یادِ یزداں آخری سِن کے لیے
کچھ اٹھا رکھئے بُرے دن کے لیے
کون جانبر ہو سکا از دردِ عشق
کیا دوا اس دردِ مُزمن کے لیے
رنج و غم فکر و الم حزن و ملال
آدمِ خاکی بنا ان کے لیے
جھیلنا خود ہے جو غم مجھ پر پڑے
ہوں دعاگو دل سے محسن کے لیے
ہوشیار اے داخلِ عمرِ شباب
گھات میں لغزش ہے اس سن کے لیے
اُن تمناؤں سے دل کو کیا ملا
دل غبارِ رہ بنا جن کے لیے
ہیں نظرؔ مہمان شیخِ محترم
جامِ کوثر لائیے ان کے لیے
٭٭٭