جانِ عالم کی آرزو تو کریں
دل کی دنیا کو مشکبو تو کریں
راز کی ان سے گفتگو تو کریں
ترک وہ فرقِ ما و تُو تو کریں
کیفِ یادِ حبیب بڑھ جائے
چشمِ تر سے ذرا وضو تو کریں
پھر تری جستجو میں نکلیں گے
پہلے ہم اپنی جستجو تو کریں
مان لیں گے تمہیں مسیحِ زماں
چارۂ قلبِ فتنہ جُو تو کریں
اذنِ ساقی بھی مل ہی جائے گا
اہتمامِ مے و سبُو تو کریں
دل بہل جائے گا نظرؔ اس کو
داخلِ شہرِ آرزو تو کریں
٭٭٭