موجبِ غم بھی وجہِ راحت بھی
کیا عجب چیز ہے محبت بھی
جو ہے طیب اسی کی حرمت بھی
ہے بڑا فرق، فرقِ علت بھی
تیرا دیدار اگر نہ ہو حاصل
مثلِ دوزخ ہے مجھ کو جنت بھی
خود غرض آدمی ہوا اتنا
بے سہارا ہے آدمیت بھی
موت سے کوئی ہو گیا خائف
ورنہ ایسے ہیں جن کو حسرت بھی
داستاں زندگی کی کیا کہنا
کچھ فسانہ سا کچھ حقیقت بھی
مسکرانا پڑا نظرؔ غم میں
پیش آئی ہے ایسی صورت بھی
٭٭٭