بہ ہر پہلو مجھے آٹھوں پہر معلوم ہوتی ہے
محبت کی خلش اب معتبر معلوم ہوتی ہے
تقاضے لا الہ کے ہم نفس اُتنے ہی زیادہ ہیں
بظاہر بات جتنی مختصر معلوم ہوتی ہے
بہ ہر لغزش جھجکتا ہوں، سنبھلتا ہوں، ٹھہرتا ہوں
نگہباں رحمتِ خیر البشرؐ معلوم ہوتی ہے
خدا بیزاریِ دنیا فزوں تر آئے دن ہے کیوں
یہ تہذیبِ فرنگی فتنہ گر معلوم ہوتی ہے
مہ و خورشید و ابر و برق و باراں، موجۂ صر صر
کوئی ہستی نظرؔ فوق البشر معلوم ہوتی ہے
٭٭٭