قربتِ یزداں کس کو ملی ہے اے شہِ شاہاں تم سے زیادہ
کون ہوا ہے بزمِ جہاں میں بندۂ ذیشاں تم سے زیادہ
امن و اماں کے ہم ہیں پیامی، صلح میں کوشاں تم سے زیادہ
جب ہوں مگر باطل کے مقابل، حشر بداماں تم سے زیادہ
اپنے صنم کے قرب و رضا کا رہتا ہے خواہاں تم سے زیادہ
شیخِ مکرم! ہے یہ برہمن صاحبِ ایماں تم سے زیادہ
عقل پریشاں، فکر پریشاں اور ہمارے خواب پریشاں
تیرے پریشاں بسکہ ہیں گیسو، ہم ہیں پریشاں تم سے زیادہ
بادۂ عرفاں، بادۂ وحدت، جامِ صبوحی، جامِ غبوقی
مجھ کو ملا از ساقیِ کوثر، سب ہی یہ ساماں تم سے زیادہ
٭٭٭