ملا لے داستاں میری
خدا کا ہے کرم مجھ پر، نظرؔ نازاں ہوں میں جس پر
ہے دل حق آشنا میرا، زباں حق ترجماں میری
٭٭٭