تیرے شکوے وہم مٹا دوں گا کیا پاس میرے تم ٹھہرو گے
سب دل سے بوجھ ہٹا دوں گا کیا پاس میرے تم ٹھہرو گے
کتنے غضب کا بچپن گذرا ہم دونوں کا بھول گے
تم میں بچپن یاد دِلا دُوں گا کیا پاس میرے تم ٹھہرو گے
تیرے شکوے وہم مٹا دوں گا کیا پاس میرے تم ٹھہرو گے
تیرے حُسن جمال پہ جو لکھے میھٹے میھٹے پیارے پیارے
تُجھے سارے گیت سُنا دُوں گا کیا پاس میرے تم ٹھہرو گے
تیرے شکوے وہم مٹا دوں گا کیا پاس میرے تم ٹھہرو گے
میں خود کُٹھیا میں رہتا ہوں میرا دِل دَریا سمندر ہے
تجھے تاج محل بنوا دُوں گا کیا پاس میرے تم ٹھہرو گے
تیرے شکوے وہم مٹا دوں گا کیا پاس میرے تم ٹھہرو گے
فاروق میں ہوں مقروض بہت تیرے حسن و جمال کا جانِ من
میں سارے قرض چکا دُوں گا کیا پاس میرے تم ٹھہرو گے
تیرے شکوے وہم مٹا دوں گا کیا پاس میرے تم ٹھہرو گے