بہار آئی ہے گلشن میں، اسیرِ باغباں ہم ہیں
زباں رکھتے ہوئے بھی وائے قسمت، بے زباں ہم ہیں
ابھی سے کیا کہیں، ناکام ہیں یا کامراں ہم ہیں
کہ یہ دورِ عبوری ہے، بقیدِ امتحاں ہم ہیں
بھٹکتے پھر رہے ہیں ہم نشاں منزل کا گم کر کے
حیا آتی ہے اب کہتے، حرم کے پاسباں ہم ہیں
سنے دنیا تو حیرت ہو، اگر دیکھے تاسف ہو
وہ رودادِ جہاں ہم ہیں، وہ بربادِ جہاں ہم ہیں
تلاشِ کارواں کیوں ہو؟ تلاشِ راہبر کیوں ہو؟
کہ جب خود کارواں ہم، خود ہی میرِ کارواں ہم ہیں
جو گزرے گی، سو گزرے گی، کہ اس میں دخل کیا اپنا
خدا حافظ نظرؔ، رکھتے بنائے آشیاں ہم ہیں
٭٭٭