آنسو بہا نہ غم کے تو، آہ نہ بار بار کر
اس دلِ سوگوار کو اور نہ سوگوار کر
سلسلہ ہائے غم بہت ان کا نہیں شمار کچھ
دن یہ تری حیات کے کتنے ہیں اب شمار کر
آہوں کو کر شرر فشاں، نالوں کو شعلہ بار کر
دردِ نہاں کی کیفیت دنیا پہ آشکار کر
اٹھنے کا بارِ معصیت تجھ سے کہاں ہے یہ نظرؔ
راہِ عدم طویل ہے، رکھ دے یہیں اتار کر
٭٭٭