احساسِ ہر گناہ و خطا کون لے گیا
دل سے متاعِ خوفِ خدا کون لے گیا
اس شہرِ دل سے نور و ضیا کون لے گیا
سوءِ عمل ہے اور بھلا کون لے گیا
کیفِ جمال و کیفِ ادا کون لے گیا
رنگیں تری ردائے حیا کون لے گیا
ہمدم مرے بدل دے یہ لکھا نصیب کا
ہے تیرے پاس دستِ دعا کون لے گیا
پیدا نہیں ہے اب تو ذرا بھی گداز دل
سوزِ نوائے نغمہ سرا کون لے گیا
دل نے اٹھائے رنج تو آنکھوں میں اشک ہیں
محنت کسی کی اور صلہ کون لے گیا
پوچھو نہ جانتے ہو گر امواجِ نیل سے
فرعون کا غرورِ انا کون لے گیا
مہرِ سکوت لب پہ لگی ہے ترے نظرؔ
تجھ سے ترا خروشِ نوا کون لے گیا
٭٭٭